وجود

... loading ...

وجود

دستبردار، برخوردار

اتوار 28 جنوری 2024 دستبردار، برخوردار

علی عمران جونیئر
دوستو،اگلے ماہ ملک بھر میںعام انتخابات ہورہے ہیں۔۔ باباجی کہتے ہیں کہ اس بار پتہ لگ رہا ہے کہ عام انتخابات کو ”جنرل” الیکشن کیوں کہتے ہیں۔۔ الیکشن میں اب جتنے دن کم ہوتے رہیں گے اتنی ہی انتخابی مہم میں تیزی آتی جائے گی۔اب تو ایسے مناظر بھی دیکھنے میں آرہے ہیں کہ کوئی امیدوار کسی کے حق میں دست بردار ہوگیا۔۔ ان دست بردار ہونے والوں کے لئے باباجی نے اصطلاح استعمال کی ہے اور انہیں۔۔”برخوردار” کہنا شروع کردیا ہے۔۔ ہم نے جب باباجی سے اس نئی اصطلاح کی تشریح چاہی تو ۔۔ پہلے ہمیں بغور ”گھورا” پھر۔۔ سگریٹ کا پیکٹ اپنی قمیض کی سائیڈ پیکٹ میں ٹٹولا۔۔ جب ایک سائیڈ پر سگریٹ کا پیکٹ نہیں ملا تو، حیران رہ جانے والے تاثرات چہرے پر عیاں ہوئے، پھر بوکھلاہٹ میں دوسری سائیڈ پیکٹ میں ہاتھ ڈالا، جہاں خوش قسمتی سے انہیں اپنی ”منزل” مل گئی، انہوں نے ایک لمبی سرد آہ بھری۔۔ پھر پیکٹ میں سے ایک سگریٹ نکال کر فلٹر والی سائیڈ منہ میں رکھنے سے پہلے سگریٹ کو آگے سے زبان کی نوک سے گیلا کیا، بقول اس طرح کرنے سے سگریٹ لمبے عرصے تک چلتی ہے۔ جب ہم نے لمبے عرصے کا دورانیہ پوچھتے ہوئے باباجی سے کہا۔۔ کیا دو،تین دن چل جاتی ہے۔۔۔؟؟ باباجی مسکرا کر بولے۔۔ یار عام سگریٹ اگر دو منٹ میں ختم ہوتی ہے تو یہ تین منٹ میں ختم ہوتی ہے۔ بہرحال باباجی نے سگریٹ سلگاکر لمبا کش بھرا۔۔ اور برخوردار کی تشریح کچھ اس طرح سے کی۔۔ یہ جو الیکشن میں کھڑے ہوتے ہیں، پھر کسی کے حق میں بیٹھ جاتے ہیں اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے سامنے والے کو اپنا بڑا مان لیا، جب آپ کسی کو بڑا سمجھ لیں تو پھر آپ اس کے برخوردار ہوجاتے ہیں۔۔ اسی لئے میں الیکشن میں دست بردار ہونے والوں کو ”برخوردار ” کہتا ہوں۔ ۔ باباجی کی یہ عجیب و غریب تشریح اپنی ”سمجھ دانی” میں فٹ نہ بیٹھ سکی۔۔ اس لئے ہم نے گفتگو کارخ دوسری جانب موڑ دیا۔۔
ہم نے باباجی سے کراچی کے اس واقعہ کی جانب توجہ مبذول کرائی جس میں ایک شخص نے اپنی بیوی اور تین کمسن بچوں کو قتل کرکے خود پھانسی پر لٹک گیا۔۔ باباجی نے اداس لہجے میں کہا، ہاں یار، بہت افسوس ہوا، دل بوجھل سا ہوگیا۔۔ خاص طور پر ان تین بچوں کی تصاویر دیکھ کر دل خون کے آنسو رونے لگا جب وہ بستر پر لیٹے ہوئے تھے اور فیڈر ان کے ہاتھوں میں تھے،سر کے نیچے خون جما ہوا تھا۔۔دل شکن تصویریں دیکھ کر ہماری بھی طبیعت مکدر سی ہوگئی تھی، ہم نے باباجی کو کہا ۔۔ آپ کو پتہ ہے باباجی ، اس نے خودکشی کیوں کی؟ باباجی نے نفی میں سر ہلایا پھر جلدی سے بولے۔۔ شاید بیروزگاری اور غربت کا معاملہ ہوگا، وہ اپنی فیملی کا خرچہ نہیں اٹھا پارہا ہوگا۔۔ ہم نے باباجی کے خیالات سے اتفاق کیا اور ساتھ ہی انہیں بتایا کہ۔۔ اس شخص پر صرف دس ہزار روپے کا ادھار تھا، جو اس نے خودکشی سے پہلے اپنے لیپ ٹاپ میں تحریر آخری نوٹ میں لکھا تھا۔۔باباجی کو حیرت کا دھچکا لگا۔۔ پھر بولے۔۔یار یہ کوئی اتنا بڑا قرضہ تو نہیں تھا کہ انسان انتہائی قدم اٹھاکر اپنی پوری فیملی ہی قتل کردے پھر خود کوبھی ماردے۔۔ ہم سمجھ گئے باباجی کی طبیعت اس واقعہ سے اداس ہوگئی، اس لئے ان کی توجہ بٹانے کے لئے اچانک سوال کرڈالا۔۔باباجی کبھی آپ کے ساتھ بھی ایسا ہوا کہ۔۔ فیملی کی فرمائشیں ہوں اور جیب میں پیسہ بھی نہ ہو۔۔ ایسی صورتحال میں آپ کیا کرتے تھے؟؟ باباجی نے ہمارا سوال بہت دھیان سے سنا۔۔ سگریٹ نوشی جاری کرتے ہوئے کہنے لگے۔۔ہاں یار، ایسا ایک بار نہیں کئی بار ہوا۔۔ ایک بار بہت دلچسپ واقعہ ہوا، تم بھی سنو گے تو ہنس پڑو گے۔۔ ہواکچھ یوں کہ۔۔کافی عرصہ پہلے کی بات ہے ۔۔بیگم نے سارا دن سردی میں کپڑے دھوئے تھے، وہ تھکی ہوئی تھی کچھ پکانا نہیں چاہ رہی تھی۔۔اس نے تلی ہوئی مچھلی کی فرمائش کر دی۔۔ماں کو بخار کے بعد کمزوری محسوس ہو رہی تھی، اس نے دیسی مرغی کی یخنی کا حکم دے دیا۔۔بچے برگر شوارمے مانگ رہے تھے اور۔۔میری جیب میں صرف ایک ہزار روپے کا نوٹ تھا۔۔میں دل گرفتگی کے عالم میں کبھی اپنی زوجہ ماجدہ کا تھکن زدہ چہرہ دیکھتا۔۔تو کبھی ماں کی حالت دیکھ کر دل کٹ کر رہ جاتا۔۔ بچوں کی پرامید نگاہیں میری جانب اٹھی ہوئی تھیں، جن کی میں تاب نہ لاسکا۔۔مہینے کے آخری دن تھے۔۔سمجھ نہیں آرہا تھا کہ ان سب کی فرمائش کیسے پورا کروں۔۔ مہینہ ختم ہونے میں پانچ دن تھے، اور اکیلا ہزار کا نوٹ میری جیب میں تھا، جس میں یہ پانچ دن نکالنے تھے۔۔یہ سب سوچ سوچ کر میرا تو دل ہی بیٹھنے لگا تھا۔۔اپنی غربت اور بے بسی پر اسے رونا آ رہا تھا، میرے دل میں یکے بعد دیگر بہت سے منفی خیالات آرہے تھے۔۔پھر اچانک میں نے ایک بڑا فیصلہ کرلیا۔۔ اور گھر سے باہر نکل گیا۔۔باباجی یہ کہہ کر سانس لینے کے رکے، سگریٹ کی راکھ ایش ٹرے میں جھاڑی۔۔ ٹیبل پر رکھے جگ سے برابر میں رکھے شیشے کے گلاس میں پانی ڈالا، ایک سانس میں سارا پانی پی گئے۔۔ادھر اس سارے عرصے میں ہمارے ذہن میں کئی خیالات آرہے تھے کہ باباجی نے کیا فیصلہ کیا ہوگا، گھر سے باہر جاکر انہوں نے شاید کسی سے ادھار مانگا ہو، یا پھر اس دن گھر واپس ہی نہیں گئے، رات باہر ہی گزاری ہو۔۔ باباجی پانی پی کر خاموش سے ہوگئے، ہمیں لگا شاید وہ بھول گئے کہ ہمیں کچھ بتارہے تھے۔۔ ہم نے باباجی کو یاد دلاتے ہوئے سوال کیا۔۔باباجی پھر کیا ہوا؟؟ باباجی نے سلسلہ وہیں سے جوڑا جہاں سے ٹوٹا تھا۔۔ کہنے لگے۔۔ میں گھر سے باہر نکل گیا۔۔ کچھ دیر بعد رکشہ لے آیا اور پوری فیملی کو لے کر سسرال چلا گیا۔۔ رکشے والے کو آنے جانے کے دو سو روپے دیئے،آٹھ سو روپے آنے والے دنوں کیلئے بچا لئے۔۔پریشانیوں کا حل صرف خودکشی نہیں ہوتی، سمجھدار بندہ رستہ نکال ہی لیتا ہے۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ماہر نفسیات ایسا شخص ہوتا ہے جو آپ سے وہی سوال انتہائی مہنگے داموں پُوچھا ہے جو آپ کی بیوی آپ سے مفت میں پُوچھتی ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد وجود جمعرات 28 نومبر 2024
خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد

ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ وجود جمعرات 28 نومبر 2024
ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ

دریائے سندھ پر مزید کینالوں کی تعمیر ، سندھ کے پانی پر ڈاکہ! وجود جمعرات 28 نومبر 2024
دریائے سندھ پر مزید کینالوں کی تعمیر ، سندھ کے پانی پر ڈاکہ!

روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر