وجود

... loading ...

وجود

بھارت غلط خبریں چلانے میں نمبر ون

هفته 03 فروری 2024 بھارت غلط خبریں چلانے میں نمبر ون

ریاض احمدچودھری

بھارت جعلی خبر رساں اداروں اور تھنک ٹینکس کے ذریعے شدت پسندی کی فنڈنگ اور اس کو بیرون ملک ترغیب دے رہا ہے۔ یورپی یونین کے ڈِس انفو لیب گروپ کی طرف سے مذموم سرگرمیوں کے بڑے بھارتی گروپ کے انکشاف سے پاکستان کے موقف کی توثیق ہوتی ہے۔ورلڈ اکنامک فورم کی گلوبل رسک رپورٹ کے مطابق غلط اور گمراہ کن معلومات کی تشہیر میں بھارت دنیا بھر میں پہلے نمبرپر آگیا۔ بھارت کے عام انتخابات سے قبل منظرِ عام پر آنے والی رپورٹ میں مودی سرکار کے انتخابات کو بھارت میں پراپیگنڈے اور جھوٹے بیانیے پر مبنی غلط معلومات پھیلانے کے لیے ایک اہم ذریعہ قرار دیا گیا۔یوںبھارت میں سماجی خلیج اور پولرائزیشن بڑھنے کا خطرہ ہے۔
مبصرین کے مطابق مودی حکومت ہی نہیں بلکہ دیگر سیاسی جماعتیں بھی وقتی سیاسی فائدے اور انتخابات میں کامیابی کے لیے بڑے پیمانے پر ‘مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن’ (غلط اور گمراہ کن معلومات) کا غیر معمولی استعمال کر رہی ہیں۔ غلط اور گمراہ کن معلومات کو بھارت کے لیے آئندہ 10 برس تک سب سے بڑا خطرہ تسلیم کیا گیا۔رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ پروپیگنڈے اور جھوٹے بیانیے کا وسیع پیمانے پر استعمال بھارت میں شہری بدامنی، احتجاج اور نفرت انگیز جرائم کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ غلط معلومات کے پھیلاؤ سے بھارتی عوام کی سماجی ہم آہنگی اور ذہنی صحت پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔ یہ اقدام غلط معلومات پھیلانے کے سیاسی ایجنڈے میں سوشل میڈیا کی شمولیت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔غلط معلومات کے بڑھنے اور ممالک کے زوال پذیر پریس فریڈم انڈیکس میں بھارت گزشتہ سال 180 ممالک میں 161ویں نمبر پر تھا، اسی تناظر میں گزشتہ سال واشنگٹن پوسٹ نے 2020 سے بھارتی کرنل کی سرپرستی میں پراپیگنڈہ کرنے والی تنظیم ڈس انفو لیب (DISINFO LAB)کو بے نقاب کیا جس کا مقصد بے بنیاد اور جھوٹی خبریں پھیلاکر مودی سرکار کابین الاقوامی تشخص بہتر بنانا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘ڈس انفو لیب’ کے پروپگنڈے کو سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر پھیلانے کے لیے انتہا پسند جماعت بی جے پی کے کارندے، سابق انٹیلی جنس اور ملٹری افسران اور حکومتی وزرا کاربند ہیں، بی جے پی سوشل میڈیا پر مسلمان مخالف پراپیگنڈہ کرکے انتہا پسندوں ہندوؤں کی حمایت حاصل کرتی ہے، بی جے پی نے اس مذموم مقصد کی خاطر ڈیڑھ لاکھ سوشل میڈیا ورکرز کا بڑا نیٹ ورک بنا رکھا ہے۔2020ء میں ای یوڈس انفولیب ادارے نے سنسنی خیز انکشافات پرمبنی رپورٹ جاری کی جس کے مطابق یورپی یونین اوراقوام متحدہ کوگمراہ کرنے کیلئے بھارت پاکستان کے خلاف 2005 ء سے جعلی خبریں پھیلانے کے لیے 750 میڈیاہاوسز،550 ویب سائٹس کو استعمال کررہا ہے۔جعلی خبریں پھیلانے کے لیے 10سیزائدجعلی این جی اوزکو بھی استعمال کیا۔ بھارت کے آپریشن کامقصدپاکستان کودنیاسے الگ تھلگ کرناتھا۔ سابق صدریورپی پارلیمنٹ کوجعلی این جی اوکاسربراہ بناکرپیش کیاگیا۔ جعلی این جی اوکے ذریعے ہیومن رائٹس کونسل میں پاکستان پرالزامات لگائے گئے۔پاکستان کے خلاف ہیومن رائٹس کی جعلی تنظیموں کوفنڈنگ بھی کی گئی۔ پاکستان کومنفی اندازمیں دکھانے کیلئے جنیوا،برسلزاور دنیاکے دیگرشہروں میں جعلی میڈیاہاؤسزبنائے گئے۔یورپی یونین کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 15 برس سے بھارت جعلی خبروں کے ذریعے پاکستان مخالف پروپیگنڈے میں ملوث تھا۔ بھارتی غلط معلومات اور پروپیگنڈا مہم بھارت کے پاکستان کے خلاف مہم کا حصہ ہے۔ ہم اس معاملے کو تمام ممکنہ پلیٹ فارمز پر اٹھائیں گے۔ بھارت اس وقت عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے سامنے مکمل طور پر برہنہ ہو چکا ہے۔
گزشتہ برس یورپی یونین کی ڈِس انفو لیب نے 65 ممالک میں بھارتی مفادات کے لیے کام کرنے والے 265 مربوط جعلی مقامی میڈیا آؤٹ لیٹس کا نیٹ ورک بے نقاب کیا تھا جس میں متعدد مشتبہ تھنک ٹینکس اور این جی اوز بھی شامل تھیں۔بھارتی کرونیکل کے عنوان سے تحقیقات میں ایک اور بھارتی نیٹ ورک بے نقاب ہوا جس کا مقصد بھارت میں پاکستان مخالف (اور چین مخالف) جبکہ بھارت کے حق میں جذبات کو تقویت دینا تھا۔بین الاقوامی سطح پر یہ نیٹ ورک بھارت کی قوت کو مستحکم اور تشخص کو بہتر بنانے کے ساتھ حریف ممالک کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے کام کررہا تھا تاکہ بھارت کو یورپی یونین اور اقوامِ متحدہ جیسے اداروں کی مزید حمایت سے فائدہ حاصل ہو۔اس کام کے لیے نیٹ ورک نے انتقال کر جانے والے انسانی حقوق کے کارکن اور صحافیوں کی جعلی شخصیت کا استعمال کیا اور میڈیا اور پریس کے اداروں مثلاً یورپی یونین آبزرور، دی اکنامسٹ اور وائس آف امریکا کی نقالی کی بھی کوشش کی۔اس کے علاوہ نیٹ ورک نے یورپی پارلیمان کے لیٹر ہیڈ، جعلی نمبروں کے ساتھ اوتار کے تحت رجسٹرڈ ویب سائٹس کا استعمال کیا اقوامِ متحدہ کو جعلی پتے فراہم کیے اور اپنے تھنک ٹینکس کی کتابوں کی اشاعت کے لیے اشاعتی ادارے قائم کیے۔
‘انڈین کرونیکلز’ کے نام سے ہونے والی اس نئی تحقیق کے مطابق اس منصوبے کے تحت جس شخص کی شناخت کو چرا کر دوبارہ زندہ دکھایا گیا ہے اسے درحقیقت انسانی حقوق کے قوانین کے بانیوں میں سے شمار کیا جاتا ہے اور ان کی 2006 میں 92 سال کی عمر میں وفات ہو گئی تھی۔ای یو ڈس انفو لیب کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر ایلیگزانڈر الافیلیپ نے اس بارے کہا کہ انھوں نے ڈس انفارمیشن پھیلانے کی غرض سے مختلف اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل کسی نیٹ ورک میں اتنی ہم آہنگی نہیں دیکھی۔ہم نے اس نوعیت کا اتنا بڑا نیٹ ورک اس سے قبل کبھی نہیں دیکھا۔ گذشتہ سال اس نیٹ ورک کے بارے میں تحقیق سامنے لانے کے باوجود اس نے اپنے کام کو جاری رکھا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کتنا مضبوط اور بااثر نیٹ ورک ہے۔ جس نوعیت کا یہ آپریشن ہے اور جتنی وسیع اس کی پہنچ ہے، یہ کافی غور طلب بات ہے اور اتنا بڑا آپریشن آپ محض چند کمپیوٹرز کے ساتھ نہیں چلا سکتے، اس کے لیے منصوبہ بندی کرنی ہوتی ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر