وجود

... loading ...

وجود

بھارتی ایجنٹ پاکستان میں دہشت گردی کے ذمہ دار

اتوار 28 جنوری 2024 بھارتی ایجنٹ پاکستان میں دہشت گردی کے ذمہ دار

ریاض احمدچودھری

ایک بات تو طے ہے کہ پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے کبھی پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا اور ہمیشہ اپنے مذموم عزائم کو پورا کرنے کے درپے رہا ہے۔ سیکرٹری خارجہ پاکستان سائرس سجاد قاضی نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں حالیہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں بھارت ملوث ہے۔ اشوک کمار اور یوگیش کمار نامی شہریوں نے یہاں اپنے ایجنٹوں کو رقوم دے کر قتل کرائے جس کے ثبوت موجود ہیں۔ پاکستانی سرزمین پر بھارت کی کارروائی پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔ بھارتی ایجنٹ دہشت گردی اور دیگر وارداتوں میں بھی ملوث پائے گئے۔ ان ایجنٹس کے پاسپورٹ نمبر اور شناخت شیئرکردی جائیگی۔ ہمارے پاس دو پاکستانی شہریوں کوبھارت کی جانب سے قتل کیے جانے کے مصدقہ ثبوت موجود ہیں۔پاکستانی شہری شاہد لطیف کو 11 اکتوبر کو ڈسکہ میں قتل کیا گیا۔شاہد لطیف کو مارنے کے لیے بھارتی شہری یوگیش کمار نے یہاں مقامی قاتل کو ہائر کیا تھا۔ قاتل کے بھارت سے مصدقہ لنک ملے ہیں۔ٹارگٹ کلر عمیر نے پانچ ٹارگٹ کلرز کی ٹیم بنائی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں عمیر کو ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا۔ قاتل عمیر بارہ اکتوبر کو ملک سے باہر فرار ہو رہا تھا۔ دوسرا کیس محمد ریاض کا ہے جسے راولاکوٹ میں فجر کے وقت قتل کیا گیا۔ تفتیش سے پتا چلا کہ عبداللہ علی نامی کلر نے محمد ریاض کو قتل کیا جو کہ آٹھ ستمبر ہوا۔ ملک میں موجود بھارتی ایجنٹوں اشوک کمار اور یوگیش کمارنے ان قتل کے عوض پیسے وصول کیے۔
عالمی سطح پر بھارت کا محاسبہ ہونا چاہیے کیوں کہ جب قتل ہوئے تو بھارتی سوشل میڈیا پر خوشیاں منائی گئیں۔بھارت کے سوشل میڈیا پر مقتولین کو دشمن گردانا گیا جب کہ قتل کے حوالے سے ٹارگٹ کلرز عمیر اور محمد عبداللہ کے اقبالی بیانات بھی موجود ہیں اور قاتلوں کے اکاؤنٹس میں رقم منتقلی کے ثبوت بھی موجود ہیں۔بھارت نے یہ حرکت صرف پاکستان میں نہیں کی بلکہ اس سے قبل کینیڈا اور امریکا میں بھی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرچکا ہے۔محمد ریاض اور شاہد لطیف پرامن شہری تھے اور ان کا قصور صرف یہ تھا کہ انھوں نے کشمیر میں جاری ظلم اور بھارت کے گھناؤنے چہرے کو بے نقاب کیا تھا۔کچھ عرصہ قبل یورپی یونین میں جھوٹی خبروں کے حوالے سے کام کرنے والے تحقیقی ادارے ‘ای یو ڈس انفو لیب’ نے بھارت کا بدنما چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کرتے ہوئے انڈین کرونیکلز کے عنوان سے رپورٹ جاری کی تھی جس میں بتایاگیاتھا کہ کس طرح بھارتی نیٹ ورک گزشتہ 15 سال سے 750 جعلی مقامی میڈیا اور 10 مشکوک و پراسرار این جی اوزکے نیٹ ورک کے ذریعے یورپی یونین اور اقوام متحدہ پر اثر اندازہ ہوتا رہا، سری وستوا گروپ کا ہدف عالمی سطح پرجھوٹاپروپیگنڈہ کرکے پاکستان کو تنہا کرنا تھااسی پروپیگنڈہ کے ذریعے بھارت نے ایف اے ٹی ایف کو سیاست زدہ کر کے اسے اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کیا۔
افغانستان میں امریکی جنگ کے دوران بھارت مسلسل خطے کے امن کے ساتھ کھیلتا رہا۔بھارت نے افغانستان میں بیٹھ کرپاکستان میں دہشت گردوں کومنظم کیا اوراس وقت یہ رپورٹس منظرعام پرآئی تھیں کہ بھارت نے دہشت گردوں کی تربیت کیلئے افغانستان میں 66اورایک کیمپ بھارت میں قائم رکھا تھا، بھارت نے صرف قندھار میں دہشت گردوں کے کیمپ کیلئے30ملین ڈالرز لگائے تھے، بلوچستان میں سی پیک کونقصان پہنچانے کے لیے بھارت نے خصوصی ملیشیابنائی، بلوچ قوم ستوں کے ساتھ رابطوں کے مکمل ثبوت سیکورٹی اداروں کے پاس محفوظ ہیں۔پاکستان کودہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں تقریبا 70ہزار معصوم جانوں کی شہادت اور تقریبا 126ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
انتہا پسند ہندو تنظیمیں اور بھارتی ادارے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان میں تخریب کاری کو ہوا دینے کی کوشش کررہے ہیں۔یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کے منحرف شدہ بلوچ لیڈر بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” سے رابطے میں ہیں اور پاکستان میں قومیتوں کے نام پر چھوٹی چھوٹی ریاستیں بنانے کے عزائم رکھتے ہیں۔ بلوچستان میں نام نہاد آزادی کے لیڈران بھارتی پاسپورٹ پر سفر کرتے ہیں۔ان علیحدگی پسند بلوچوں میں ایک نام ڈاکٹر اللہ نذر کا بھی ہے جو براہ راست بھارتی خفیہ ایجنسی را سے تخریبی ہدایات لیتا رہاہے۔ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے شرپسند عناصر بیرونی طاقتوں کے کہنے پر صوبے میں دہشتگردی میں ملوث ہیں۔یہ حقیقت ہے کہ بلوچستان میں کشیدگی کی وجہ بہت سارے عناصر اور ایسے قوتیں ہیں جو محب وطن نہیں۔ایف سی کی یونیفارم میں شر پسند عناصر نے بہت سی تخریبی کارروائیوں میں حصہ لیا ،پنجابیوں کو ماراگیا ،بات نہ بنی تو پھر سندھیوں کو قتل کیا گیا پھر اس کے بعد فقیر ،مسافراور دیگر لوگوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ کام بیرونی اشاروں پر چلتی ہوئی علیحدگی پسند تنظیموں کا ہے۔ لوگوں کے اغوا اور قتل میں بھی یہی تنظیمیں ملوث ہیں۔
عالمی عدالت میں پاکستان کی جانب سے پہلے ہی کلبھوشن یادیو کا کیس موجود ہے جو کہ ایران کے راستے پاکستان میں داخل ہوا۔ اب دیکھا جائے گا کہ کچھ بھارتی شہری پاکستان میں موجود ہیں جو یہیں کہ لوگوں کو پیسے دے کر قتل کرارہے ہیں۔ پاکستان عالمی عدالت انصاف سمیت ہر فورم پر یہ معاملہ اٹھا سکتا ہے۔ بھارتی خفیہ ادارے اس طرح کی کارروائیاں پوری دنیا میں کرتے رہے ہیں جیسا کہ کینیڈا میں سکھ رہنما کو مارا گیا اور یہ واقعہ پوری دنیا میں رپورٹ ہوچکا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر