وجود

... loading ...

وجود

فلسطینی شہدا ء کی تعداد اٹھارہ ہزار سے تجاوز

اتوار 17 دسمبر 2023 فلسطینی شہدا ء کی تعداد اٹھارہ ہزار سے تجاوز

ریاض احمدچودھری

غزہ میں اسرائیلی فوج کی قتل و غارت کا سلسلہ تھم نہ سکا اور سکول پر بم برسا کر متعدد فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے جبالیہ، شجائیہ اور بیت حنون کے اطراف میں شدید بمباری کی گئی جبکہ جنین کے علاقے میں بھی زمینی کارروائیاں کرتے ہوئے متعدد فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا۔فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ کی صورتحال لمحہ با لمحہ ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ 7اکتوبر کے بعد اسرائیلی کے حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 18ہزار 608ہو گئی۔ درجنوں ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ فلسطین میں اب تک اسرائیلی جارحیت میں 3 ہزار 714 فلسطینی طالب علم شہید ہوچکے ہیں۔فلسطینی وزارت تعلیم کے مطابق غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں 5 ہزار 700 طالب علم زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی کارروائیوں میں غزہ میں 209 اساتذہ اور اسکول انتظامیہ کے عہدیدار بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جب کہ 619 زخمی ہوئے۔اس کے علاوہ مقبوضہ مغربی کنارے میں دو اساتذہ زخمی ہوئے جب کہ 65 کو گرفتار کیا گیا۔ فلسطینیوں میں 70 فیصد سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔
اسرائیلی مظالم کے خلاف دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں ایسے میں فلسطین پر اسرائیلی مظالم کے خلاف امریکی صدر جو بائیڈن انتظامیہ کے ملازمین بھی چپ نہ رہے اور انہوں نے وائٹ ہاؤس کے باہر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرین نے ہائی وے بند کرکے غزہ جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔دوسری جانب فرانس میں وکلا نے پیرس کی عدالت کے باہر احتجاج کرتے ہوئے فلسطین آزاد کرو کے نعرے لگائے گئے۔ اسپین میں بھی فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے میڈرڈ کے سٹی ہال کے سامنے سیکڑوں جوتے رکھ کر احتجاج کیا اور اسرائیل کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا۔اس کے علاوہ لندن میں بھی فلسطینی پرچم اٹھائے لوگوں نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کی صورتحال خوفناک ہے اور اسرائیل تمام رہائشی محلوں کو زمین بوس کررہا ہے۔ مغرب فلسطینی ریاست کے قیام کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔روس نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری جنگ کا دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا ہے کہ کانفرنس میں عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور خلیج تعاون کونسل کے ممالک کے نمائندے شامل ہونے چاہئیں۔
اسرائیلی فوج اور القسام بریگیڈز کے درمیان غزہ کی پٹی کے علاقے شجاعیہ کالونی میں پرتشدد تصادم جاری ہے۔ لڑائی میں 15 اسرائیلی فوجی مارے گئے ،اسرائیلی فوج ابھی تک الشجاعیہ کی تمام عمارتوں کو کنٹرول کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔ اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا کہ گولانی بریگیڈ کے کمانڈر ، ایک لیفٹیننٹ کرنل، تین میجر ،ایک کیپٹن اور سپاہی بھی شامل ہیں۔ زمینی کارروائی کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فوج کے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 115ہو گئی ہے۔ دوسری جانب صیہونی فوجیوں میں فلسطین کیخلاف لڑنے سے موت کا خوف پیدا ہوگیا۔ فلسطینی جنگجو شہری عمارتوں اور زیر زمین سرنگوں کے نیٹ ورک کے اندر سے لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے حملہ آور اسرائیلی فورسز کو ایک رہائشی عمارت کے اندر سے دھماکہ خیز مواد اور گولیوں سے نشانہ بنایا۔
فلسطین کی مزاحمت پسند تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کا کہنا ہے جنگ کے بعد غزہ کے لیے کوئی بھی ایسا منصوبہ جس میں حماس شامل نہ ہو محض فریب ہوگا۔اسرائیلی کارروائی کے خاتمے اور غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے گھروں کی تعمیر نو کے لیے بات چیت پر آمادہ ہیں۔ اب تک ساڑھے 18 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 50 ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیل وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ حماس کے خاتمے اور فتح کے حصول تک غزہ میں اسرائیل کی جنگ جاری رہے گی۔اسرائیل اور اس کی پشت پناہ طاقتوں کی جانب سے انسانیت کے سارے ضابطے روند کر رکھ دیے گئے ہیں۔ 18 ہزار جانور مر جائیں تو دنیا میں کہرام مچ جاتا ہے یہ تو 18 ہزار جیتے جاگتے انسان تھے اور 50 ہزار زخمیوں میں سے کتنے ہیں جو معذور ہو گئے، اپاہج ہو گئے۔اسرائیلی ظالمانہ جبلت کو دیکھتے ہوئے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ فلسطینی مغویوں کیساتھ قید کے دوران کیا سلوک کیا جارہا ہوگا۔ ایسے میں جنگ جاری رکھنے کی بات ہو رہی ہے، عزم و ارادے کاایسے اظہار کیا جا رہا ہے جیسے یہ کوئی بہت بڑا کارِ خیر ہو۔حماس کے مکمل خاتمے کا اعلان کیا جا رہا ہے۔ کیا آخری فلسطینی کے خاتمے کی یہ جنگ ہے؟اقوام متحدہ کی طرف سے انسانیت کے اس وحشیانہ اور بہیمانہ قتل پر اپنے ضمیر پر بھاری پتھر رکھ لیا گیا ہے۔
اسرائیل کی طرف سے انسانیت کی ساری حدود عبور کر لی گئی ہیں۔ اتحادی قوتیں اسرائیل کی پشت پر ہیں۔ اسرائیل انہی کی شہ پر اتنے زیادہ مظالم ڈھا رہا ہے۔ ایسے میں اقوام متحدہ کے موثر کردار کی ضرورت ہے لیکن اقوام متحدہ کہیں بڑی طاقتوں کی کٹھ پتلی بنی نظر آتی ہے تو کہیں مصلحتوں کا شکار ہو جاتی ہے۔ چند ممالک کے پاس ویٹو پاور ہے جو آج کل انسانیت کے خلاف جرائم کے تحفظ کے لیئے بھی استعمال ہو رہی ہے۔ امریکہ کی طرف سے چار قراردادوں کی مخالفت اور ایک میں غیر حاضر رہنا ،اسرائیل کے مظالم میں اس کا ساتھ دیناہے۔ اقوام متحدہ کو اپنا وہ کردار ادا کرنا چاہیے جس کے لیے اس کا قیام عمل میں آیا تھا۔ لیگ آف نیشنز کی طرح یو ان او کی افادیت بھی ختم ہورہی ہے،کیا اقوام کسی اور عالمی ادارے کی تشکیل پر غور کریں؟ عالم اسلام کے لیے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر