وجود

... loading ...

وجود

جمع و تدوین قرآ ن مجید

پیر 06 نومبر 2023 جمع و تدوین قرآ ن مجید

ریاض احمدچودھری

” قرآن مجید” اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب ہے ، جو آخری نبی جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی ہے ۔ قیامت تک کوئی اورکتاب نازل نہ ہو گی۔ یہ خدائی عطیہ، ہمارا مشترکہ روحانی ترکہ ہے ، جو منتقل ہوتا ہوا ہم تک پہنچا ہے ، اسے دوسری آسمانی کتابوں کا آخری اور دائمی ایڈیشن بھی کہا جاسکتا ہے۔ عالمی مجلس بیداری فکر اقبال کی ادبی نشست میں “حامل او رحمة اللعالمین”کے عنوان پرجناب قاری بزرگ شاہ الازہری نے بتایا کہ کتابت قرآن مجیددورنبوتۖمیں پوراہوچکی تھی لیکن قرآن مجید منتشر اوراق میں منقسم تھااورخط کوفی میں کپڑوں پر،موٹے گتے پر،اونٹ کے شانے کی ہڈی پر،کھجور کی چھال پر،پتھرپراورحلال جانوروں کی کھال پرلکھاگیاتھا جب کہ دورصدیقی میں جنگ یمامہ کے بعد حضرت زید بن ثابت کی نگرانی میں قرآن مجید دوگواہیوں کی شرط کے ساتھ دوبارہ لکھاگیا۔انہوں نے بتایا کہ جبریل علیہ السلام ہررمضان المبارک میں آپۖ کے ساتھ قرآن مجیدکادورکرتاتھا۔ نزول قرآن مجیدسے اب تک دنیاکی سب زبانیں تغیروتبدل کاشکارہوچکی ہیں لیکن قرآن مجیدکی زبان آج بھی زندہ ہے۔
دنیاکے تمام علوم اس کتاب میں سمٹ آتے ہیں۔ گزشتہ تمام انبیاء علیھم السلام کے معجزے ختم ہوچکے لیکن ختمی مرتبتۖکایہ معجزہ تاقیامت زندہ رہے گا۔یہودیوں کی مقدس کتب میں کی گئی تحریف انہیں مسلمان کی گردن زدنی کی اجازت دیتی ہے لیکن قرآن مجید کوئی تحریف نہیں ہوئی۔قرآن مجید کا نزول ضرورت وحاجت کے مطابق تھوڑا تھوڑا ہوتا رہا ، کبھی ایک آیت، کبھی چند آیتیں نازل ہوتی رہیں۔ نزول کی ترتیب موجودہ ترتیب سے بالکل الگ تھی۔یہ سلسلہ پورے عہد نبوی کو محیط رہا، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کے آخری لمحات تک جاری رہا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آج کی طرح کتابی شکل میں منصہ شہود پر آنا مشکل، بلکہ ناممکن تھا۔ یہ بات ضروری ہے کہ ہر آیت کے نازل ہوتے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم لکھوا لیتے تھے اور زمانہ کے لحاظ سے نہایت ہی پائدار چیز پر لکھواتے تھے چناں چہ پورا قرآن مجید بلاکسی کم وکاست کے لکھا ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرہ مبارکہ میں موجود تھا، اس میں نہ تو کوئی آیت لکھنے سے رہ گئی تھی اور نہ ہی کسی کی ترتیب میں کوئی کمی تھی، البتہ سب سورتیں الگ الگ تھیں اور متعدد چیزوں پر لکھی ہوئی تھیں، کتابی شکل میں جلد سازی اور شیرازہ بندی نہیں ہوئی تھی۔
صحابہ کرام میں جو لکھنا پڑھنا جانتے تھے ، وہ خدمتِ نبوی میں پہنچ کر آیات لکھ لیتے تھے۔ جب کسی سورت میں آیت کا اضافہ ہوتا تو معلوم کرکے مرتب فرما لیتے تھے، اس طرح بہت سے صحابہ کرام کے پاس سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا مصدقہ نسخہ قرآن موجود تھا، بعض کے پاس پورا قرآن بھی تھا اور بعض کے پاس چندسورتیں اور چند آیتیں تھیں، لکھنے لکھانے کا سلسلہ بالکل ابتدا سے کثرت سے جاری تھا، اس کی شہادت درج ذیل روایتوں سے ملتی ہے۔حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے والی روایت میں ہے کہ : ان کی بہن فاطمہ اور بہنوئی سعید بن زید رضی اللہ عنہما ان سے پہلے ہی مسلمان ہوچکے تھے، وہ حضرت خباب بن ارت سے قرآن پڑھ رہے تھے، جب حضرت عمر نہایت غضب ناک حالت میں ان کے پاس پہنچے تو ان کے سامنے ایک صحیفہ تھا ،جس کو انہوں نے چھپادیا تھا، اس میں سورہ طہ کی آیات لکھی ہوئی تھیں۔
آپ ۖ کے وصال مبارکہ کے نتیجہ میں وحی کا سلسلہ منقطع ہو گیا۔ خلیفہ اوّل حضرت ابو بکر صدیق (رضی اللہ عنہ)کے دورِ خلافت میں مسلمانوں کی یمامہ کے مقام پر مسیلمہ کذاب سے ہولناک جنگ ہوئی جس میں مسلمان فوج کی قیادت حضرت خالد بن ولید (رضی اللہ عنہ) فرما رہے تھے۔ اس معرکے میں کم و بیش 1200 مسلمانوں نے جامِ شہادت نوش کیا جن میں کم و بیش 700حفاظ کرام تھے۔مزید یہ کہ ان شہید ہونے والے حفاظ و قراء میں حضرت سالم (رضی اللہ عنہ) بھی شامل تھے۔حضرت محمد الرسول اللہۖ نے چار جلیل القدر حفاظ و قراء سے قرآن پاک سیکھنے کا حکم مبارک فرمایا تھا اور حضرت سالم (رضی اللہ عنہ) ا ن چار میں سے دوسرے نمبر پر تھے۔ مزید یہ کہ حضرت سالم (رضی اللہ عنہ)کے فوجی دستے میں دیگرایسے کئی جلیل القدر قراء و حفاظ بھی شامل تھے جن کے پاس قرآن پاک تحریری شکل میں بھی موجود تھا ۔چنانچہ اس پْر درد واقعہ کے بعد حالات کی نزاکت اور مستقبل میں ممکنہ مسائل کا بروقت ادراک کرتے ہوئے حضرت عمر فاروق (رضی اللہ عنہ)نے حضرت ابو بکر صدیق (رضی اللہ عنہ)کو قرآن پاک کو ایک کتابی شکل میں اکٹھا کرنے کی سعی کا مشورہ دیا۔سیدنا حضرت ابو بکر صدیق (رضی اللہ عنہ)نے اس عظیم منصوبہ کی ذمہ داری حضرت سیدنا زید بن حارث (رضی اللہ عنہ)کو سونپتے ہوئے انہیں تتبع قرآن کا حکم مبارک فرمایا۔
اس طرح نہایت محتاط انداز میں قرآن پاک کا ایک نسخہ مبارک جمع کر لیا گیا جو حضرت ابو بکر صدیق (رضی اللہ عنہ) کے پاس اور آپ کے وصال کے بعد حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) کے پاس محفوظ رہا اور حضرت عمر (رضی اللہ عنہ)کی شہادت کے بعد وہ صحیفہ اْم المومنین حضرت حفصہ (رضی اللہ عنہ)کے پاس محفوظ رہا۔جلد ہی اس تیار شدہ و تصدیق شدہ مصحف کی بیشتر نقلیں تیار کروا کر مختلف علاقوں میں تقسیم کروا دی گئیں ۔حضرت عثمان (رضی اللہ عنہ) کے دورِ خلافت میں حضرت حذیفہ بن یمان (رضی اللہ عنہ) آرمینیہ اور آذربائیجان جانے والی افواج کا حصہ تھے ۔انہوں نے اپنے سفر کے دوران دیکھا کہ ایک مقام پر شام اور عراق کی فوجیں جمع ہیں اور ان میں قرات قرآن پاک پر شدید اختلافات ہیں۔ حضرت عثمان (رضی اللہ عنہ) نے حضرت حفصہ (رضی اللہ عنہا) کے پاس موجود عہدِ صدیقی (رضی اللہ عنہ) میں لکھا جانے والا مصحف قرآن منگوایا ۔مصاحفِ عثمانی میں سورتوں کی ترتیب لوحِ محفوظ میں مکتوب ترتیب کے عین مطابق تھی۔ اس کی کتابت میں اعراب و نقاط استعمال نہیں کیے گئے تھے۔یہ قرآن مجید کوفی قدیم (خطِ حیری )میں لکھے گئے تھے ۔آپ نے اْن علاقوں میں پہلے سے موجود تمام قرآن پاک منگوا کر نسخ کروا دئیے ۔ اس طرح امتِ محمدی ایک بہت بڑے فتنہ نما اختلاف سے محفوظ رہا۔ آج بھی قرآنیت کا بنیادی اصول ہے کہ جس قرآن کا رسم الخط مصاحفِ عثمانی کے مطابق ہو گا وہی قرآن کہلائے گا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر