وجود

... loading ...

وجود

عالمی فوجداری عدالت میں اسرائیل کے خلاف مقدمہ درج

پیر 22 جنوری 2024 عالمی فوجداری عدالت میں اسرائیل کے خلاف مقدمہ درج

ریاض احمدچودھری

اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کیلئے میکسیکو اور چلی نے عالمی فوجداری عدالت میں درخواست دائر کر دی جس میں کہا گیا کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے جنگی جرائم کی تفتیش کی جائے۔ چلی کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جنگی جرائم ہوں یا فلسطین کی جانب سے، چلی تفتیش کی حمایت کرتا ہے۔اس سے قبل جنوبی افریقہ کی جانب سے بھی عالمی فوجداری عدالت میں اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی نسل کشی سے متعلق درخواست دائر کی گئی تھی۔بیلجیئم نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے جنوبی افریقہ کی جانب سے عالمی عدالتِ انصاف میں دائر کیے گئے مقدمے کی حمایت کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ ‘بیلجیئم یورپی یونین اور بین الاقوامی سطح پر مستقل جنگ بندی، مکمل انسانی رسائی، یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی، بین الاقوامی قوانین کا احترام اور اس تنازع کے حل کے طور پر دو ریاستی حل کی درخواست کرتا ہے۔
غزہ میں اسرائیلی حملوں کا سلسلہ جاری ہے، صیہونی فوج الشفا ہسپتال اور دیگر علاقوں میں بے دریغ راکٹ داغتے رہی۔ اپارٹمنٹ بلاک کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ 24 گھنٹوں کے دوران 142 فلسطینی اسرائیلی دہشت گردی کا نشانہ بنے۔ شہداء کی مجموعی تعداد 24 ہزار 800 کے قریب پہنچ گئی جبکہ زخمیوں کی تعداد 62 ہزار سے تجاوز کرگئی۔اقوام متحدہ کی ویمن ایجنسی کے ترجمان نے بتایا غزہ میں ہر گھنٹے میں دو مائیں قتل کی جا رہی ہیں۔ شہداء میں 70 فیصد عورتیں اور لڑکیاں شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج کے لڑاکا طیاروں نے شام کے دارالحکومت دمشق پر بمباری کی۔ دمشق کے علاقے المزہ میں ایرانی پاسداران انقلاب کی فیلق القدس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے چار عہدیداروں سمیت دس افراد شہید ہو گئے۔ ایرانی پاسدران انقلاب نے فیلق القدس کے انٹیلی جنس چیف کی ہلاکت کی تصدیق کر دی۔ امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم سے فون پر رابطہ کیا۔ غزہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
دنیا بھر کی طرح نیدر لینڈز میں بھی فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔ نیدر لینڈز کی شاہراہوں پر اسرائیلی مظالم اجاگر کرنے والے بل بورڈز آویزاں کر دیئے گئے۔سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ فلسطین کے دو ریاستی حل کو ترک کرنا قبول نہیں’ فلسطین کا امن دو ریاستی حل سے وابستہ ہے۔ فلسطینیوں کا بڑے پیمانے پر قتل عام تاریخ میں کبھی نہیں دیکھا۔ اسرائیلی حملوں میں اقوام متحدہ کے 152 اہلکار بھی مارے گئے۔ غزہ کے حالات دل دہلا دینے والے سانحے سے کم نہیں۔ فلسطینیوں کی مدد کرنے والی تنظیموں کو بھی نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ غزہ میں مسلسل بلیک آؤٹ سے امدادی کارکنوں کو مشکلات ہیں۔ لوگ بموں کے ساتھ بیماریوں سے بھی مر رہے ہیں۔ غزہ میں خوراک اور صاف پانی کی کمی ہے۔ غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے۔
سوئیڈن میں نکالی گئی احتجاجی ریلی کے شرکا کی جانب سے بھی غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔اس کے علاوہ تھائی لینڈ میں امریکی سفارتخانے کے باہر مظاہرہ کیا گیا۔ملائیشیا کے شہر کوالالمپور میں ریلیوں میں لوگ اسرائیل کے کٹر اتحادی کو پیغام دینے کے لیے امریکی سفارت خانے کے سامنے جمع ہوئے۔ امریکہ نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو ویٹو کر دیا ہے جس کی حمایت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک بڑی اکثریت نے کی ہے جس میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جنوبی افریقا میں بھی سینکڑوں افراد نے اقوام متحدہ دفتر کے سامنے احتجاجی ریلی نکالی۔ ہجوم میں سے بہت سے لوگوں نے امریکہ پر الزام لگایا ہے، جس نے جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل کو ہزاروں ٹن فوجی سازوسامان فراہم کیا ہے۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ جنگ انسانیت کو داغدار کر رہی ہے۔ غزہ میں بچوں کی ایک پوری نسل صدمے کا شکار ہو رہی ہے، بیماریاں پھیل رہی ہیں اور وقت تیزی سے قحط کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این آفس فار دی کو آرڈینیشن آف ہیومنٹیرین افیئرز (او سی ایچ اے) کے سربراہ نے اسرائیلی حملوں اور جبری بے دخلی کے نتیجے میں بے گھر ہونیوالے فلسطینیوں کیلئے المساوی پناہ گزین کیمپ میں خیموں، غذا، پانی اور ادویات کی فراہمی کو ناکافی قرار دیدتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے المساوی شہر میں 2.5 اسکوائر کلومیٹر علاقے یعنی لندن کے ہیتھرو ائیرپورٹ سے آدھی ایراضی سے بھی کم جگہ بے گھر فلسطینیوں کو رکھنے کیلئے مختص کی ہے۔ اتنی کم جگہ میں جبری بے دخل کیے گئے 18 لاکھ بے گھر فلسطینیوں کو رکھنے کا کہا جا رہا ہے لیکن یہاں کی صورتحال بہت ہی تشویش ناک ہے کیونکہ یہاں لوگوں کی تعداد بہت زیادہ اور وسائل بہت کم ہیں۔ بے گھر فلسطینیوں کو اس وقت انسانی امداد کی شدید ضرورت ہے۔سرائیلی فوج نے شمالی غزہ سے بے گھر ہوکر نکلنے والے لاکھوں فلسطینی عوام کے واپس اپنے گھروں کی طرف آنے کو روک دیا ہے۔ فوج نے اس بارے میں کہا ہے کہ جب ان کے لیے یہاں آنا محفوظ ہو گا تو اس وقت ہی انہیں واپس آنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر