وجود

... loading ...

وجود

غزہ کو کھنڈر بنانا۔۔۔

جمعرات 01 فروری 2024 غزہ کو کھنڈر بنانا۔۔۔

جاوید محمود

یاد رہے عراق پر حملہ کرنے سے پہلے یہ الزام عائد کیا گیاکہ وہ وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار بنا رہا ہے۔ اس بات کو بنیاد بنا کر بڑی طاقتوں نے عراق کو کھنڈر بنا دیا۔ ایک سال گزرنے کے بعد سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے ہنگامی پریس کانفرنس کر کے اعتراف کیا کہ عراق پر حملہ خفیہ اداروں کی غلط معلومات پر کیا گیا جس پر انھوں نے عراقی قوم سے معافی مانگی۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا غلط فہمی کی بنیا پر کسی ملک پر حملہ کرکے کھنڈر میں بدل دینا اور ہزاروں لاکھوں معصوم شہریوں کو ہلاک کرنے کے بعد معافی مانگنا کافی ہے ؟ حال ہی میں مغربی اخبارات نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ کو بلڈوز کرنے کا منصوبہ اکتوبر سے پہلے بنایا گیا تھا۔ اس میں اسرائیل، بھارت اور بڑی طاقتیں شامل ہیں۔ اسرائیلی اخبار دی پرو شلم پوسٹ کے مطابق200 سے زائد انڈین یہو دی 7اکتوبر کے بعد باقاعدہ طور پر اسرائیلی فوج میں شامل ہوئے ، یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد دنیاکی بہترین ایجنسی ہے۔ پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ حماس موساد کی آنکھوں میں دھول جھونک کر اپنا بڑا آپریشن کرنے میں کامیاب ہو گئی ؟
یہ کوئی راز نہیں ہے کہ موساد میں ایک بڑی تعداد لڑکیوں کی ہے جو حساس مقامات پر اپنا بھر پور کردار ادا کرتی ہیں۔ کہا جاتا ہے یہ لڑکیاں غزہ کے ساتھ سرحد پر اسرائیل کی آنکھوں اور کان کے فرائض سرانجام دیتی ہیں۔ برسوں سے ان خواتین کا سرحد پر ایک کام تھا ۔ بس ایک ہی کام تھا وہ کام یہ تھا کہ کہ وہ گھنٹوں سرحد کے ساتھ موجود نگرانی کے اڈوں میں بیٹھ کر کسی بھی مشکوک چیز کے آثار تلاش کرتیں اور اس کی اطلاع انتظامیہ کو کرتیں۔ حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کے حملوں سے پہلے ان خواتین نے سرحد کے ساتھ مشکوک حرکات دیکھنا شروع کر دی تھیں ، جیسا کہ چھاپہ مار ٹیموں کی مشقیں ، لوگوں کو یر غمال بنانے کی فرضی مشقیں وغیرہ۔ نوا( شناخت چھپانے کے لیے نام تبدیل کیا گیا ہے ) کہتی ہیں کہ وہ جو کچھ سرحد کے پار دیکھ پا رہی تھیں وہ اس کی اطلاع باقاعدگی سے انٹیلی جنس اور سینئر افسران کو کر رہی تھیں اور اس سے زیادہ وہ کچھ کرنے سے قاصر تھیں کیونکہ ان کا کام صرف مشاہدہ کرنا اور اس کی اطلاع افسران کو کرنا تھا۔ اس میں خواتین کو واضح انداز میں معلوم ہو گیا تھا کہ حماس کسی بڑے منصوبے کی تیاری کر رہی تھی اور نواکے الفاظ میں یہ سب ایسا تھا کہ جیسے ایک غبارہ ہو جو پھٹنے کے قریب ہو۔ رپورٹ کے مطابق اکتوبر سے چند ماہ پہلے ان خواتین کی جانب سے بھیجے جانے والے وہ واٹس ایپ پیغامات بھی منظر عام پر آچکے ہیں
جن میں وہ سر حد پر ہوئے واقعات کے بارے میں بات کر رہی تھیں۔ ان میں سے کچھ کے لیے تو یہ بات ایک مذاق بن کر رہ گئی تھی۔ یہ سب سر حد پر قائم اڈوں میں بیٹھ کر ایک دوسر ے سے یہ مذاق کیا کرتی تھیں کہ جب حملہ ہوگا تو اس دن اور حملے کے وقت ڈیوٹی پر کون ہوگا ؟ ستمبر کے اواخر میں آئی ڈی ایف کی جانب سے شائع ہونے والے ایک مضمون میں اسرائیل ایلیٹ انٹیلی جنس یونٹوں کے ساتھ ساتھ خواتین کے اس نگرانی والے یونٹ کو دشمن کے بارے میں سب کچھ جاننے والے یونٹ کے طور پر بیان کیا گیا۔ جب خواتین کو کوئی مشکوک چیز نظر آئی ہے تو وہ اسے اپنے کمانڈر اور کمپیوٹر سٹم پرلاگ ان کرتی ہیں تاکہ سینئر حکام اس کا مزید جائزہ لے سکیں، اخبار نیو یارک ٹائمز کی خبر کے مطابق 7 اکتوبر سے ایک سال قبل اسرائیلی حکام کو حماس کے منصوبے کا علم ہوا تھا مگر اسے غیر متوقع سمجھ کر مسترد کر دیاگیا۔ اسرائیلی انٹلیجنس ایجنسی کے یونٹ 8200 کے سابقہ تجزیہ کار نے حماس کے حملے سے 3 ماہ قبل متنبہ کیا تھا کہ حماس نے سخت مشقیں کی ہیں لیکن اسے بھی سنجیدگی سے نہ لیا گیا ۔ حماس اور دیگر مسلح گروپوں کی مشقوں کو سوشل میڈیا پر بھی دیکھا گیا تھا۔ 7اکتوبر کے حملوں کے حوالے سے جو رپورٹ منظر عام پر آرہی ہیں، اس سے واضح ہوتا ہے کہ موساد اور اسرائیلی حکومت کو ان حملوں کا علم تھا۔ اسرائیل نے جان بوجھ کر آنکھیں بند کیں اور ان حملوں کو بنیاد بنا کر اسرائیلی حکومت نے غزہ کو بلڈوز کرنے کی منصوبہ پہلے ہی کر لی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل موساد اور ان سے وابستہ کسی بھی ادارے کے خلاف غفلت برتنے پر کا رروائی نہیں کی ۔ جبکہ اسرائیل نے پوری طاقت سے غزہ کو بلڈوز کرنا شروع کردیا جس کے نتیجے میں آج کے اعداد و شمار کے مطابق 25105 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور زخمیوں کی تعداد 62,681ہو چکی ہے۔
المیہ یہ ہے کہ او آئی سی سمیت عالمی برادری کی جانب سے ان مظالم کے روک تھام کے لیے کوئی مثبت قدم نہیں اٹھایا گیا۔ اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسرائیل اپنے گریٹر اسرائیل کے منصوبے کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہا۔ اسرائیل انتہائی ظالمانہ طریقے بڑی طاقتوں کا سہارا لیتے ہوئے فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے جبکہ دنیا بھر میں آباد یہودیوں کو اسرائیل آکر آباد ہونے کی دعوت دے رہا ہے۔ اس وقت امریکا میں 6,000,000، فرانس میں 446,000 ، کینڈا 393,500، برطانیہ 292,000 ، ارجنٹانیا 175000 ، روس 150000 جرمنی 118,000 ، آسٹریلیا میں 118,000 اوربرازیل میں 91,500 یہودی آباد ہیں۔ نیتن یاہو دنیا بھر کے یہودیوں سے مطالبہ کر رہا کہ اسرائیل حالت جنگ میں ہے اور آپ کی حمایت کی ضرورت ہے ۔ اسرائیلی حکومت کی غزہ کو بلڈوز کر کے یہودیوں کو آباد کرنے کی منصوبہ بندی ہے ۔ اب یہ حقائق منظر عام پر آچکے ہیں کہ حماس کے حملے سے قبل اسرائیلی حکومت آگاہ تھی لیکن انھوں نے دانستہ طور پر آنکھیں بند رکھیں تا کہ اس حملے کو بنیاد بنا کر گریٹر اسرائیل کا خواب پورا کیا جائے ۔غزہ کو کھنڈربنانا اسکی ایک کڑی ہے ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
قائد اعظم کی خوش لباسی و نفاست وجود جمعرات 19 ستمبر 2024
قائد اعظم کی خوش لباسی و نفاست

بحران یا استحکام وجود جمعرات 19 ستمبر 2024
بحران یا استحکام

اقبال:تصوروطنیت وقومیت وجود جمعرات 19 ستمبر 2024
اقبال:تصوروطنیت وقومیت

آئینی ترمیم اور گدھوں کا کاروبار وجود منگل 17 ستمبر 2024
آئینی ترمیم اور گدھوں کا کاروبار

بھارت میں سیاسی حقوق اور شہری آزادیاں سلب وجود منگل 17 ستمبر 2024
بھارت میں سیاسی حقوق اور شہری آزادیاں سلب

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر