... loading ...
ریاض احمدچودھری
اس حقیقت سے انکار نہیں کہ بھارت خطے میں امن و سلامتی کی بربادی کے لیے ہمیشہ سے سرگرم رہا ہے جس کے ثبوت کئی بار بین الاقوامی فورمز پر مہیا کیے جاچکے ہیں۔ اس کے کشمیریوں کے خلاف مظالم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ پاکستان میں دہشت گردی کے سارے ثبوت بھارتی بدنام زمانہ ایجنسی را تک پہنچتے ہیں۔ اب بھارت کی دہشت گردانہ کارروائیاں دوردراز براعظم امریکہ تک بھی پہنچ گئی ہیں۔بھارتی سرکار نے امریکہ میں مقیم خالصتان تحریک کے سرکردہ رہنما گرپتونت سنگھ پنوںکے قتل کی سازش کی جو امریکی حکومت نے ناکام بنادی۔امریکی حکومت نے بھارت کو وارننگ بھی جاری کی ہے اور واضح الفاظ میں بتا دیا ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ پنوں کو ختم کرنے کی سازش میں نئی دہلی ملوث ہے۔
مودی سرکار کے ہاتھوں قتل سے بال بال بچنے والے خالصتان تحریک کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے مطالبہ کیاہے کہ مودی میرے قتل کے منصوبے میں براہِ راست ملوث ہیں۔ مودی سیاسی مخالفین کے خلاف تشدد کا ٹریک ریکارڈ رکھتے ہیں۔ان پر مقدمہ چلایا جائے۔ وہ سرکاری استثنٰی کے پیچھے نہیں چھپ سکیں گے۔گروپتونت سنگھ پنوں امریکی اور کینیڈین شہری ہیں اور امریکہ میں قائم ‘سکھس فار جسٹس’ نامی تنظیم کے سربراہ ہیں۔یہ تنظیم خالصتان کے حوالے سے دنیا بھر کے بڑے ممالک میں ریفرنڈم کرارہی ہے۔چند ماہ قبل کینیڈا میں ایسے ہی سکھ لیڈر ہردیپ سنگھ نجر کو قتل کردیا گیا تھا۔اس قتل کاالزام کینیڈین حکومت کی طرف سے بھارت پر لگایا گیا تھا۔بھارت کو بین الاقوامی انٹیلی جنس ادارے فائیو آئیز کی مکمل تحقیقات کے بعد موردالزام ٹھہرایا گیا تھا۔ فائیو آئیز امریکہ، برطانیہ، کینیڈا،آسٹریلیا،نیوزی لینڈ کا انٹیلی جنس ایجنسیوں کا اتحاد ہے۔ اسی نے امریکہ کوگروپتونت سنگھ کے قتل کی سازش سے آگاہ کیا ہے۔
گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ مودی میرے قتل کے منصوبے میں براہ راست ملوث ہے۔ سکھوں اور مسلمانوں کے خلاف جرائم پر مودی پر مقدمہ چلائیں گے۔ میرے خلاف قتل کی سازش کرنے والے نکھل گپتا اور دیگر بھارتی حکام کے خلاف الزامات درحقیقت مودی پرالزامات ہیں۔جہاں تک خالصتان کے ریفرنڈم کا سوال ہے توسان فرانسسکو میں خالصتان کے لیے ریفرنڈم کا آغاز 28 جنوری سے ہو گا۔
امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی، ایف بی آئی، سی آئی اے اور محکمہ انصاف نے مودی سرکار کو رنگے ہاتھوں پکڑنے کا منصوبہ بنایا۔ منصوبے کے تحت امریکی انڈر کور اہلکاروں نے اجرتی قاتلوں کا روپ دھار کر نکیل گپتا اور را ایجنٹوں سے ملاقات کی۔ ملاقات میں نیویارک میں مقیم سکھ رہنما گروپتونت سنگھ پنوں کو ایک لاکھ ڈالرز کے عوض قتل کرنے کی ڈیل ہوئی۔9 جون کو نکیل گپتا نے انڈر کور امریکی اہلکاروں پنوں کے قتل کے لیے 15 ہزار ڈالر کی ادائیگی بھی کی۔ 19 جون کو کینیڈا میں پردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد نکیل گپتا نے انڈر کور امریکی اہلکاروں کو پنوں کو بھی قتل کرنے کا پیغام بھیجا۔ثبوت ہاتھ آنے پر امریکی خفیہ ایجنسیوں نے نکیل گپتا کو 30 جون کو چیک ری پبلک سے گرفتار کر لیا۔ بھارتی نژاد کینیڈین سکھوں کے قتل کے بعد امریکی خفیہ ادارے پہلے سے ہائی الرٹ پر تھے۔ جون میں ایف بی آئی نے امریکہ میں مقیم بوبی سنگھ، امرجیت سنگھ اور گروپتونت سنگھ کو مودی سرکار کی طرف سے ممکنہ ٹارگٹ کلنگ کی وارننگ بھی دی گئی تھی۔ ایف بی آئی نے سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کے منصوبے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے اور اس سلسلے میں ادارے کے سینئر ڈائریکٹرکا تحقیقات کیلئے بھارت جانے کے فیصلے پرسکھوں کی طرف سے خیرمقدم کیا گیا ہے۔
بھارت کے ہاتھوں قتل کا منصوبہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے فاش کیا تھا۔نکھل گپتا کے خلاف فرد جرم اصل میں مودی کے خلاف فرد جرم ہے۔ امریکی حکام نے بھارتی شہری نکھل گپتا پر 29 نومبر کو گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش کی فرد جرم عائد کی تھی۔ گرپتونت سنگھ پنوں کے ساتھی ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں قتل کردیا گیا تھا، کینیڈا نے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔مودی سرکار کے عالمی سطح پر دہشتگردی میں ملوث ہونے کے ناقابلِ تردید ثبوت منظر عام پر آئے ہیں اور نیویارک اٹارنی جنرل نے امریکہ میں گرفتار بھارتی را ایجنٹوں کے خلاف عدالت میں چارج شیٹ پیش کر دی۔ نیویارک اٹارنی جنرل کے مطابق بھارتی را ایجنٹوں نے مودی سرکار کی ایما پر گروپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کا پلان بنایاتھا۔ قتل میں مودی سرکار کے ملوث ہونے کامعاملہ سامنے آنے پر بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے مودی سرکار سے وضاحت طلب کی۔امریکی نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر جیک سلیوان نے اجیت دوول سے ملاقات میں معاملہ اٹھایا۔ سی آئی اے اور نیشنل انٹیلی جنس کے سربراہان نے بھی را چیف روی سنہا کو ایسی کاروائیوں کے نتائج سے انتباہ کیا۔ ستمبر میں جی ٹوئینٹی کانفرنس کے دوران بھی صدر بائیڈن نے مودی سے ایسی کاروائیوں سے گریز کرنے کا مطالبہ کیا ۔19 ستمبر کو کینیڈین وزیراعظم ٹروڈو نے بھی پردیپ سنگھ نجر کے قتل میں مودی سرکار کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا اوربھارتی ہٹ دھرمی اور تحقیقات میں تعاون نہ کرنے کی وجہ سے بھارت اور کینیڈا کے تعلقات شدید متاثر ہوئے ۔ نجر قتل کے جواب میں کینیڈا نے بھارت میں اپنے بیشتر سفارت خانے بند کر دیے تھے۔
امریکہ نے گو کہ وارننگ دی ہے مگر وارننگ کافی نہیں، امریکہ اور اقوام متحدہ اس کو پابندیوں کے دائرے میں لا کر نکیل ڈالیں۔ بھارت پہلے خطے کے امن و امان کے لیے خطرہ بنا ہوا تھا اور اب عالمی امن کی تباہی کا باعث بن رہا ہے۔ کیا اسے عالمی امن کو خاکستر کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے؟ اس سوال کا جواب اقوامِ متحدہ سمیت ہر عالمی و بین الاقوامی ادارے اور امریکہ سمیت ہر اہم اور طاقتور ملک کو دینا چاہیے۔امریکہ بھارت تعلقات بھی کشیدہ ہیں۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے صدر جوبائیڈن کو 26 جنوری کو ہونے والی یوم جمہوریہ تقریبات میں مہمان خصوصی کے طورپر مدعو کیا تھالیکن بھارتی سرکار پرکینیڈا اور امریکہ میں سکھوں کے قتل کے الزام کے بعد امریکی صدرنے بھارت کا اہم ترین دورہ منسوخ کر دیا۔