وجود

... loading ...

وجود

فلسطین اور جموں کشمیرمیں ظلم کی انتہا

هفته 11 نومبر 2023 فلسطین اور جموں کشمیرمیں ظلم کی انتہا

میری بات/روہیل اکبر
دنیا میں اس وقت ظلم ، جبر اور غنڈہ گردی کی بدترین مثالیں دی جاسکتی ہیںتو وہ فلسطین اور مقبوضہ جموں کشمیر ہے جہاں اسلام دشمن قوتیں متحد ہوکر پوری قوت سے مسلمانوں کا قتل عام کررہی ہیںاور ہم بطور مسلمان صرف مذمت کی حد تک ہیں۔ اس وقت چند ایک ملک اندر کھاتے اگر فلسطین کی مدد کر بھی رہے ہیں تو وہ ناکافی ہے جس طرح امریکہ کھل کر اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہوا ہے، اسی طرح ہمیں بھی اب کھل کر اسرائیل کا ساتھ دینا چاہیے جو اسلامی ملک جتنا کچھ کرسکتا ہے وہ کرے ہمارے اندر جو شہادت کا جذبہ موجود ہے وہ کسی غیر مسلم میںہو ہی نہیں سکتا۔اس لیے تمام اسلامی ممالک کو اب اسرائیل اور بھارت کے خلاف اعلان جہاد کردینا چاہیے کیونکہ فلسطین اور مقبوضہ جموں کشمیر کے مظالم ہمارے لیے ٹیسٹ کیس ہیں۔ اگر آج ہم اپنے مسلمان بھائیوں کا تحفظ نہیں کرسکیں تو کل پھر ہماری باری ہوگی فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمان نسل در نسل اپنی آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں اور اسلام دشمن قوتوں نے مسلمانوں پر تشدد اور قتل وغارت کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع کررکھا ہے غزہ میں نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے اور عالمی برادری بلخصوص مسلم ممالک تماشادیکھ رہے ہیں اور اب تو انہوں نے ایٹم بم چلانے کی بھی دھمکی دیدی ہے اسرائیل ایک نا جائز ریاست ہے جس نے دنیا کا امن تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے۔ غزہ آج لہو لہوہے قبرستان وکھنڈرات بن گیا مگر مسلم حکمرانوں کو کوئی فکر نہیں انہیں اقتدار وذاتی مفادات کی فکر ہے۔ غزہ میں آج ہسپتال محفوظ ہیں نہ سکول اور پبلک مقامات ہر طرف بمباری ہورہی ہے۔ فاسفورس بموں وجدید اسلحہ کا سرعام استعمال ہورہاہے غزہ ہسپتال کے بعد پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فوج کی بمباری سے سینکڑوںفلسطینی بچے مائیں بہنیں شہید ہو گے ہیں پانی سر سے گزر چکا ہے۔ مسلمانوں کے خلاف کفار اکٹھے ہو چکے ہیں۔ غزہ میں شہید ہونے والے معصوم بچوں کی چیخیں مسلم امہ کو جھنجوڑ رہی ہیں غیرت ایمانی کا تقاضا ہے کہ ان ظالموں کو انہی کی زبان میں جواب دیا جائے اس کے لئے ضروری ہے کہ امت مسلمہ اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرے۔ انٹرنیشنل میڈیا یکطرفہ رپورٹنگ کر کے صحافتی بد دیانتی کا ثبوت دے رہا ہے۔ نہتے فلسطینیوں پر 1948سے ظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے روس ، یوکرائن جنگ میں بچوں کے قتل عام پر واویلا کرنے والوں کو غزہ نظر نہیں آتا جبکہ دوسری طرف بھارتی افواج اور ہندو انتہا پسندوں نے 6نومبر1947ء کو مقبوضہ جموں کے مسلمانوں کا انسانیت سوز قتل عام کرتے ہوئے بے شمار گائوں جلا کر راکھ کے ڈھیر بنا د یے تھے۔ تاریخ میں ایسے بھیانک و بہیمانہ قتل عام کی نظیر نہیں ملتی۔
بھارت نے لاکھوں نہتے اور بے گناہ کشمیریوں کے خون کی ہولی کھیل کر مظالم و درندگی کا ایسا سیاہ باب رقم کیا جو تاریخ انسانی پر بد نما دھبہ ہے اور کبھی مٹائے نہیں مٹ سکے گا ۔جموں کے 4 لاکھ سے زائد مسلمانوں کاہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوںقتل عام محض ایک اتفاق نہیں۔ بلکہ یہ ایک گہری سازش کا شاخسانہ تھا جس کا مقصد قیام پاکستان کے مقاصد کے حصول کو ناقابل عمل بنادیناتھا۔ جموں کے گوشہ گوشہ میں بوڑھے، بچوں اور نوجوانوںکا بے دردی سے قتل عام کیا گیا۔ کشمیر ی عوام اپنی منزل حاصل کرنے کے لیے ایک تسلسل سے قربانیاں پیش کر رہی ہے۔ مظلوم کشمیریوں پر بھارتی ظلم وجبرکو سات دہائیوں سے زیادہ وقت گزر چکا ہے لیکن جنت نظیر وادی کا امن اور سکون چھیننے والا بھارت کشمیریوں کو انکا حق خود ارادیت واپس دینے کو تیار نہیں۔ ماہ نومبر کا پہلا ہفتہ ریاست کے مسلمانوں کی تحریک آزادی کا ایک ایسا سیاہ باب ہے جس میں ڈوگرہ حکمرانوں نے لاکھوں بے گناہ اور نہتے مسلمانوں کے خون کی ہولی کھیل کر ظلم ودرندگی کا ایسا باب رقم کیا جو تاریخ انسانی کے دامن پر سیاہ دھبہ ہے۔ آج بھی بھارتی افواج کے ہاتھ بے گناہ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ شہدا ء جموں کے خون نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو نئی جلا بخشی اور آج بھی کشمیریوں کی تحریک آزادی زندہ وتابندہ ہے۔ اس لیے بھارت اب اٹوٹ انگ کی رٹ چھوڑ کر کشمیریوں کے ساتھ عالمی سطح پر کیا گیا حق خودارادیت کا وعدہ پورا کرے۔ تاکہ جنوبی ایشیا امن کا گہوارہ بنے اور عوام کے لئے ترقی و خوشحالی کے دروازے کھلیں۔ اس کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کشمیریوں پر ہونے والے ظلم کو بند کرائیں اور بھارت کو اس بات پر مجبور کریںکہ وہ مسئلہ کشمیر کا پائیدار حل ممکن بنانے کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے تا کہ کشمیریوں کے بنیادی حق کا فیصلہ ان کی خواہشا ت کے مطابق ہوجبکہ مودی ظالم جابر اوردہشتگرد ہے اس کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں آج یہی ہندو ذہن بھارت پر غالب آچکا ہے ،ہندوستان کا جبر آج بھی جاری ہے اور نو لاکھ ہندوستان فوج کشمیریوں کاقتل عام کرنے کیلئے تیار ہے۔ اگر دیکھا جائے تو مسئلہ کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے جسے حل کیے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا قیام ناممکن ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کی طرف سے طاقت کے بل بوتے پر قبضہ مہذب معاشرے کی اخلاقی اقدار اور عوام کے بنیادی حقِ خودارادیت کے منافی ہے۔ کوئی دن ایسا نہیں جس دن بھارتی افواج نے کشمیریوں پر ظلم وجبر کی داستان رقم نہیں کی ان وحشی درندوں نے تو ہجرت کرنے والی خواتین کی عزت تار تار کی۔ بچوں کو ماؤں سے چھین کر قتل کیا گیا کشمیر کی وادیاں بھی بھارتی ظلم و بربریت کا شکار ہیں ۔بھارت آج بھی کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے ۔بدمست ہاتھی ہندوستان اورمہاراجہ ہری سنگھ نے مسلمان کے خون سے ہولی کھیلی، مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کی نسل کشی کر کے جغرافیائی تبدیلی پر عالمی برادی کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔ شائد انہیں اندازہ نہیں ہے کہ مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا تو دونوں ایٹمی قوتوں کے مابین کشیدگی کا خاتمہ قطعاً ممکن نہیں۔ یہ معاملہ ایٹمی طاقت کے استعمال پر منتج ہوا تو اس کے تباہ کن اثرات عالمی امن پر بھی پڑیں گے۔ اس لیے ضروری ہے کہ عالمی برادری مسئلہ کشمیراور فلسطین فوری حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرکے ممکنہ تباہ کن صورتحال سے بچنے کی کوشش کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر