وجود

... loading ...

وجود

معاہدہ لوٹ مار

جمعه 23 فروری 2024 معاہدہ لوٹ مار

میری بات/روہیل اکبر
مسلم لیگ ن اورپاکستان پیپلزپارٹی میں شراکت اقتدار کا معاہدہ طے پا گیا صدر مملکت کا عہدہ پیپلزپارٹی کو ملے گاوزیراعظم مسلم لیگ ن کا ہوگا۔ قومی اسمبلی کا اسپیکر مسلم لیگ ن، چیئرمین سینٹ پیپلزپارٹی سے ہوگاپاکستان پیپلزپارٹی وفاقی کابینہ میں شامل نہیں ہوگی اس کے ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی نے چاروں گورنرز بھی مانگ لیے ہیںجبکہ ایم کیو ایم گورنر سندھ سمیت چار وزارتیں مانگ رہی ہے۔ عہدوں کی اس تقسیم کو کچھ دوست معاہدہ لوٹ مار کا نام بھی دے رہے ہیں جبکہ میرا ذاتی خیال ہے کہ یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چلے گی۔ ابھی سے پورے ملک میں بے سکونی سی ہے، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ الیکشن کے بعد ملک میں امن اور سکون ہوتا لیکن یہاں تو عجیب طرح کا ماحول بنا دیا گیا ہے۔ الیکشن میںبدترین دھاندلی کی گواہیاں خود دھاندلی کروانے والے دے رہے ہیں ۔دوسری طرف ہارنے والے بھی گواہی دے رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ بعض جیتے ہوئے امیدواروں نے اسمبلی میں جانے سے محض اس لیے انکار کردیا کہ وہ عوام کے دیے ہوئے ووٹوں کی مزید بے توقیری نہیں کرسکتے۔
عمران خان کو اللہ تعالی نے جو عزت دی ہے، وہ شاید ہی اس وقت کسی اور پارٹی سربراہ کے حصہ میںآئی ہو حالانکہ عمران خان کو بدنام اور ناکام کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا گیا۔ مختلف اوقات میںمختلف بیانیے بنائے گئے جو نہ صرف پٹ گئے بلکہ بری طرح فیل بھی ہوگئے ماضی کے اوراق میں سے چند ورق الٹ کر اگر دیکھے جائیں تو عمران خان کی مخالفت میں جو جو کچھ کہا گیا وہ سب فیل ہوگیا جن میں سے عائشہ گلالئی ا سکینڈل فیل،ریحام خان کتاب فیل،یہودی کارڈ فیل،آڈیو لیکس فیل،ترین اور علیم پروپیگنڈا فیل،قادیانی کارڈ فیل،ماخاور مانیکا زبردستی طلاق بیانیہ فیل ،کوکین، شراب بیانیہ فیل، خٹک، چوہان، ڈار الزامات فیل،عدت نکاح بیانیہ فیل،توشہ خانہ پروپیگنڈا فیل،بنی گالا منی ٹریل کیس فیل،سائفر سیکریٹ ایکٹ فیل، جیل میں اذیت اور ارادے ،توڑنا فیل ، 200 جعلی کیس فیل ،میڈیا پر بین فیل،9 مئی میں غدار بنانا فیل،آزاد صحافیوں پر ظلم فیل،میڈیا پر نام کی پابندی فیل،پنجاب الیکشن دھاندلی فیل،ڈیل کر کے بھگوڑا بنانا فیل،پارٹی پر پابندی فیل، کینسر، ہسپتال، فنڈپروپیگنڈا فیل ،پارٹی جھنڈے پر پابندی فیل،کشمیر حکومت سازش فیل، جی بی حکومت سازش فیل،گستاخ ختم نبوت بیانیہ فیل،پارٹی جلسہ پر پابندی فیل،لیگل ٹیم کو دھمکیاں فیل،اندرونی غدار بلیک میلنگ فیل، بہنوں پربوگس کیس فیل،فوج مخالف بیانیہ فیل،پارٹی سے کئی پارٹیاں بنانا فیل،کشمیر سے غداری بیانیہ فیل،یہودی ریاست تسلیم بیانیہ فیل،ورکرز بچوں اور عورتوں ظلم فیل،ورکرز کے کاروبار بند کرنا فیل جب یہ سب کچھ فیل ہو گیا تو پھر اس کے بعدبھی ظلم اور زیادتیوں کا سلسلہ رک نہ سکا بلکہ پسندیدہ افراد کی سلیکشن کے لیے 2024 میں تحریک انصاف کو بطور پارٹی ختم کر کے تحریک انصاف کے امیدواران کو آزاد حیثیت سے الیکشن پر مجبور کردیا گیا تا کہ نشان ایک نہ ہو اور ووٹر کنفیوز ہو،یہ اتنی بڑی دھاندلی ہے جو 75 سالہ تاریخ میں آج تک نہیں ہوئی اور پھر اس سلیکشن کے نتیجہ میں الیکشن2024 میں عمران خان کے امیدواروں کو آزاد کرنے سے پاکستانی عوام کا جو سب سے بڑا نقصان کیا گیا ۔وہ یہ ہے کہ آزاد حیثیت سے جیتنے پر ریزروسیٹیں یعنی خواتین کی مخصوص سیٹیں نہیں ملتی ویسے ہر 4 سیٹیں جیتنے پر ایک ریزرو یعنی خواتین کی مخصوص سیٹ ملتی ہے مثلا اگر کسی پارٹی نے 100 سیٹیں جیتیں تو اسکو 25ریزرو سیٹیں ملیں گے تو قومی اسمبلی میں اس کے ممبران کی تعداد 125 ہو گی لیکن یہ سیٹیں صرف پارٹی کو ملتی ہیں لیکن سلیکشن 2024 بھی 75 سالہ پاکستانی تاریخ کی بدترین دھاندلی کرتے ہوئے عمران خان سے الیکشن ہونے سے پہلے ہی یہ ریزرو سیٹیں چھین لی گئی کچھ دوست اس بارے میں ن لیگ کا حوالہ دیتے ہیں لیکن 2018 میں نون لیگ کا نشان شیر بھی ان کے پاس تھا اورریزرو سیٹیں بھی انہیں ملی تھیں مگر اب کپتان کے امیدواروں کے نشان الگ الگ کر دیے۔ اس پر مزید یہ ظلم کہ نشان اتنے مشکل دیے گئے کہ گاؤں کے دیہاتی لوگ تو دور شہری اور پڑھے لکھے گئے لوگ بھی کنفیوز ہوں اور اس پر مزید ظلم یہ کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کو پوسٹر بینر لگانے کی پابندی سمیت نہ صرف انہیں گرفتار کیا گیابلکہ ان کے تائید کنندگان کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔بات یہاں پر ہی ختم نہیں ہوئی بلکہ ٹی وی پر تحریک انصاف کاجلسہ دکھانا تو دور عمران خان کی تصویراورنام لینے پر پابندی ہے ۔کوئی عمران خان کو قیدی نمبر 804 کہہ کر بلا رہا ہے تو کوئی قاسم کے ابا کہہ کر اپنی بات کرتا تھااور پھر پی ٹی آئی کے ورکروں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں اور خواتین تک کے ساتھ بدتمیزی کی گئی یہاں تک کہ عمران خان کے گھر زمان پارک گیٹ توڑا گیا اور پھر حالات کو اس نہج پر پہنچا دیا گیا کہ ہماری ماؤں بہنوں کی عزت تک محفوظ نہیں۔ عثمان ڈار کی ماں کو پولیس والوں نے مارا اورڈوپٹہ چھینا۔ جمشید دستی کی بیوی کو سر سے ننگا کردیا گیا۔ عمران خان کو تنہا کر کے تمام سیاسی جماعتیں عمران خان کے خلاف جمع ہوئیں ۔35 سال ایک دوسرے کو چور ڈاکو کہنے والے بغل گیر ہوئے۔ رات کے بارہ بجے عدالتیں کھولی گئیں سازش کے تحت عمران خان کی حکومت گرائی گئی۔ عمران خان کے خلاف الزامات کی بارش کی گئی۔ اس کی نجی زندگی کو مذاق بنایا گیا ارشد شریف کے قتل کی وجہ سے بہت سے صحافی ملک چھوڑگئے ۔ عمران خان کا دو صوبوں کی حکومت چھوڑنے کے باوجود بروقت الیکشن ناممکن بن گئے۔ الٹانگران حکومتوں نے اپنی پوری توجہ الیکشن کروانے کی بجائے تحریک انصاف کے خاتمہ پر فوکس کردی۔ عمران خان کو آئینی اور جمہوری حقوق سے محروم کرتے ہوئے لانگ مارچ سے جبراً روکنے سے لے کر نہتے کارکنان پر شیلنگ اور لاٹھی چارج کی بارش کردی لیکن اس کے باوجود سوچنے والی بات یہ ہے کہ تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی بھر پور انتخابی مہم کے باوجود صرف عمران خان کو سب سے زیادہ ووٹ ملا لیکن اس کے باوجود حکومت بنانے میں وہ لوگ شامل ہیں جو الیکشن سے پہلے ایک دوسرے کا گریبان پکڑ رہے تھے۔ بلاول کہہ رہا تھامیں تیر سے شیر کا شکار کروں گالیکن ہو اس کے برعکس جس کو گھسیٹا جانا تھا وہ صدر اور جس نے گھسیٹنا تھا وہ وزیراعظم بننے کی تیاریوں میں مصروف ہے اور اب سب کو علم ہوجائیگا کہ اصل میں جس کو گھسیٹا جائے گا وہ ہوگی عوام اور اس سلسلہ میں ابھی سے کام کا آغاز کردیا گیا ہے۔ بجلی کے بلوں میں اضافہ بزرگوں کی پنشن ختم اورپیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ سے جو مہنگائی کا طوفان آئے گا وہ ملک میں غریبوں کو ختم کرنے کے کام آئے گا۔ ابھی تو حکومت بننے کے بعد وزیروں اور مشیروں کی فوج بھی ہوگی جو عوام کے پیسوں سے عوام کی دل کھول کر خدمت کریگی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر