وجود

... loading ...

وجود

بینڈ ، باجہ اور طلاق

بدھ 08 نومبر 2023 بینڈ ، باجہ اور طلاق

علی عمران جونیئر
دوستو، بھارت میں طلاق ہونے پر باپ نے بیٹی کو گھر واپس لانے کے لیے بڑی ہی پروقار تقریب کا اہتمام کیا جہاں والد بیٹی کو بارات کے ساتھ گھر واپس لے آئے۔بارات کا لفظ ہم نے اکثر شادی کے موقع پر ہی سنا ہوگا مگر ایک بھارتی شخص نے اپنی بیٹی کی طلاق کے موقع پر اسے عزت سے واپس لانے کے لیے شاندار انداز میں بارات کا اہتمام کرلیا۔بھارتی شہری کی بیٹی کی طلاق کے بعد اس کی سسرال سے اپنے گھر واپس لانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ۔ویڈیو میں دکھایاگیا ہے کہ والد نے بیٹی کو گھر لے جانے کے لیے ڈھول باجے والوں کو بلانے کے ساتھ ساتھ آتش بازی کا بھی مظاہرہ کیا۔ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون کے گھر والے خوشی سے اس کے ساتھ شامل ہو رہے ہیں اور پٹاخے پھوڑ رہے ہیں، جبکہ اس دوران ایک خاتون جو ممکنہ طور پر مطلقہ کی والدہ ہیں، اپنی بیٹی کو گلے لگاتے ہوئے بھی نظر آرہی ہیں۔علاوہ ازیں لڑکی کے باپ کے ساتھ آئے ہوئے لوگوں میں شامل پورا خاندان ایک بارات کی طرح گلیوں میں مزے سے گھوم رہا ہے۔باپ کی جانب سے اپنے لیے کیے گئے اس اقدام پر طلاق یافتہ بیٹی بھی بہت خوش نظر آرہی ہے اور اپنا سامان اٹھائے ہوئے ان کے ساتھ خوشی خوشی واپسی جارہی ہے۔اس انوکھے واقعے کی ویڈیوسوشل میڈیا پر بھی شیئر کی گئی جس کے ساتھ لکھا تھا کہ جب آپ کی بیٹی کی شادی بہت دھوم دھام سے کی جائے اور اگر میاں بیوی اور گھر والے کچھ غلط کریں تو آپ اپنی بیٹی کو عزت و احترام کے ساتھ اپنے گھر واپس لائیں کیونکہ بیٹیاں بہت قیمتی ہوتی ہیں۔صارفین کی جانب سے بیٹی کو سپورٹ کرنے کے لیے والد کے اس اقدام کو خوب سراہا جارہا ہے۔
بھارت سے ہی طلاق کے حوالے سے ایک اور خبر کے مطابق بھارتی ریاست کیرالہ میں ایک شوہر بیوی کے اچھا کھانا نہ بنانے پر اس قدر طیش میں آیا کہ وہ طلاق کی درخواست لے کر عدالت پہنچ گیا۔بھارتی میڈیاکے مطابق شوہر نے بیوی پر الزام لگایا کہ اس کی بیوی اسے سب رشتے داروں کے سامنے بے عزت بھی کرتی ہے اور لڑائی جھگڑا کرکے وہ علیحدہ بھی رہ رہی ہے جب کہ ایک بار بیوی نے اس پر تھوکا بھی تھا لیکن بعد میں اس نے معافی مانگ لی تھی۔ بیوی نے شوہر کے تمام تر الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور کہا کہ اس کا شوہر اس کے حقوق نہیں دیتا اور اس کا مذاق اڑاتا ہے،شوہر ذہنی بیمار بھی ہے اور ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق دوائی بھی نہیں کھاتا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جب یہ کیس عدالت میں گیا تو جج نے دوران سماعت کہا کہ کسی کو اچھا کھانا نہ بنانے کی وجہ سے طلاق نہیں دی جاسکتی جس کے بعد عدالت نے طلاق کی درخواست کو خارج کردیا۔
بات شادی اور طلاق کی ہورہی ہے تو ہمیں وہ میراثی یاد آگیا، جب گاؤں کے چودھری کی لڑکی کی شادی پر کھانا کم پڑگیااور میراثی بھوکارہ گیا۔ وہ اسٹیج پر گیا اور چودھری صاحب سے شکوہ کرنے لگا کہ اسے سخت بھوک لگی ہے لیکن کھانا کم پڑگیا ہے۔چودھری میراثی کی بات سن کر جلال میں آگیا اور اسے سخت برابھلا کہا۔ میراثی کا چہرہ چودھری کی ڈانٹ پھٹکار سن کر سرخ ہوگیا، اس نے دانت پیستے ہوئے کہا کہ چودھری صاحب میں چاہوں تو یہ شادی یہیں ختم کراسکتا ہوں۔ اس پر تو چودھری کو بہت تپ چڑھی، اس نے اپنا جوتا اتار کر میراثی کو دو لگادیے۔میراثی اسٹیج پر کھڑے ہو کر سب کے سامنے چلایا۔ لو جی ایس کڑی دا جدوں جدوں وی ویاہ ہویا سانوں لتر ای پئے نے۔۔(لوجی جب بھی اس لڑکی کی شادی ہوئی ہے ہماری پٹائی لازمی ہوئی ہے)۔لیجنڈ مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی صاحب کہتے ہیں کہ زمانہ طالب علمی میں ایک مرتبہ اردو کے پیپر میں لفظ ”شدہ” سے چار لاحقے لکھنے کو کہا گیا۔میں نے جواب میں لکھا۔۔”شادی شدہ، گم شدہ، ختم شدہ، تباہ شدہ” ۔۔اگلے روز استادِ محترم نے پیپرز چیک کر کے واپس دیے تو مجھے لاحقوں والے سوال میں چار میں سے آٹھ نمبر ملے تھے۔ میں نے استاد صاحب سے فالتو نمبروں کے متعلق پوچھا تو مسکرا کر کہنے لگے، پتر۔ چار نمبر صحیح جواب کے ہیں اور چار صحیح ترتیب کے۔۔ بیوی نے شوہر سے بیزاری کے عالم میں کہا۔۔ تو صاف صاف بول دو۔۔ تمہارا میرے سے من بھر گیاہے ناں ؟؟ شوہر نے خوشی سے جواب دیا۔۔ ۔صاف صاف ۔
ایک شادی شدہ لڑکی اپنی ماں کے پاس آئی اور کہا میں اپنے شوہر کو اب ایک منٹ برداشت نہیں کر سکتی۔روز روز کے جھگڑوں سے میں تنگ آگئی ہوں۔میرا دل کرتا ہے اسے مار دوں لیکن قانون سے ڈر لگتا ہے کہ میری بھی زندگی برباد ہو جائے گی۔ماں نے کہا یہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے،میں تمہیں ایک زہر دیتی ہوں یہ آہستہ آہستہ کام کرتا ہے،روزانہ اسے تھوڑا تھوڑا کھانے میں دینا،بس کھانا لذیذ بنانا کہ اسے شک نہ ہو۔لڑکی خوش ہوگئی۔ماں نے کہا ،لیکن تمہارے گھر روزانہ جھگڑے ہوتے ہیں سارا خاندان جانتا ہے تمہاری نہیں بنتی،شک پھر بھی تم پر جائے گا تو جتنے عرصے میں یہ زہر کام کرے گا تم گھر کا ماحول بدل دو۔پیار و محبت سے رہو، گھر میں امن و شانتی بناؤ،بے چاراکچھ عرصے کا مہمان ہے، اس پر شک نہ کرو ،بے جا فرمائشیں نہ کرو، خود کو بنا سنوار کر رکھو،میٹھی زبان استعمال کروتاکہ نہ شوہر کو نہ اس کے خاندان کو بعد میں شک ہو کہ اس کی موت کی ذمہ دار تم ہو۔لڑکی نے کہا، ہاں کچھ عرصہ کیلئے میں یہ کر لوں گی۔وہ زہر کی پڑیا لے گئی،مہینے بعد وہ آئی اور ماں سے کہا اس زہر کا کوئی توڑ ہے؟ ماں نے کہا کیوں؟ لڑکی نے کہا، میں نے چند دن اسے پابندی سے زہر دیا لیکن وہ تو بہت بدل گیا، میرا اتنا خیال رکھتا ہے، مجھے اتنی محبت اس نے دی کہ میں شرمندہ ہوگئی، یہ میں کیا کرنے جا رہی ہوں۔ ماں میں اسے چند دن زہر دے چکی ہوں اب کیا ہوگا؟ ماں نے کہا کچھ نہیں ہوگا وہ ہاضمے کا چورن تھا۔اس کی زندگی میں زہر تو تم تھی،کسی رشتے میں یہ زہر میاںکا ہوگا، کسی میں بیوی کا۔۔لیکن خاندان میں بڑے بزرگ بہرحال ہاضمے کے وہ چورن ہوتے ہیں جو رشتے کی اس ہانڈی کو ذائقہ اور جینے کا سلیقہ دیتے ہیں۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔اگر کوئی سچی نیت سے ڈائیٹنگ شروع کرے تو ابھی اسے ڈائیٹنگ شروع کئے تین چار روز ہی گزرتے ہیں کہ درمیان میں کوئی شادی آجاتی ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر