وجود

... loading ...

وجود

جعلی کرنسی معیشت کے لیے نقصان دہ

پیر 04 مارچ 2024 جعلی کرنسی معیشت کے لیے نقصان دہ

ریاض احمد چودھری

حالیہ دنوں پاکستان میں جعلی نوٹوں کی گردش خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے ۔یہ صورت حال نہ صرف ملکی معیشت کیلئے نقصان دہ ہے بلکہ عام عوام بھی اس مافیا کے جانسے میں آتے ہیں۔ پاکستان میں سرکولیٹ ہونے والے جعلی نوٹوں کی پہچان انتہائی مشکل ہے جو اصلی نوٹوں سے مماثلت رکھتے ہیں جسکی وجہ سے روزانہ عوام لاکھوں جعلی نوٹ وصول کرتے ہیں اور انہیں آگے منتقل کر دیتے ہیں ۔ملک کوافراط زر کا شکار کر کے دیگردشمن ممالک کے ایجنٹ بھی جعلی کرنسی کا حربہ استعمال کرنے لگے ہیں تاکہ جعلی نوٹوں کو زیادہ سے زیادہ پھیلا کر ملک کے اندر مہنگائی میں اضافہ کیا جائے اور ملکی معیشت کو نقصان پہنچایا جا سکے۔گزشتہ 2 سالوں میں ملک بھر سے جعلی نوٹوں کے 20 ہزار کرنسی نوٹ پکڑے گئے ہیں۔سیکیورٹی اداروں نے مختلف بینکوں سے 35 ہزار جعلی کرنسی نوٹ جمع کرائے ان جعلی نوٹوں میں 60 سے 70 فیصد نوٹ 1 ہزار روپے کے ہیں۔
ملک دشمن عناصر جعلی پاکستانی کرنسی پھیلا رہے ہیں جس سے قومی معیشت کو نقصان ہو رہا ہے۔مرکزی بینک ایسے عناصر کے عزائم ناکام بنانے کیلئے مستعد ہے۔ دشمن ملک جعلی پاکستانی کرنسی بنا رہے ہیں جسے بالخصوص ملک میں دہشت گرد سرگرمیوں کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انتہائی اعلی معیار کے جعلی نوٹ پاکستان میں امن و امان خراب کرنے کیلئے استعمال ہو رہے ہیں۔ جعلی نوٹوں کیلئے وہی کاغذ اور سیاہی استعمال ہو رہی ہے لیکن ان کے سیریل نمبر مختلف ہیں اور صرف ایک ماہر آنکھ ہی انہیں پکڑ سکتی ہے۔ پاکستان کے کرنسی نوٹوں میں موجود سیکورٹی فیچرز کی مدد سے جعلی نوٹ پکڑے جا سکتے ہیں۔ان فیچرز کو جعلی نوٹوں میں استعمال کرنا انتہائی مشکل ہے۔ سٹیٹ بینک کرنسی نوٹوں میں ہولوگرام اور دوسرے سیکورٹی فیچرز متعارف کرانے پر کام کر رہا ہے۔یہ ایک مہنگا منصوبہ ہے اور ابھی طے ہونا باقی ہے کہ پہلے کس نوٹ پر اسے شامل کیا جائے۔ پانچ ہزار کے نوٹ پر ہولوگرام ہونا ضروری ہے ، جس کے بعد اسے 1000 کے نوٹ پر لانا چاہیے۔
متحدہ عرب امارات میں پاکستانی جعلی کرنسی کا بھارتی نیٹ ورک بے نقاب ہوا ہے جس کے تانے بانے بھارت میں بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی ”را” سے ملتے ہیں۔ یہ جعلی کرنسی نوٹ پاکستان کو معاشی طور پر کمزور کرنے کیلئے مختلف قسم کے سامان میں چھپا کر دبئی اور دیگر ریاستوں میں منتقل کردیئے جاتے ہیں۔ جہاں سے یہ کرنسی پاکستان میں سامان لے کر آنے اور جانے والے کھیپی افراد کو سپلائی کردیئے جاتے ہیں۔ اس ضمن میں دبئی سے ملنے والی معلومات کی روشنی میں پاکستان میں اہم گرفتاریاں کی گئی ہیں جبکہ تحقیقات کا دائرہ اس پورے نیٹ ورک سے منسلک پاکستان اور دبئی میں موجود ملزمان تک وسیع کردیا گیا ہے۔ جس میں درجن بھر کھیپیوں کے علاوہ فوڈ، الیکٹرانک اور کاسمیٹکس کے سامان کے متعدد ڈیلرز اور سپلائرز بھی شامل ہیں۔ حالیہ دنوں میں تحقیقاتی اداروں کی جانب سے اسلام آباد، لاہور اور پشاور کے ایئر پورٹوں سے خفیہ اطلاعات پر بیرون ملک سے آنے والے فوڈ آئٹمز کی کچھ ایسی کھیپیں پکڑی گئی ہیں۔ جن میں چھپائے گئے 5 ہزار روپے مالیت کے ہزاروں جعلی نوٹ برآمد ہوئے ہیں۔ سامان کی درآمد سے منسلک بعض افراد کو حراست میں لے کر تحقیقات کی گئیں۔یہ کرنسی نوٹ غیر ملکی خشک دودھ اور جوس کے پائوڈر کے ڈبوں میں مہارت کے ساتھ چھپا کر ملک میں لائے جا رہے تھے۔ اس ضمن میں چند ماہ قبل دبئی پولیس حکام کی جانب سے خفیہ اطلاعات ملنے پر دبئی میں ایک منی ایکسچینج مرکز سے جعلی غیر ملکی کرنسی کے عوض درہم وصول کرنے والے گروہ کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ان ملزمان کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق گروہ نے 16000 جعلی یورو کے بدلے ایک کرنسی ایکسچینج سے 50 ہزار درہم وصول کیے تھے اور جعلی شناخت کے ذریعے رقم کا تبادلہ کرکے فراڈ کیا۔تفتیش میں معلوم ہوا کہ امارات میں ایک گروہ سوشل میڈیا کے ذریعے جعلی کرنسی کو اصلی کرنسی نوٹ ظاہر کرکے پھیلا رہا تھا۔ کرنسی تبدیل کرانے کیلئے 50 فیصد تک رعایت بھی دی جا رہی تھی۔ جبکہ سادہ لوح افراد ان کے جھانسے میں آرہے تھے۔ ایجنٹ بھی اس میں اپنا کردار ادا کرتے رہے۔حال ہی میں ایف آئی اے نے جعلی کرنسی پھیلانے والے بڑے نیٹ ورک کا سراغ لگا لیا جنہوںنے ایک لاکھ کی جعلی کرنسی 30 ہزار میں فروخت کردی۔ ملزمان نے بھارت اور افغانستان میں جعلی نوٹو ں کی چھپائی کا انکشاف بھی کیا، کراچی میں جعلی کرنسی سمیت ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے دو ملزمان نے انکشاف کیا کہ وہ بین الصوبائی نیٹ ورک کا حصہ ہیں۔ ملزمان جعلی کرنسی پھیلانے کی کئی کامیاب وارداتیں کر چکے ہیں تاہم ایک بینک افسر کے ساتھ وار دات پر انہیں گرفتار کرلیا گیا۔ملزمان نے جعلی نوٹ لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک گروپ سے خریدے تھے جو کہ ایک لاکھ روپے کے نوٹ 30 ہزار روپے میں فروخت کرتا ہے ،اس گروپ کا ماسٹر مائنڈ کراچی آتا جاتا رہتا ہے۔جس گروپ سے جعلی نوٹ خریدتے رہے اس کا بھی سراغ لگا لیا گیا ہے ، اس گروپ نے لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں کے علاوہ پشاور ، کوئٹہ ،کراچی ،حیدر آباد اور دیگر علاقوں میں موجود ملزمان کو کروڑوں روپے کے جعلی نوٹ فروخت کئے اور تاحال یہ سلسلہ جا ری ہے۔ یہ کرنسی نوٹ اس قدر مہارت سے چھاپے گئے ہیں کہ انہیں عام شہری مشکل سے ہی پہچاننے میں کامیاب ہوتے ہیں جبکہ یہ کرنسی نوٹ پھیلانے والے ملزمان اکثر جعلی نوٹ دینے کیلئے رات کے وقت کا انتخاب کرتے ہیں تاکہ شہریوں کو نوٹ پہچاننے میں مزید مشکل پیش آئے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر