... loading ...
سمیع اللہ ملک
میں کاچکر۔دھوکاہی دھوکااورخود فریبی،یہ میں کاچکرکبھی ختم نہیں ہوتا،ہاں ایساہی ہوتاہے اورہوتارہے گا۔دربارِ عالیہ میں مسندنشین خوشامد پسندحکمران اورچاپلوس مشیرانِ کرام راگ رنگ کی محفلیں،ناؤنوش کادوراورعوام کادردوغم یکساں کیسے ہو سکتے ہیں!ہوہی نہیں سکتے۔نہیں جناب آپ نے بجاارشادفرمایاآپ ہی توصحیح فرماتے ہیںآبِ زرسے لکھنے کے قابل ہیں آپ کے ارشاداتِ عالیہ۔درنا یاب ہیں آپ،نجات دہندہ اورزمین پرخداکاسایہ۔رحمت ِباری تعالیٰ اوراوتارِزمانہ ہیں، آپ سرکارآپ جئیں ہزاروں سال سدا جئیں کانعرہ اور خودفریبی میں رچابسافریب خوردہ انسان۔اتنی آوازوں میں کون اپنے آپ میں رہتاہے۔جامے سے باہرہوہی جاتاہے۔
لیکن کون جیاہے سدا!کوئی بھی نہیں۔ سب کو چلے جاناہے۔زندگی پرموت کاپہرہ ہے۔نہیں بچاکوئی۔کوئی بھی تونہیں بچالیکن کون سمجھائے جب قلب سیاہ ہوکرپتھربن جائے چاہے دھڑکتاہی ہو،اس سے کیاہوتاہے!ہاں پتھرتوپتھرہوتاہے۔فریب ہی فریب اوردھوکاہی دھوکا۔ زمین پرپاں ٹکنے ہی نہیں دیتایہ دھوکا۔چاہے کچھ کرلیں ہاں کچھ بھی،نہیں بچ سکاکوئی بھی موت کے منہ سے۔بے حس وسفاک موت،کسی کو خاطرمیں نہ لانے والی۔ہاں وہ کسی کی بھی دھمکی نہیں سنتی،کسی کے نام ونسب،منصب وجاگیرسے اجنبی موت،لیکن پھربھی جیے جیے، سدا جیے کاخمار۔ایسانشہ جوسارے نشے کودوآتشہ اورسہ آتشہ کردے۔آہ نہیں بچاکوئی۔آگ وخون کی بارش کرنے والے بھی اور مظلوم، معصوم اور مقہوربھی۔نہیں کوئی نہیں بچا۔لیکن پھرسب ساتھ چھوڑنے لگتے ہیں۔تب خیال آتاضرورہے لیکن ساعت ولمحات بیت چکے ہوتے ہیں، سب ٹھاٹھ پڑارہ جاتاہے،پھرپل کی خبرنہیں ہوتی حالانکہ سامان سوبرس کادھراہوتاہے۔
وہ مجھے اکثرکہتاہے کوالٹی لائف ہونی چاہیے۔ہاں!وہ اسی طرح کی زندگی بسرکرتاہے۔ہرچیزوافراوروقت نپاتلا۔لیکن کیایہ ہے کوالٹی لائف؟اچھی نوکری کیلئے بہترین تعلیم حاصل کرنا،پھرپیسے جمع کرنااورکرتے ہی چلے جانا۔پھرایک خوبصورت لڑکی سے شادی۔ایک آسائشوں بھراگھراوراس کے لان میں بچھی ہوئی آرام دہ کرسی پرجھولتے ہوئے گپ شپ۔بس یہ ہے آج کی کوالٹی لائف۔کیایہی ہے زندگی! میری ماں،ایک دیہاتی ان پڑھ لیکن زندگی کے رازوں سے خوب واقف۔میری زندگی کی تمام رازوں سے بھی واقف جبکہ میں اپنے تمام معاملات ان سے پوشیدہ رکھنے کی مکمل اداکاری کرتارہتاہوں لیکن فون پربھی دل کی چوری پکڑ لیتی ہیں۔ایک دن فرمانے لگیں:کچھ لوگوں کی زندگی پتاہے کیسی ہوتی ہے؟میں نے نفی میں سرہلایا کہ نہیں پتا۔تومسکراکرکہنے لگیں:ان کی زندگی ہوتی ہے”نہ ہم کسی کے نہ ہماراکوئی”۔کسی سے کوئی مطلب ہی نہیں بس میں،میں اورمیں کاچکر۔
زندگی پرموت کاپہرہ ہے۔ان کا یہ جملہ ہروقت میری سماعتوں میں رس گھولتاہے۔میں اکثران سے زندگی کے مختلف رشتوں کی بات کرتا تو فوری ایک ہی جواب ملتا:پیٹ کی نہ ماننا یہ کبھی نہیں بھرتا۔دنیابھرکی نعمتیں اس پیٹ میں ڈال لے،اگرایک وقت کافاقہ آگیاتوہٹ دھرمی سے کہنے لگتاہے میں نے توآج تک کچھ کھایاہی نہیں۔پیٹ بھی ایک جہنم ہے ۔ کیاتشبیہ ہے یہ۔زندگی پرموت کا پہرہ ہے۔مت بھولنا۔
ہم اگربھول بھی جائیں تب بھی کیاہوگا؟کچھ نہیں۔خودکوفریب دیں گے۔موت توہمیں نہیں بھولتی۔زندگی کے ساتھ ہم سفرموت،کبھی نہیں مہلت دیتی۔آکررہتی ہے۔بس ایک فرق ہے۔کس نے کس طرح موت کااستقبال کیا۔بس یہ ہے اصل۔ایک دن انہوں نے مجھے کہا تھا: دیکھ،سامان اول توہوناہی نہیں چاہیے اوراگرہوبھی توبس مختصر۔دیکھ،موت کی گاڑی زندگی کے ساتھ ہی روانہ ہوتی ہے، تجھے کسی اسٹیشن پر جانے کی ضرورت نہیں ہے۔اس کاکوئی وقت ہی نہیں جوتجھے معلوم ہولیکن آتی بروقت ہے۔اس لیے بس چھوٹی سی گٹھڑی سے زیادہ جمع نہ کرنا، موت کی ٹرین آئے توبس ہنس کھیل کرسوارہوجانا۔ہوناتوہے،توپھرہنس کھیل کرکیوں نہیں۔اورپھران کانعرہ مستانہ گونجتا”کوئی بھی نہیں بچے گا،آ آ مجھے توتیارپائے گی”۔انسان اوربندہ عاجزلیکن طاقت کے زعم میں لتھڑاہوا۔ فریب خوردہ سمجھ ہی نہیں پاتا،بس اتنی طاقت کے نشے میں چورچلاتارہتاہے:یہاں سے ماریں گے، وہاں ماریں گے،کوئی نہیں بچے گا،نہیں چھوڑیں گے،بس ماریں گے ہم،ہلاک کر دیں گے۔اورپھر آگ وخون کی بارش برستی ہے اورموت کاہرکارہ پروانہ اجل تقسیم کرنے لگتاہے، اورپھرسب رخصت ہوجاتے ہیں،سب نے ہونا ہے رخصت۔
مجھے یادآیا،اس کی گردن تن سے جداکرنے لگے توپکارنے لگا:رب کعبہ کی قسم،میں توکامیاب ہوگیا۔ہاں یہ بھی ایک موت ہے، بارودکی بارش میں معصومیت کاقتل عام۔کوئی بھی نہیں بچے گاجناب۔زندگی پرموت کاپہرہ ہے اورمہلتِ عمل بہت تھوڑی۔ دنیا دھوکاہے، سراسر دھوکا۔ کسی کی رہی نہ رہے گی،اپنے اپنے حصے کی آگ اوراپنے اپنے حصے کے پھول لے کرسب چلے جائیں گے۔بس دیکھ کہیں تواپنے لیے آگ ہی آگ توجمع نہیں کررہا۔اس کی ماں نے اس ریگستان کی ٹھنڈسے بیتاب ہوکراس سے کہاتھا: جا!آگ لا۔بہت دیربعدوہ خالی ہاتھ لوٹااورماں کے حضوردست بدستہ عر ض گزاری:ماں!کہیں سے آگ نہیں ملی،تب ماں نے تلخ ہوکرپکارا ”جاکرجہنم سے ہی لے آتا۔توپھراپناسرخم کیااورعرض کی ”ماں وہاں بھی گیا تھا،میں نے وہاں کے نگراں سے کہا مجھے کچھ آگ درکارہے،تب اس نے مجھے کہاجااپنارستہ لے،ہرانسان اپنی آگ دنیاسے خودلے کریہاں آتاہے”۔
اپنے سرپرآگ کاٹوکرالادے کئی بدنصیب آنکھوں کے سامنے آگئے ہیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاورایون فیلڈ اپارٹمنٹ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں کے معاملے پر سماعت شروع کردی ہے شائدیہ عجلت اس لئے ہے کہ انتخابات سے قبل کلین چٹ مل جائے اوراسی طرح یہ خبربھی کانوں میں سیسہ بناکرانڈیل دی گئی ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ اورآئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف اندراج مقدمہ کا کیس ہائیکورٹ کی کاز لسٹ سے منسوخ کردیاگیاہے اوراس کے ساتھ ہی ہمارے ملک کے معززادارے الیکشن کمیشن نے چیف الیکشن کمشنرکے خلاف”توہین آمیز بیانات”دینے کے معاملے میں فرد جرم عائد کرنے کیلئے عمران خان کو 30 نومبرکوپیش ہونے کیلئے نوٹس جاری کردیاہے لیکن ہمارے نگران وزیراعظم کایہ فرمان ہے کہ تمام جماعتوں کوانتخابات لڑنے کیلئے منصفانہ اور مساوی ماحول مہیاکیاجائے گا۔ جناب اب بھی وقت ہے،نہ جانے مہلت ِعمل کب ختم ہوجائے۔زندگی کی ہمسفرہے موت۔نہ جانے کہاں اچک لے۔کچھ بھی تونہیں رہے گا۔بس نام رہے گا اللہ کا۔
کبیر سریر سرائے ہے، موت سو وت تو دن رین