... loading ...
میری بات/روہیل اکبر
آخر کار مریم نواز پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ بن گئی ۔ اس موقع پر انہوں نے بہت سے اعلان بھی کیے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ان اعلانات میںسے اگر 50فیصد پر بھی عملدرآمد ہوجائے تو پنجاب میں بہتری اورعوام میں خوشحالی آسکتی ہے۔ ان اعلان کا ذکر کرنے سے پہلے شریف خاندان کی تاریخ دیکھی جائے تو اس خاندان نے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے حوالے سے منفرد ریکارڈ قائم کر دئیے۔ شریف خاندان کے چار افراد نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے کا حلف اٹھایا ، پنجاب کی وزارت اعلیٰ مجموعی طور پر ساتویں بار شریف خاندان کے پاس گئی ہے جو یقینی طو رپر ایک نہ ٹوٹنے والا ریکارڈ ہے۔ سب سے پہلے نواز شریف نے اپریل 1985سے اگست 1988اور دسمبر1988سے اگست 1990تک دو مرتبہ وزیر اعلیٰ کے عہدے کا منصب سنبھالا اس کے بعد نواز شریف کے چھوٹے بھائی شہباز شریف نے فروری 1997سے اکتوبر1999،جون 2008سے مارچ2013اورجون 2013سے جون2018تک تین مرتبہ وزیر اعلیٰ پنجاب کا منصب سنبھالا ان کے بعد انہی کے بیٹے حمزہ شہباز اپریل 2022سے جولائی 2022تک وزیر اعلیٰ پنجاب کے منصب پر فائز رہے اور اب شریف خاندان کی خاتون مریم نواز نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے کا منصب سنبھالا ہے ۔شریف خاندان نے اس حوالے سے ایک اورمنفرد ریکارڈ بھی قائم کیا ہے کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز وزیر اعلیٰ پنجاب کا منصب سنبھالنے والے باپ بیٹا اور مریم نواز کے حلف اٹھانے کے بعد باپ بیٹی نے بھی پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف اٹھانے کاریکارڈ بنا لیا ہے۔ شریف خاندان کا یہ منفرد ریکارڈ تاریخ میں شاید ہی کبھی ٹوٹ پائے گا۔
اب آتے ہیں مریم نواز کے وعدوں کی طرف دیکھنا یہ ہے کہ سابق وعدوں کی طرح یہ بھی ایک لالی پاپ ہوگا یا پھر واقعی ان وعدوں پر عمل بھی کیا جائیگا۔ مریم نواز نے ایک بات تو واضح کہہ دی ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں فی الحال کمی نہیں ہوگی اور نہ ہی کسی کو یونٹ مفت میں ملیں گے بلکہ حکومت سولر پینل ان خاندان کو آسان اقساط میں فراہم کریگی جو تین سو یونٹ سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں۔ اب آتے ہیںانکے وعدوں کی طرف جو انہوں نے اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ کاروبار کرنا حکومت کا کام نہیں بلکہ پالیسی بنانا ، کاروبار کیلئے سازگار ماحول ،ریگولیشن اور مراعات دینا ہے اور ہم کسانوں کو ہر طرح کی مراعات دیں گے ، زراعت میں جدت لے کر آئیں گے ، یوتھ اور خواتین کے لئے خصوصی منصوبے شروع کریں گے جس کے لئے ہوم ورک شروع کر دیا ہے ۔ پنجاب کو محفوظ بنائیں گے ، آئی ٹی سٹیز بنائیں گے ،غیر ملکی آئی ٹی کمپنیز کو یہاں لائیں گے اس کے لئے انہیں مراعات اور سہولیات دیں گے ، تعلیم کے میدان میں انقلابی اٹھائیں گے ، کوشش ہو گی کہ وسائل کی کمی کی وجہ سے کوئی بچہ اسکول سے باہر نہ ہو، بچوں کو بیرون ملک اعلیٰ کے لئے بھرپور وسائل مہیا کریں گے،صحت کے شعبے میں بہترین سہولتیں دیں گے، آئندہ چند ہفتوں میں ائیر ایمبولینس سروس کا آغاز کر دیںگے ، صحت کارڈ کو دوبارہ بحال کریںگے ، سرکاری ہسپتالوں میں مفت ادویات کی فراہمی شروع کر رہے ہیں، پائلٹ پراجیکٹ کے تحت لاہور میں مفت وائی فائی دینے جارہے ہیں۔ پنجاب میں ایک لاکھ گھر بنا کر دیں گے۔ ” نگہبان ” کے نام سے رمضان ریلیف پیکیج بنایا ہے اور نگہبان پیکیج گھروں تک پہنچایا جائے گا، سستے رمضان بازار لگائیں گے جن کی مانیٹرنگ ہوگی، 60 ہزار ماہانہ تنخواہ والے لوگ مستحقین ہیں، ان کی مدد کرنا ہمارا فرض ہے ہم پر پنجاب کے ساڑھے 12کروڑ عوام کی ذمہ داری ہے جو غربت ،مہنگائی اورمشکلات کی چکی میں پس رہے ہیں۔ میرے سامنے وہ بچہ ہے جو تعلیم حاصل نہیں کر رہا اور اسکول سے باہر ہے ، وہ کسی مجبوری کی وجہ سے تعلیم کی سہولت سے محروم ہے ، وہ مریض ہے جو مہنگے علاج کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتا اوراس کو دوائی نہیں ملتی ، میرے سامنے وہ نوجوان ہیں جس نے تعلیم حاصل کی ہے ہنر بھی ہے لیکن نوکری اور روزگار نہیں ہے ، میر ے ساتھ وہ یتیم بچے ہیں جو ریاست کی ذمہ داری ہونی چاہیے لیکن وہ گلی محلے میں رلتے ہیں، یتیم بچوںکا کوئی آسرا اورچھت نہیں ہے ، میرے سامنے ہر ماں اوربچہ ہے جو سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے زچگی کے دوران موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں،وہ بچے ہیں جو جو غذائیت کی کمی کا شکار ہے ہیں ،وہ چھوٹا کسان ہے جس کی وجہ سے ہماری معیشت چلتی ہے اور وہ ہماری طرف دیکھ رہاہے پنجاب حکومت اس کی مدد کے لئے پہنچے گی میرے سامنے سڑک کنارے کھڑے وہ مزدور ہیں جو رزق کی تلاش میں بیٹھے ہوتے ہیں۔ میرا وژن ہے ہم پنجاب کو معیشت کا حب بنائیں گے ، ان کو وہ سہولیات دیں جو پہلے کبھی نہیں ملی میں چاہتی ہوں ایسی ہیلپ لائن ہو جو چوبیس گھنٹے کھلی ہو، یوتھ ،خواتین اورعام آدمی کی رسائی ہو ، ان کے ذریعے منصوبوں کے حوالے سے فیڈ بیک ملے اس ہیلپ لائن کے ذریعے عوام کی مجھ تک براہ راست رسائی ہو میں خود اس کا رسپانس کروں گی جبکہ 2013میں پرائم منسٹر یوتھ پروگرام کے تحت بہت سی ا سکیمیں تھیں سب کو بحال کریں گے۔ اس میں بغیر سود قرضہ ا سکیم ، ٹریننگ پروگرامز،سمال بزنس لون ا سکیم ، لیپ ٹاپ ا سکیم شامل ، انٹر ن شپ پروگرام ہیں جو بچے انٹرن شپ کریں انہیں ماہانہ 25ہزار دیا جائے تاکہ وہ تربیت بھی حاصل کریں اوراپنا خرچہ اٹھا نے کے قابل ہو جائیں۔ ایک ماں ہونے کے ناطے میر ی یہ سوچ ہے کہ پنجاب کا کوئی بچہ وسائل کی کمی کی وجہ سے ا سکول سے باہر نہ ہو، ان کو اچھا تعلیمی ماحول ملے اچھے اساتذہ ملیں ، کھیلوں کے میدان کی سہولیات ملیں ، اساتذہ کی بھرتی کا پروگرام ، اساتذہ کو تربیت کا پروگرام شروع کریں گے سرکاری سکولوں میں ہر طرح کی سہولیات فراہم کریںگے ہم اس کے لئے جامع ماڈل پر کام کر رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں تعلیم کے شعبے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر کام کر یں جہاں غریب کا بچہ مفت پڑھے اس کے لئے ہم سرمایہ کاری کرنے والے نجی شعبے کو مراعات اور سہولیات دیں گے۔ پنجاب میں اسکول ٹرانسپورٹ سسٹم دیں گے، ہمارا نصاب دنیا کے نصاب سے معیار میں بہت نیچے ہے اس پر نظر ثانی کرنا ہو گی اور اس پر بھی پوری توجہ دینی چاہیے ، سرکاری ا سکولوں میں بھی وہی نصاب اور معیار ہونا چاہیے جو امیر کے بچوں کیلئے پرائیویٹ اسکولوں میں ہے بھٹے پر کام کرنے والے مزدور کے بچوں کے لئے تعلیمی وظائف کو بحال کرنا ہے۔ پنجا ب کے ہر ضلع میں ایک دانش سکول ضرور ہونا چاہیے ،ا سکلڈ ڈیولپمنٹ کے جتنے بھی ادارے ہیں ان کی اپ گریڈیشن اور ان کو ماڈل لائن پر استوار کرنے پر بھی خصوصی توجہ ہو گی۔ ہر ضلع میں ا سپیشل ایجوکیشن کا اعلیٰ درجے کا ادارہ ، انہیں کے علاج کے ساتھ دیکھ بھال اور بہتر ٹرانسپورٹ کی فراہمی پر کام کریں گے اور جو خواتین تعلیم، روزگار یا کسی اور ضرورت کے لئے باہر نکلتی ہیں تو ان کو محفوظ ماحول مہیا کرنا میری ذمہ داری ہے۔ خواتین کو خصوصی ٹرانسپورٹ دیں گے ۔لڑکیوں کو سکوٹی اور بائیکس اور بھی قرضے ملیں گے جتنے قرضے لڑکوں کو ملیں اس سے زیادہ لڑکیوں کو ملنے چاہئیں،لڑکیاں اور خواتین معاشی طور پر مضبوط ہو گی تو انہیں بہت ساری قباحتوں سے آزدای ملے گی ورکنگ ویمن ہاسٹلزاورڈے کئیر سینٹرز بنائیں گے ۔یہ ہیں پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ کے اعلانات اب دیکھنا یہ ہے کہ ان پر کس حد تک عملدرآمد ہوتا ہے ۔