وجود

... loading ...

وجود

بھارت سکھوں کو جمہوری حق دینے سے انکاری

بدھ 31 جنوری 2024 بھارت سکھوں کو جمہوری حق دینے سے انکاری

ریاض احمدچودھری

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

امریکہ میں آباد سکھوں کہنا ہے کہ جمہوریت کا دعویدار بھارت سکھوں کو ان کا جمہوری حق دینے سے انکاری ہے۔ امریکا نے اعتراضات کے باوجود اظہار رائے کی آزادی کی فرسٹ امینڈمنڈ کے تحت ریفرنڈم کی آزادی دی۔ووٹنگ بند ہونے کے بعد گروپتونت سنگھ پنوں نے ہزاروں سکھوں سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ کینیڈین اور امریکی حکومتوں کی تصدیق کے بعد بھارت کے خلاف مہم میں تیزی آئے گی کہ بھارت ان سکھوں کو مارنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ سکھ بھارت کی دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہوں گے۔ سیاسی طور پر شکست، مودی سیاست کا خاتمہ اور بھارت کو معاشی طور پر تباہ کرنا ہمارا نعرہ ہے۔سکھ بھارت کی نسل کشی کا جواب بھی جمہوری انداز میں دے رہے ہیں۔بھارت سے آزادی کے سوال پر ہونے والے ریفرنڈم کی نگرانی غیر جانبدار پینل کر رہا ہے۔
امریکی حکومت نے بھارت کی شدید مخالفت کے باوجود سکھوں کو خالصتان کیلئے ریفرنڈم کی اجازت دے دی۔ سان فرانسسکو میں گزشتہ روز ہونے والے ریفرنڈم میں ایک لاکھ 27 ہزار سکھوں نے ووٹ ڈالے۔سکھوں کی بڑی تعداد خالصتان کے پرچم لہراتے ہوئے ووٹ ڈالنے کیلئے پہنچی تھی۔ سکھ مسلسل بھارت کے خلاف اور اپنے آزادی کے حق میں نعرے بلند کرتے رہے۔خالصتان ریفرنڈم کا آغاز 31 اکتوبر 2021ء کو لندن سے ہوا تھا۔ اب تک کینیڈا’ سوئٹزرلینڈ اور اٹلی میں ووٹنگ ہو چکی ہے۔ سان فرانسسکو میں ووٹ ڈالنے والوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ ووٹنگ 8 گھنٹے جاری رہی۔ 127000سکھ اپنا ووٹ ڈالنے میں کامیاب رہے جبکہ 30000کے قریب قطاروں میں تھے اور وقت کی کمی کی وجہ سے ووٹ ڈالنے سے قاصر رہے۔خالصتان ریفرنڈم کا اگلا مرحلہ 31مارچ کو سیکرامنٹو، کیلی فورنیا میں ہوگا تاکہ ان لوگوں کو موقع دیا جائے جو اپنا ووٹ نہیں ڈال سکے۔
ہندوستان اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات اس وقت تنزلی کا شکار ہوگئے، جب امریکی محکمہ خارجہ نے ہندوستان پر اپنے شہری گروپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا، جو سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے) اور خالصتان ریفرنڈم کے بانی اور رہنما تھے۔ محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکی سرزمین پر ریاستہائے متحدہ امریکہ کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ووٹنگ اس وقت ہوئی جب بھارت امریکہ سے خالصتانی سکھوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کر رہا تھا، جنہوں نے چند ہفتے قبل سان فرانسسکو میں بھارتی قونصل خانے پر حملہ کیا تھا۔ خالصتان تحریک ایک آزاد سکھ ریاست کے لیے جدوجہد کی تحریک ہے جو کہ بھارت سے الگ اور 1947 میں بھارت اور پاکستان کی آزادی سے قبل کی طرح ہو جب یہ خیال بھارت اور پاکستان کے درمیان پنجاب کے علاقے کی تقسیم سے قبل ہونے والے مذاکرات میں پیش کیا گیا تھا۔سکھ مذہب کی بنیاد پنجاب میں 15ویں صدی کے آخر میں رکھی گئی تھی اور اس وقت دنیا بھر میں اس کے تقریباً2 کروڑ 50 لاکھ پیروکار ہیں، سکھ پنجاب کی آبادی کی اکثریت لیکن بھارت میں اقلیت ہیں، جو بھارت کی ایک ارب 40 کروڑ آبادی کا دو فیصد ہیں۔سکھ علیحدگی پسندوں کا مطالبہ ہے کہ ان کا وطن خالصتان کو پنجاب سے الگ بنایا جائے اور اس کا مطلب خالص ہے۔یہ مطالبہ کئی بار سامنے آتا رہا ہے، سب سے نمایاں طور پر یہ مطالبہ 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ہونے والی بغاوت کے دوران سامنے آیا تھا، جس کی وجہ سے بھارتی پنجاب ایک دہائی سے زائد عرصے تک مفلوج ہو گیا تھا۔
ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے پر دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی بھی شروع ہوچکی ہے۔ کینیڈا کیوزیراعظم جسٹن ٹروڈو سخت غصے میں ہیں۔ تارکین وطن سکھ اس تحریک کو خوب مضبوط کر رہے ہیں۔ خاص طور پر کینیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا وغیرہ میں۔ کیونکہ بھارت میں خالصتان کے حامیوں کو گرفتار کر کے اور قتل کرکے اس تحریک کوکچلاجارہا ہے۔حالیہ کشیدگی نے کینیڈا کو بھارت کے ساتھ نئے تجارتی معاہدے پر بات چیت روکنے پر مجبور کیا ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ ‘ان کے تعلقات اتنے لچک دار اور فول پروف نہیں ہیں جتنا بہت سے لوگ چاہتے ہیں۔اگرچہ تاحال دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تناؤ عروج پر ہے۔ بھارت نے کینیڈا کے لیے ویزا سروس بھی معطل کر دی ہے۔ مبصرین کے مطابق نظریں امریکا، برطانیہ اور فرانس پر ہیں کہ وہ اپنے دونوں اتحادیوں کے درمیان فاصلے کم کرنے کے لیے کیا کردار ادا کرتے ہیں۔
ہندوستان میں سکھ اقلیت میں ہیں مگر شمالی پنجاب میں ان کی اکثریت ہے۔ 1984 میں اس وقت کی وزیراعظم اندررا گاندھی نے سکھ علیحدگی پسندوں کو مارنے کیلئے بھارتی فوجیوں کی امرتسر کے گولڈن ٹمپل میں ان کی مقدس ترین عبادت گاہ پر حملے کا حکم دیا۔ اس حملے کے بعد تو سکھ برادری کا غصہ عروج پر پہنچ گیاجس کے نتیجے میں اندرا گاندھی کے محافظوں نے جو خود بھی سکھ تھے نے انہیں قتل کر دیا۔ پھر تو جو ہنگامہ ہوا۔ اس تشدد میں کئی لوگ مارے گئے۔ سکھوں کی بااثر تعداد خالصتان کی حمایت کا اعلان کرتی رہتی ہے اور اس کے قیام کیلئے رائے طلب کرنے کو ریفرنڈم کرائے جاتے ہیں۔ آج حال یہ ہے کہ ہندوستان سے باہر کے سکھ رہنما متحرک ہیں۔ بھارت کے بعد آج سکھوں کی سب سے زیادہ آبادی کینیڈا میں مقیم ہے۔ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ 1971ء میں یہ تعداد تقریباً 35 ہزار تھی جو اگلے دس برس میں 67 ہزار اور 1991ء میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ تک پہنچ گئی۔ 2021ء تک یہ تعداد پونے آٹھ لاکھ تک پہنچ چکی تھی۔ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ سب سے زیادہ ہجرت 1980ء کی دہائی میں ہوئی۔
2017ء میں ٹروڈو کی خالصہ پریڈ میں شرکت ہو یا 2020ء میں بھارت کے اندر کسان تحریک سے ان کا اظہار ہمدردی یا رواں برس اونٹاریو میں اندرا گاندھی کے قتل کی منظر کشی ہو، بھارت نے ایسے واقعات کو خالصتان تحریک سے جوڑتے ہوئے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر