وجود

... loading ...

وجود

اسلامی اخوت کا مثالی مظہر، مواخات مدینہ

جمعرات 02 نومبر 2023 اسلامی اخوت کا مثالی مظہر، مواخات مدینہ

ریاض احمدچودھری

اسلامی اخوت کا ایک اہم اور مثالی مظہر مواخات ہے جس کا تذکرہ سیرت کی عام کتب میں ملتا ہے۔ عام طور پر مواخات کا ذکراس انداز سے کیا جاتا ہے کہ یہ محض انصار و مہاجرین کے درمیان بھائی چارا پیدا کرنے کے لئے کیا گیا تھا جس کے نتیجہ میں ان دونوں طبقوں کے درمیان گہرا رشتہ ا خوت استوار ہو گیا تھا۔ ہمارے بعض سیرت نگار حضرات نے اس کے معاشی پہلو کی طرف بھی اشارہ کیا ہے جسے رسول اللہ ۖ نے عمل مواخات میں ملحوظ رکھا تھا۔
قلم کاروان اسلام آباد کی مطالعاتی نشست میں ”مواخات مدینہ”کے موضوع پرفریدالدین مسعود برہانی نے خطاب میں ایک نئے اندازسے اس واقعے کے حقائق کو بیان کرتے ہوئے بتایاکہ مواخات گزشتہ انبیاء کے زمانوں میں بھی ہوتی رہی تھی اوراگرچہ مکہ مکرمہ میں بھی مواخات ہوچکی تھی لیکن مدنی زندگی کے آغازمیں حضرت انس بن مالک کے گھر90افرادکے درمیان یہ عمل دوبارہ ہوا۔ یہ برادارانہ رشتہ معاشرے میں قوت کا سرچشمہ ثابت ہوتاہے۔مواخات کے باعث اقامتی تعلیمی ادارے (ہاسٹل)اورمتعاون رہائشی منصوبے(کواپریٹوہاوسنگ سوسائیٹیز)کی تاسیس تاریخ انسانی میں پہلی دفعہ عمل میں آئی۔مواخات میں ہم مزاج لوگوں کو بھائی بھائی بنایاگیا۔موالین کوآزادمسلمانوں سے جوڑاگیاجس سے ان کااحساس محرومی جاتارہااوروہ علمی و سیاسی قیادت کے مقامات تک بھی پہنچے۔کہیں دوتہذیبوں کے افرادکوجوڑاگیاتاکہ تہذیبی ہم آہنگی پیداہو،فاضل مقررنے بتایاکہ مواخات کے اس پہلوپر علامہ عبدالرحمن ابن خلدون الاندلسی نے تفصیل سے تجزیہ کیاہے۔اوس اورخزرج کے درمیان واقع خلیج کواس مواخات نے کلیة ختم کردیا۔مدینہ کے عرب قبائل یہودیوں کے مقروض رہتے تھے،مواخات کے بعد مہاجرین نے اپنے سرمایاانصارپرخرچ کیا۔انصارنے مہاجرین کی آبادکاری کی۔مدینہ میں امن قائم ہوگیا۔یہوداورمنافقین کی سازشیں مواخات کے باعث ناکام ہوئیں۔مقررین نے کہاکہ آج ستاون مسلمان ممالک کولڑاواورحکومت کے اصول پرقابوکیاجارہاہے جب کہ برطانیہ میں ایک ادارہ ایسے علمائے دین پیداکررہاہے جوجہادوقتال اورحکومت الہیہ کے قیام کی بجائے کرامتوں کاانتظاراوردعاؤں کی فضیلت ہی کافی گردانتے ہیں۔مواخات دراصل ایک تنظیم تھی جو ایک نئے عمرانی معاہدے کے تحت اسلامی ریاست میں باہمی پیاراورمحبت اورامن کاباعث بنی۔یہ صوت الوقت ہے اورصرف مسلمان ہی نہیں بلکہ کل اقوام عالم اس مواخاتی عمل کی پیروی کریں۔ امن عالم کے قیام کے لیے مواخات اکسیرکادرجہ رکھتی ہے۔ آسمانی کتب کے بعدتعلیمات اسلامیہ کاسب سے بڑادرس مواخات ہے۔ان کے مطابق اس وقت دنیامیں شیطانی مواخات کامشاہدبآسانی سے کیاجاسکتاہے کیونکہ غزہ کے معاملے سب شریر قوتیں ایک ہوچکی ہیں۔ مواخات دراصل اقامت دین کاہی ایک اہم باب ہے۔ مسلمانوں کوقومیتوں اور اوطان کے بتوں کی پوجاپرلگادیاگیاہے اوراس کاتوڑ مواخات ہی ہے۔ ہمیں مساجدکی امامت صغری سے اقوام کی امامت کبری کی طرف آناہوگا۔ دنیامیں واقع ہونے والے شراورفساداورظلم و جورکے لیے امت مسلمہ روزمحشر سخت پکڑ میں ہوگی کیونکہ مسلمان ہی بنیادی طورپراس دنیاکی قیادت کے منصب پرفائزہیں۔
مواخات مدینہ منورہ میں ہجرت کے تقریبا پانچ ماہ بعد انصار و مہاجرین کے مابین کرائی گئی۔ اس مواخات کا آغاز سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے گھر سے ہوا۔ سیدنا انس کے گھر پر جو مواخات منعقد ہوئی اس میں ان انصار و مہاجرین کو آپس میں بھائی بھائی بنایا گیا جو اس وقت وہاں موجود تھے۔ بعد میں بھی یہ سلسلہ جاری رہا چنانچہ جو لوگ ہجرت کر کے مدینہ منورہ آتے رسول اللہۖ کسی نہ کسی انصاری کا بھائی بنا دیتے۔ مورخین اور سیرت نگار پنتالیس اور پچاس مہاجرین کا ذکر کرتے ہیں جنہیں اتنے ہی انصار کے ساتھ اس رشتہ میں وابستہ کر دیا گیا، اس طرح تقریبا پچاس مہاجر خاندان پچاس انصار خاندانوں کے ساتھ رشتہ مواخات میں منسلک ہو گئے۔رسول اللہۖ نے مدینہ منورہ تشریف لانے کے بعد اسلامی معاشرہ کی تشکیل کے لیے جو منصوبہ بندی فرمائی تھی اس کا ایک حصہ یہ تھا کہ انصار و مہاجرین کے مابین اس تہذیبی اختلاف کو جلد از جلد ختم کیا جائے، اور کسی گروہ کو یہ موقع نہ دیا جائے کہ وہ اس اختلاف سے کوئی ناجائز فائدہ اٹھائے۔ چنانچہ مواخات کے عمل کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ انصار و مہاجرین مل جل کر ایک ساتھ رہیں، ایک دوسرے کو اچھی طرح سمجھیں اور ایک دوسرے کی اچھی عادات و اطوار کو اپنائیں۔ رسول اللہۖ نے تعلیم و تربیت کے ذریعہ سے ان حضرات کا عقیدہ اس قدر مضبوط کر دیا کہ اس کی بنیاد پر ایک نئی تہذیب وجود میں آنے لگی اور انصار و مہاجرین کے مابین تہذیبی اختلاف بتدریج ختم ہو گیا۔ عبداللہ بن اْبی اور اس کے گروہ کے علاوہ یہودی بھی اس کوشش میں لگے رہتے تھے کہ کسی طرح مسلمانوں کے درمیان باہمی نسلی تعصب کو ابھار کر یا مقامی اور غیر مقامی کا مسئلہ اٹھا کر ایک دوسرے سے لڑادیا جائے۔ لیکن منافقین اور یہودیوں کی یہ کوششیں کامیاب نہ ہو سکیں، اس لیے کہ رسول اللہۖ نے اس چیز کو پہلے ہی بھانپ لیا تھا، چنانچہ آپ نے مواخات کرا کے منافقین کی اس قسم کی سازشوں کا سد باب کر دیا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر