... loading ...
ریاض احمدچودھری
الیکشن کمیشن کی جانب سے آئندہ برس فروری میں عام انتخابات کا اعلان کیا گیا ہے جس کے بعد وطن عزیز کی تما م سیاسی جماعتیں اپنے اپنے منشور کے ساتھ انتخابی مہم کر رہی ہیں۔ کچھ جماعتوںنے پرانے وعدوں اور انتخابی نعروں کو اپنی انتخابی مہم کی بنیاد بنایا ہے اور کچھ نے موجودہ حالات کے پیش نظر عوام کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے منصوبے پیش کیے ہیں۔ جماعت اسلامی نے بھی انتخابی ریلیوں کا آغاز کرتے ہوئے سیاسی نظام کی تبدیلی کومنشور کا بنیادی نقطہ بنایا ہے۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ آج عام آدمی پریشان ہے ۔پورا ملک دلدل میں پھنس گیا ہے۔ ہمیں ہر بار چہرے نہیں نظام بدلنا ہے۔
محترم سراج الحق امیر جماعت اسلامی پاکستان نے منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 75 سالوں میں نظام ویسا ہی ہے صرف چہرے، جھنڈے اور نعرے تبدیل ہوتے ہیں جبکہ عام پاکستانی کی زندگی میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں ہوتی۔روٹی، کپڑا اور مکان کے نام پر عوام سے دھوکہ ہوا، گزشتہ 70سال سے نظام وہی ہے۔ آئندہ الیکشن ظلم و جبر سے نجات کا ہو گا۔ ہم چاہتے ہیں ملک سے مہنگائی اورغربت کا خاتمہ ہو۔8 دسمبر سے الیکشن مہم کا آغاز کریں گے۔ کرپشن فری پاکستان صرف جماعت اسلامی دے سکتی ہے۔جب کسی قوم کے نوجوان نظام کی تبدیلی کیلئے اٹھتے ہیں تو کامیاب ہوجاتے ہیں۔ نوجوانوں کی وجہ سے ہی روسی اور نیٹو ٹینکوں کو شکست ہوئی تھی، غزہ کے نوجوان ظالم کا مقابلہ کررہے ہیں۔ چاہتے ہیں قوم بیدار ہو جائے کیونکہ 8 فروری عوام کیلئے ظلم کے نظام سے نجات کا دن ہوگا۔ جناب سراج الحق نے کہا کہ آئندہ الیکشن سودی نظام سے نجات اور کشمیر کی آزادی کا ہوگا۔آئندہ الیکشن اشرافیہ اور عوام کے درمیان ہو، ہم چاہتے ہیں یہ بے روزگاری اور ظلم سے نجات کا الیکشن ہو۔ ملک لوٹنے والے کہہ رہے ہیں ہمیں دوبارہ وزیر اعظم بنایا جائے۔ پانچ بار پیپلز پارٹی نے حکومت کی ہے اور مسلم لیگ (ن) نے بھی بار بار حکومت کی مگر عوام کو کچھ نہیں ملا۔ ملک میں تمام مسائل کی وجہ یہی پارٹیاں ہیں۔ آج انصاف نہیں تو اس کی ذمہ دار بھی یہی پارٹیاں ہیں۔ آج کا نوجوان موجودہ نظام سے ناراض ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے بتایا کہ اس الیکشن میں ہم 50 فیصد ٹکٹ نوجوانوں کو دے رہے ہیں۔ یہ ایک نئی، پْرعزم اور باصلاحیت ٹیم ہوگی۔ ہم اتحاد باضمیر عوام کے ساتھ کریں گے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں ماحول دینا چاہیے۔ جے آئی یوتھ 8دسمبر تا 8فروری 63روزہ ملک گیر مہم کا آغاز کر رہی ہے جس کے دوران ووٹ کے ذریعے حقیقی انقلاب کی بنیاد رکھی جائے گی۔ تحریک کا آغاز تمام ضلعی ہیڈکوارٹر سے ہو گا۔ ہر پولنگ سٹیشن کی سطح پر 10نوجوانوں پر مشتمل بنیادی جے آئی یوتھ یونٹ قائم کیا جائے گا تاکہ انتخابات میں کسی بھی قسم کی دھاندلی کا راستہ روکا جا سکے۔ الیکشن تک جماعت اسلامی کے مزید ایک کروڑ ووٹرز بنائے جائیں گے۔ الیکشن میں لاڈلوں اور سپر لاڈلوں کے درمیان نہیں بلکہ مظلوم اور ظالم کے درمیان مقابلہ ہو گا۔جناب سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر طلبہ یونین بحال کرے گی۔ ہمارا خیال تھا کہ پی ڈی ایم حکومت میں مولانا فضل الرحمان سودی نظام کا خاتمہ کریں گے مگر وہ ایسا نہ کرسکے ہمیں موقعہ ملا تو سب سے پہلے سودی نظام کا خاتمہ کریں گے۔ ہم ملک کے عوام کو مایوس نہ کریں گے اور نہ ہونے دیں گے ۔ہم پاکستان کو مضبوط اور مستحکم بنانا چاہتے ہیں جہاں پر اقلیتی برادری بھی محفوظ ہو۔ نوجوانوں کو روزگار دیں گے۔ انھیں زرعی زمینیں دی جائیں گی۔بنجر اراضی کاشت کے لیے نوجوانوں میں تقسیم کریں گے ۔ بچیوں کی تعلیم کو لازمی قرار دیا جائیگا۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے وظائف مقرر کریں گے۔ ہم اس دوہرے نظام کو ختم کریں گے ۔ جناب لیاقت بلوچ نائب امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں کسی پارٹی سے نہیں، عوام سے اتحاد ہو گا۔ الیکشن میں تمام سیاسی جماعتوں کو مساوی مواقع فراہم کرنا الیکشن کمیشن کے حلف کا تقاضا ہے۔ انتخابات سے قبل انھیں متنازع نہ بنایا جائے۔ ملک میں نظام نہیں بدلتا، لاڈلے تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ گزشتہ 10برس عوام کے لیے مشکل ترین تھے۔ اس عرصہ میں ن لیگ، پی ٹی آئی اور 14جماعتوں پر مشتمل پی پی اور پی ڈی ایم کے اتحاد کی صورت میں حکومتیں قائم رہیں۔ دعوے کیے گئے، مگر عوام کی حالت نہیں بدلی۔ نگران حکومت بھی سابقین کی پالیسیوں پر کاربند ہے۔ گیس کی قیمتوں میں 11سو فیصد، بجلی کے ٹیرف میں دو سو فیصد، ادویات کی قیمتوں میں پانچ سو فیصد اضافہ ہوا۔ چینی، آٹا، گھی اور دیگر اشیائے خورونوش کی قیمتیں بھی عوام کی پہنچ سے دور ہیں۔انتخابات سے قبل سٹیٹس کو پارٹیاں ایک دوسرے سے جوڑ توڑ میں مصروف ہیں، یہ سب مفادات کی گیم ہے جس کا عوام کی خوشحالی، امن اور ترقی سے کوئی سروکار نہیں۔لیاقت بلوچ نے غزہ جنگ میں مسلم حکمرانوں کے طرز عمل پراظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ان حکمرانوں نے غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف امریکی خوف کی وجہ سے ایک لفظ نہیں بولا۔ فلسطین کے معاملے پر حکومت کو بیان بازی سے آگے بڑھ کر کچھ کرنا ہوگا۔حقیقت یہ ہے کہ اگر عالم اسلام اسرائیلی مظالم اور جارحیت کے خلاف متحد ہوکر مقاومت کی کوشش کرتا تو آج نوبت یہاں تک نہیں پہنچتی۔مگر عالم اسلام کی بے حسی ،استعماری طاقتوں کی تملق پرستی اور امت مسلمہ کے مشترکہ مفادات سے چشم پوشی کرتے ہوئے صہیونی سازشوں اور منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں ان کی معاونت نے قبلہ اول ،مفادات امت اور فلسطینی مظلوم عوام کے حقوق کو دشمن کے ہاتھوں نیلام کردیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔