وجود

... loading ...

وجود

امریکہ اور بھارت کے درمیان کشیدگی

اتوار 07 جنوری 2024 امریکہ اور بھارت کے درمیان کشیدگی

ریاض احمدچودھری

بھارت اور امریکہ کے درمیان کشیدگی کے باعث امریکی صدر جوبائیڈن نے بھارت کے یوم جمہوریہ کا دعوت نامہ بھی ٹھکرا دیا۔ جوبائیڈن کے نئی دہلی آنے سے انکار پر مودی سرکار نے کواڈ گروپ کا اجلاس ملتوی کر دیا۔ جبکہ امریکی ادارہ برائے مذہبی آزادی نے بھارت کو تشویشناک ممالک میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بھارت میں امریکی سفیر ایرک گارسیٹی نے ستمبر میں بتایا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے صدر جوبائیڈن کو 26 جنوری کو ہونے والی یوم جمہوریہ تقریبات میں مہمان خصوصی کے طورپر مدعو کیا تھالیکن بھارتی سرکار پرکینیڈا اور امریکہ میں سکھوں کے قتل کے الزام کے بعد امریکی صدرنے بھارت کا اہم ترین دورہ منسوخ کر دیا۔یہ دوسرا موقع ہے جب کسی امریکی صدر نے یوم جمہوریہ تقریبات میں مہمان خصوصی کے طورپر شرکت کی دعوت مسترد کی ہے۔ اس سے قبل 2019 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے بعض گھریلو مصروفیات کے سبب یوم جمہوریہ تقریبات میں شرکت کرنے سے منع کردیا تھا۔
امریکی صدر کی جانب سے یوم جمہوریہ تقریبات میں مہمان خصوصی کے طورپرشرکت نہ کرنے کے فیصلے نے بھارت کو مشکل حالات میں ڈال دیا ہے۔کیونکہ بھارت کو یوم جمہوریہ تقریبات کے مہمان خصوصی کے لیے کسی دوسرے رہنما کو تلاش کرنا ہو گا جب کہ اس کے انعقاد میں صرف چند دن ہی رہ گئے ہیں۔امریکہ نے گزشتہ مہینے یہ الزام عائد کیا تھا کہ انڈیا کے بعض اہلکاروں نے ایک سکھ رہنما پتونت سنگھ کو قتل کرانے کی سازش کی تھی جسے امریکہ کے خفیہ ایجنٹوں نے ناکام بنا دیا۔اس سلسلے میں چیک جمہوریہ میں ایک بھارتی شہری نکھل گپتا کو گرفتار بھی کیا گیا اور اس شخص پر مقدمہ چلانے کے لیے اب اسے امریکہ لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔امریکہ کی ایک عدالت میں اس سازش کے بارے میں دائر کیے گئے مقدمے میں جو تفصیلات جمع کرائی گئی ہیں، ان سے اس شخص کا گزشتہ جون میں کینیڈا میں ایک علیحدگی پسند سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے بھی تعلق نظر آتا ہے۔نجر کے قتل کے بعد جسٹن ٹروڈو نے کینیڈا کی پارلیمنٹ میں الزام عائد کیا تھا کہ اس قتل میں ممکنہ طور پر بھارتی ایجنسیوں کا ہاتھ ہے تاہم بھارت نے اس الزام کو سختی سے مسترد کر دیا تھا۔
امریکہ اور کینیڈا میں کم از کم چار سکھ علیحدگی پسند رہنماؤں کو قتل کرنے کے مبینہ منصوبے میں ایک بھارتی باشندے پر فرد جرم عائد کی ہے۔ ان الزامات کی کڑیاں اس سال کینیڈا میں سکھ کینیڈین شہری کے قتل ساتھ بھی جوڑے گئی ہیں۔چیک ریپبلک میں امریکی درخواست پر گرفتاربھارتی شہری نکھل گپتا پر الزام ہے کہ انھوں نے ایک امریکی شہری کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ بتایا جا رہا ہے کہ ان کا نشانہ کینیڈین دہری شہریت کے حامل گرو پتونت سنگھ پنوں تھے۔ گرو پتونت سنگھ پنوں امریکہ میں قائم سکھ علیحدگی پسند گروہ کے رکن ہیں۔
سکھ برداری بھارت میں ایک اقلیت ہے جو اس کی آبادی کا دو فیصد حصہ ہے۔ اس کے بعض گروہ ‘خالصتان’ تحریک کا حصہ ہیں جوبھارت میں الگ ملک کا مطالبہ کرتے ہیں۔1980 کی دہائی میں ایک مسلح بغاوت کے ساتھ اس مطالبے نے شدت اختیار کی تھی جسے بعد میں کچل دیا گیا اور اس سے ہزاروں ہلاکتیں ہوئیں۔ تاہم بیرون ملک سکھ برداری کے کچھ گروہ آج بھی خالصتان تحریک کا حصہ ہیں۔کینیڈا نے بھارت پر الزام عائد کرنے کے بعد بھارتی سفارت کاروں کو ملک چھوڑ جانے کا حکم دیا تھا۔ بھارت نے بھی کینیڈا کے تقریباً 40 سفارت کاروں کو ملک سے نکال دیا تھا اور کینیڈا کے شہریوں کے لیے کئی ہفتے تک ویزے کا اجرا بھی بند کر دیا تھا۔لیکن جب امریکی انتظامیہ نے اپنے ایک سکھ شہری کو بھارتی سرکار کی ایما پر مبینہ طور پر قتل کرنے کی ناکام سازش کا ثبوت پیش کیا تو بھارت کا رویہ بالکل ہی نرم تھا۔ صدر بائیڈن انتظامیہ نے چین کی پیش قدمی روکنے کے لیے جو پالیسی اختیار کر رکھی ہے، اس میں بھارت کا اہم کردار ہے لیکن امریکہ نے جو چھوٹ دے رکھی ہے وہ لامحدود نہیں۔ اگربھارت کی جانب سے مستقبل میں کچھ اسی طرح کی حرکت دوبارہ ہوئی تو رشتوں کی قربت سے جو فائدہ ہوا، وہ ختم بھی ہو سکتا ہے۔
امریکا نے ہردیپ سنگھ نجر کے قاتلوں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔امریکی قومی سلامتی کی ترجمان کے بیان پر برطانوی حکومت کے ترجمان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت پر سنگین الزامات پر کینیڈا کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔ مذکورہ واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت صرف اپنے ہمسایوں کے لیے ہی نہیں بلکہ خود سے ہزاروں میل دور واقع ممالک کے لیے بھی خطرہ ہے۔ اقوامِ متحدہ سمیت تمام اہم اداروں کو اس واقعے کا نوٹس لینا چاہیے اور بھارت کے مذموم عزائم پر قابو پانے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ معاملات کو مزید بگڑنے سے روکا جاسکے۔ کینیڈا میں سکھ رہنما کو جس بہیمانہ طریقے سے قتل کیا گیا اس سے مغربی ممالک کو جھٹکا لگا ہے، اب ان کی آنکھیں کھلی ہیں اور وہ سنجیدہ سوالات اٹھا رہے ہیں۔ پاکستان دہائیوں سے بھارتی دہشت گردی کا شکار ہے اور بھارت دہشت گردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ بھارت میں مسلمانوں اور سکھوں سمیت تمام اقلیتوں کو جس طرح نشانہ بنایا جا رہا ہے وہ بھارتی ریاستی دہشت گردی کی ایک واضح مثال ہے اور بھارت کے غیرقانونی زیر تسلط کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر جو مظالم ڈھائے جارہے ہیں وہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر