وجود

... loading ...

وجود

بنگلہ دیش بننے سے دو قومی نظریے پر آنچ نہیں آئی

جمعه 15 دسمبر 2023 بنگلہ دیش بننے سے دو قومی نظریے پر آنچ نہیں آئی

ریاض احمدچودھری

پاکستان ٹوٹنے پر اندرا گاندھی نے کتنا ہی اظہار فخر کیا ہو، حقیقت یہ ہے کہ بنگلہ دیش کے قیام کے بھارت کو کچھ ہاتھ نہیں آیا بلکہ بھارت کے صوبے مشرقی پنجاب سمیت سکم، تامل ناڈو اور بیس سے زیادہ علاقوں میںعلیحدگی پسندی اور مرکز گریز رجحانات پرورش پانے لگے۔بظاہر اندرا گاندھی کا یہ اقدام اس کی فتح و کامرانی کا باعث نظر آیا مگر آج کا بنگلہ دیش ہر اعتبار سے اسلامی شناخت کا حامل ملک ہے۔ یوں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اندرا گاندھی کا یہ دعویٰ بالکل باطل ثابت ہوا کہ انہوں نے دو قومی نظریے کو خلیج بنگال میں غرق کر دیا ہے۔ پاکستان کے دولخت ہو جانے سے مشرقی پاکستان بنگلہ دیش تو بن گیا لیکن نظریہ پاکستان پر ایسی آنچ نہیں آئی کہ ہم دل برداشتہ ہوجائیں۔ خدا پاکستان کو محفوظ و سلامت رکھے مگر ہمیں یاد رہے کہ آج کے حالات و واقعات کل کے انجام کا پیش خیمہ ثابت ہوتے ہیں۔ اس حقیقت کو بھلانے کے بجائے ذہن نشین کرنا ضروری ہے۔
مشرقی پاکستان کی علیحدگی ہماری قومی تاریخ کا ایک ایسا دردناک سانحہ ہے جس نے ہر پاکستانی کو اشکبار کر دیا تھا ۔ اس سانحہ کے محرکات پر نگاہ ڈالیں تو ہمارے ازلی دشمن بھارت کا کردار سرفہرست دکھائی دیتا ہے۔ مشرقی پاکستان کو ہم سے علیحدہ کرنے میں وہ اپنے کردار کو تسلیم کرتا ہے اور باقی ماندہ پاکستان کو خاکم بدہن ختم کرنے کے اپنے منحوس ارادوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ہمارے خلاف مختلف ریشہ دوانیوں میں مصروف ہے۔ کانگریس کی قیادت گاندھی، پنڈت نہرو اور پٹیل کا خیال تھا کہ پاکستان زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکے گا۔ کانگریس کی قیادت نے قیام پاکستان کو دل سے قبول نہیں کیا۔ کانگریس، پنڈت نہرو، اندرا گاندھی، لال بہادر شاستری اور نرسہماراؤ کی قیادت میں پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف رہی اور اس نے پاکستان کو نقصان پہنچانے اور اسے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کیلئے کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔صرف کانگریس ہی نہیں ہر بھارتی حکومت کا اولین مقصد پاکستان کو نقصان پہنچانا رہا ہے۔
اندرا گاندھی کی حکومت نے شیخ مجیب الرحمن اور عوامی لیگ کے بعض لیڈروں کو اپنے جال میں پھنسالیا۔ شیخ مجیب الرحمن شروع سے ہی لسانی بنیادوں پر اپنی سیاست چمکانا چاہتے تھے۔ اندرا گاندھی کی حکومت نے مشرقی پاکستان میں حب الوطن لوگوں کو گمراہ کرنے کیلئے ہندو اساتذہ کی کھیپ تیار کی۔ جنہوں نے مشرقی پاکستان کی علیحدگی کیلئے مغربی پاکستان کو بدنام کرنے کی مہم شروع کی۔ بھارت کے سفارتکار ڈھاکہ کے کلب میں کھلم کھلا صحافیوں اور دانشوروں میں پیسہ تقسیم کرتے اور انہیں مغربی پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے اکساتے۔ 1960ء کی دہائی کے آخر میں جبکہ بھارت نے مشرقی پاکستان کو علیحدہ کرنے اور بنگلہ دیش کے قیام کا منصوبہ بنایا۔ اس مقصد کیلئے انہوں نے بھارتی فوج کو مکتی باہنی کا نام دے کر پورے مشرقی پاکستان میں پھیلادیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے عوامی لیگ کے کارکنوں اور ہندوؤں کو پیسہ اور اسلحہ وہتھیار بھی فراہم کیے۔
جنرل یحییٰ خان نے جب 1971ء میں عام انتخابات کا اعلان کیا تو بھارت کھل کر سامنے آگیا اور اس نے عوامی لیگ کو نہ صرف پیسہ فراہم کیا بلکہ اسے ایجنٹوں کی منظم فورس بھی فراہم کی۔ جس نے عام انتخاب میں عوامی لیگ کی کامیابی کی راہ ہموار کی۔ 71 کے عام انتخابات میں پورے مشرقی پاکستان میں بڑے پیمانے پر دھونس، دھاندلی اور غنڈہ گردی کی بدولت عوامی لیگ نے مخالف امیدواروں کی ضمانتیں ضبط کراوادیں۔ ڈھاکہ میں قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا تو بھارتی ایجنٹوں، مکتی باہنی اور عوامی لیگ کے غنڈوں نے مغربی پاکستان کے شہریوں، بہاریوں اور پاکستان کے حامیوں کا قتل عام شروع کر دیا۔
ہمارے فوجی دستوں نے جب مشرقی پاکستان میں بغاوت پر قابو پا کر جب معمول کے حالات بحال کر دیے تو بھارت نے پاکستان پر حملہ کر دیا اور اس کے ساتھ ہی ہزاروں کی تعداد میں بھارتی فوجیوں پر مشتمل مکتی باہنی بنا دی اور پھر ہتھیار فراہم کرکے انہیں مشرقی پاکستان میں پھیلا دیا۔ اس مکتی باہنی کا ہیڈ کوارٹر کلکتہ میں مجیب نگر کے نام سے قائم کردیا۔ جنگ شروع ہوتے ہی تمام مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان کے درمیان فضائی اور بحری رابطہ ختم کردیا اور اس نے ننگی جارحیت کے ذریعے پاکستان توڑ کر بنگلہ دیش قائم کر لیا۔ ہماری بدقسمتی ہے کہ شاید ہم نے میدان جنگ میں بھارت سے اتنی شکست نہیں کھائی جتنی میڈیا اور پروپیگنڈہ کے محاذ پر کھائی ہے۔ بھارتی میڈیا اور بھارتی پروپیگنڈہ اتنا تیز ہے کہ یہ دن کو رات اور رات کو دن ثابت کرتا ہے اور اب تک پوری دنیاکو بیوقوف بنا کر اپنا الو سیدھا کر رہا ہے۔
1971ء کی جنگ بھی مؤثر میڈیا کی کلاسک مثال تھی۔ بھارتی میڈیا نے ہمارے خلاف بعض ایسے الزامات لگائے جنہیں عقل تسلیم ہی نہیں کرتی لیکن پھر بھی پروپیگنڈہ کے زور پر بھارت نے پاکستانی فوج اور پاکستان کو منظم طریقے سے بد نام کیا۔ پاکستانی فوج کے خلاف تین بڑے الزامات تھے۔ اول یہ کہ تیس لاکھ بنگالیوں کی بے دردی سے قتل کیا گیا، دوم تین لاکھ عورتوں کی آبروریزی کی گئی اور سوم یہ کہ گاؤں کے گاؤں جلادیے گئے۔ یہی کچھ بھارتی میڈیا نے بین الاقوامی میڈیا کو فیڈ کیا اور بین الاقوامی میڈیا نے بغیر الزامات کی تفتیش کیے پاکستان کے تشخص کو اس برے طریقے سے مسخ کیا کہ ہم پوری دنیا میں نہ صرف تنہا رہ گئے بلکہ پوری دنیا کی نفرت کا نشانہ بنے اور بڑی طاقتوں نے بالآخر مشرقی پاکستان کو ہم سے علیحدہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ بھارت نے اسے عملی جامہ پہنا دیا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر