وجود

... loading ...

وجود

غزہ جنگ سے حق و باطل کی تفریق واضح

جمعه 01 دسمبر 2023 غزہ جنگ سے حق و باطل کی تفریق واضح

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔

فلسطین و اسرائیل جنگ نے دنیا بھر میں حق و باطل کی تفریق واضح کر دی۔ ایک طرف حق کا ساتھ دینے والے اہل غزہ کے لیے سڑکوں پر ہیں تو دوسری جانب باطل کی حمایت میں حکومتیں ہیں۔ اس حق و باطل کے معرکہ میں تیسرا گروہ بھی سامنے آیا جو منافقین کا ہے، یہ خاموش اور نتائج کے منتظر ہیں۔ ظلم کے وقت جو غیرجانبدار ہونے کے دعویدار ہوتے ہیں وہ باطل کے ساتھ ہوتے ہیں۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ والے خاموش رہ کر اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں۔ہم خاموش رہے تو ہمارا شمار اسرائیلیوں کا ساتھ دینے والوں میں ہو گا اور اگر حکمرانوں نے ساتھ نہ دیا تو ان کے گریبان اور ہمارے ہاتھ ہوں گے۔ دنیا میں ہم نے ثابت کرنا ہے ہم حق کے ساتھ ہیں۔
46 دن میں پیپلز پارٹی اور( ن) لیگ نے فلسطین پر کوئی جلسہ یا احتجاج نہیں کیا۔(ن) لیگ اور پی پی قیادت کو پتا ہے کہ اگر انہوں نے فلسطین پر احتجاج کیا تو امریکا ناراض ہوجائے گا۔ اہل فلسطین کے خلاف اسرائیل کا امریکا سمیت تمام یہودی طاقتیں ساتھ دے رہی ہیں۔روسی صدر ولادیمیر پیوٹن فلسطین ایشو پر رو رہے ہیں لیکن ہمارے حکمرانوں کے دل پتھر کے ہیں۔ امریکی صدر اسرائیل کا ساتھ دے سکتا ہے تو ہم فلسطین کا کیوں ساتھ نہیں دے سکتے ۔ فلسطین کی مائیں بہنیں بیٹیاں ہماری امداد کی منتظر ہیں۔اور ہمارے حکمران میر جعفر اور میر صادق بنے ہوئے ہیں۔فلسطینی بچے شہید ہوتے رہے، مسلم حکمرانوں نے عملی اقدامات نہ کیے۔ پاکستانی حکمرانوں نے بھی بے جان لفظی مذمت پر اکتفا کیا۔ ہمیں محمد بن قاسم بن کر مظلوموں کا ساتھ دینا ہوگا۔ اگر غزہ جیت گیا تو یہ عالم اسلام کی کامیابی ہوگی اورسقوط بغداد، غرناطہ اور ثمرقند بخارا کا جواب ہوگا۔ ہار گئے تو اسرائیل غزہ کے بعد دیگر اسلامی ممالک کی طرف بڑھے گا۔ یہ ایران اور پاکستان کو بھی اپنا دشمن سمجھتا ہے، ناجائز ریاست کے توسیع پسندانہ عزائم کو امریکا اور دنیا بھر کی یہودی لابی کی سپورٹ حاصل ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے اسلامی ممالک سے درخواست کی ہے کہ غزہ کو بچائیں۔ غزہ کو جنگی سامان کی ضرورت ہے۔ خدمت فاؤنڈیشن سوا ارب کا امدادی سامان غزہ بھیج چکی ہے۔ غزہ کے لوگوں کے لیے کھانا، پانی، کفن اورادویات نہیں جبکہ غزہ میں ہزاروں بچے شہید ہو چکے اور سینکڑوں ملبے تلے دب گئے۔ پاکستان کی حکمران اشرافیہ نے ٹیپو سلطان اور سراج الدولہ کے بجائے اپنا نام میر جعفر و میر صادق کی فہرست میں شامل کرنے کو ترجیح دی۔ مذہب سے بالاتر ہو کر اہل فلسطین کے حق میں آواز بلند کرنے والے دنیا بھر کے کروڑوں انسانوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ غزہ نے کربلا کے کرداروں کی یاد تازہ کر دی۔ امام حسین نے 72ساتھیوں کے ہمراہ قربانی دی، وہ شہید ہو گئے مگر صدیوں بعد بھی زندہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لاتے ہیں کہ ہم آج کے حسینی قافلے میں موجود ہیں۔ ہم نے اسلامی ممالک کے دورے کیے اور ان سے فلسطینیوں کی عملی مدد کی اپیل کی اور کہا کہ آپ نہیں جا سکتے تو ہمارے لیے راستے کھول دیں۔ ہم نے کراچی، لاہور، پشاور، اسلام آباد میں اہل فلسطین کے حق میں ملین مارچز کیے، حکمران جماعتوں کی طرف سے خاموشی برقرار رہی۔
غزہ پر عارضی جنگ بندی حماس اور فلسطینیوں کی بڑی فتح ہے۔ طوفان الاقصٰی آپریشن کے ساتھ فلسطینیوں نے خود تو بڑی قربانیاں دی ہیں، جو لازوال قربانیاں ہیں لیکن اسرائیل، صیہونیت، امریکہ، برطانیہ اور انسان دشمن ظالم قوتوں کو بے نقاب کردیا ہے اور مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر بڑا مسئلہ ثابت کردیا ہے۔ دْنیا میں امن کے لیے ناگزیر ہے کہ عالمی برادری سنجیدہ انداز میں اب آگے بڑھ کر مسئلہ فلسطین اور کشمیر حل کرے۔ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے اسرائیل سے مذاکرات کا خاتمہ کیا۔ او آئی سی سربراہی اجلاس بھی بلایا اور اب غزہ پر جنگ بندی کے لیے قطر کے ساتھ مل کر کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ پوری اْمت توقع رکھتی ہے کہ سعودی عرب مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے قائدانہ کلیدی کردار ادا کرے۔غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت پوری دنیا کا امتحان ہے۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ مسلم ممالک کے حکمران اس سلسلے میں اپنا کردار اس طرح ادا نہیں کررہے جیسے کہ انھیں کرنا چاہیے۔ اس صورتحال پر بالعموم پوری دنیا اور بالخصوص مسلم ممالک کو شرمندہ ہونا چاہیے کہ ان کی آنکھوں کے سامنے ایک غاصب گروہ دہشت گردی کی انتہا کرتے ہوئے معصوم اور نہتے افراد کو موت کے گھاٹ اتار رہا ہے لیکن اس کا ہاتھ روکنے کے لیے ابھی تک کوئی بھی سنجیدہ اقدام نہیں کیا گیا۔ مسلم قیادتیں اسرائیلی ہاتھ روکنا اپنا فریضہ سمجھتیں تو فلسطینیوں کے قتل عام کی نوبت ہی نہ آتی۔ اب بھی ہوش کے ناخن لیں اور اتحاد امت کی مثال بنیں ورنہ مسلم ممالک کے نوجوانوں میں جو اضطراب اور بے چینی پائی جارہی ہے وہ ان ممالک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیل دے گی اور پھر ان ممالک کے حکمران کچھ بھی کرنے کے قابل نہیں رہیں گے۔
آج امہ جن مشکلات مسائل اور مصائب سے دوچار ہے اس کی وجہ اس کا نہ صرف ایک نہ ہونا ہے بلکہ آپسی نفاق اور انتشار بھی ہے ورنہ تو مسلم ممالک کے پاس کس چیز کی کمی ہے۔ مجموعی طور پر وسائل سے معمور ممالک ہیں، تیل کی دولت سے مالا مال ہیں۔ دفاعی معاملات میں خودکفیل ہیں۔ عالم اسلام کی پاکستان واحد ایٹمی پاور ہے۔اگر مسلم امہ متحد ہو جائے اپنے دشمنوں کو پہچان کر ان سے الگ ہو جائے تو مسائل درست سمت میں گامزن ہونے میں دیر نہیں لگے گی۔


متعلقہ خبریں


مضامین
عشق حقیقی وجود بدھ 15 جنوری 2025
عشق حقیقی

جیل کی موت یا کٹھ پتلی وزیر اعظم وجود بدھ 15 جنوری 2025
جیل کی موت یا کٹھ پتلی وزیر اعظم

لب ڈوبا ہوا ساغر میں ہے وجود منگل 14 جنوری 2025
لب ڈوبا ہوا ساغر میں ہے

دائرے میں سفر وجود منگل 14 جنوری 2025
دائرے میں سفر

ملک کی بقا اور سلامتی کا راستہ وجود منگل 14 جنوری 2025
ملک کی بقا اور سلامتی کا راستہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر