وجود

... loading ...

وجود

مادری زبان کا عالمی دن اور دلچسپ حقائق

جمعه 23 فروری 2024 مادری زبان کا عالمی دن اور دلچسپ حقائق

ڈاکٹر جمشید نظر

پہلے وقتوں میں مائیں اپنے شیر خوار بچوں کو گود میںلے کر لوریاں دیا کرتی تھیں اسی نسبت سے مائیں جس زبان میںاپنے بچوں کو لوریاں دیتی تھیں اسے مادری زبان کہا جانے لگا ۔اقوام متحدہ کے زیراہتمام ہر سال مادری زبان کا عالمی دن 21فروری کو منایا جاتا ہے۔یونیسکو نے سن 1999میں 21فروری کو مادری زبان کا عالمی دن قرار دیا جس کے بعد سن 2000سے ہر سال یہ دن منایا جاتا ہے جس کا بنیادی مقصد مادری زبانوں کا تحفظ ہے۔دنیا کے تقریبا 200 ممالک میں مختلف زبانیں بولنے اور مختلف قومی ثقافتوں سے وابستہ افراد یہ دن مناتے ہیں۔ مادری زبان کا عالمی دن منانے کی نسبت ایک واقعہ سے دی جاتی ہے۔سن 1952میں جب مشرقی پاکستان میں اردو کو سرکاری درجہ دیے جانے کی وجہ سے فسادات نے زور پکڑا تو دفعہ 144 لگانی پڑی ۔اس پابندی کے باوجود ڈھاکہ یونیورسٹی کے طلباء نے احتجاجی جلوس نکالا تو پولیس نے گولی چلادی جس کے نتیجہ میں متعدد مظاہرین ہلاک ہوگئے۔اس وقعہ کے چار سال بعد بنگالی زبان کو بھی سرکاری زبان کا درجہ دے دیا گیا۔مشرقی پاکستان جب بنگلہ دیش بن گیا تو اس کی جانب سے اقوام متحدہ کو مادری زبان کا عالمی دن منانے کی تجویز دی گئی جسے منظور کرلیا گیا۔
مادری زبان کے تحفظ کی خاطر نوبل انعام دینے والے ادارے کا کہنا ہے کہ اب تک 25ایسے افراد کو نوبل انعام دیا گیا ہے جنھوں نے اپنی مادری زبانوں میں تخلیقی کام کیے۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ہر دو ہفتے بعد ایک زبان اپنے ساتھ مکمل ثقافتی اور فکری ورثہ لے کر غائب ہوجاتی ہے۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا میں بولی جانے والی 7ہزار سے زائد زبانوں میں سے45فیصد خطرے سے دوچار ہیں۔تعلیمی نظاموں اور عوامی سطح پر صرف چند سوزبانوں کو حقیقی طور پر جگہ دی گئی ہے جبکہ ڈیجیٹل دنیا میں 100سے بھی کم زبانیں استعمال ہورہی ہیں۔ایک جائزے کے مطابق 537 زبانیں ایسی ہیں جن کو بولنے والے افراد کی تعداد صرف پچاس رہ گئی ہے جبکہ 46 زبانیں ایسی ہیں جو ختم ہونے کے قریب ہیں کیونکہ ان زبانوں کو بولنے والا دنیا میں صرف ایک ایک انسان ہی باقی بچا ہے جن کے بعدشائد یہ زبانیں بالکل ختم ہوجائیں۔مادری زبانوں کو لاحق خطرات کے حوالے سے سن2020 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا کے28ویں نمبر پر تھا ،رپورٹ میں بتایا گیا کہ انڈیا میں سب سے زیادہ 196مادری زبانوں کو خطرات لاحق ہیں۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ہٹلر کے مظالم سے تنگ امریکہ اور برطانیہ میں نقل مکانی کرنے والے جرمنی افراد کی مادری زبان جرمنی کی بجائے انگریزی ہے۔
ہمارے معاشرے میں انگریزی زبان بولنے والے کو بڑا قابل سمجھا جاتا ہے اور زیادہ تر سٹوڈنٹس دیگر غیر ملکی زبانوں میں انگریزی کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں حالانکہ اعدادوشمار کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی مادری زبان چین کی ”منڈیرین زبان(Mandarin)” ہے جسے تقریبا ایک ارب لوگ بولتے اور سمجھتے ہیںاس زبان کے بعد دوسرے نمبر پر ہسپانوی زبان زیادہ بولی جانے والی مادری زبان سمجھی جاتی ہے جسے تقریبا 400 ملین لوگ بولتے ہیں اس کے بعد تیسرے نمبر پر انگریزی زبان ہے جس کو بولنے والے افراد کی تعداد تقریبا 335 ملین ہے۔ پاکستان میں ماہرین تعلیم کی جانب سے کئی مرتبہ یہ تصور پیش کیا گیا کہ بچوں کومادری زبان میں تعلیم دی جائے لیکن افسوس اس پرآج تک عملدرآمد نہیں ہوسکا ۔ پرائیویٹ تعلیمی ادارے انگریزی میں تعلیم دینے کو اعلیٰ معیار شمار کرتے ہیں حالانکہ دیگر زبانیں سیکھنا علوم میں شمار تو ہوسکتا ہے لیکن اس کو قابلیت کا معیار نہیں سمجھا جاسکتا کیونکہ یہ بھی ہوسکتا ہے بہترین انگریزی بولنے والے میں یہ قابلیت ہی نہ ہو کہ وہ کسی ادارے کے لئے بہتر خدمات انجام دے سکے۔چین ،جاپان اور دیگر ترقی یافتہ ممالک میں بچوں کو مادری زبانوں میں تعلیم دی جاتی ہے اور یہی ان کی ترقی کا راز ہے اس لئے ہمیں ہر طرح کے علوم اور زبانیں ضرورسیکھنی چاہیئے لیکن اگر تعلیم مادری زبان میں دی جائے تو بچے بہترین اور آسان انداز میں تعلیم حاصل کرکے ملک کا نام دنیا میںروشن کرسکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر