وجود

... loading ...

وجود

جنگ بندی کے بعد اہل غزہ کا قتل عام

جمعه 08 دسمبر 2023 جنگ بندی کے بعد اہل غزہ کا قتل عام

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جنگ بندی کے بعد اسرائیل کی ریاستی دہشتگردی جنوبی غزہ میں بھی پھیل گئی۔ اسرائیلی فوج نے زمینی حملے کا دائرہ بڑھانا شروع کر دیا ہے۔یہودیوں نے آبادیوں اور پناہ گاہوں پر بھی بمباری شروع کر دی ہے۔ خان یونس، نصیرات اور بریج کیمپ پر بمباری سے 65 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے۔ اسرائیلی ٹینکوں نے دیر البلح میں فلسطینی ریڈ کراس کی دو ایمبولینسوں کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی طیاروں نے خان یونس کے شمال مشرق میں فاسفورس بم برسائے۔ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں جیالیہ کیمپ کا محاصرہ کر لیا اور عالمی ادارہ صحت کو 24 گھنٹوں میں جنوبی غزہ میں گودام چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
اسرائیلی حکمرانوںنے کہا ہے کہ جنگی اہداف کے حصول کے پابند ہیں۔ اہداف میں یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کا خاتمہ شامل ہے۔ موجودہ فوجی آپریشن سے حماس کی جنگی صلاحیت کا خاتمہ ہو جائے گا اور غزہ پٹی پر کنٹرول بھی ختم ہو جائے گا۔ خان یونس کے علاقہ میں اسرائیلی فوج کی پیشقدمی شمال اور مشرقی حصوں میں صلاح الدین چوک تک پھیل چکی ہے۔ صلاح الدین چوک میدان جنگ بن چکا ہے۔غزہ میں شہید ہونے والے فسلطینیوں کی تعداد سولہ ہزار سے تجاوز کر ررہی ہے او ر اسرائیلی حملے بڑھ رہے ہیں۔ مگر ان حالات میں بھی ہمارے مسلم حکمران خواب غفلت میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ تیل دیکھو تیل کی دھار دیکھو کے مصداق حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ فلسطینی مسلمانوں کی کسی کو کوئی پرواہ نہیں۔ سوائے چند ایک ممالک کے ، باقی تمام مسلم حکمران بے حس ہو چکے ہیں۔ حال ہی میں قطر کی وزیر مملکت برائے بین الاقوامی تعاون نے غزہ کا دورہ کیا اور وہاں سے پوری دنیا اور خصوصاً عالم اسلام کے لئے ایک پیغام بھیجا ہے۔ اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ میں سرزمین غزہ سے مخاطب ہوں۔میں قطر کی حکومت اور عوام کی جانب سے محبت اور بھائی چارے کا پیغام لے کر آئی ہوں۔ ہم اور پوری دنیا کے آزادی پسند افراد آپ کے ساتھ ہیں۔حق اور انسانیت آپ کے ساتھ ہیں، اللہ آپ کے ساتھ ہے۔ لہذا کمزور نہ پڑنا ، غم نہ کرنا۔ اللہ کے حکم سے آپ ہی سربلند رہیں گے۔ اے غزہ والوں قسم خدا کی آپ نے مردوں کو زندہ کر دیا ہے۔ دنیا کی انسانیت کو جگا دیا ہے جو سو گئی تھی۔ آپ سے پہلے تمام باتیں کھوکھلی تھیں۔غزہ نے دنیا کی ترجیحات کو دوبارہ منظم کیا۔آپ آج ہمیں ہماری انسانیت لوٹا رہے ہیں جو ہم سے چھین لی گئی تھی یا جسے ہم بھلا بیٹھے تھے۔ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ آج صرف آپ ہی اس کی قیمت چکا رہے ہیں۔ مغرور غاصب کے آلات کو توڑنے کی قیمت،دنیا بھر کے مسلمانوں اور مسیحوں کے مقدس مقامات کی قیمت۔ اے غزہ والوں آپ ہمیں اپنے خون سے سکھا رہے ہیں کہ خود ی کیا ہوتی ہے۔ آزادی کسے کہتے ہیں۔ ثابت قدمی کیا ہے اور سب سے پہلے یہ کہ انسان کسے کہتے ہیں۔ میں یہاں یہ کہنے آئی ہوں کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ آپ کی ناراضگی سر آنکھو ں پر جب تک کہ آپ راضی نہ ہو جائیں۔ ہماری کوتاہیوں کو درگزر کریں۔ اللہ غزہ کی حفاظت کرے، اللہ فلسطین کی حفاظت کرے۔
ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ نیتن یاہو پورے خطے کے مستقبل سے جوا کھیل رہے ہیں۔ اسرائیل نے غزہ میں بچوں اور عورتوں کا قتل عام کیا۔ بین الاقوامی اور جنگی قوانین کی خلاف ورزی کی۔ اسرائیل کو عالمی اور جنگی قوانین کی خلاف ورزی پر سزا دی جائے۔ ترکیہ غزہ میں مستقل جنگ بندی چاہتا ہے۔ غزہ میں انسانی بنیادوں پر امداد پہنچانے کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے۔ جنگ کے ذریعے نیتن یاہو اپنی سیاست بچانا چاہتا ہے۔ اسرائیلی فوج کے حملوں میں معصوم فلسطینیوں کی شہادت پر سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیوگوتریس نے اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ میں عام شہریوں کو نشانہ بنانا بند کرے۔ غزہ میں صورتحال تباہ کن ہے۔ حملے بند کئے جائیں۔ اسرائیلی فوج ہیلتھ ورکرز، صحافیوں اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو تحفظ فراہم کرے۔ غزہ میں ہنگامی بنیادوں پر امداد کی ضرورت ہے۔ غزہ کے لوگوں کو بنیادی سہولیات سے محروم نہ رکھا جائے اور طبی ادویات، ایندھن اور خوراک وسیع پیمانے پر پہنچائی جائے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے گزشتہ پانچ ہفتوں کے دوران کی گئی سب سے بڑی زمینی کارروائی ہے اور جاں بحق اور زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر ہسپتالوں کو علاج میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اسرائیلی فوج جنگی طیاروں کی فضائی کارروائی کی مدد سے تیزی سے آگے بڑھتی جا رہی ہے اور اس نے غزہ کے جنوب میں واقع شہر خان یونس کا محاصرہ کر لیا ہے۔ خان یونس کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج اور ٹینک سرحد پر لگی باڑ کو توڑ کر آگے نکل آئے ہیں اور شدید لڑائی جاری ہے۔ادھر چین نے جنگ بندی کے بعد غزہ پر دوبارہ اسرائیلی حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں کا قتل عام اور طاقت کا بے دریغ استعمال جلد نیا محاذ کھولے گا۔ غزہ میں پیدا کردہ حالات، مسئلے کی نشان دہی نہیں کرتے۔ غزہ میں جنگ بندی نہ کر کے بڑے مقاصد کو حاصل کرنے کی کوشش جاری ہے۔
غزہ کی سرزمین پر جو باشندے اس وقت زخمی اور بے یارومددگار ہو کر کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی دھرتی کو اسرائیلی بمباری سے برباد ہوتے اور اپنے عزیزوں’ رشتہ داروں’ پیاروں کے جسموں کے چیتھڑے اڑتے اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیں۔ وہ اپنے معصوم بچوں کے ادھڑے لاشے اٹھائے بے بسی کے عالم میں کسی پناہ گاہ کی تلاش میں دوڑتے ہیں تو یقیناً ان دلدوز مناظر کو دیکھ کر آسمان بھی رونے لگتا ہوگا۔ مگر سفاک انسانوں کا دل پسیجتا نظر نہیں آرہا۔ نام نہاد نمائندہ عالمی ادارے اقوام متحدہ’ اسکی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کو فلسطینیوں پر ڈھائے جانیوالے مظالم کی جزیات تک کی خبر ہے مگر ظالم و غاصب کے ہاتھ روکنے کے معاملے میں انکی بے بسی و بے حسی انتہاء کو جا پہنچی ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر