وجود

... loading ...

وجود

''ال۔ایکشن''

اتوار 21 جنوری 2024 ''ال۔ایکشن''

علی عمران جونیئر
دوستو،ہمارے ملک کا بھی عجیب ہی حال ہے۔۔ سردیاں ہوں تو گیس کی قلت ہوجاتی ہے۔۔گرمیاں ہوں تو بجلی کو ترس جاتے ہیں۔اس بار تو سردیوں میں بھی لوڈشیڈنگ دیکھنے میں آئی، جب پوچھا کہ ایساکیوں ہے؟ تو جواب ملا۔۔دھند کے باعث بجلی کو صارفین تک پہنچنے کا راستہ نہیں مل رہا جس کی وجہ سے لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے۔۔لوڈشیڈنگ کے ستائے ہمارے ایک دوست نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر حکومت لوڈشیڈنگ ختم نہیں کرسکتی تو کم سے کم ڈبل روٹی کا پہلا پیس ہی ختم کرادے عوام کو اس کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔۔ویسے یہ بھی اپنی جگہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جس ملک میں کرنسی نوٹ کی اصلیت جانچنے کے لئے اسے تھوک لگا کر انگلیوں سے مسلا جاتا ہو ، وہاں اچھا رشتہ ڈھونڈنا کسی عذاب سے کم نہیں۔ایک شخص نے کسی بزرگ سے پوچھا،حضرت جی! کوئی ایسا طریقہ بتائیں کہ اپنی ہر خامی کے بارے میں جان سکوں تاکہ اس کی اصلاح ہوسکے۔ بزرگ بولے ایسا کرو کہ اپنی بیوی کے پاس جاؤ اس کی ایک خامی بتاؤ، وہ تمہاری ساری خامیاں بمع تمہارے خاندان کے بتادے گی۔۔سیاست میں صرف ہمارا ہی بیڑا غرق نہیں۔۔ پڑوسی ملک بھارت کا بھی کچھ ایسا ہی حال ہے، جہاں واش روم کلچر نہ ہونے کی وجہ سے اس کی آدھی سے زیادہ آبادی ہر صبح سرجیکل سٹرائیک کرنے کے لئے کھیتوں کا رخ کرتی ہے۔۔
آٹھ فروری کو ملک بھر میں ”الیکشن” ہونے جارہے ہیں۔۔ باباجی ۔۔ ان الیکشن کو ”ال ایکشن” کہتے ہیں۔۔ کیوں کہ جس قسم کے الیکشن ہونے جارہے ہیں صاف پتہ چل رہا ہے کہ رزلٹ کیا ہوگا۔۔ باباجی کا کہنا ہے کہ۔۔ فیصل واؤڈاچندماہ پہلے سے ہی ٹی وی کے ٹاک شوز پر باربار کہہ رہا تھا کہ الیکشن میں کپتان ہوگا نہ اس کا بلا۔۔۔ بالکل یہی کچھ ہورہا ہے۔۔ چیف جسٹس پاکستان نے تو پابندی لگائی ہے کہ کوئی بھی الیکشن کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہ کرے، اگر کسی کو زیادہ ہی شوق ہے تو اپنی بیوی سے الیکشن پر بات کرے۔۔لیکن غریب اور متوسط طبقے کی بیویوںکو سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں۔۔ وہ بے چاریاں تو سارا دن گھر کے کام کاج میں اتنا مصروف ہوتی ہیں کہ انہیں یہ خبر تک نہیں ہوتی کہ بچے کہاں ہیں اور کیا کررہے ہیں؟؟ چند روز پہلے ایران نے پاکستان کی حدود میں حملہ کردیا۔۔ جواب میں پاکستان نے بھی ایسا ہی کیا۔جس پر ہمیں وہ سردارجی یاد آگئے۔۔جس نے ہاکی کے ایک میچ میں پانچوں گول اپنی ہی ٹیم کے خلاف کردیئے۔۔ ساتھی کھلاڑیوں نے کہا۔۔ سردارجی۔۔ گول دوسری طرف کرنے ہیں۔۔ سردار کہنے لگا۔۔ یار،وہ کرنے ہی نہیں دیتے۔۔ یعنی یہ دو اسلامی ممالک جو میزائل ایک دوسرے پر چلارہے ہیں وہ اسرائیل پر چلنے تھے لیکن مصیبت یہ ہے کہ وہ چلانے نہیں دیتے۔۔
دسمبر کے آخری ہفتے میں ہم ایک نجی کام سے لاہور چلے گئے۔۔ ایک گھنٹے کا کام تھا۔۔ ہم نے سوچا کہ کام ہوتے ہی اگلی ٹرین سے واپسی کا راستہ ناپیں گے۔۔ لیکن وہاں دھند اتنا ”اندھادھند” تھی کہ ہمیں وہاں تین دن گزارنے پڑ گئے۔۔ ہمارے ایک دوست نے ہمیں قصہ سنایا کہ وہ شدید سردی کی وجہ سے چادر لپیٹ کر گلی سے گزر رہا تھا کہ محلے کی ایک آنٹی نے اسے دیکھتے ہی کہا۔۔ ۔ نی پروین!!! توں کدوں آئی سسرالوں؟؟ ۔۔لاہوری آپس میں مذاق کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ۔۔سردی بچاری نے جانا تھاناران کاغان۔۔۔ وہ راستہ پوچھ بیٹھی لاہوریوں سے۔۔ ایک مہینہ ہوگیا ہے، اسے راستہ ہی نہیں مل رہا، لاہور سے نکلنے کا۔۔ ”وخت ”ڈالا ہوا ہے اب پورے پنجاب کو اس نے۔۔ بات لاہور کی چل نکلی ہے تو کچھ عرصہ پہلے سوشل میڈیا پر ایک وڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک ساس نے اپنے داماد کو کلاشنکوف تحفے میں دی۔۔ کہنا صرف یہ تھا کہ ۔۔ جب بیٹی دے دی تو کلاشنکوف دینے کیا ضرورت تھی؟؟
ہمارے پیارے دوست پچھلے اتوار کو گھر میں اس نیت سے آرام کررہے تھے کہ آج چھٹی ہے،بھرپور آرام ہوگا کیوں کہ گھرکی ”ٹینشن” میکے گئی ہوئی ہے۔۔انہوں نے سوچا آج ایک عدد اپنی پسند کی فلم دیکھیں گے اور خوب آرام کریں گے۔۔ابھی وہ یہی سوچ رہے تھے کہ اچانک فون کی گھنٹی بجی، انہوں نے کال ریسیوکی۔۔جی؟؟۔۔جلدی سے فٹافٹ ٹی وی کھولیں۔۔ بیوی کی وحشت زدہ سی آواز سنائی دی۔۔ہمارے پیارے دوست گھبراگئے۔۔کیا ہوا خیریت؟۔۔اچھا بتاؤ کون سا چینل لگاؤں؟؟۔۔انہوں نے تیز ہوتی دھڑکن کے ساتھ بمشکل پوچھا۔۔جلدی سے اے آر وائی نیوز لگائیں۔۔بیوی نے تقریبا چیختے ہوئے جواب دیا۔۔ہمارے دوست نے جلدی سے ٹی وی آن کیا اور ریموٹ سے جب چینل تبدیل کرنا چاہا تو اس نے کام کرنے سے انکار کردیا۔۔دیسی نسخہ آزماتے ہوئے ہمارے دوست نے ریموٹ کے کاندھے کو کئی بار تھپتھپایا۔۔اور تین چار” چماٹ ”بھی دھرے۔۔ریموٹ چونکہ پاکستانی تھا،اور لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے کے مصداق اس نے اپنی اصلیت دکھائی پھر ”چماٹ” پڑنے پر کام کرنا شروع کردیا۔۔بیوی کا کہاہوا مطلوبہ چینل لگا تو اس نے دیکھا کہ۔۔وہاں سب نارمل ہے، وہی سیاست دانوں کے روایتی بیانات اور الیکشن کی ٹینشن۔۔اس نے بیزاری سے فون پر زوجہ ماجدہ سے کہا۔۔کیا بتارہی تھی، یہاں تو کچھ نہیں آرہا۔۔ تو بیوی نے اٹھلاتے ہوئے جواب دیا۔۔آپ غور کریں ، خاتون اینکر جو خبریں پڑھ رہی ہے ناں،اس نے ہلکے گلابی رنگ کا پھولدار ڈریس پہن رکھا ہے مجھے بھی یہیں چاہئے میٹھی عید پر پلیز وعدہ کریں۔۔ آپ مجھے یہی لیکر دیں گے۔۔
سپریم کورٹ سمیت دیگر عدالتوں میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ جو سلوک ہورہا ہے۔۔ اس پر ہمیں ایک واقعہ یاد آگیا۔۔ایک زمیندار نے مقدمے میں وکیل کیا، تاریخ پر گیا تو عدالت کے باہر وکیل صاحب زمیندار کو ایک کونے میں لے گئے اور پوچھا میں نے کہا تھا ،مخالف پارٹی کے گواہ توڑنے ہیں ،کیا بنا؟ ۔زمیندار نے جواب دیا ، ان سے طے ہو گیا ہے کہ وہ گواہی نہیں دیں گے، وکیل نے پھر پوچھا، تفتیشی کو بھی کچھ لگایا کہ نہیں؟ زمیندار بولا، جی کل ہی تھانے میں خدمت کر کے ضمنیاں اپنے حق میں لکھوا لی تھیں،وکیل نے پھر کہا، مخالف پارٹی کے وکیل اور سرکاری وکیل کا بھی کچھ کیا یا نہیں؟ زمیندار نے جواب دیا۔ فکر نہ کریں وکیل صاحب، وہ ایک لفظ نہیں بولیں گے عدالت میں، وکیل نے پھر سوال کیا، اور جج صاحب سے رابطہ نکالنا تھا، اس کا کیا ہوا؟زمیندار نے برجستہ کہا، جی ان کے سالے کے گھر ان سے ملاقات ہو گئی تھی، انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہیں۔۔وکیل نے زمیندار کے کاندھے پر تھپکی دی، مونچھ کو تاؤ دیا اور مسکراتے ہوئے کہا۔۔ شاباش۔۔ ویری گڈ۔۔ بس اب تم میرا کمال دیکھنا۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔نوجوانوںکے لئے و ایک مشورہ ہے، کام ایسے کرو کہ ٹی وی پر آؤ، ایسے کام نہ کرو کہ سی سی ٹی وی پر آجاؤ۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر