وجود

... loading ...

وجود

اسلاموفوبیا کا پھیلتا زہر

پیر 26 فروری 2024 اسلاموفوبیا کا پھیلتا زہر

جاوید محمود

نو گیارہ کے بعد سے مغربی دنیا اور امریکہ کی فضا میں اسلامو فوبیا کا زہر آج تک محسوس کیا جاتا ہے۔ درجنوںسکھوں کو اس شک کی بنیاد پر مار دیا گیا کہ وہ بظاہر مسلمان دکھتے ہیں۔ خواتین اور مساجد بھی حملوں سے محفوظ نہ رہیں ۔اس کے اثرات کینیڈا میں بھی بڑے پیمانے پر محسوس کیے گئے۔ ان حالات میں کینیڈا کے صوبے انٹاریو کے شہر میں دہشت گردی نفرت اور مذہبی تعصب پر مبنی ایک خوفناک واقعہ 2021 کو رونما ہوا تھا جس کے اثرات آج تک میرے ذہن پر ہیں۔ اس حادثے میں چار پاکستانی شہری جان سے ہاتھ دو بیٹھے اور ایک کمسن بچہ شدید زخمی ہوا۔ یہ خوفناک واقعہ درحقیقت حادثہ نہیں تھا بلکہ ایک 20 سالہ کینیڈین نوجوان ڈرائیور کی اسلامو فوبیا سوچ کا مسلمانوں سے حد درجہ نفرت کا شاخسانہ تھا۔ اس کینیڈین نوجوان نے اپنے ہر بیان میں یہ بات دہرائی کے اس کو مسلمانوں سے نفرت ہے۔ میں نے جان بوجھ کر ان پاکستانی مسلمانوں پر اپنی گاڑی چڑھائی۔ پاکستانی خاندان کے ہلاک ہونے والے چار افراد میں بچوں کی دادی بھی تھی جو پاکستان سے ملنے آئی تھی۔ اس واقعے کے وقت ان لوگوں کے ساتھ ہی چہل قدمی کر رہی تھی۔
واضح رہے کہ ستمبر 2017میں بھی اسی شہر میں ایک پال مور نامی شخص نے فٹ پاتھ پر چلنے والی پاکستانی خاتون زینب حسین پر اپنی وین چڑھا دی تھی اور ایک آٹھ سال بچی جو اسکارف باندھے اسکول جا رہی تھی، اس شقی القلب درندے نے بچی کو وین سے کچل ڈالا۔ پال مور نے بھی اعتراف کیا کہ اس کو مسلمانوں سے شدید نفرت ہے۔ اس کے علاوہ کینیڈا اور امریکہ میں اس نوعیت کے درجنوں واقعات رونما ہو چکے ہیںلیکن یہ دو واقعات میرے ذہن پہ نقش ہیں۔اسلاموفوبیا مغرب میں جس طرح پھیلتا دکھائی دے رہا ہے اگر یہ زہر پھیلتا رہا تو سب سے زیادہ مغربی معاشرے کے لیے خطرہ پیدا کر دے گا۔ مغرب کو قدرے سنجیدگی ، غیر جانبداری اور کھلے ذہن کے ساتھ اسلام اور اسلامی تعلیمات اور عظیم پیغمبر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کا جائزہ لینا چاہیے۔ اسلام کا مطلب ہی امن اور سلامتی ہے۔ آج اسلام دنیا کا دوسرا بڑا مذہب ہے۔ اگر درست اعداد و شمار سے دیکھا جائے تو اسلام ہی دنیاکا سب سے بڑا مذہب ہے کیونکہ عیسائیت میں مذہب کو نہ ماننے والوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ پاکستانی کمیونٹی کی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں دو روز قبل کینیڈا میں پاکستانی نژاد خاندان کے چار افراد کو قتل کرنے والے شخص کو عمر قید کی سزا دی گئی ہے اور جج نے فیصلے میں لکھا کہ مجرم کا عمل سفید فام قوم پرست دہشت گردی کے مترادف ہے ۔22 سال کے نتھنیل والٹ کو پانچ مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی گئی جس میں چار قتل اور ایک اقدام قتل پرسزا دی گئی۔ مجرم کو جیوری نے گزشتہ سال نومبر میں مجرم قرار دیا تھا۔ مقدمے میں پیش کیے گئے شواہد کے مطابق مجرم نے اس خاندان کا انتخاب اس لیے کیا کیونکہ انہوں نے ان کی دو خواتین کو روایتی پاکستانی کپڑے پہنے دیکھ لیا تھا۔ جج پومری ینسن نے کہا کے کہ مجرم لائٹ میں اپنی جگہ ڈھونڈ رہا تھا۔جب انہوں نے اس خاندان کو نشانہ بنایا ۔لندن فری پریس اخبار کے مطابق جج نے سزا سناتے ہوئے کہا میں امید کرتی ہوں کہ خوف اور دھمکی کا احساس اس عمل کا دیر پا پیغام نہیںہو گا۔جج نے کہا والٹ نے ایسے معصوم متاثرین کو ڈھونڈا جن سے وہ پہلے کبھی نہیں ملے تھے ۔جج نے کہا وہ تمام مسلمانوں کے تحفظ اور سلامتی کو خطرے میں ڈال کر ان کے خلاف جرم کرنا چاہتے تھے ۔والٹ 25 سال تک پے رول حاصل کرنے کے اہل نہیں ہوں گے۔ یہ پہلی دفعہ تھا کہ ایک کینیڈین جیوری نے سفید فام قوم پرست دہشت گردی پر قانونی دلائل سنے جیوری میں اس سے پہلے ہونے والی سماعتوں میں تقریبا 70 متاثرین نے عدالت کو بیان دیتے ہوئے بتایا کہ کیسے اس حادثے سے وہ متاثر ہوئے ۔بہت سارے بیانات میں بتایا گیا کہ رشتہ داروں اور دوستوں کا ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے ۔خاص طور پر ان کے یتیم بیٹے کا مدعیہ سلمان کی رشتہ دار سیدہ جمال نے بتایا اس دن اس بچے سے معصومیت چھین لی گئی ۔ سدرہ نے سماعت کے دوران اس خوف کے بارے میں بھی بات کی کہ اس قسم کے حملے مسلمان برادری میں عام ہو سکتے ہیں۔سدرہ نے کہا تھا کیا کوئی اور ہمیں ٹارگٹ کرے گا ۔ہمارے ساتھ غیر انسانی رویہ اپنائے گا ۔ہمیں تکلیف پہنچائے گا۔ ہمیں قتل کرے گا۔ جیوری کی سماعت کے دوران قتل کیے گئے جوڑے کے بیٹے کا بیان بھی پڑھ کر سنایا گیا۔ انہوں نے لکھا کہ وہ بہت دکھی ہیں کہ اب وہ اپنے اہل خانہ سے بات نہیں کر سکتے اور ان کے ساتھ مل کر ننھی یادیں نہیں بنا سکتے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ انہیں اپنی ٹانگ سے دھاتی پلیٹ اتروانی ہوگی جو بہت تکلیف دہ ہوگا اور مجھے پھر سے چلنا سیکھنا ہوگا ۔انہوں نے اپنے بیان کا اختتام تمام بچوں کے نام پیغام سے کیا ۔انہوں نے لکھا کہ اپ سوچتے ہوں گے کہ آپ کے بہن بھائی بہت تنگ کرتے ہیں اور سچی بات یہ ہے کہ میں بھی یمنی کے بارے میں ایسا ہی سوچتا تھا لیکن جب وہ چلے جاتے ہیں تو آپ کا دل کرتا ہے کہ اپ آخری دفعہ ان سے جھگڑاکرلیں ۔سلمان افضال کا خاندان 2007 میں اسلام آباد سے کینیڈا منتقل ہوا تھا ۔ان کے قتل نے حملے کے بعد لندن اور کینیڈا کی وسیع تر مسلم کمیونٹی میں تشویش کا اظہار کیا۔ افضل خاندان کے تابوتوں کو نماز جنازہ کے دوران کینیڈا کے پرچم میں لپیٹ دیا گیا تھا۔ جنوری میں ایک بیان میں مجرم نے بولا تھا کہ ان کے قتل پر انہیں بہت افسوس ہے ۔چھ جون کے بعد کے دنوں میں مہینوں اور سالوں کے دوران میں نے اپنے اعمال کی وجہ سے ہونے والے درد اور تکلیف کو دیکھا ہے۔ عدالت کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے والٹ کے وکیل کرسٹوفر بکس نے کہا کہ انہیں دہشت گردی کے بارے میں جج کے فیصلے کی توقع تھی اور انہوں نے فیصلے کے خلاف اپیل کا امکان کھلا چھوڑ دیا۔ مقدمے میں اپنا دفاع خود کرتے ہوئے مجرم نے کہا تھا کہ سخت مسیحی پرورش نے ان پر گہرے منفی اثرات چھوڑے اور وہ ان منفی اثرات کا شکار رہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ قتل سے پہلے کے دنوں میں وہ میجک مشرومز نشا اور مشروم لینے کی وجہ سے حقیقت سے کٹ گیا تھا۔ فیصلہ سناتے ہوئے جج نے ان دلائل کو مسترد کر دیا اور کہا کہ یہ دلائل والٹ کے عمل کے بارے میں وجوہات نہیں بتاتے۔ انہوں نے کہا کہ والٹ نے انٹرنیٹ پر موجود مواد سے اپنا غصہ نکالا۔مجھے متعارف کیے گئے شواہد کی مدد سے بتایا گیا کہ قتل سے ایک مہینے پہلے انہوں نے ایک دستاویز پر کام کیا جس میں وہ تشدد کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے اور وہ نیوزی لینڈ اور ناروے میں ہونے والے قتل کے واقعات سے متاثر تھے۔ جج نے کہا کہ نفرت وسیع پیمانے تک پھیل سکتی ہے، جب مقدم وہ صرف ایک کلک کی دوری پر ہو۔جج کے فیصلے سے پاکستان کمیونٹی میں کسی حد تک اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ اقوام متحدہ سے اسلاموفوبیا کی قرارداد 15 مارچ 2021 کو منظور کرانے کاکریڈٹ پاکستان کو جاتا ہے۔ بین الاقوامی قوانین میں اقلیتوں کے حقوق کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔ عالمی انسانی حقوق کی ضرورت و اہمیت درحقیقت انسانی فطرت کا نتیجہ ہے۔ انسان فطری طور پر امن اور انصاف پسند ہے لیکن جب انسانیت کے دشمن نفرت کی آگ بھڑکا دے تو انسان اپنی فطرت سے ہٹ جاتا ہے۔ اہلیان مغرب بدقسمتی سے مختلف ادوار میں اپنے مخالفین کے خلاف نفرت انگیز پروپیگنڈے کو بطور ہتھیار استعمال کرتے رہے ہیں ۔ ایسا ہی پروپیگنڈا اسلام اور مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا گیا۔خصوصا ًنو گیارہ کے واقعے کے بعد اسلام کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑ کر دکھایا گیا۔ جس کے نتیجے میں نفرت کی آگ تیزی سے پھیلی جس نے اہلیان مغرب کواسلامو فوبیا کا شکار کر دیا نتیجتاًدہشت گردی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ فوبیا کا مرض دراصل نیو لوجزم کی شدید شکل ہے۔ یہ ایک نفسیاتی بیماری ہے جس میں مریض کوئی اجنبی چیز دیکھ کرڈر اور خوف محسوس کرتا ہے۔ مغرب میں اسلام اور مسلمانوں سے خوف و کراہیت کو لے کر اسلامو فوبیا کا مرض شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ اسلامو فوبیا کی اصطلاح پرانی ہے لیکن اس کا بڑے پیمانے پہ استعمال نو گیارہ کے واقعے کے بعد دیکھنے میں آیاجس کی آڑ لے کر مغربی ذرائع ابلاغ نے اسلام کے خلاف ایک منظم مہم چلائی اور مسلمانوں کو دہشت گرد بنا کر پیش کیا جانے لگا۔ قرآن مجید کے ساتھ گوانتاموبے اور ابو غریب جیل میں جو توہین آمیز سلوک کیا گیا ،وہ اسلامو فوبیا ہی کا نتیجہ تھا ۔اس کے علاوہ نیوزی لینڈ میں جس طرح مساجد کے اندر مسلمانوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ وہ کوئی معمولی واقعہ نہیں بلکہ تہذیبوں کے تصادم کی طرف بڑھتا ہوا قدم تھا آئے روز یورپ کے کسی نہ کسی علاقے میں مسلمانوں کے ساتھ توہین آمیز سلوک اور مقدس ہستیوں کے توہین آمیز خاکے بنانا بھی تصادم کی راہ کھول رہے ہیں۔موجودہ صورتحال میں اقوام متحدہ پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ان گھناؤنے اقدامات کو روکنے کے لیے ہنگامی بنیاد پر اقدامات کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارت میں مساجد غیر محفوظ وجود جمعه 20 ستمبر 2024
بھارت میں مساجد غیر محفوظ

نبی کریم کی تعلیمات اور خوبصورت معاشرہ وجود جمعه 20 ستمبر 2024
نبی کریم کی تعلیمات اور خوبصورت معاشرہ

کشمیر انتخابات:جہاں بندوں کو تولا جائے گا ! وجود جمعه 20 ستمبر 2024
کشمیر انتخابات:جہاں بندوں کو تولا جائے گا !

قائد اعظم کی خوش لباسی و نفاست وجود جمعرات 19 ستمبر 2024
قائد اعظم کی خوش لباسی و نفاست

بحران یا استحکام وجود جمعرات 19 ستمبر 2024
بحران یا استحکام

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر