... loading ...
میری بات/روہیل اکبر
دنیا میں اس وقت ظلم ، جبر اور غنڈہ گردی کی بدترین مثالیں دی جاسکتی ہیںتو وہ فلسطین اور مقبوضہ جموں کشمیر ہے جہاں اسلام دشمن قوتیں متحد ہوکر پوری قوت سے مسلمانوں کا قتل عام کررہی ہیںاور ہم بطور مسلمان صرف مذمت کی حد تک ہیں۔ اس وقت چند ایک ملک اندر کھاتے اگر فلسطین کی مدد کر بھی رہے ہیں تو وہ ناکافی ہے جس طرح امریکہ کھل کر اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہوا ہے، اسی طرح ہمیں بھی اب کھل کر اسرائیل کا ساتھ دینا چاہیے جو اسلامی ملک جتنا کچھ کرسکتا ہے وہ کرے ہمارے اندر جو شہادت کا جذبہ موجود ہے وہ کسی غیر مسلم میںہو ہی نہیں سکتا۔اس لیے تمام اسلامی ممالک کو اب اسرائیل اور بھارت کے خلاف اعلان جہاد کردینا چاہیے کیونکہ فلسطین اور مقبوضہ جموں کشمیر کے مظالم ہمارے لیے ٹیسٹ کیس ہیں۔ اگر آج ہم اپنے مسلمان بھائیوں کا تحفظ نہیں کرسکیں تو کل پھر ہماری باری ہوگی فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمان نسل در نسل اپنی آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں اور اسلام دشمن قوتوں نے مسلمانوں پر تشدد اور قتل وغارت کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع کررکھا ہے غزہ میں نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے اور عالمی برادری بلخصوص مسلم ممالک تماشادیکھ رہے ہیں اور اب تو انہوں نے ایٹم بم چلانے کی بھی دھمکی دیدی ہے اسرائیل ایک نا جائز ریاست ہے جس نے دنیا کا امن تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے۔ غزہ آج لہو لہوہے قبرستان وکھنڈرات بن گیا مگر مسلم حکمرانوں کو کوئی فکر نہیں انہیں اقتدار وذاتی مفادات کی فکر ہے۔ غزہ میں آج ہسپتال محفوظ ہیں نہ سکول اور پبلک مقامات ہر طرف بمباری ہورہی ہے۔ فاسفورس بموں وجدید اسلحہ کا سرعام استعمال ہورہاہے غزہ ہسپتال کے بعد پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فوج کی بمباری سے سینکڑوںفلسطینی بچے مائیں بہنیں شہید ہو گے ہیں پانی سر سے گزر چکا ہے۔ مسلمانوں کے خلاف کفار اکٹھے ہو چکے ہیں۔ غزہ میں شہید ہونے والے معصوم بچوں کی چیخیں مسلم امہ کو جھنجوڑ رہی ہیں غیرت ایمانی کا تقاضا ہے کہ ان ظالموں کو انہی کی زبان میں جواب دیا جائے اس کے لئے ضروری ہے کہ امت مسلمہ اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرے۔ انٹرنیشنل میڈیا یکطرفہ رپورٹنگ کر کے صحافتی بد دیانتی کا ثبوت دے رہا ہے۔ نہتے فلسطینیوں پر 1948سے ظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے روس ، یوکرائن جنگ میں بچوں کے قتل عام پر واویلا کرنے والوں کو غزہ نظر نہیں آتا جبکہ دوسری طرف بھارتی افواج اور ہندو انتہا پسندوں نے 6نومبر1947ء کو مقبوضہ جموں کے مسلمانوں کا انسانیت سوز قتل عام کرتے ہوئے بے شمار گائوں جلا کر راکھ کے ڈھیر بنا د یے تھے۔ تاریخ میں ایسے بھیانک و بہیمانہ قتل عام کی نظیر نہیں ملتی۔
بھارت نے لاکھوں نہتے اور بے گناہ کشمیریوں کے خون کی ہولی کھیل کر مظالم و درندگی کا ایسا سیاہ باب رقم کیا جو تاریخ انسانی پر بد نما دھبہ ہے اور کبھی مٹائے نہیں مٹ سکے گا ۔جموں کے 4 لاکھ سے زائد مسلمانوں کاہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوںقتل عام محض ایک اتفاق نہیں۔ بلکہ یہ ایک گہری سازش کا شاخسانہ تھا جس کا مقصد قیام پاکستان کے مقاصد کے حصول کو ناقابل عمل بنادیناتھا۔ جموں کے گوشہ گوشہ میں بوڑھے، بچوں اور نوجوانوںکا بے دردی سے قتل عام کیا گیا۔ کشمیر ی عوام اپنی منزل حاصل کرنے کے لیے ایک تسلسل سے قربانیاں پیش کر رہی ہے۔ مظلوم کشمیریوں پر بھارتی ظلم وجبرکو سات دہائیوں سے زیادہ وقت گزر چکا ہے لیکن جنت نظیر وادی کا امن اور سکون چھیننے والا بھارت کشمیریوں کو انکا حق خود ارادیت واپس دینے کو تیار نہیں۔ ماہ نومبر کا پہلا ہفتہ ریاست کے مسلمانوں کی تحریک آزادی کا ایک ایسا سیاہ باب ہے جس میں ڈوگرہ حکمرانوں نے لاکھوں بے گناہ اور نہتے مسلمانوں کے خون کی ہولی کھیل کر ظلم ودرندگی کا ایسا باب رقم کیا جو تاریخ انسانی کے دامن پر سیاہ دھبہ ہے۔ آج بھی بھارتی افواج کے ہاتھ بے گناہ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ شہدا ء جموں کے خون نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو نئی جلا بخشی اور آج بھی کشمیریوں کی تحریک آزادی زندہ وتابندہ ہے۔ اس لیے بھارت اب اٹوٹ انگ کی رٹ چھوڑ کر کشمیریوں کے ساتھ عالمی سطح پر کیا گیا حق خودارادیت کا وعدہ پورا کرے۔ تاکہ جنوبی ایشیا امن کا گہوارہ بنے اور عوام کے لئے ترقی و خوشحالی کے دروازے کھلیں۔ اس کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کشمیریوں پر ہونے والے ظلم کو بند کرائیں اور بھارت کو اس بات پر مجبور کریںکہ وہ مسئلہ کشمیر کا پائیدار حل ممکن بنانے کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے تا کہ کشمیریوں کے بنیادی حق کا فیصلہ ان کی خواہشا ت کے مطابق ہوجبکہ مودی ظالم جابر اوردہشتگرد ہے اس کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں آج یہی ہندو ذہن بھارت پر غالب آچکا ہے ،ہندوستان کا جبر آج بھی جاری ہے اور نو لاکھ ہندوستان فوج کشمیریوں کاقتل عام کرنے کیلئے تیار ہے۔ اگر دیکھا جائے تو مسئلہ کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے جسے حل کیے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا قیام ناممکن ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کی طرف سے طاقت کے بل بوتے پر قبضہ مہذب معاشرے کی اخلاقی اقدار اور عوام کے بنیادی حقِ خودارادیت کے منافی ہے۔ کوئی دن ایسا نہیں جس دن بھارتی افواج نے کشمیریوں پر ظلم وجبر کی داستان رقم نہیں کی ان وحشی درندوں نے تو ہجرت کرنے والی خواتین کی عزت تار تار کی۔ بچوں کو ماؤں سے چھین کر قتل کیا گیا کشمیر کی وادیاں بھی بھارتی ظلم و بربریت کا شکار ہیں ۔بھارت آج بھی کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے ۔بدمست ہاتھی ہندوستان اورمہاراجہ ہری سنگھ نے مسلمان کے خون سے ہولی کھیلی، مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کی نسل کشی کر کے جغرافیائی تبدیلی پر عالمی برادی کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔ شائد انہیں اندازہ نہیں ہے کہ مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا تو دونوں ایٹمی قوتوں کے مابین کشیدگی کا خاتمہ قطعاً ممکن نہیں۔ یہ معاملہ ایٹمی طاقت کے استعمال پر منتج ہوا تو اس کے تباہ کن اثرات عالمی امن پر بھی پڑیں گے۔ اس لیے ضروری ہے کہ عالمی برادری مسئلہ کشمیراور فلسطین فوری حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرکے ممکنہ تباہ کن صورتحال سے بچنے کی کوشش کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔