وجود

... loading ...

وجود

قرآن سے دوری مسلمانوں کی رسوائی کا باعث

بدھ 29 نومبر 2023 قرآن سے دوری مسلمانوں کی رسوائی کا باعث

ریاض احمدچودھری

علامہ اقبال کے نزدیک امت کے زوال کابہت بڑاسبب قرآن مجیدسے دوری ہے۔علامہ محمد اقبال کو مسلمانوں کی عظمت رفتہ کا گہرا ادراک و احساس تھا اور اس عظمت کے کھو جانے کا شدید ملال تھا۔ مگر وہ اس پر ماتم نہیں کرتے بلکہ مسلمانوں کو ان کا کھویا ہوا مقام یاد کراتے ہیں اور انہیں یہ مقام پھر سے حاصل کرنے کا ولولہ اور حوصلہ دیتے ہیں۔ علامہ اقبال کے کلام کا بیشتر حصہ ملت اسلامیہ کی عظمت کی بحالی کے عزم سے مزین ہے۔ علامہ نے ملت اسلامیہ کو خواب غفلت سے بیدار ہونے، اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے اور با وقار قوم کی طرح جینے کا ہنر اور حوصلہ دیا ہے۔
عالمی مجلس بیداری فکر اقبال کی ادبی نشست میں محترمہ حیاجہاںنے”اورتم خوارہوئے تارک قرآں ہوکر”کے موضوع پرخطاب میںقرآن مجیدسے قوموں کے عروج و زوال کے اصول و ضوابط بیان کیے اورپھر قدیم تاریخ،یونان اورروم وغیرہ سے ماضی قریب تک کی مختلف اقوام کے عروج و زوال کے تجزیے کومختصر بیان کیا۔انہوں نے مسلمانوں کے دورعروج کو بھی تفصیلاً بیان کیاوربتایاکہ ایک زمانے میں بغدادسمیت شرق و غرب کے بلاداسلامیہ عالمی تہذیب و تمدن اور تعلیم و تعلم کے مراکزتھے لیکن جیسے جیسے مسلمان قرآن مجیدسے دورہوتے گئے ذلت اوررسوائی ان کامقدربنتی گئی حتی کہ ایک وقت آیاکہ کل امت کی گردن میں غلامی کاطوق پیوست ہوگیا۔مقررہ نے موجودہ مسلمان ممالک کینام گنواگنواکربتایاکہ ان کی زمین کے سینوں میں کس قدرقیمتی ترین وسائل کابے پناہ انبارہے لیکن پھربھی دنیامیں ترک قرآن کے باعث زبوں حالی کاشکارہیں۔
شرکاء نے کہا کہ مسلمانوں کازوال ترکی کے کمال اتاترک کے اس رویے کے باعث ہواکہ جب اس نے خداکومسجدمیں بندکرکے تو اجتماعی نظام سے دین کوبے دخل کردیااور ترکی زبان کو انگریزی حروف میں لکھناشروع کیا۔ روزمحشر نبیۖ اللہ تعالی سے شکوہ کریں گے کہ امت نے قرآن مجیدکوچھوڑ دیاتھا۔ کم و بیش تمام مسلمان ممالک میں قرآن مجیدمعطل ہے اورصرف حصول ثواب کے لیے تلاوت کیاجاتاہے۔ علامہ کے نزدیک قدرت انفرادی گناہوں سے چشم پوشی کرلیتی ہے لیکن قومی و ملی گناہ ناقابل معافی ہوتے ہیں۔ قرآن صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے اتاراگیا اورانفرادی اصلاح سے اجتماعی اصلاح کی طرف جاتے ہوئے قرآن پرعمل پیراہواجاسکتاہے۔ قرآن مجیدنے یہودونصاری کی اصلیت بتادی تھی لیکن اس کے باوجود انہیں کے پیچھے چلنے سے زوال ہمارا مقدر ٹہرا۔ صرف قرآن سے بعدہی امت کے زوال کاباعث ہے جب کہ انسانی و مادی وسائل کی کوئی کمی نہیں۔علامہ نے اس زمانے میں مسلمانوں کے طرز عمل سے مایوس ہو کر انہوں نے لکھا:
یورپ کی غلامی پہ رضامند ہوا تو
مجھ کو تو گلہ تجھ سے ہے یورپ سے نہیں
ان حالات میں علامہ نے مسلمان اور امت مسلمہ دونوں کو جگانے کا فریضہ ادا کیا اور انہیں آزادی کی قدر و قیمت کا احساس دلایا۔ مسلمانوں کی کھوئی ہوئی عظمت رفتہ کی بحالی کے لیے گزشتہ صدی کے عظیم فلسفی کا اضطراب ان کی شاعری سے عیاں ہے۔وہ مسلم امہ کو ان کے حقیقی تشخص سے روشناس کرا کے ان کے روایتی وقار و مرتبے کو بلند دیکھنے کے آرزومند تھے۔برصغیر کے مسلمانوں کے لیے الگ ریاست کے قیام کا نظریہ ان کے افکار کا ترجمان ہے۔انہوں نے مسلمانان برصغیر کی فکری سطح کو بلند کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔آج پوری دنیا کے مسلمان اس سچے عاشق رسول ۖ علامہ اقبال کی تعلیمات کو مشعل راہ بنا کر عزت و حمیت کے ساتھ زندگی بسر کر سکتے ہیں۔
اقبال نے جس طرح کی ریاست کا خواب دیکھا تھا ہماری بدقسمتی ہے کہ ہمیں ارض پاک کی صورت میں اس طرح کی ریاست نہیں ملی۔پاکستان کے بائیس کروڑ باسی یہ چاہتے ہیں کہ وطن عزیز کی تشکیل ایسی ریاست کی صورت میں ہو جہاں مساوات،بھائی چارے اور عدل وانصاف کی حکمرانی ہو۔جہاں ملک میں بسنے والے ہر فرد کو مذہبی آزادی حاصل ہو۔جہاں دین کے نام پر بے گناہ لوگوں کا خون نہ بہایا جائے۔جہاں شدت پسند عناصر تکفیر و قتل کے فتوے نہ بانٹتے پھریں۔علامہ اقبال نے صرف تصور پاکستان ہی نہیں دیا بلکہ یہ بھی سمجھا یا ہے کہ اسلام کے نام پر حاصل کرنے والے ملک میں ہم نے کیسا بن کر رہنا ہے؟ اس مقدس ارض پاک پر جاہلیت کی کوئی گنجائش نہیں۔ اس کے مکینوں نے صرف ایک دوسرے کے لئے ہی معاون و رہنمائی کا کام نہیں کرنا بلکہ پورے عالم اسلام کے لئے امامت کا ذمہ سنبھالنا ہے۔ انہوں نے اپنے وطن کی پہچان اور زینت بننا ہے۔ علم سے محبت کی شمع اپنے دلوں میں جلانی ہے۔ کیونکہ کوئی بھی قوم علم و عمل کے بغیر ترقی نہیں کرسکتی۔ اپنے دلوں کے اندر ایثار کی دولت پیدا کرکے معاشرے کے محروم لوگوں کو بھی اپنے ساتھ چلانا ہے اور ان کا معاون و مددگار بننا ہے۔ اپنے پیدا کرنے والے سے ہر پل صراط مستقیم کا طلبگار رہنا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں تبدیلی وجود جمعه 29 نومبر 2024
سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں تبدیلی

انتقام کی فصل وجود جمعه 29 نومبر 2024
انتقام کی فصل

بی جے پی کی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم وجود جمعه 29 نومبر 2024
بی جے پی کی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم

خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد وجود جمعرات 28 نومبر 2024
خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد

ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ وجود جمعرات 28 نومبر 2024
ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر