... loading ...
ریاض احمدچودھری
رسول اللہ حضرت محمد ۖ کو اپنی آغوش میں سب سے زیادہ کھلانے کا شرف جس خاتون کو حاصل ہوا وہ حضرت حلیمہ سعدیہ ہیں۔ یہ حضورۖ کی مشہور دائیہ اور رضائی ماں تھیں۔ ان کا تعلق عرب کے مشہور قبیلے بنو سعد سے تھا۔ ان کی کنیت ام کبثہ تھی۔ ان کے والد کا نام عبداللہ بن حارث اور کنیت ابوذوہیب تھی۔
قلم کاروان اسلام آباد کی مطالعاتی نشست میں “بی بی پاک حلیمہ سعدیہ کوبچےۖکی سپردگی”کے موضوع پر جناب فریدالدین مسعودبرہانی نے اپنے خطاب میںکہاکہ اس موضوع سے ان کی جذباتی وبستگی ہے اور آج کل چونکہ وہ حرمین میں موجودہیں توخاص طورپربی بی حلیمہ سعدیہ کے قبیلہ بنوسعدمیں گئے اوران مقامات کی زیارت کی جہاں محسن انسانیتۖنے اپنی زندگی کے ابتدائی ایام گزارے۔مکہ مکرمہ میں دووجوہات کے باعث بچوں کو پرورش کے لیے دیہاتوں میں بھیجنے کارواج تھا،پہلی وجہ تو زبان کی حفاظت تھی تاکہ بچے کالب و لہجہ کسی دیگرزبانوں یا غیرعربی لہجوں سے محفوظ رہے اوردوسری وجہ حفظان صحت تھاکیونکہ مکہ مکرمہ میں ساراسال دوسرے علاقوں سے لوگوں کاآناجانالگارہتاتھااوریوں فضااتنی صحت بخش نہ رہتی تھی جتنی دیہاتوں میں ہوتی ہے۔
قبیلہ بنوسعدمکہ مکرمہ سے کم و بیش سوکلومیٹردورہے اور یہ لوگ حضرت اسمائیل علیہ السلام کی نسل تھے۔یہاں کی خواتین مکہ مکرمہ آتیں اوربچوں کوگودلیتیں اور انعام و اکرام اور تحائف و ہدایاسے نوازی جاتی تھیں۔اس بار جب یہ قافلہ مکہ آیاتوبی بی پاک حلیمہ کی سواری سست روی کاشکاررہی۔سب خواتین کوامیرکھرانوں سے بچے مل گئے اورشوہرکے مشوریکہ خالی جانے سے بہترہے کے مصداق اس یتیم اورغریب بچےۖکوگودلے لیاگیا،لیکن اب کی باربی بی پاک حلیمہ کی سواری سب سے آگے تھی۔کم و بیش چھ سال کے اس دورانیے میں بدلیاں اس بچےۖپرسایہ کیے رہتی تھیں۔پڑوسنیں پوچھتی تھیں کہ رات کے وقت میں گھرمیں روشنی کیسی ہوتی ہے اورساراگھرانہ برکت سے بھرگیاتھا۔اس مبارک بچےۖکی آمد سے بی بی پاک کے گھرمیں برتن دودھ سے بھرے رہتے تھے اورباقی لوگ اپنے لڑکوں سے کہتے کہ تم بھی وہیں اپنے جانورچراؤ جہاں بی بی پاک کے جانورچرتے ہیں۔ شق صدرکے بعد آپۖ کو والدہ محترمہ کے حوالے کردیاگیا۔اپنے خطاب میں مقررنے رشتوں کے تقدس اوران کے احترام کوبطورمثال کے پیش کیااوربتایاکہ 8ھ کو بی بی پاک حلیمہ سعدیہ جب مدینہ تشریف لائیں توداعی اجل کولبیک کہ گئیں اورجنت البقیع میں انکامدفن ہے۔
حضرت حلیمہ سعدیہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رضاعی والدہ ہیں۔ بی بی ثویبہ کے بعد محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو آپ نے ہی آخر تک دودھ پلایا۔ اس وقت آپ کے ساتھ عبد اللہ ابن حارث کو بھی دودھ پلایا۔ آپ کی بڑی بیٹی شیما حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو گود میں کھلاتی لوریاں دیتی تھیں۔ چار پانچ سال حلیمہ کے پاس بادیہ بنو سعد میں مقیم رہے۔ پھر آپ کی والدہ حضرت آمنہ کے پاس پہنچا گئیں۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ آپ کی تربیت بنو سعد میں ہوئی تھی اس لیے آپ کی زبان بالکل بے عیب ہے۔حلیمہ سعدیہ قبیلہ ہوازن سے تھیں، اس قبیلہ سے غزوہ حنین میں جنگ ہوئی۔ مسلمانوں کو فتح ہوئی مگر بعد میں ہوازن مسلمان ہو گئے۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ان کے قیدی جو غلام بنائے گئے تھے واپس کر دیے کہ وہ حلیمہ کے اہل قرابت تھے۔ غزوہ حنین کے موقع پر محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پاس آئیں، آپ ان کے لیے کھڑے ہو گئے اور اپنی چادر بچھا دی۔ حلیمہ اور حلیمہ کے خاوند مسلمان ہو گئے تھے۔ ایک مرتبہ مدینہ میں آئیں تو محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اپنی نشست سے اٹھے ”میری پیاری امی، میری محترم ماں، آئیے ،تشریف لائیے۔” پھر آپ نے چادر بچھا کر عزت و تکریم سے ان کو اس پر بٹھایا۔ حلیمہ کی بیٹی شیما کے بھی محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پاس آنے کا واقعہ تاریخ میں ملتا ہے۔ وہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی رضاعی بہن تھیں۔ آپ ۖنے ان کا بھی بہت اکرام کیا تھا۔پس حضرت حلیمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور ان کے گھر والے اس نصیبوں والے بچے پر سوجان سے فدا تھے اور نہایت محبت اور شفقت سے حضورۖکی پرورش میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھتے تھے۔جب آنحضور ۖ کی عمر مبارک دو برس ہوئی تو حضرت حلیمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپۖ کو ساتھ لے کر مکہ میں حضرت آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس لے کر آئیں۔ حضرت آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آنحضور ۖ کو دیکھ کر خوشی سے نہال ہوئیں اور اپنے پیارے بیٹے کو بہت بہت پیار کیا۔ ماں کا بچے کو اب جدا کرنے کو جی نہ چاہتا تھا لیکن حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: ”مکہ کی آب و ہوا اس وقت بہت خراب ہے بہتر یہی ہے کہ آپ فی الحال اس بچے کو میرے پاس رہنے دیں”۔
حضرت آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے صورتحال کو سمجھتے ہوئے حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی بات مان لی اور یوں حضرت حلیمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ کو پھر سے واپس اپنے قبیلے میں لے کر آگئیں۔حضور نبی اکرم ۖ نے پانچ برس تک حضرت حلیمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس پرورش پائی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔