... loading ...
ریاض احمدچودھری
اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کیلئے میکسیکو اور چلی نے عالمی فوجداری عدالت میں درخواست دائر کر دی جس میں کہا گیا کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے جنگی جرائم کی تفتیش کی جائے۔ چلی کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جنگی جرائم ہوں یا فلسطین کی جانب سے، چلی تفتیش کی حمایت کرتا ہے۔اس سے قبل جنوبی افریقہ کی جانب سے بھی عالمی فوجداری عدالت میں اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی نسل کشی سے متعلق درخواست دائر کی گئی تھی۔بیلجیئم نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے جنوبی افریقہ کی جانب سے عالمی عدالتِ انصاف میں دائر کیے گئے مقدمے کی حمایت کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ ‘بیلجیئم یورپی یونین اور بین الاقوامی سطح پر مستقل جنگ بندی، مکمل انسانی رسائی، یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی، بین الاقوامی قوانین کا احترام اور اس تنازع کے حل کے طور پر دو ریاستی حل کی درخواست کرتا ہے۔
غزہ میں اسرائیلی حملوں کا سلسلہ جاری ہے، صیہونی فوج الشفا ہسپتال اور دیگر علاقوں میں بے دریغ راکٹ داغتے رہی۔ اپارٹمنٹ بلاک کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ 24 گھنٹوں کے دوران 142 فلسطینی اسرائیلی دہشت گردی کا نشانہ بنے۔ شہداء کی مجموعی تعداد 24 ہزار 800 کے قریب پہنچ گئی جبکہ زخمیوں کی تعداد 62 ہزار سے تجاوز کرگئی۔اقوام متحدہ کی ویمن ایجنسی کے ترجمان نے بتایا غزہ میں ہر گھنٹے میں دو مائیں قتل کی جا رہی ہیں۔ شہداء میں 70 فیصد عورتیں اور لڑکیاں شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج کے لڑاکا طیاروں نے شام کے دارالحکومت دمشق پر بمباری کی۔ دمشق کے علاقے المزہ میں ایرانی پاسداران انقلاب کی فیلق القدس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے چار عہدیداروں سمیت دس افراد شہید ہو گئے۔ ایرانی پاسدران انقلاب نے فیلق القدس کے انٹیلی جنس چیف کی ہلاکت کی تصدیق کر دی۔ امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم سے فون پر رابطہ کیا۔ غزہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
دنیا بھر کی طرح نیدر لینڈز میں بھی فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔ نیدر لینڈز کی شاہراہوں پر اسرائیلی مظالم اجاگر کرنے والے بل بورڈز آویزاں کر دیئے گئے۔سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ فلسطین کے دو ریاستی حل کو ترک کرنا قبول نہیں’ فلسطین کا امن دو ریاستی حل سے وابستہ ہے۔ فلسطینیوں کا بڑے پیمانے پر قتل عام تاریخ میں کبھی نہیں دیکھا۔ اسرائیلی حملوں میں اقوام متحدہ کے 152 اہلکار بھی مارے گئے۔ غزہ کے حالات دل دہلا دینے والے سانحے سے کم نہیں۔ فلسطینیوں کی مدد کرنے والی تنظیموں کو بھی نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ غزہ میں مسلسل بلیک آؤٹ سے امدادی کارکنوں کو مشکلات ہیں۔ لوگ بموں کے ساتھ بیماریوں سے بھی مر رہے ہیں۔ غزہ میں خوراک اور صاف پانی کی کمی ہے۔ غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے۔
سوئیڈن میں نکالی گئی احتجاجی ریلی کے شرکا کی جانب سے بھی غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔اس کے علاوہ تھائی لینڈ میں امریکی سفارتخانے کے باہر مظاہرہ کیا گیا۔ملائیشیا کے شہر کوالالمپور میں ریلیوں میں لوگ اسرائیل کے کٹر اتحادی کو پیغام دینے کے لیے امریکی سفارت خانے کے سامنے جمع ہوئے۔ امریکہ نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو ویٹو کر دیا ہے جس کی حمایت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک بڑی اکثریت نے کی ہے جس میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جنوبی افریقا میں بھی سینکڑوں افراد نے اقوام متحدہ دفتر کے سامنے احتجاجی ریلی نکالی۔ ہجوم میں سے بہت سے لوگوں نے امریکہ پر الزام لگایا ہے، جس نے جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل کو ہزاروں ٹن فوجی سازوسامان فراہم کیا ہے۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ جنگ انسانیت کو داغدار کر رہی ہے۔ غزہ میں بچوں کی ایک پوری نسل صدمے کا شکار ہو رہی ہے، بیماریاں پھیل رہی ہیں اور وقت تیزی سے قحط کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این آفس فار دی کو آرڈینیشن آف ہیومنٹیرین افیئرز (او سی ایچ اے) کے سربراہ نے اسرائیلی حملوں اور جبری بے دخلی کے نتیجے میں بے گھر ہونیوالے فلسطینیوں کیلئے المساوی پناہ گزین کیمپ میں خیموں، غذا، پانی اور ادویات کی فراہمی کو ناکافی قرار دیدتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے المساوی شہر میں 2.5 اسکوائر کلومیٹر علاقے یعنی لندن کے ہیتھرو ائیرپورٹ سے آدھی ایراضی سے بھی کم جگہ بے گھر فلسطینیوں کو رکھنے کیلئے مختص کی ہے۔ اتنی کم جگہ میں جبری بے دخل کیے گئے 18 لاکھ بے گھر فلسطینیوں کو رکھنے کا کہا جا رہا ہے لیکن یہاں کی صورتحال بہت ہی تشویش ناک ہے کیونکہ یہاں لوگوں کی تعداد بہت زیادہ اور وسائل بہت کم ہیں۔ بے گھر فلسطینیوں کو اس وقت انسانی امداد کی شدید ضرورت ہے۔سرائیلی فوج نے شمالی غزہ سے بے گھر ہوکر نکلنے والے لاکھوں فلسطینی عوام کے واپس اپنے گھروں کی طرف آنے کو روک دیا ہے۔ فوج نے اس بارے میں کہا ہے کہ جب ان کے لیے یہاں آنا محفوظ ہو گا تو اس وقت ہی انہیں واپس آنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔