وجود

... loading ...

وجود

غزہ میں غذائی بحران

هفته 06 جنوری 2024 غزہ میں غذائی بحران

ریاض احمدچودھری

بین الاقوامی این جی او ایکشن ایڈ فلسطین نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کے باعث پیدا ہونیوالی غذائی قلت نے شیر خوار بچوں کی زندگی بھی مشکل بنادی جہاں فاقہ کشی پر مجبور مائیں بچوں کو دودھ پلانے قابل بھی نہ رہیں۔ غزہ میں وحشیانہ حملوں اور پابندیوں سے پیدا ہونے والی غذائی قلت سنگین صورتحال اختیار کرچکی ہے ، وہاں موجود تمام آبادی اس وقت بھوک کا شکار ہے۔حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل حماس کی لڑائی کے بعد غزہ میں غذائی بحران سنگین ترین ہوگیا ہے جس کے بعد ہر 4 میں سے ایک فلسطینی بھوک کی وجہ سے موت کے قریب پہنچ چکا ہے۔عالمی اداروں اور اقوام متحدہ کی جانب سے جاری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی حملوں اور غزہ پر مسلسل بمباری کی وجہ سے پیدا ہونے والے انسانی بحران کے دوران خصوصاً غزہ میں خوراک کی صورت حال انتہائی سنگین ہو چکی ہے۔افغانستان اور یمن سمیت دیگر جنگ زدہ ممالک قحط سالی کا شکار ہو چکے ہیں، تاہم اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے بھوک کے شکار غزہ کے فلسطینیوں کی صورت حال ان ممالک سے بھی زیادہ بگڑ چکی ہے اور غذائی بحران دن بہ دن بدترین ہوتا جا رہا ہے، جس کی بنیادی وجہ صہیونی ریاست کی جانب سے امدادی سامان لانے میں رکاوٹیں پیدا کرنا ہے۔
غزہ کے رہائشی علاقوں میں اسرائیلی فوج کی بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 120 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں شہید ہونیوالے فلسطینیوں کی تعداد 22 ہزار 637 سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ 57 ہزار 296 سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ شہداء میں 9 ہزار 100 سے زائد بچے اور 6 ہزار 500 سے زائد خواتین شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 8 ہزار 663 بچے اور 6 ہزار 327 خواتین بھی شامل ہیں۔ادھر مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی فلسطینیوں پر صیہونی مظالم میں کوئی کمی نہ آسکی۔ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں اور انتہا پسند یہودیوں کے ہاتھوں 83 بچوں سمیت شہید فلسطینیوں کی تعداد 324 سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ 3 ہزار 800 سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔7 اکتوبر سے 3 جنوری 2024 تک غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 87 صحافی اپنے جانیں گنوا چکے ہیں۔ صحافیوں کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس اور انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کے مطابق صحافتی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے جانیں گنوانے والے صحافیوں میں 80 فلسطینی، 3لبنانی اور 4 اسرا ئیلی صحافی شامل ہیں۔
اسرائیلی فوج نے لبنان میں شہید ہو نیوالے حماس کے نائب سربراہ صلاح العروری کے خاندان سے منسوب خان یونس کی ایک رہائشی عمارت پر وحشیانہ بمباری کی جس میں ایک ہی خاندان کے 14 افراد شہید،جبکہ متعدد شدید زخمی ہوگئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، ابھی یہ معلوم نہیں ہوسکا اسرائیلی حملے میں شہید ہونیوالے خاندان کا حماس کے کمانڈر شہید صلاح العروری سے کیا تعلق تھا۔خان یونس کے علاقے میں اسرائیلی فوج کی اندھا دھند بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ ریڈ کراس کے ہیڈ کوارٹر اور العمل ہسپتال کو بھی نشانہ بنایا گیا جس میں ایک شخص کے شہید اور درجن سے زائد مریضوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری میں ہسپتال اور رہائشی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔اسرائیلی فوج نے لبنان میں حزب اللہ کے ایک مقامی مرکز پر بمباری کی جس کے نتیجے میں حزب اللہ کے 9 کارکن شہید ہوگئے۔بیروت پر اسرائیلی ڈرون حملے میں 6 ساتھیوں سمیت حماس رہنما صالح العاروری کی شہادت کے بعد لبنان اور اسرائیل کی سرحد پر بھی صورتِحال مزید کشیدہ ہوگئی ہے۔ایرانی وزیر خارجہ نے لبنان میں اسرائیلی حملے کو خطے کے تمام ممالک کیلئے خطرے کی گھنٹی قرار دیدیا ہے۔غزہ جنگ بندی سے متعلق مذاکرات کے حوالے سے حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کا کہنا ہے کہ غزہ اور مغربی کنارے میں ایک فلسطینی حکومت کے قیا م پر بات ہوسکتی ہے لیکن یرغمالیوں کی رہائی مکمل جنگ بندی پر ہی ہوگی۔
لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے حماس رہنما کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے اسرائیل کو صالح العاروری کے قتل کی سزا ضرور دی جائیگی۔ غزہ جنگ سے اسرائیل کی طاقت کا بھرم ٹوٹا ہے اور اسرائیل کے وجود کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ادھراقوام متحدہ نے کہا ہے امدادی اداروں کو شمالی غزہ کے مکینوں کو امداد فراہم کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ رسائی میں تاخیر اور نقل و حرکت کی اجازت سے انکارکیساتھ ساتھ جاری جنگ کی وجہ سے شمالی غزہ میں امداد نہیں پہنچائی جا سکی۔ورلڈ فوڈ پروگرام کے عہدیدار کے مطابق اتنے وسیع پیمانے پر اور اتنی تیز رفتاری کے ساتھ بگڑتے ہوئے حالات پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے۔ اس سے زیادہ بدترین صورت حال کوئی اور نہیں ہو سکتی۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر