وجود

... loading ...

وجود

مقبوضہ وادی میں بھارتی دہشت گردی

جمعرات 18 جنوری 2024 مقبوضہ وادی میں بھارتی دہشت گردی

ریاض احمدچودھری

بھارت نے قطر اور کینیڈا میں مداخلت سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے مقبوضہ کشمیر فالز فلیگ آپریشن شروع کر دیے تاہم بھارت کا ڈرامہ بری طرح فلاپ ہوگیا۔ جعلی مقابلوں کی ماہر بھارتی فوج کا وادی نیلم میں 5دہشت گردوں کو پکڑنے کا ڈرامہ بے نقاب ہو گیا، وادی نیلم کی گریس ویلی کے 5 نوجوان دو دن پہلے جڑی بوٹی کی تلاش میں گھر سے نکلے تھے۔اہلخانہ نے جوانوں کی گمشدگی کی ایف آئی آر مقامی پولیس کے پاس درج کرائی تھی تاہم دو دن بعد اچانک را سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور میڈیا نے جھوٹا اور من گھڑت پروپیگنڈا شروع کر دیا۔کچھ دیر بعد بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے 5 نام نہاد دہشتگردوں کو مارے جانے کا ڈھونگ بھی شروع کر دیا۔خدشہ ہے کہ بھارتی قابض افواج نے غلطی سے ایل او سی کراس کرنے والے 5 نوجوانوں کو مار دیا ہے۔
بھارت میں رواں سال عام انتخابات ہوں گے۔ مودی کی بی جے پی حکومت اگلے عام انتخابات میں پھر سے کامیابی کے لیے اپنی مذموم سازشوں میں مصروفِ عمل ہے۔ ایک طرف پاکستان کے خلاف سنگین الزامات عائد کرکے ووٹرز کی رائے اپنے حق میں کرنے کا مذموم منصوبہ ہے تو دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ بدترین ظلم روا رکھ کے ہندو انتہاپسند رائے عامہ کو اپنے لیے ہموار کرنے کی مذموم کوششیں جاری ہیں۔ قطر، کینیڈا اور برطانیہ میں ہزیمت اٹھانے کے بعد بھارت دنیا کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا۔ مودی سرکار بین الاقوامی جگ ہنسائی کو چھپانے کے لیے پاکستان کے خلاف اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔ معصوم قیدیوں کو بربریت کا نشانہ بنا کر الزام پاکستان پر لگانا مودی کا پرانا حربہ ہے۔ کشمیریوں پر کی جانے والی بربریت کو چھپانے کیلئے قیدیوں کو دہشتگرد دکھایا جائے گا۔ ممکنہ طور پر قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر انہیں دہشتگردی اور پاکستان سے دراندازی سے جوڑا جائے گا۔حریت پسندوں کی بھارتی قابض فوج مخالف تحریک اور کارروائیوں سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں۔ ماضی میں بھی الیکشن کامیابی کیلیے بالاکوٹ میں فالس فلیگ آپریشن اور پلوامہ ڈرامہ رچایا گیا۔26 فروری 2019 کو ہندوستان کے جنگی طیارے بالاکوٹ پر حملہ آور ہوئے تھے۔ فروری 2019 کو پلوامہ ڈرامہ کر کے الزام پاکستان پر لگانے کی کوشش کی گئی تھی۔بھارتی فوج نے وادی کشمیر کو جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں سے ملانے والے پہاڑی سلسلے پیر پنجال کے دونوں اطراف آپریشن شکتی کے نا م سے بڑا فوجی آپریشن شروع کیا ہے جس کا مطلب طاقتور ترین آپریشن ہے اوریہ بیک وقت ایک طرف شوپیاں اور پلوامہ اضلاع میں اور دوسری طرف ہمالیہ کے نشیبی اضلاع راجوری اور پونچھ میں شروع کیا گیا ہے۔اس کا مقصد وادی کشمیر کے علاوہ جموں میں آزادی کی حامی آوازوں کو خاموش کرنا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز اور بدنام زمانہ بھارتی ایجنسیوں نے بھارتی یوم جمہوریہ سے چند دن قبل پورے مقبوضہ علاقے میں محاصرے، تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ادھرکل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں غلام محمد خان سوپوری، محمد سلیم زرگر، ایڈووکیٹ ارشد اقبال، حفظہ بانو اور شفیق الرحمان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور انسانی حقوق کی دیگر بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ مختلف جیلوں میں نظربند کشمیریوں کی حالت زار کا مشاہدہ کرنے کیلئے اپنی ٹیمیں مقبوضہ جموں و کشمیربھیجیں۔حریت رہنمائوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے غیر کشمیریوں کو زمینیں اور جائیدادیں خریدنے میں معاونت کی جا رہی ہے۔
بھارت خطے میں قیامِ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور اسی کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے باوجود ا?ج تک اس نے کشمیریوں کو حقِ خود ارادیت نہیں دیا بلکہ 5 اگست 2019ء سے پوری مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کیا ہوا ہے اور انسانی حقوق کی بد ترین پامالیاں کی جارہی ہیں۔ اقوامِ متحدہ سمیت تمام اہم بین الاقوامی اور عالمی ادارے اس صورتحال میں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے بھارت کو مزید کارروائیاں کرنے کی شہ مل رہی ہے۔ اگر دنیا واقعی قیامِ امن کے لیے سنجیدہ ہے تو اسے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے کیونکہ پاکستان اور بھارت دونوں جوہری قوت کے حامل ہیں اور ان دونوں کے مابین مسلسل بڑھتی ہوئی کشیدگی کسی ایسی صورتحال کو جنم دے سکتی ہے جو پوری دنیا کے لیے پریشانی اور ناقابلِ تلافی نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔
بھارت کے ایسے اوچھے ہتھکنڈے کشمیری مسلمانوں کی آواز کو دبا نہیں سکتے، اْن کے دِلوں میں جلتی آزادی کی شمع کو بْجھا نہیں سکتے۔ کشمیری مسلمانوں کا جذبہ حریت کسی طور ماند نہیں ہوسکتا۔ اْن کی آنکھیں آزادی کے خواب دیکھتی ہیں اور جلد اْن کی تکمیل چاہتی ہیں۔ اْن کی یہ خواہش جلد پوری ہوگی۔ ظلم کا سورج آخر ایک دن غروب ضرور ہوگا اور وہ دن جلد آئے گا۔ دْنیا کی معلوم تاریخ گواہ ہے کہ ظلم جتنا زیادہ بڑھتا ہے، اْتنی جلدی مٹ جاتا ہے۔ یہ ناقابل تردید حقیقت ہے۔ بھارت کے ظلم کے دن پورے ہوچکے ہیں۔ اب بھارتی مظالم کا سورج غروب ہونے کو ہے۔ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی رنگ لائے گی۔ بھارت خود حصّے بخرے ہوجائے گا کہ مودی دور میں وہاں بدترین ناانصافیوں کو بڑھاوا دیا گیا ہے۔ اقلیتوں کے لیے بھارت کو جہنم بنادیا گیا ہے۔ وہاں علیحدگی کی ڈھیروں تحاریک تیزی سے پنپ رہی ہیں، جن سے بھارت بوکھلایا سا دِکھائی دیتا ہے۔ اب بھی اگر اْس نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو اْس کی داستان تک نہ ہوگی داستانوں میں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر