... loading ...
جاوید محمود
۔۔۔۔۔
جب تک انسان صحت مند ہوتا ہے اس کی اہمیت کا اندازہ اسے نہیں ہوتا اور وہ زمین پر اکڑ کر چلتا پھرتا رہتا ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ مال چلا جائے تو سمجھو کچھ گیا ہے اور اگر صحت چلی جائے تو سمجھو کہ بہت کچھ چلا گیا اور اگر اخلاق چلا جائے تو جان لو کہ سب کچھ چلا گیا۔ سات ستمبر 2021کو مجھ پر سٹرو کا حملہ ہوا جس نے میری زندگی کو جھنجھوڑ کے رکھ دیا، جب صبح بستر سے فجر کے وقت اٹھا تو توازن قائم نہ رکھ سکا اور زمین پر گر گیا ۔میری اہلیہ نے میری حالت دیکھنے کے بعد 911کال کر دی چند منٹوں میںایمبولینس پہنچ گئی۔ جب مجھے ایمبولینس میں ڈالا گیا تو مجھے اندازہ ہوا کہ میرے جسم کا آدھا دھڑ کام نہیں کر رہا تھا اور میری بات کرنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہو چکی تھی۔ ہسپتال پہنچنے تک میں نے دل ہی دل میں کلمہ پڑھا۔ ایمرجنسی روم میں ڈاکٹروں کی ٹیم آئی تو بات نہیں کر سکتا تھا۔ میری اہلیہ نے ڈاکٹروں کو تفصیل بتائی۔ فالج کے حملے کو ہوئے تقریبا دو سال ہو چکے ہیں۔ ابھی تک میرا آدھا دھڑ مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہوا ہے۔ صحت کتنی بڑی نعمت ہے، اس کا مجھے اب احساس ہوتا ہے۔ خوش قسمتی سے میرا سیدھاہاتھ فالج سے متاثر نہیں ہوا جس کی وجہ سے میں لکھ سکتا ہوں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اگر اہلیہ بروقت 911کال نہ کر تیں تو بقول ڈاکٹروں کے صورتحال اس سے کہیں زیادہ بگڑ سکتی تھی۔ ممکن ہے کہ مکمل طور پر اپاہج ہو جاتا۔ مسلسل رات دن علاج کے دوران جو بہتری آئی اس میں رات دن ڈاکٹروں نرسوں کی کوششوں کے علاوہ اس میں میری اہلیہ کا سب سے بڑا کردار ہے جو ایک منٹ بھی میرے بستر کے پاس سے نہ ہٹی۔ اس لیے کہا گیا ہے کہ اچھی بیوی دنیا کی نعمتوں میں سے ایک بڑی نعمت ہوتی ہے۔
امریکہ میں ہر 40 سیکنڈ میں کسی نہ کسی کو فالج کا حملہ ہوتا ہے جو کہ ایک سال میں 7لاکھ 95 ہزار افراد کو اپنی لپیٹ میں لیتا ہے۔ بیماریوں کے روک تھام کے مراکز کے مطابق80فیصد یا اس سے زیادہ فالج اس وقت ہوتا ہے جب دماغ میں خون کا بہاؤ جمنے سے بند ہو جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں دماغ کے خلیات کو ضروری آکسیجن اور غذائی اجزاء نہیں مل پاتے جس کی وجہ سے خلیے منٹوں میں مرنا شروع کر دیتے ہیںجب دماغ میں خون کی نالی پھٹ جاتی ہے۔ خون کے سیلاب سے دماغی خلیات پر دباؤ پڑتا ہے اور انہیں نقصان پہنچاتا ہے ۔اس قسم کا فالج ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے ہو سکتا ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خون کی نالیوں کی دیواروں کو کمزور کر سکتا ہے ۔ خون کی نالی میں ایک بلج جو پھٹ جاتا ہے اس قسم کا فالج دماغ نقصان اور معذوری یا موت کا سبب بن سکتا ہے۔ ہر سال تقریبا 14 ہزار امریکی فالج سے مر جاتے ہیں۔ دماغی نقصان اور معذوری کا امکان جتنی دیر تک علاج نہیں کیا جاتا بڑھ جاتا ہے۔ تقریباً ایک لاکھ 85 ہزار فالج کے حملوں میں چار میں سے ایک ایسے لوگ ہوتے ہیں جنہیں پہلاحملہ ہوتا ہے ۔امریکہ میں فالج سے متعلق اخراجات پر 46 بلین ڈالر سالانہ اخراجات آتے ہیں۔ فالج جب 65 سالہ عمر کے لوگوں کو ہوتا ہے تو ان لوگوں کو جسمانی طور پر بری طرح متاثر کرتا ہے۔ ان میں سے اکثریت ایسے لوگوں کی ہوتی ہے جو اپاہج ہو جاتی ہے۔ فالج امریکیوں کے لیے موت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ فالج سیاہ فام امریکیوں میں دُگنا سے زیادہ ہوتا ہے۔ میکسیکن لوگوں میں بھی فالج کی وجہ سے موت کی شرح زیادہ ہوتی ہے ۔ فالج کی علامات عام طور پر اچانک ظاہر ہوتی ہے اور اس میں چہرے بازو یا ٹانگ میں بے حسی یا کمزوری بولنے میں دشواری دھندلا پن دوہرا بینائی چلنے کی کوشش میں چکر انا یا ٹھوکر لگنا یا بہت شدید سردر دشامل ہو سکتا ہے۔
سروے کے مطابق فالج کے باعث اسپتال میں داخل ہونے والے 34 فیصد افراد کی عمر 65 سال ہوتی ہے 93 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ انہوں نے اچانک فالج کی علامت کو محسوس کیا۔ 38فیصد فالج کی علامات سے واقف تھے۔ امریکہ میں ہدایت جاری کی گئی ہے کہ فالج کی علامات محسوس ہونے پر فوری طور پر نائن ون کال کریں جو مریض تین گھنٹے کے اندر ایمرجنسی روم پہنچتے ہیں۔ ان میں اکثر فالج کے کے تین ماہ بعد معذوری ان لوگوں میں کم ہوتی ہے۔ ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول، سگریٹ نوشی ، موٹاپا اور شوگر فالج کی اہم وجوہات ہیں۔ فالج کے بعد خود پر سے اپنے جسم اپنے بدن پر سے اختیار ختم ہو جاتا ہے جیتی جاگتی زندگی فقط کپکپا ہٹ اور تھر تھراہٹ تک محسوس ہو سکتی ہے اور اکثر اپنے لیے اپنی بنیادی ضروریات کے لیے اپنی روز مرہ حاجات کے لیے دوسروں کا محتاج ہونا پڑتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال 35 ہزار سے زائد افراد فالج کے حملے کا شکار ہوتے ہیں ۔ان میں سے تقریبا 70 فیصد سے زیادہ لوگ فالج کی وجہ سے کسی بھی مستقل معذوری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ایک اور سروے کے مطابق پاکستان میں تقریبا 10 لاکھ افراد فالج کے باعث کسی نہ کسی حوالے سے معذوری کا شکار ہیں۔ اسی طرح 10سے 20فیصد لوگ فالج کے حملے کی وجہ سے موت کے منہ میں بھی چلے جاتے ہیں۔ فالج ایک اور حوالے سے بھی ایک منفرد اور پیچیدہ بیماری ہے کہ یہ ایک جانب تو خود مریض کے لیے تکلیف کا باعث ہوتی ہے دوسری طرف مریض کی دیکھ بھال اور نگہداشت کا طویل اور صبر ازما مرحلہ بھی گھر والوں کو درپیش ہوتا ہے ۔ اس بنا پر مریض کے ساتھ ساتھ اس کے گھر والے بھی سخت پریشانی میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ عمومی طور پر فالج کو ایسی بیماری سمجھا جاتا ہے جس کا کوئی علاج نہیں ۔حالانکہ یہ تاثر بالکل غلط ہے موجودہ دور میں طب کے شعبے نے جہاں دیگر حوالوں سے علاج کی نئی منزلیں دریافت کی ہیں، وہی فالج کے علاج میں بھی خاص پیش رفت ہوئی ہے۔ آج یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ فالج سے نہ صرف حفاظتی تدابیر اختیار کر کے محفوظ رہا جا سکتا ہے بلکہ اس کا انتہائی موثر علاج بھی ہمارے ہاں دستیاب ہے ۔بات صرف وقت کی ہے جتنی جلدی علاج شروع کریں گے۔ مکمل صحت یابی کے اتنے زیادہ چانسز ہوں گے۔ مختلف ٹیسٹ اور سی ٹی یا ایم آر آئی وغیرہ کروا کے یہ تصدیق کر سکتا ہے کہ آپ پر فالج کا اٹیک ہوا ہے یا ہو سکتا ہے۔ وہ اسپیشلسٹ جو فالج کو دیکھنے اور اس کے علاج کے ماہر ہوتے ہیں ،انہیں نیرو فزیشن یا نیرولوجسٹ کہا جاتا ہے۔
قارئین کرام صحت بہت بڑی نعمت ہے جو شخص اپنی مدد آپ نہیں کرتا،اس کی مدد کوئی نہیں کر سکتا۔ یہ جسم اللہ کی امانت ہے اس کی حفاظت کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ فالج کے حملے کے بعد سے میری زندگی ایک امتحان بن چکی ہے۔ میری اہلیہ نے جس بھرپور طریقے سے میری دیکھ بھال کی اس پر نرسوں نے کہا میری صحت یابی میں میری اہلیہ کا بڑا کردار ہے۔ یہ اللہ کا احسان ہے کہ جس نے مجھے اچھی شریک حیات دی۔