وجود

... loading ...

وجود

مسائل زدہ قوم

جمعه 15 دسمبر 2023 مسائل زدہ قوم

علی عمران جونیئر
دوستو،پورا ملک ہی طرح طرح کے مسائل کا شکار ہے۔ پچھتر سال سے مسلسل ہمیں یہ بتایا جارہا ہے کہ ملک نازک موڑ سے گزر رہا ہے۔ اس دوران صرف کراچی میں یوپی موڑ، ناگن موڑ، کریلا موڑ، انڈا موڑ سمیت نجانے کتنے نئے ”موڑ” سامنے آچکے۔۔ہمیں بھی سیاحت کا بہت شوق ہے، تین صوبے یعنی سندھ ،پنجاب اور خیبرپختونخوا پورا گھوم چکے ہیں، بلوچستان میں صرف گوادر کو ہی ٹھیک سے دیکھا ہے، لیکن ہم حلفیہ کہتے ہیں کہ ہم نے کہیں بھی ” نازک موڑ” نہیں دیکھا۔۔ جس طرح ملک طرح طرح کے مسائل کا شکار ہے، اسی طرح اس قوم کو بھی ہزارہا مسائل کا سامنا ہے۔ کچھ مسائل کی نشاندہی ہمارے پیارے دوست نے ہم سے کی ہے اور ہمیں واٹس ایپ پر ایک چھوٹی سی تحریر بھیجی ہے۔ آئیے آپ کو بتاتے ہیں بلکہ احساس کراتے ہیں کہ آپ بھی مسائل کے ڈسے ہوئے ہیں۔۔
جوائنٹ فیملی میں آپ اکیلے یا تنہا نہیں رہ سکتے، جب کبھی آپ کہیں اکیلے بیٹھے ہوں گے سب اٹھ کے وہاں آ جائیں گے، یہ دیکھنے کے لیے آپ اکیلے کیا کر رہے ہیں؟کوئی بندہ اکیلے کچھ کھاپی نہیں سکتا، آپ جب کچھ بنانے لگیں گے سب کی آواز آئے گی میرے لئے بھی بنا دینا، چائے بنانے لگے تو ایک کپ میرا کی آواز ضرور آئے گی۔جوائنٹ فیملی والوں کی اکثریت نوکری پیشہ ہوتی ہے، ان کے دماغ بزنس والے نہیں ہوتے، اگر غلطی سے کوئی آئیڈیا دے بھی دو تو اس کا وہ بیڑا غرق کرتے ہیں جیسے ہماری ہاکی ٹیم کاہوچکا ہے۔ان کے گھر بھی کچھ اس طرح سے ہوتے ہیں۔۔ ایک بڑا کمرہ، ایک چھوٹا کمرہ، برآمدہ، ایک بڑا صحن، باہر کے دروازے ساتھ باتھ روم والے گھر ۔۔اگر شہر میں ہوں تو سارا زور سیٹنگ بدلنے پر ہوتا ہے۔سردیاں آ گئی سیٹنگ بدلو ۔۔گرمیاں آ گئی سیٹنگ بدلو۔۔اب کولر چلانا سیٹنگ بدلو۔۔اب اے سی چلانا سیٹنگ بدلو۔۔نیا گھر بنانے کے بعد کوئی بھی چیز کھینچنے نہیں دی جاتی، کیوں کہ فرش پہ خراشیں لگ جاتی ہیں۔دیوار میں کیل نہیں ٹھونک سکتے، خراب ہو جائے گی۔۔ایسے گھروں میں مائیں ہر وقت کسی نہ کسی کو ڈانٹ رہی ہوتی ہیں، کسی نہ کسی کے کام میں نقص نکل رہا ہوتا ہے۔یہ لوگ اے سی لگواتے ہیں، شوق شوق میں مہینہ چلاتے ہیں، پھر بل دیکھ کے دوبارہ سے چھت پر سونے لگ جاتے ہیں۔۔۔مائیں صبح اٹھتے ہی پہلا کام یہ کرتی ہیں کہ پنکھا بند کردیتی ہیں ۔۔کیوں کہ بے چارے کو سانس بھی لینے کا موقع دیا جاتا ہے۔بندہ اکیلے پنکھا نہیں چلا کے بیٹھ سکتا، بل زیادہ آئے گا، پنکھا زیادہ دیر چل جائے تو اسکو سانس دلوانا لازمی ہے۔۔آپ فارغ ہیں تو گھر میں سب کو مسئلہ۔۔ آپ کام کر رہے ہیں تو سب کو مسئلہ۔۔ آپ سو رہے تب مسئلہ۔۔ جاگ رہے تب مسئلہ۔۔ آپ فون چلا رہے تب مسئلہ۔۔خوش ہونا انکو نہیں آتا۔۔ انہوں نے کہیں جانا ہو تو گھر سے روٹی کھلا کے لے جاتے، بھئی پھر فائدہ جانے کا؟؟
ان کے گھر کوئی مہمان آ جائیں تو انکے چھوٹے بچے اوقات سے باہر ہو جاتے۔۔ویسے اب یہ موبائل نے کم کر دیا لیکن انکے ہاں ہر وقت ٹی وی ریموٹ سے لڑائی رہتی ہے، ایک نے کارٹون دیکھنے، ایک نے نیوز، ایک نے ڈرامہ، ایک نے میچ۔۔اور جب کبھی ریموٹ مل جائے، ابھی خوش ہونے لگتے کہ لائٹ چلی جاتی ہے۔ٹی وی ریموٹ کی لڑائی اب موبائل اور نیٹ پہ شفٹ ہو گئی ہے۔ یہ لوگ وائی فائی اس لئے نہیں لگواتے کہ بچے خراب ہوجائیں گے۔ایک موبائل پہ پیکیج لگواتے ہیں، سب اس سے مانگتے رہتے اور وہ دیتے ہوئے ایسے احسان جتاتا جیسے گورنمنٹ آئی ایم ایف کی بھاری شرائط پہ قرضہ لینے کے بعد عوام کو جتاتی کہ ہم پیسہ لائے ہیں ملک میں۔۔انکے ہاں کوئی ایک بندہ کچھ کر رہا ہو تو سب اسکے اردگرد جمع ہو جاتے اور ان میں سے کسی کو کام کہہ دو تو موت پڑ جاتی ہے۔۔انکے ہاں کوئی حفظ کرلے، پانچ نمازیں اور روز قرآن پڑھ لے، ایک آدھ درس سن لے تو وہ خاندان میں مولوی مشہور ہو جاتا ہے۔۔انکے گھر میں سالوں چیزوں کا کوڑا کرکٹ جمع رہتا، کچھ پھینکنے کا کہہ دو تو کام آئیگا کہہ کر روک دیا جاتا ہے۔
شادی شدہ لوگوںکے الگ مسائل ہوتے ہیں تو کنواروں کی ان مسائل سے جان چھوٹی ہوتی ہے۔۔کنوارے کو کبھی تنخواہ کا حساب نہیں دینا پڑتا۔۔اُسے دوستوں میں بیٹھے ہوئے کبھی فون نہیں آتا کہ ”آتے ہوئے چھ انڈے اور ڈبل روٹی لیتے آئیے گا”۔۔اُسے کبھی موٹر سائیکل پر کیرئیر نہیں لگوانا پڑتا۔۔اُسے کبھی دوپٹہ رنگوانے نہیں جانا پڑتا۔۔۔اُس کا کوئی سالا نہیں ہوتا لہذا اُس کی موٹر سائیکل میں پٹرول ہمیشہ پورا رہتا ہے۔۔اُسے کبھی روٹیاں لینے کے لیے تندور کے چکر نہیں لگانے پڑتے۔۔اُسے کبھی فکر نہیں ہوتی کہ کوئی اُس کا چینل تبدیل کرکے ”میرا سلطان” لگا دے گا۔۔اُس کے ٹی وی کا ریموٹ کبھی اِدھر اُدھر نہیں ہوتا۔۔اُسے کبھی ٹی سیٹ خریدنے کی فکر نہیں ہوتی۔۔اسے کبھی پردوں سے میچ کرتی ہوئی بیڈ شیٹ نہیں لینی پڑتی۔۔اسے کبھی کہیں جانے سے پہلے اجازت نہیں لینی پڑتی۔۔اسے کبھی ٹوتھ پیسٹ کا ڈھکن بند نہ کرنے کا طعنہ نہیں سننا پڑتا۔۔اسے کبھی دو جوتیاں نہیں خریدنی پڑتیں۔۔اسے کبھی بیوٹی پارلر کے باہر گھنٹوں انتظار میں نہیں کھڑا ہونا پڑتا۔۔اسے کبھی دیگچی کو ہینڈل نہیں لگوانے جانا پڑتا۔۔اسے کبھی کسی کو منانا نہیں پڑتا۔۔اسے کبھی کسی کی منتیں نہیں کرنی پڑتیں۔۔اسے کبھی آٹے دال کے بھاؤ معلوم کرنے کی ضرورت نہیں پیش آتی۔۔اسے کبھی نہیں پتا چلتا کہ اس کا کون سا رشتہ دار کمینہ ہے۔۔اسے کبھی اپنے گھر والوں کی منافقت اور برائیوں کا علم نہیں ہونے پاتا۔۔اسے کبھی اپنے گھرکے ہوتے ہوئے کرائے کا گھر ڈھونڈنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔۔اسے کبھی بہنوں بھائیوں سے ملنے میں جھجک محسوس نہیں ہوتی۔۔ اسے کبھی کسی کے آگے ہاتھ نہیں جوڑنے پڑتے۔۔اسے کبھی سردیوں کی سخت بارش میں نہاری لینے نہیں نکلنا پڑتا۔۔اسے کبھی کمرے سے باہر جاکے سگریٹ نہیں پینا پڑتا۔۔اسے کبھی چھت کے پنکھے صاف نہیں کرنے پڑتے۔۔اسے کبھی ”پھول جھاڑو” خریدنے کی اذیت سے نہیں گذرنا پڑتا۔۔اسے کبھی پیمپرز نہیں خریدنے پڑتے ۔۔اسے کبھی اپنی فیس بک کا پاس ورڈ کسی کو بتانے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔۔اسے کبھی گھر آنے سے پہلے موبائل کے سارے میسجز ڈیلیٹ کرنے کی فکر نہیں ہوتی۔۔اسے کبھی ہیرکلپ نہیں خریدنا پڑتے۔۔اسے کبھی موٹر کا پٹہ بدلوانے کی فکر نہیں ہوتی۔۔اسے کبھی اچھی کوالٹی کے تولیے لانے کی ٹینشن نہیں ہوتی۔۔اسے کبھی کسی کے خراٹے نہیں سننے پڑتے۔۔اسے کبھی نیند کی گولیاں نہیں خریدنی پڑتیں۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔۔۔لیجنڈ مزاح نگار مشتاق یوسفی فرماتے ہیں۔۔دشمنوں کے حسب عداوت تین درجے ہیں۔۔ دشمن، جانی دشمن اور رشتے دار۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر