... loading ...
میری بات/روہیل اکبر
نکلو پاکستان کی خاطر کیونکہ عوام نکلے گی تو پھر ہی ملک سے اقتدار کی رسہ کشی، کرپشن، شخصی اور موروثی سیاست دفن ہوسکے گی۔ عوام سوچ سمجھ کر اپنے حق رائے دہی کا استعمال ان جماعتوں اور امیدوارں کے حق میں کرے جن کے پاس ملک کو درپیش مسائل سے نکالنے کی سوچ اور حکمت عملی ہوں جنہوں نے ملک لوٹا ہو، قوم کو قرضوں کی زنجیروں سے باندھا ہو، اور اپنی جائیدادیں ملک سے باہر بنا رکھی ہوں ایسے لوگوں کو انتخابات میں ووٹ نہ دینا اب لوگوں کی ذمہ داری ہے۔ اس لیے ہم سب کو سمجھداری سے ووٹ دینا چاہیے تاکہ ایسی پارٹی اور امیدوار کو منتخب کیا جا سکے جو عوام کی بہتری کے لیے کام کر سکے ۔کیونکہ یہ الیکشن ملک کو تباہ کرنے والوں اور اسے دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کرنے والوں کے درمیان مقابلہ ہے اور اس کے لیے ہر کسی کو اپنے گھر سے نکلنا پڑے گا۔ عوام اشتہارات سے مرغوب ہوکر نہیں بلکہ عوامی شعور اجاگرکرنے والوں کو منتخب کریں یہاں ایک بات اور کرنا چاہوں گا کہ ان الیکشن کے بارے میں بہت سی باتیں کی گئی کہ ہونگے بھی یا نہیں لیکن الیکشن کمیشن نے الیکشن کروا کربہت اچھا اقدام کیا لیکن اس الیکشن سے ایک رات پہلے چند ویڈیو ایسی بھی منظر عام پر آئی جن میں ووٹوں پر سرے عام ٹھپے لگائے جارہے ہیں اور یہ انہی امیدواروں کے ہونگے جو آزادانہ اپنی سیاسی مہم چلاتے رہے ہونگے جبکہ مخالفین کو دیوار کے ساتھ لگانے کی جو کوشش ہوتی رہی اور ظلم و زیادتی کا جو بازار گرم رہا وہ بھی ایک ناقابل فراموش حقیقت ہے ۔
آج ہم پچھلے الیکشنوں کی تاریخ لکھتے ہوئے کسی کو دھاندنلی زدہ الیکشن لکھتے ہیں تو کسی کو شدید دھاندلی والے اور کل کو کہیں ایسا نہ ہو کہ آج کے الیکشن کو بھی ہم تاریخ کے بدترین دھاندلی والے الیکشن کے طور پر یاد رکھیں اس لیے ضروری ہے کہ الیکشن والے دن عوام کو تنگ اور ہراساںنہ کیا جائے۔ وہ اپنی مرضی سے جسے چاہیں ووٹ ڈالیں اور پھر ان ووٹوں میں ڈنڈی نا ماری جائے۔ مخالف پولنگ ایجنٹ کو ڈنڈے کے زور پر باہر نہ بھیجا جائے بلکہ ووٹوں کی گنتی میں اسے شامل کیا جائے ۔اگرالیکشن کے نام پر سلیکشن کرنی ہے تو پھر قومی دولت ضائع نہ کی جائے ۔یہ سر اسر ملک اور قوم کیساتھ ظلم ہوگا ۔جس کے بعد ملک میں لوٹ مار کا جو بازار گرم ہوگا،اس سے ہماری معیشت کا جنازہ نکل جائے گا۔ ملک کی بہتری اور عوام کی خوشحالی کے لیے عوام کو اختیار اور انصاف دیا جائے ۔سیاسی استحکام کیلئے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کروائیں جائیں ۔عوام 8 فروری کو حقیقی جمہوریت اور اپنے اختیار کو ووٹ دیں تاکہ عوام براہ راست اقتدار میں ہوں وہ فیصلوں میں شامل ہوںتاکہ اجتماعی دانش ملک کو آگے لے کر جائے ویسے بھی اس وقت ہم ووٹرز کے اندراج سے دنیا کی پانچویں بڑی جمہوریت بن چکے ہیں۔ اس الیکشن سے قبل ملک میں ریکارڈ 12 کروڑ 80 لاکھ ووٹرز رجسٹرڈ ہیں اورملک کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ خواتین ووٹرز کی اکثریت نے اپنے آپ کو رجسٹرڈ کروایا ہے ۔2018میں ووٹرز کا صنفی فرق 11.8 فیصد تھا جو اب 7.7فیصد ہوگیا ہے۔ نئے رجسٹرڈ 2 کروڑ 25 لاکھ ووٹرز میں 1 کروڑ 25 لاکھ خواتین اور ایک کروڑ مرد ہیں۔ 2018 میں 85اضلاع میں صنفی فرق 10 فیصد سے زیادہ تھا۔ اب ان اضلاع کی تعداد 85 سے کم ہو کر 24 رہ گئی ہے۔ اس الیکشن میں 26 کروڑ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں جوملک بھر کے 90 ہزار 675پولنگ اسٹیشنزپہنچا دیے گئے ہیں۔الیکشن کے دن میڈیا پولنگ کے اختتام کے ایک گھنٹہ گزرنے کے بعد نتائج نشرکر سکے گا، کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے سیکورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر پاک فوج کے جوان اور افسران تعینات ہوں گے ۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز ریٹرننگ افسران کی ذمہ داریاں نبھائیں گے جب کہ پاک فوج کے افسران کو مجسٹریٹ کے اختیارات بھی دیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات کی مانیٹرنگ کیلئے کنٹرول روم بھی قائم کردیا۔ پہلی بار شکایات درج کرانے کیلئے واٹس ایپ کا استعمال کیا جائیگا۔ یہ الیکشن آر ٹی ایس کی بجائے الیکشن مینجمنٹ سسٹم(ای ایم ایس) کے ذریعے ہو رہے ہیں جو ای ایم ایس لائن اور آن لائن دونوں صورتوں میں کام کرے گا۔الیکشن کمیشن ملک بھر کے تمام 859 حلقوں کے ابتدائی نتائج 9 فروری کو دن 2 بجے تک جاری کردیگا ۔ ان عام انتخابات 2024 کے لیے ملک بھر میں 90ہزار 675پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔ 90ہزار159پولنگ اسٹیشنز مستقل عمارت میں جبکہ 522پولنگ اسٹیشن غیر مستقل عمارات میں قائم کیے گئے جبکہ 2لاکھ 76ہزار 402پولنگ بوتھ قائم ہوں گے، جن میں مردوں کے 25ہزار 320اور خواتین کے 23ہزار 950پولنگ اسٹیشنز قائم، 41ہزار 405 مشترکہ پولنگ اسٹیشنز ہیں۔ پنجاب میں 50ہزار 944پولنگ اسٹیشنز قائم، 35غیر مستقل پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جن میں مردوں کے 14ہزار 556اور خواتین کے 14ہزار 36اور 22ہزار 352 مشترکہ پولنگ اسٹیشنز قائم ہوں گے۔ سندھ میں 19ہزار 6پولنگ اسٹیشنز قائم، 344غیر مستقل پولنگ اسٹیشنزہیں۔ سندھ میں مردوں کے 4ہزار 439اور خواتین کے 4ہزار 308پولنگ اسٹیشنز قائم، 10ہزار 259مشترکہ پولنگ اسٹیشنز ہیں۔ خیبر پختونخوا میں 15ہزار697پولنگ اسٹیشنز قائم، 73غیر مستقل پولنگ اسٹیشنزہیں، خیبر پختونخوا میں مردوں کے 4ہزار 814اور خواتین کے 4ہزار 289پولنگ اسٹیشنز قائم، 6ہزار 594مشترکہ پولنگ اسٹیشنز ہیں ۔ بلوچستان میں 5ہزار 28پولنگ اسٹیشنز قائم، 70غیر مستقل پولنگ اسٹیشنزہیں ۔بلوچستان میں مردوں کے ایک ہزار 511 اور خواتین کے 1 ہزار 317 پولنگ اسٹیشنز قائم ، 2 ہزار 200 مشترکہ پولنگ اسٹیشنز ہیں۔ اس طرح ملک میں 2 لاکھ 76 ہزار 402 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیںجن میں مردوں کے 1 لاکھ 47 ہزار 560 پولنگ بوتھ اور خواتین کے 1 لاکھ 27 ہزار 842 پولنگ بوتھ قائم ہیں لیکن فیصلہ عوام کے ہاتھ میں ہے کہ وہ کسے منتخب کرتے ہیں اس لیے سب سے گزارش ہے کہ اس دن نکلو۔ اپنے آپ کی خاطر نکلو۔اپنے مستقبل کی خاطرنکلو۔آنے والی نسلوں کی خاطر اور نکلوپاکستان کی خاطر۔