وجود

... loading ...

وجود

کشمیر یوں کے خون سے لکھی تاریخ

پیر 05 فروری 2024 کشمیر یوں کے خون سے لکھی تاریخ

ڈاکٹر جمشید نظر

دنیا میں دو ایسے مسائل ہیں جو 75سال سے حل طلب ہیں،ان میں ایک مسئلہ فلسطین ہے اور دوسرا مسئلہ کشمیر ہے۔مقبوضہ کشمیرکو بھارت کے غیر قانونی تسلط سے آزاد کرانے کے لئے پاکستان 5 فروری سن 1991سے ہر سال باقاعدہ یوم یکجہتی کشمیر مناتا ہے ۔اس سال بھی یہ مقبوضہ کشمیر کے ساتھ بھرپور یکجہتی اور جوش و جذبے کے ساتھ منایا جائے گا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آزادی پسند جماعتوں کی جانب سے مقبوضہ وادی کے مختلف علاقوں میں پوسٹرز آویزاں کئے گئے ہیں جن پر یہ پیغامات درج ہیں”گو انڈیا گو بیک،5 فروری کو یوم یکجہتی منانے پر پاکستان کے شکرگزار ہیں”۔ نریندر مودی کی حکومت جس طرح بھارت میں مسلمانوں کے مقدس مقامات اور مساجد کی جگہ مندر بنانے کے مشن پر عمل پیرا ہے۔ اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں بھی کیا جارہا ہے۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مودی حکومت نے چند ماہ کے دوران مقبوضہ کشمیر کے3 3کالجز،اسکولزاور سڑکوں کے نام تبدیل کرکے انھیں ہندو ناموں سے منسوب کردیا ہے جبکہ اس سے قبل بے شمار تعلیمی اداروں،سڑکوں اور اہم مقامات کے نام بھی تبدیل کیے جاچکے ہیں۔ دوسری جانب مسلمانوں کی املاک پر ناجائز قبضے کیے جارہے ہیں جبکہ آزادی کی آواز بلند کرنے والے رہنماوں اور مظلوم کشمیری نوجوانوں کو جیلوں میں بند کرکے شدیدتشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق جیلوں میں قید کشمیری رہنماوں کو سلو پوائزن دیا جارہا ہے۔نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ محمد یاسین ملک کے ساتھ جیل میں نجانے کیا سلوک کیا جارہا ہے کہ ان کی صحت دن بہ دن بگڑتی جارہی ہے ۔یاسین ملک کو دل کا عارضہ اور گردوں کے مسائل ہوگئے ہیں اور جب ان کے علاج کے لئے ان کی والدہ نے عدالت سے رجوع کیا تو جیل حکام نے عدالت میں جھوٹا بیان جمع کروادیا کی یاسین ملک اپنا علاج نہیں کروانا چاہتے۔مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی عدالت نے کیس کی سماعت14 فروری تک ملتوی کردی ہے۔سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت رواںبرس بھارت میں ہونے والے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کی خاطر یایسن ملک کو سزائے موت دلانے کی تاک میں ہے۔
مودی نے مقبوضہ کشمیرمیں مسلمانوں پر جو مظالم ڈھائے ہیں اس پر انڈیا کے ہندوسیاسی رہنماوں نے بھی اسے مودی حکومت کی ناکامی قرار دیا ہے۔انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما راہول گاندھی کاکہناتھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کشمیر میں دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کرکے ایک بڑی تزویراتی(اسٹیرٹیجک) غلطی کی ہے۔ راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ بھارت کا تزویراتی ہدف یہ ہونا چاہیے تھا کہ وہ چین اور پاکستان کو ایک دوسرے سے دور رکھتا لیکن نریندر مودی نے جو کچھ کیا اس سے دونوں ملک مزید قریب آگئے ہیں جو بھارت کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے ۔راہول گاندھی نے اس بات کا بھی اعتراف کیاتھا کہ ان کا ملک (انڈیا) کمزور ہوچکا ہے۔اسی طرح بھارتی ریاست تامل ناڈو کے وزیر اعلی ”ایم کے سٹالن” نے 37مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماوں کو ایک خط لکھ کر خبردار کیاتھا کہ بھارت کو کٹر پن ، تعصب اور مذہبی بالادستی کے خطرے کا سامنا ہے اس لئے مودی حکومت ہر شخص کو یکساںمعاشی ، سیاسی اور معاشرتی حقوق و مواقع فراہم کرے ۔ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور اس کے فوری تصفیہ کے لئے کشمیری نوجوانوں نے ”کشمیری ای میل مہم” شروع کرنے کا علان کیا ہے جس کے تحت اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کو 10لاکھ ای میلز بھیجی جائیں گی جن میں کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلوانے کا مطالبہ کیا جائے گا۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے دورہ حکومت کے دوران اب تک مقبوضہ کشمیر اوربھارت میں رہنے والے مسلمانوںپر جومظالم ڈھائے ہیںوہ تاریخ کے بدترین دن بن چکے ہیں خصوصا سال 2019 کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا کیونکہ اس سال ایک طرف دنیا بھر میںکورونا کی وباء نے جنم لیا تو دوسری جانب اسی سال نریندر مودی کی گھناونی سازش نے جنم لیا جس کے تحت مقبوضہ کشمیر میںجبری کرفیولگا کراس کی خصوصی حیثیت کوختم کردیا گیا۔بدلتی ہوئی سیاسی جغرافیائی صورتحال میں دیرینہ تنازع کشمیر کا باوقار اور پرامن حل ناگزیر ہے، جس کے لئے بھارتی قیادت کو سنجیدگی اور تدبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ بامعنی مذکرات کے عمل کو آگے بڑھانا ہوگانہیں تو خطہ میں ایٹمی جنگ کے بادل چھائے رہیں گے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر