وجود

... loading ...

وجود

علامہ اقبالکے ناقابل فراموش واقعات

جمعرات 09 نومبر 2023 علامہ اقبالکے ناقابل فراموش واقعات

ڈاکٹر جمشید نظر

حکیم الامت ، مفکر اسلام،شاعر مشرق، فلسفی ،درویش صفت انسان، مصور پاکستان حضرت علامہ اقبال کے والدشیخ نور محمد بہت ہی دین دار آدمی تھے، اقبال کی پیدائش سے چند روز قبل انھوں نے خواب میں دیکھا کہ کسی وسیع میدان کے اوپر فضاء میں ایک سفید کبوتر چکر لگارہا ہے اوراس کبوتر کو پکڑنے کے لیے بہت سے لوگ دیوانہ وار اس کے پیچھے میدان میںاِدھر اُدھر بھاگ رہے ہیں، کبوتر کبھی آسمان کی بلندیوں پر اُڑنے لگتا تو کبھی نیچے میدان کی طرف آجاتا لیکن وہ کسی کے ہاتھ نہیں آرہا تھاکچھ لمحے یونہی چلتارہا ،بالآخرکبوتر نے آسمان کی بلندی سے غوطہ لگایا اورسیدھا نیچے اقبال کے والد کی جھولی میں آ گیا۔ بیدار ہونے کے بعد آپ کے والدشیخ نورمحمد نے اس خواب کی تعبیر یہ جانی کہ ان کے ہاں بیٹا پیدا ہوگا جو خدمت اسلام میں اپنانام پیدا کرے گااور پھر چند روز بعد خواب کی تعبیر کے مطابق9 نومبر1877ء سیالکوٹ کی فضاؤں میںجب نمازِ فجر کی اذانیں گونجنا شروع ہوئی تو شیخ نور محمد کے ہاں ایک پیارا سا بچہ پیدا ہوا،گھر میں خوشی کا سماں بندھ گیا اور نماز کے بعد سجدہ شکر ادا کیا گیا۔شیخ نور محمد نے اپنے خواب کی نسبت سے نومولود کا نام محمد اقبال رکھ دیاکسی کو اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ یہ بچہ بڑا ہوکر برصغیر کے مسلمانوں کو اپنی الہامی شاعری کے ذریعے ہندؤں اور انگریزوں کی دُہری غلامی سے نجات دلائے گا اور جداگانہ قومیت کا احساس اجاگرکرکے مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن کا تصور پیش کرکے ایک ایسا کارنامہ انجام دے گا جو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
علامہ اقبال بچپن سے ہی بہت ذہین تھے۔ایک دفعہ اسکول کے زمانے میں اردو کے استاد صاحب املا لکھوارہے تھے کہ بچوں کو لفظ”غلط” لکھنے کو کہا۔ کمسن اقبال کو شرارت سوجھی تولفظ ”غلط” کو”غلت” لکھ دیا یعنی ”ط” کی جگہ ”ت” لکھ دیا حالانکہ آپ کی املا بہت اچھی تھی ۔جب استاد صاحب نے املا چیک کی تو لفظ ”غلت” پڑھ کر رک گئے اور اقبال کو بلا کر بولے” میاں،یہ لفظ آپ نے غلت لکھ دیا ہے”۔ اقبا ل نے کہا”ما سٹر صاحب،آپ ہی نے کہا تھا غلت لکھو،اسی لئے میں نے ”غلت”لکھ دیا ہے”۔ استا د صاحب یہ سن کر بڑے حیران ہوئے اور بولے ”میں بھلا کیوں غلط کہتا”؟ اقبال نے پو چھا،”استاد صاحب اچھا یہ بتائیں کہ آپ نے کیا لکھنے کے لیے کہا تھا”؟ استاد صاحب نے فوری کہا ”غلط”۔ اقبا ل بو لے ”تو پھر ٹھیک ہے ناں، آپ نے غلط پڑ ھا اور میں نے غلت لکھ دیا،اب اس میں میری کو ئی غلطی نہیں ہے آپ نے ٹھیک کہا ہوتاتو میں بھی ٹھیک لکھتا”؟ استاد صاحب اقبال کی ذہانت پر مبنی شرارت سمجھ گئے اور مسکرانے لگے۔
شاعر مشرق علامہ اقبال نے سن 1930میںاپنے تاریخ ساز خطبہ الٰہ آبادمیں آزاد مسلم ریاست کا تصور پیش کیا جس کے نتیجہ میں پاکستان کا قیام عمل میں لایا گیا۔علامہ اقبال کے تصور پاکستان کے بارے میں بھارتی رائٹرز اکثر غلط فہمیاں پھیلاتے رہتے ہیں،بعض ہندو رائٹرز بے بنیاد اور جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں کہ علامہ اقبال کے خطبہ الہ آباد سے چھ سال قبل یعنی سن 1924میں آریہ سماج کے ایک ہندو،کانگریس کے صدر” لالہ لاج پت رائے ” نے لاہور کے ایک اخبار”ٹربیون” میں شائع اپنے مضمون میں پہلی مرتبہ برصغیر کی فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کا منصوبہ پیش کیا تھاجبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہندورہنماشروع سے ہی پورے ہندوستان پر قبضہ کرنا چاہتے تھے اور کسی بھی طرح کی تقسیم کے لئے راضی نہ تھے اسی لئے یہ بات سننے اور پڑھنے میںمضحکہ خیزسی لگتی ہے کہ ہندونے مسلمانوں کے لئے الگ ریاست کا تصور پیش کیا۔اگرتاریخ کا بغور مطالعہ کریں تولالہ راج پت رائے کے مضمون سے بہت پہلے سن 1909ء میں علامہ اقبال ”اسلام کا سیاسی اور اخلاقی مثالی تصور”کے عنوان سے ایک آرٹیکل بھی تحریر کرچکے تھے جس میں انھوں نے تصور پاکستان کی پیش گوئی کچھ ان الفاظ میں کی تھی کہ ”مسلمان کمیونٹی کے لئے ایسی جمہوریت ہی بہترین حکومتی نظام ہے جس کا مثالی تصور اور مقصد یہ ہو کہ انسان(فرد) کو اس کی فطرت کے تمام امکانات کی ترقی اور نشوونما کے مواقع میسر آ سکیں۔” ہندورائٹرز کے پراپیگنڈہ کے باوجوددنیا بخوبی جانتی ہے کہ پاکستان کا تصور علامہ اقبال نے ہی پیش کیا تھا اور پاکستان ان کے خواب کی ایک تعبیر ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر