وجود

... loading ...

وجود

کشمیری قائدین کے قتل کی مکروہ بھارتی منصوبہ بندی

منگل 20 فروری 2024 کشمیری قائدین کے قتل کی مکروہ بھارتی منصوبہ بندی

ریاض احمدچودھری

متحدہ جہاد کو نسل کے چیرمین سید صلاح الدین نے کہا ہے کہ سیاسی اور عسکری مزاحمت کے سامنے ناکام ہونے کے بعد بھارتی حکو مت نے کشمیری قائدین کو جان سے مارنے کی مکروہ منصوبہ بندی کی ہے۔ آر ایس ایس کی موجودہ سرکار نے ایک طرف نہتے کشمیریوں کو بلٹ اور پیلٹ کے ستعمال سے قتل اور نا بینا کرنے کا سلسلہ تیز کیا ہے وہیںدوسری طرف مسلمہ قیادت کی کردار کشی کرنے کے ساتھ ساتھ انکو صفحہ ہستی سے مٹا نے کی بھی سازش رچائی ہے۔اس کا زندہ ثبوت یہ ہے کہ ممتاز تحریکی قائد شبیر احمد شاہ کو پابہ زنجیر کرکے گندی اور تنگ و تاریک ٹارچر سیل میں مسلسل تعذیب کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور زندگی کی بنیادی سہولیتوں سے ان کو مکمل طور پر محروم رکھا جارہا ہے۔اس طرح ان کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔ اسی طرح علیل خاتون رہنما آسیہ اندرابی ،الطاف احمد شاہ ،نعیم احمد خان ،شاہد الاسلام ،پیر سیف اللہ ،ایاز اکبر اور دیگر رہنماؤں کے ساتھ بھی ناروا سلوک کیا جارہا ہے،جو انتہائی قابل مذ،مت ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کی سینئر رہنما فریدہ بہن جی نے کشمیر اور بھارت کی جیلوں میں نظر بند کشمیری رہنماؤں اور کارکنوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نظر بند کشمیری قیادت کی زندگیاں خطرے میں ہیں جو علاج معالجے سمیت دیگر بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ یاسین ملک تہاڑ جیل میں علیل ہیں ۔ عدالتی احکام کے باوجود انہیں مناسب علاج معالجہ اور دیگر سہولیات نہیں مل رہیں۔ غیر مناسب رویہ اختیار کرنے سے ان کی حالت تشویشناک حد تک بگڑ چکی ہے۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ بھارتی سرکار کشمیری قیادت کو عدالتی فیصلوں کی آڑ میں قتل کرنا چاہتی ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے کشمیری نظربندوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں طبی علاج اور دیگر تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے جس کی ضمانت 1948 کے انسانی حقوق کے چارٹر میں دی گئی ہے۔ جب نظربندوں کے علیل والدین ، شریک حیات یا بچے دوران حراست انتقال کر جاتے ہیں اس وقت بھی انہیں اپنے پیاروں کی آخری جھلک دیکھنے یا ان کے جنازوں میں شرکت کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔ محمد یاسین عطائی ، ایاز اکبر اور امیر حمزہ کی مثال سب کے سامنے ہے جن کی بیویاں ان کی نظربندی کے دوران انتقال کرگئیں۔ تہاڑ جیل میں نظربند معراج الدین کلوال کی والدہ انتقال کرگئی جبکہ محمد یاسین ملک کو تہاڑ جیل کی آہنی سلاخوں کے پیچھے اپنی والدہ اور بہن کی علالت کی اذیت سہنا پڑ رہی ہے۔اسی طرح مقبوضہ جموں وکشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں میں نظربند ہزاروں حریت پسند بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔
ترجمان نے مسرت عالم بٹ ، محمد یاسین ملک ، شبیر احمد شاہ ، آسیہ اندرابی ، فہمیدہ صوفی ، ناہیدہ نسرین ، ڈاکٹر حمید فیاض ، ڈاکٹر محمد قاسم ، ڈاکٹر شفیع شریعتی، ڈاکٹر جی ایم۔ بٹ ، ایاز اکبر ، محمد یوسف میر ، محمد یوسف فلاحی ، الطاف فنتوش ، پیر سیف اللہ ، نعیم احمد خان ، شاہد الاسلام ، فاروق احمد ڈار ، شاہد یوسف ، شکیل یوسف ، راجہ معراج الدین کلوال ، ظہور احمد وٹالی ، مقصود احمد بٹ ، غلام قادر بٹ ، محمد ایوب میر ، محمد ایوب ڈار ، شوکت احمد خان ، نذیر احمد شیخ ، ظہور احمدبٹ ، محمد رفیق گنائی ، شوکت حکیم ، معراج الدین نندا ، مولوی ناصر ، طارق پنڈت اور عادل زرگرسمیت تمام حریت رہنماؤں اور کارکنوں کی بہادری اور ثابت قدمی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مقدس مقصد کے لئے کشمیری نظربندوں کی انمول قربانیاں آئندہ نسلوںکے لیے مشعل راہ ہیں۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق اور انسانی حقوق کی دیگر تمام بین الاقوامی تنظیموں پر لازم ہے کہ وہ بھارت کی جہنم جیسی جیلوں کا فوری دورہ کریں اور کشمیریوں کی نسل کشی ،جبری گرفتاریوں ، شہری آزادی پر پابندیوں، خواتین کی بے حرمتی ، ماورائے عدالت قتل ،املاک کی توڑ پھوڑ اور جموں و کشمیر کے متنازعہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے لیے کالے قوانین کے نفاذ کور وکیں۔
کشمیری عوام کو اپنی مسلمہ قیادت پر مکمل اعتماد ہے۔اور اس اعتماد کو سازشی حر بوں سے متزلزل نہیں کیا جا سکتا۔کشمیری قوم بھارتی ایجنسیوں کے مکروہ عزائم سے واقف ہے اور ان عزائم کو ناکام کرنے میں ماضی میں بھی اپنا کردار ادا کرچکی ہے اور اس وقت بھی یہ مکروہ سازشیں اور حربے ناکام ہونگے۔
متحدہ جہاد کو نسل کے سربراہ نے حکومت پاکستان سے اپیل کی کہ وہ عالمی برادری اور عالمی اداروں کو کشمیر کی گھمبیر صورتحال اور بھارتی عزائم سے باخبر کرنے میں اور بھارت پر عالمی دباؤ بڑھانے میں اپنا کردار کرے۔انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی اپیل کی کہ وہ محبوس کشمیری قیادت کے ساتھ غیر انسانی سلوک روکنے میں اپنا کردار ادا کرے۔مودی سرکار نے کشمیر کی تمام سیاسی قیادت تواحتجاج کے ڈر سے جیل میں بند کر رکھی ہے۔ان پر نت نئے مقدمات چلائے جا رہے ہیں۔ اب یہی دیکھ لیجئے کہ بھارت کی خصوصی عدالت نے 31سال پرانے اغوا کے مقدمے میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ یاسین ملک سمیت 10 ملزمان کو عمر قید کی سزا دی گئی۔ اسی طرح کشمیری خاتون لیڈر آسیہ اندرابی 15 برس سے زائد عرصے سے جعلی الزامات پر غیر قانونی اور غیر انسانی طور پر قید میںرہیں اور جن آمرانہ قوانین کے تحت قید ہیں ان کا مقصد کشمیریوں پر ظلم و بربریت کے ذریعے بھارت کے قبضے کو مستقل کرنا ہے۔ اب بھارتی حکام من گھڑت الزامات پر آسیہ اندرابی پر مقدمہ چلا رہے ہیں اور طریقہ کار سے ہٹ کر جان بوجھ کر اس مقدمے کی کارروائی کو تیز کیا گیا جو بدنیتی پر مبنی ارادوں کے ساتھ عدالتی قتل کی جانب واضح اشارہ ہے۔ دختران ملت کشمیر کی بھارت سے علیحدگی کے لیے کام کرنے والی آل پارٹیز حریت کانفرنس کا حصہ ہے جس کا بنیادی مقصد کشمیر کی بھارت سے علیحدگی ہے۔ آسیہ اندرابی کشمیر علیحدگی پسند خواتین میں سب سے اہم ہیں۔ اْن کے حمایت کرنے والے انہیں آئرن لیڈی کہتے ہیں۔ انسانی حقوق کی چمپیئن اور خواتین کو بااختیار بنانے کی پر جوش وکیل کی حیثیت سے آسیہ اندرابی نے 4 دہائیوں سے زائد عرصے سے سماجی اصلاحات اور مقبوضہ کشمیر میں عوام کی بنیادی آزادیاں حاصل کرنے کے لیے بلا تھکے کام کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سانحہ ڈی چوک ،اب کیا ہوگا؟ وجود بدھ 04 دسمبر 2024
سانحہ ڈی چوک ،اب کیا ہوگا؟

یورپ میں چین کی بڑھتی موجودگی وجود بدھ 04 دسمبر 2024
یورپ میں چین کی بڑھتی موجودگی

درگاہ اجمیر شریف کو مندر بنانے کی سازش وجود بدھ 04 دسمبر 2024
درگاہ اجمیر شریف کو مندر بنانے کی سازش

کشمیریوں کی شخصی آزادی بھی چھن گئی وجود منگل 03 دسمبر 2024
کشمیریوں کی شخصی آزادی بھی چھن گئی

دنیا ہماری انگلیوں پر وجود منگل 03 دسمبر 2024
دنیا ہماری انگلیوں پر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر