وجود

... loading ...

وجود

اقبال کا خواب اور بھکاری پاکستان

جمعرات 09 نومبر 2023 اقبال کا خواب اور بھکاری پاکستان

میری بات/روہیل اکبر
پاکستان کا خواب دیکھنے والے اور شاعر مشرق سر ڈاکٹرعلامہ اقبال کا146واں یوم ولادت 9نومبر کو منایا جاتا ہے ۔ ملت اسلامیہ کو ”لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری” جیسی آفاقی فکر دینے والے بیسویں صدی کے عظیم صوفی شاعر،قانون دان اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیت ڈاکٹر سر علامہ اقبال9نومبر 1877ء کوسیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ علامہ اقبال جدید دور کے صوفی شاعر تھے انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے امت مسلمہ میں انقلابی روح بیدار کی، ان کی شاعری میں تصوف اور احیائے اسلام کا رنگ نمایا ں تھا۔ سر علامہ اقبال کی شاعری کی کتب کی انگریزی،جرمن،روسی،فرانسیسی،چینی،جاپانی اور دیگر زبانوں میں تراجم شائع ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے دنیا بھر میں آپ کو عظیم مفکر تسلیم کیا جاتا ہے۔سر علامہ محمد اقبال کا بطور سیاستدان عظیم ترین کارنامہ نظریہ پاکستان کی تشکیل ہے۔ یہ نظریہ بعد میںپاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ سر ڈاکٹر علامہ اقبال نے قیام پاکستان کو آنکھوں سے نہیں دیکھا ۔وہ پاکستان کی آزادی سے قبل 21اپریل 1938ء کو انتقال کر گئے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد ان کے عظیم کارناموں کے اعتراف میںانہیں قومی شاعر کا درجہ دیاگیا لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ جو حشر ہم نے قائد اعظم کی بہن محترمہ فاطمہ جناح کے ساتھ کیا تھا،اسے الیکشن ہروایا، کتے کے گلے میں انکی تصویریں ڈالی اور غداری کا لیبل لگایا۔ اس سے بھی برا حشر ہم نے علامہ اقبال کی اولاد کے ساتھ کردیا ۔کیا ہم شروع سے ہی محسن کش تھے یا بعد میں ہمیںبنا یا اس پر کبھی موقع ملا تو کھل کر لکھوں گا ۔فی الحال تو یہ بتانا تھا آج جس شخصیت کا ہم یوم ولادت منا رہے ہیں اسی کے گھر کا دروازہ توڑ کر ہم اندر گھسے تھے اور علامہ اقبال کی 80سالہ بہو اور پوتے کوگریبان سے پکڑ کر گھسیٹا تھا۔ ہم کیسی قوم ہیں کہ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو مرتے دم تک گھر میں نظر بند رکھاجن لوگوں نے پاکستان کے لیے جدوجہد کی۔ نعرے لگائے کہ لے کے رہیںگے پاکستان ،جن لوگوں نے بلا خوف و خطر جلسے کیے ،جلوس نکالے اور پھر آخر میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، اپنی مائوں ،بہنوں اور بیٹیوں کی قربانی دی۔ لاشوں سے بھری ہوئی ٹرین کا لاہور ریلوے اسٹیشن پر استقبال کیا۔ وہ سب کے سب غریب لوگ تھے جنکی بے لوث قربانیوں کے بعد پاکستان بنا اور آج اسی پاکستان میں غریب کو بے عزت کیا جاتا ہے غریب کو لوٹا جاتا ہے غریب کو مارا جاتا ہے غریب کو ان پڑھ اور جاہل رکھا جاتا ہے اور تو اور غریب کے ووٹ سے ایوان اقتدار میں آنے والے پھر غریبوں کو روندنا شروع کردیتے ہیں۔ حکمران امیر سے امیر تر ہوتے گئے اور پاکستان بنانے والی عوام غریب سے غریب تر ہوتی گئی۔ غریب عوام کے نام پر قرضے لیے گئے اور آج صورتحال یہ ہے کہ آج پاکستان کے مجموعی قرضوں کی مالیت 64 ہزار ارب کی نئی تاریخی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ عمران خان کی حکومت کو ختم کرکے آنے والے پی ڈی ایم ٹولے نے بھی اگست 2023 میں 2 ہزار 218 ارب روپے کے نئے قرض لیے۔ جس کے بعد پاکستان پر مقامی قرضوں کا بوجھ 24 فیصد اضافے سے 39 ہزار 792 ارب جبکہ بیرونی قرضوں کی مالیت اگست 2023 میں 24 ہزار 175 ارب روپے ہوگئی تھی۔
ہمارے حکمران ہاتھوں میںکشکول لیے دنیا بھر میں امداد کے لیے گھومتے ہیں لیکن کہیں سے کچھ نہیں ملتا سوائے قرضوں کی بھیک کے ان
حکمرانوں کی وجہ سے عوام بھی بھکاری بن گئی ابھی حال ہی میںایک سروئے ہوا جسے پڑھ کر حیرت ہوئی کہ ہم نے اب تک صرف بھکاری ہی پیدا کیے اور پھر انکی حوصلہ افزائی کی اس رپورٹ کے مطابق 24 کروڑ سے زائد آبادی والے ملک میں 3 کروڑ 80 لاکھ بھکاری ہیں جس میں 12 فیصد مرد، 55 فیصد خواتین، 27 فیصد بچے اور بقایا 6 فیصد سفید پوش مجبور افراد شامل ہیں ان بھکاریوں کا 50 فیصد کراچی، 16 فیصد لاہور، 7 فیصد اسلام آباد اور بقایا دیگر شہروں میں پھیلا ہوا ہے کراچی میں روزانہ اوسط بھیک 2ہزار روپے، لاہور میں 1400 روپے اور اسلام آباد میں 950 روپے ہے پورے ملک میں فی بھکاری آمدن اوسط 850 روپے ہے روزانہ بھیک کی مد میں یہ بھکاری 32 ارب روپے لوگوں کی جیبوں سے نکال لیتے ہیں سالانہ یہ رقم117 کھرب روپے بنتی ہے اگر ڈالر کی نظر میںدیکھیں تو پھر یہ رقم تقریبا 42 ارب ڈالر بنتی ہے یہ بھکاریوں کی پاکستان میں آمدن ہے جنہوں نے اپنے کاروبار کو ترقی دینے کے لیے بیرون ممالک کا رخ بھی کررکھا ہے خاص کر سعودی عرب میں پاکستانیوں بھکاریوں کا بہت سے تعداد موجود ہے سنا ہے اب وہاں کی حکومت پاکستانی بھکاریوں کے خلاف سخت پالیسی اپنا لی ہے اسی طرح ہمارے سرکاری ملازمین بھی اپنی تنخواہ کے ساتھ اربوں روپے صرف غریب ریڑھی والوں کی جیبوں سے نکال رہے اس سے اوپر کے کاروباری حضرات افسران کو کیا کیا دیتے ہونگے اس کا اندازہ آپ ریڑھی والوں کے بعد خود اندازہ لگالیں میں یہاں صرف ایک چھوٹی سے مثال دیتا ہوں پورے پاکستان پر آپ اسے تقسیم کرکے دیکھ لیں کہ کتنے پیسے سرکاری افسران لوٹ رہے ہیں لاہور کا ایک ٹائو ن شالامار ہے جہاں بہت سی تاریخی اور نادر چیزیں بھی ہیں خاص کر شالامار باغ اور تاریخی مقبرے اس ٹائون کی حیثیت نمایاں کرتے ہیں۔ اس ٹائون کی حدود میںلاکھوں دُکانیں اور کاروباری افراد ہیں۔ آپ گڑھی شاہو کا پل اتر کر جیسے ہی جی ٹی روڈ پر چڑھتے ہیں تو اس روڈ پر سینکڑوں افراد ریڑھی لگائے کھڑے ہوتے ہیں جن پر سبزیاں ،پھل اور مختلف اشیاء لگی ہوتی ہیں اسی روڈ پر آپ کو سڑک کے اوپر ہی بہت سے مچھلی فروخت کرنے والے بھی نظر آئیں گے۔ اس کے علاوہ شالامار ٹائون کی حدود میں درجنوں بازار بھی آتے ہیں۔ فیکٹریاں ،کارخانے اور درجنوں ناجائز فروش بھی اسی علاقے میں اپنا کاروبار کرتے ہیں۔ کہتے ہیں ناں کہ دیگ میںسے چند چاول چکھنے سے پوری دیگ کا اندازہ ہوجاتا ہے۔ اسی طرح آپ لوگوں کو صرف بتانے کے لیے ایک چھوٹی سی مثال دے رہا ہوں۔ اس کے بعد آپ اسے پورے ملک کے حساب سے دیکھ لیں کہ ہم کیا کررہے ہیں یو ای ٹی سے داروغہ والا تک تقریبا 1500ریڑھیاں لگتی ہیں ان سے ہمارے ٹائون کے ملازمین ہر ماہ ایک ہزار سے 25سو روپے تک وصول کرتے ہیں جو تقریبا 20 لاکھ روپے ماہانہ بنتے ہیں۔ اس میں مچھلی فروش ،فٹ پاتھ قبضہ گروپ ،فیکٹریاں،ناجائز فروش اور قبضہ گروپ شامل نہیں ہیں جن سے بھی ہمارے شیر جوان ہر ماہ باقاعدگی سے بھتہ وصول کرتے ہیں۔کیا یہ وہ علامہ اقبال کا پاکستان ہے جس کاخواب انہوں نے دیکھا تھا اور اس ملک کو ہم نے لوٹ مار کی آماجگاہ بنا دیاجو حشر شالامار ٹائون کا ہے، وہی پورے پاکستان کا اوپر سے نیچے تک کرپشن ہی کرپشن ہے جو نہیںکرتا وہ بھوک ،افلاس اور غربت سے جنگ کررہا ہے ۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

بریک تھروکا امکان وجود جمعرات 21 نومبر 2024
بریک تھروکا امکان

انڈس کوئن شاندار ماضی کی نشانی وجود بدھ 20 نومبر 2024
انڈس کوئن شاندار ماضی کی نشانی

ٹرمپ کی کابینہ کے اہم ارکان: نامزدگیوں کا تجزیہ وجود منگل 19 نومبر 2024
ٹرمپ کی کابینہ کے اہم ارکان: نامزدگیوں کا تجزیہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر