وجود

... loading ...

وجود

زندہ رہا تو انشاء اللہ! 8 فروری کو ہر صورت انتخابات ہوں گے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

جمعه 03 نومبر 2023 زندہ رہا تو انشاء اللہ! 8 فروری کو ہر صورت انتخابات ہوں گے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ میں زندہ رہا تو انشاء اللہ! 8 فروری بروز جمعرات ہر صورت قومی اورتمام صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ہوں گے۔ اگر الیکشن کمیشن انتخابات نہیں کرواسکتا تو پھر گھر جائے۔اگر انتخابات نہیں ہوں گے تو ہم دیکھ لیں گے۔ پاکستان کے عوام اس بات کے مستحق ہیں کہ ملک میں عام انتخابات ہوں۔ جتنا بڑا آئینی ادارہ ہوگا اتنی ہی بڑی ذمہ داری اس پر ہوگی۔ہم نے انتخابات کی تاریخ دلوانے میں اپنا معمولی کردار اداکیا ہے۔ آئین کو بنے 50سال ہو گئے ہیں اورکسی آئینی آفس اورآئینی باڈی کا کہنا نہیں بنتا کہ وہ آئین سے آگاہ نہیں۔ آج ہی کے روز 15سال قبل آئین سے تجاوز ہوا ، آج تک آئین سے تجاوز کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ آئین کی خلاف ورزی کی تاریخ سے سیکھنا چاہیئے۔ آئین کی خلاف ورزی کے لوگوں اور پاکستان کی سرزمین پر بھی اثرات ہوتے ہیں۔ عدالتیں غیر ضروری معاملات میں ملوث نہیں ہوتیں ، عدالت کا قابل ذکر وقت معاملات کو حل کرنے اورایڈوائس کرنے میں لگ جاتا ہے۔عدالتی حکم نامے کے بعد سپریم کورٹ نے انتخابات سے متعلق تمام درخواستیں نمٹا دیں۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے ملک میں 90روز کے اندر انتخابات کروانے کے حوالہ سے پاکستان تحریک انصاف، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان پیپلز پارٹی، منیر احمد اورجسٹس (ر)عبادالرحمان لودھی کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل بیرسٹر منصور عثمان اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے وکیل سجیل شہریار سواتی بھی موجود تھے۔ جمعہ کے روز سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے درخواست گزاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے دیگر کیس سن کر پھر یہ کیس سنیں گے۔ جب 11بجے کیس کی سماعت شروع ہو تی تو اٹارنی جنرل نے گزشتہ روز چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ممبران کی جانب سے صدر مملکت کے ساتھ ملاقات کرنے اورانتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کے حوالہ سے آگاہ کیا ۔ چیف جسٹس نے کہا صدر کا دستخط شدہ شیڈول کدھر ہے ۔ اس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وہ ابھی نہیں ملا۔ اس پر چیف جسٹس نے سماعت ملتوی کردی اور کہا کہ پہلے اپنے آفس کے کیس بندے کو بھجواکر نوٹفیکیشن منگوا لیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم کوئی گرے ایریا نہیں چھوڑنا چاہتے۔ اٹارنی جنرل کی جانب سے نوٹیفیکیشن پیش کرنے کے بعد دوبارہ 12بجکر 25منٹ پر سماعت شروع ہوئی۔ اٹارنی جنرل نے صدر مملک ڈاکٹر عارف علوی، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور اور الیکشن کمیشن کے چاروں ممبران کے دستخط کے ساتھ انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کے حوالہ سے خط پیش کیا۔ بہت زیادہ دور کی بات نہیں موجودہ صدر نے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر غیر قانونی طور پر قومی اسمبلی تحلیل کی جب وزیر اعظم اعتماد کا ووٹ لے رہے تھے۔ آئین بڑا واضح ہے کہ جب اکثریت عدم اعتماد کرتی ہے تو پھر وزیر اعظم کو اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس بھیجنے کا اختیار نہیں تھا۔ چیف جسٹس اور چار ججز نے متفقہ طور پر فیصلہ دیا کہ وزیر اعظم کی ایڈوائس پر صدر کو اسمبلی توڑنے کا اختیار نہیں تھا۔ ہم یہ معاملہ پارلیمنٹیرینز پر چھوڑتے ہیں کہ وہ ایسے معاملات کو روکنے کے لئے کیا اقدامات اٹھاتے ہیں۔ ہر آئینی عہدہ رکھنے اورادارے کا مقصد آئین کی سخت پابندی کرنا ہے جو کہ پاکستانی عوام کے مفاد میں ہے۔ ہرادارے کو میچورٹی اور انڈر سٹینڈنگ پروان چڑھانی چاہیئے اگر وہ ایسا نہ کرسکیں تو پھر وہ دیکھیں کہ کیا وہ پاکستان کے عوام کی خدمت کررہے ہیں۔ انتخابات کی تاریخ پر اٹارنی جنرل، چاروں صوبوں اور اسلام آباد کے ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے کوئی اعتراض نہیں کیا گیا۔ آئینی عہدہ رکھنے والا ہرشخص اور ہر باڈی جس میں صدر اور الیکشن بھی شامل ہے انہیں پتا ہونا چاہیئے کہ آئین کیا چاہتا ہے اور آئین پر عمل کرنا آپشنل نہیں۔ ایک ادارہ دوسرے ادارے کے اختیارات میں تجاوز نہ کرے اوراگر ایسا ہواتواس کے سنگین نتائج ہوں گے، صدر اورالیکشن کمیشن کا آفس غیر ضروری طورپر سپریم کورٹ میں آئے، بہت سی درخواستیں دائر کی گئیں اور پورا ملک فکرمند ہوا اور کچھ نے توتصور کیا کہ ہوسکتا ہے انتخابات نہ ہوں۔ سپریم کورٹ کو وہ اختیار استعمال نہیں کرنا چاہیئے جواسے حاصل نہیں، ہم نے سہولت فراہم کی کہ صدر اورالیکشن کمیشن آپس میں ملیں۔ہماری طرف سے پیغام واضح ہے کہ جو بھی انتخابات نہ ہونے کے حوالہ سے عوام میں شکوک وشہبات پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے اورمیڈیا بھی ایسا کرتا ہے تو بھی آئین کی خلاف ورزی ہو گی، ایک مائیک پکڑ کر شروع کردیں، پٹی چلا دیں ہوں گے، نہیں ہوں گے، ہم میڈیا کو منفی کردار ادا نہیں کرنے دیں گے، انتخابات نہ ہونے کے حوالہ سے کوئی میڈیا اینکر بات کرے توپیمرااس کے خلاف کاروائی کرے۔چیف جسٹس نے کمرہ عدالت میں موجود میڈیا نمائندگان سے پوچھا کہ انہیں میڈیا کے حوالہ سے کی گئی باتوں پر کوئی اعتراض تو نہیں ۔ اس پر کمرہ عدالت میں موجود سینئر صحافی اوراینکر مطیع اللہ جانب نے بلند آواز میں کہا میں اپنی رائے باہر جاکردوں گا۔جبکہ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ یہ عدالت جانتی ہے کہ اپنے حکم پر عمل کیسے کروانا ہے، پی ٹی آئی وکیل سیدعلی ظفر کو تحفظات نہیں ہونے چاہیں۔ عدالت نے حکمنامے کے ساتھ انتخابات سے متعلق تمام درخواستیں نمٹا تے ہوئے اپنے حکمنامے میں لکھا کہ قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد صدر اور الیکشن کمیشن کے مابین اختلاف ہوا، چاروں صوبائی ایڈوکیٹ جنرلز نے حکمنامے پر کوئی اعتراض نہیں کیا، وکیل پی ٹی آئی نے صدر کا الیکشن کمیشن کو لکھا گیا خط بھی دکھا دیا۔ خط میں صدر نے کمیشن کو سیاسی جماعتوں اور صوبوں سے مشاورت جبکہ عدلیہ سے بھی رہنمائی لینے کا کہا۔ صدر کے اس خط پر الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔عدالت نے اپنے حکمنامے میں لکھا کہ سپریم کورٹ کا تاریخ دینے کے معاملے پر کوئی کردار نہیں، صدر مملکت اعلی عہدہ ہے، حیرت ہے کہ صدر مملکت اس نتیجے پر کیسے پہنچے، صدر مملکت کو اگر رائے چاہیے تھی تو 186آرٹیکل کے تحت رائے لے سکتے تھے، ہر آئینی آفس رکھنے والا اور آئینی ادارہ بشمول الیکشن کمیشن اور صدر آئین کے پابند ہیں، آئین کی خلاف ورزی کے سنگین نتائج ہوتے ہیں، آئین پر علمداری اختیاری نہیں، صدر مملکت اور الیکشن کمیشن کی وجہ سے غیر ضروری طور پر معاملہ سپریم کورٹ آیا، سپریم کورٹ آگاہ ہے ہم صدر اور الیکشن کمیشن کے اختیارات میں مداخلت نہیں کر سکتے، انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ کرنے پر پورا ملک تشویش کا شکار ہوا۔سپریم کورٹ نے حکمنامے میں لکھا کہ انتخابات کی تاریح نہ دینے سے پورا ملک بے چینی کا شکار ہوا، جس کے پاس جتنا بڑا عہدہ ہوتا ہے اسکی ذمہ داری بھی اتنی بڑی ہوتی ہے۔ آئین میں صدر اور الیکشن کمیشن ممبران کے حلف کا ذکر موجود ہے۔ انتخابات کے لیے سازگار ماحول ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور یہ ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے یہ حلف اٹھا رکھا ہے۔ صدر مملکت یا الیکشن کمیشن دونوں پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر، ممبران اور صدر مملکت حلف لیتے ہیں، عوام کو صدر مملکت یا الیکشن کمیشن آئین کی عملداری سے دور نہیں رکھ سکتے۔عدالتی حکمنامے میں کہا گیا کہ حادثاتی طور پر پاکستان کی تاریخ میں پندرہ سال آئینی عملداری کا سوال آیا لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ ہم نہ صرف آئین پر عمل کریں بلکہ ملکی آئینی تاریخ کو دیکھیں، آئینی خلاف ورزی کا خمیازہ ملکی اداروں اور عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔وزیراعظم کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار نہیں تھا، اس وقت کے وزیراعظم نے اسمبلی تحلیل کر کے آئینی بحران پیدا کر دیا۔ سپریم کورٹ نے متفقہ فیصلہ کیا کہ پی ٹی آئی دور میں قومی اسمبلی کی تحلیل کا فیصلہ غیر آئینی تھا، اسمبلی تحلیل کیس میںجسٹس مظہر عالم خان میاں خیل نے کہا کہ صدر مملکت، سابق وزیر اعظم ، اس وقت اسپیکر اورڈپٹی اسپیکرقومی اسمبلی کے خلاف پارلیمنٹ آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کرے، عجیب بات ہے صدر مملکت نے وہ اختیار استعمال کیا جو ان کا نہیں تھا، وہ اختیار استعمال نہیں کیا جو انہیں کرنا چاہیے تھا، عوام پاکستان حقدار ہیں کہ ملک میں عام انتخابات کروائے جائیں۔صدر مملکت اور الیکشن کمیشن کے درمیان ملاقات کرانے کے لیے اٹارنی جنرل نے کردار ادا کیا اور معاملہ حل ہوگیا۔ صدر مملکت اور الیکشن کمیشن نے پورے ملک میں ایک ساتھ عام انتخابات کے لیے تاریخ دے دی، الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کے بعد الیکشن شیڈول جاری کرے گا۔ انتخابات انشااللہ 8 فروری کو ہوں گے، تمام لا افسران نے انتخابی تاریخ پر کوئی اعتراض نہیں کیا، توقع ہے کہ تمام تیاریاں مکمل کرکے الیکشن کمیشن شیڈول جاری کرے گا۔ چیف جسٹس نے ریماکس دیے کہ اگر کسی سے فیصلے نہیں ہو پا رہے تو وہ گھر چلا جائے، اگر میڈیا نے شکوک شبہات پیدا کیے تو وہ بھی آئینی خلاف ورزی کریں گے، آزاد میڈیا ہے ہم ان کو بھی دیکھ لیں گے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ہم توقع رکھتے ہیں تمام ادارے ہم آہنگی کے ساتھ انتخابات کروائیں گے۔ میڈیا کو اجازت نہیں ہو گی کہ وہ یہ بات کرے کہ 8فروری کو انتخابات نہیں ہوں گے، اگر انتخابات 8فرروی کو نہ ہوں پھر میڈیا یہ بات کرے۔اگر کوئی یہ آکر کہتا ہے کہ انتخابات نہیں ہوں گے تو یہ عوام پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے۔ دنیا میں بھی کہیں اس کی اجازت نہیں۔ اگر میڈیا آئین کے آرٹیکل 19-Aمیں درج آزادیوں کا مطالبہ کرتا ہے تو پھر پابندیوں پر بھی عمل کرے۔ جبکہ حکم لکھوانے کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے درخواست گزار منیر احمد کے وکیل انورمنصور خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں حکمنامہ پر اعتراض ہو سکتا ہے کیونکہ وہ پراسرارشخصیت ہیں جو اپنی شکل بھی نہیں دکھارہے، کوئی ایڈووکیٹ کو نہیں جانتا،ایسی پیٹیشنز پر ہمیں تشویش ہوتی ہے، ایسی درخواستیں دائر کرکے وکیل غائب ہوجاتے ہیں۔جبکہ حکم لکھوانے کے دوران درخواست گزار عبادالرحمان لودھی کی جانب سے کہا گیا کہ انہیں انتخابات ہونے کے حوالہ سے تحفظات ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے شدید برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے باکل یہ بات نہ کریں۔


متعلقہ خبریں


26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 21 اپریل 2025

  ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...

26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق وجود - پیر 21 اپریل 2025

  پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ وجود - پیر 21 اپریل 2025

  خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم وجود - پیر 21 اپریل 2025

  حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم

آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...

آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

مضامین
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر