وجود

... loading ...

وجود

صحافیوں پر تشدد،انتخابات کی سا لمیت اور عوامی قیادت

هفته 04 نومبر 2023 صحافیوں پر تشدد،انتخابات کی سا لمیت اور عوامی قیادت

ڈاکٹر جمشید نظر

۔۔۔۔۔۔۔
صحافیوںکے تحفظ کی ایک عالمی تنظیم ”کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس”نے اپنی رپورٹ میں سن 2021کے دوران بھارت اور میکسیکو کو صحافیوں کے لئے مہلک ترین ملک قرار دیا تھا ۔حال ہی میں برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی میں مقبوضہ کشمیر کے صحافیوں درپیش مشکلات اور خطرات کے حوالے سے” یوگیتا لیمیا” کا ایک مضمون شائع ہوا جس کا عنوان تھا ”کوئی بھی خبر آپ کی آخری خبر ہوسکتی ہے” ۔ اس مضمون میں کشمیری صحافیوں کے خلاف مودی سرکار کے کریک ڈاون کو بے نقاب کیا گیا تھا جس پر بھارتی پولیس نے بی بی سی کے خلاف قانونی کارروائی کی دھمکیاں دینا شروع کردیں۔ مقبوضہ کشمیر کے صحافیوں کو کالے قوانین ”پبلک سیفٹی ایکٹ اورمیڈیا پالیسی کے تحت صحافیوں کے گھروں میں چھاپے مارنا،تھانوں میں طلبی،ناجائز گرفتاریاں،صحافیوں اور ان کے اہل خانہ کوہراساں کرنااورجسمانی تشدد کے واقعات اب معمول بن چکے ہیں۔
دنیا بھر کے صحافیوں کو جرائم سے تحفظ دلانے،آزادانہ صحافت کو یقینی بنانے اورانھیں بنیادی حقوق و انصاف کی فراہمی کے لئے اقوام متحدہ کے زیراہتمام ہر سال 2نومبر کو صحافیوں کے خلاف جرائم کے استثنیٰ کے خاتمہ کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔اس سال کا تھیم ہے”صحافیوں کے خلاف تشدد،انتخابات کی سا لمیت اور عوامی قیادت کا کردار”اس عالمی دن کی مناسبت سے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے اپنے حالیہ پیغام میںکہا ہے کہ ”آج اور ہر دن ہم صحافیوں اور میڈیا کے تمام پیشہ ور افراد کے مشکور ہیں جو ہمیں باخبر رکھنے اور سچائی کو زندہ رکھنے کے لئے اپنی صحت اور جانوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔”یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق سن2022 میں 88صحافیوں کو ان کے کام کی پاداش میں قتل کیا گیا۔اقوام متحدہ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق سن2006سے سن2020تک رپورٹنگ اور معلومات عوام تک پہنچانے کے دوران دنیا بھر میں تقریبا 1200سے زائد صحافی مارے جاچکے ہیں جبکہ ہر دس میں سے نو کیسز میں قاتلوں کو سزا نہیں ملی۔ایک عالمی سروے کے مطابق 73فیصد خواتین صحافیوں کا کہنا ہے کہ انھیں صحافتی فرائض کے دوران دھمکیوں اور توہین آمیز رویہ کا سامنا رہتا ہے۔ یونیسکو رپورٹ کے مطابق سن2016 سے سن 2020 کے دوران تقریبا 400صحافیوں کو ان کی ڈیوٹی کے وقت قتل کیا گیااور سن2020 میں 274 صحافیوں کو قید کیا گیا جوکہ تین دہائیوں میں سب سے زیادہ سالانہ تعداد بنتی ہے۔
برصغیر میں اردو ادب میں صحافت کا پہلا شہید مولوی محمد باقر کو کہا جاتا ہے۔ہندوستان میں جب انگریزوں کے مظالم حد سے زیادہ بڑھنے لگے تو علامہ سیدباقر دہلوی نے انگریزوں کا دیا ہوا عہدہ چھوڑ کران کے خلاف قلم اُٹھانے کا فیصلہ کیا اور سن 1837میں اُردو کے پہلے باقاعدہ اخبار” اخبار دہلی” کا آغاز کیا۔”اخبار دہلی” ایک ہفت روزہ اخبار تھا جس کی ماہانہ قیمت دو روپے تھی۔ 10 مئی 1840کو اخبار کا نام ”اخبار دہلی ”سے تبدیل کرکے ”دہلی اُردو اخبار” رکھ دیا ۔اخبار عوام میں مقبول ہونے لگا اور مولوی محمد باقر ایک مشہور صحافی بن گئے۔
مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے دور کے آخری عرصہ میں جب عید الاضحی آئی تو بہادر شاہ ظفر نے گائے کی قربانی پر پابندی لگادی تاکہ انگریز سازش کرکے ہندومسلم فساد برپا نہ کرواسکیںادھرمولوی محمد باقر بھی اپنے اخبار اور تحریروں کے ذریعے نہ صرف ہندو،مسلم فساد روکنے اور باہمی اتحاد کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتے رہے بلکہ انگریزوں کی ہر نئی سازش کو ناکام بھی بناتے رہے جب انھوں نے اپنے اخبار میں آزادی کی جنگ کے تمام ترحالات و واقعات کی رپورٹنگ(آنکھوں دیکھا حال) اور قلمی نام سے مضامین شائع کرنا شروع کئے تو انگریز حکومت بوکھلاہٹ کا شکارہوگئی۔انگریز حاکمین مولوی محمد باقر کے سخت خلاف ہوگئے اور ان کو جان سے مارنے کی منصوبہ بندی کرنے لگے ۔نگریزوں نے جب دہلی پر دوبارہ قبضہ کرلیا تو انھوں نے ایک سازش کے تحت مولوی محمد باقرکو ایک ایسے انگریز کے قتل کے جرم میں گرفتار کرلیاجودہلی کے ہجوم کی مارپیٹ سے ہلاک ہوگیا تھا۔مولوی محمد باقر کو گرفتار کرنے کے بعد جب میجر ولیم اسٹیفن رائیکس ہڈسن کے سامنے پیش کیا گیاتو اس نے مقدمہ چلائے بغیر انگریز حکمرانوں کی خواہش کے مطابق مولوی محمد باقر کو توپ کے گولے سے شہید کرنے کاحکم سنادیا چنانچہ مولوی محمد باقر کو16ستمبر 1857 کو دہلی دروازے کے سامنے میدان میں توپ کا گولہ مار کر شہید کردیا گیابعض حوالہ جات میں گولی مار کر شہید کرنے کا بھی تذکرہ موجود ہے۔اس طرح مولوی محمد باقر اردو صحافت کے پہلے شہید صحافی تھے جنھیں انگریزوں نے انوکھی موت کی سزا سنائی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر