وجود

... loading ...

وجود

یہودیوں کا اسرائیلی بربریت کے خلاف احتجاج

منگل 31 اکتوبر 2023 یہودیوں کا اسرائیلی بربریت کے خلاف احتجاج

ریاض احمدچودھری

فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف دنیا بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف احتجاج کرنے والے یہودی امریکیوں نے نیویارک کا مرکزی ریلوے اسٹیشن بند کردیا۔ سینکڑوں امریکی یہودیوں نے نیویارک میں واقع دنیا کے سب سے بڑے اور ملک کے مرکزی ریلوے اسٹیشن پر جمع ہو کر غزہ میں جاری اسرائیلی دہشتگردی کے خلاف مظاہرہ کیا اور دھرنا دیا۔ مظاہرین کے دھرنے کے باعث ریلوے اسٹیشن بند ہوگیا اور ٹرینوں کی آمد ورفت میں خلل واقع ہوا۔ نیویارک پولیس نے 200 مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔اسرائیل کی غزہ پر بمباری کیخلاف ترکی میں بہت بڑا احتجاجی مظاہرہ ہوا جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری پر خاموش تماشائی بننے والے مغربی ممالک کے دوہرے معیار پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیا مغرب ایک بار پھر صلیب اور ہلال کی جنگ چاہتا ہے۔ اگر مغرب نے ایسی کوشش کی تو جان لے کہ ہم ابھی زندہ ہیں۔ہم پوری دنیا کو بتائیں گے کہ اسرائیل جنگی مجرم ہے۔ اسرائیلی فوج کے مظالم کے پیچھے مرکزی مجرم مغربی طاقتیں ہیں۔ ان کی حمایت کے بغیر اسرائیل یہ کچھ نہیں کرسکتا۔رجب طیب اردوان نے مغربی ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آپ یوکرین میں مرنے والوں کے لیے آنسو بہاتے ہیں، لیکن آپ غزہ کے بچوں کے لیے آواز کیوں نہیں اٹھاتے؟اگر ہم کچھ باضمیر آوازوں کو چھوڑ دیں تو غزہ میں جاری قتل عام مکمل طور پر مغرب کا کام ہے۔ یوں لگتا ہے کہ اسرائیل غزہ کوصفحہ ہستی سے مٹانے پرتل گیا ہے۔اسرائیل کی زمینی فوج غزہ میں داخل، سمندر میں موجود بحریہ کی کشتیوں اور طیاروں سے اب تک کی سب سے زیادہ تباہ کن بمباری جاری ہے۔ اسرائیلی بری، بحری اور فضائی فوج نے شمالی غزہ پر تین اطراف سے شدید بمباری کرتے ہوئے غزہ میں زمینی آپریشن مزید وسیع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیل نے وائٹ فاسفورس کا استعمال شروع کردیا۔
اسرائیلی طیاروں کی بمباری سے مزید سینکڑوں فلسطینی شہید ہوئے ہیں جس کے بعد شہداء کی مجموعی تعداد آٹھ ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔21 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ جاں بحق افراد میں اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کے 53 اہلکار بھی شامل ہیں۔ ریسکیو کے پندرہ افراد صرف ایک ہی روز میں مارے گئے۔ فلسطینیوں کی نسل کشی پر پردہ ڈالنے کے لیے اسرائیل نے غزہ میں کمیونی کیشن اور انٹرنیٹ کا نظام تباہ کردیا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی طرف سے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد منظور کرنے کے چند گھنٹوں بعد اسرائیل نے بربریت کے نئے ریکارڈ قائم کر دیئے اور لگ رہا ہے کہ وہ غزہ کوصفحہ ہستی سے مٹانے پر تْل چکا ہے۔ اقوام متحدہ میں عرب ممالک کی طرف سے مشترکہ قرارداد اردن نے پیش کی جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ قرارداد کے حق میں 120، مخالفت میں 14 ووٹ آئے جبکہ درجنوں ممالک ووٹنگ سے غیر حاضر رہے۔ امریکہ اور کینیڈا کو اس وقت خفت کا سامنا کرنا پڑا جب وہ قرارداد میں حماس کی مذمت سے متعلق ترمیم شامل نہ کرواسکے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ نے انتہائی ڈھٹائی سے غزہ میں جنگ بندی کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل حماس کے ساتھ وہ سلوک کرنے کا ارادہ کھتا ہے جو دنیا نے نازیوں اور داعش کے ساتھ کیا تھا۔اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے عالمی فریقوں سے غزہ میں اسرائیلی جارحیت بند کرانے کا مطالبہ کیا ہے، او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے اِس حوالے سے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک، عالمی اداروں اور عالمی شخصیات کو خطوط لکھے ہیں جن میں فوری جنگ بندی کے علاوہ فلسطینی عوام کے لیے عالمی تحفظ اور فوری امدادی مہم چلانے پر زور دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ اس صورتحال میں خاموش تماشائی بنا ہوا ہے اور اس کے سیکرٹری جنرل انتونیوگویتریس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کا اعلان کیا جائے۔ ادھر برطانوی وزیراعظم رشی سونک بھی اسرائیل پہنچ گئے جہاں انھوں نے بیت المقدس میں اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کی اور کہا کہ اس مشکل وقت میں برطانیہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔ یہ نہایت شرم اور افسوس کی بات ہے کہ مغربی ممالک کے حکمران غاصب صہیونی ریاست کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کررہے ہیں اور مسلم ممالک کے حکمران تماشا دیکھ رہے ہیں۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اس سنگین صورتحال کے ذریعے مسلم ممالک میں موجود نوجوان نسل کو اکسایا جارہا ہے کہ وہ خود سڑکوں پر نکل کر اپنے حکمرانوں کو احساس دلائیں کہ اگر حکومتوں نے غاصب صہیونیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی تو پھر ایسے گروہ وجود میں آئیں گے جو خود آگے بڑھ کر ظالم صہیونیوں اور ان کے پشت پناہوں کو یہ باور کرائیں گے کہ جنگ کیسے کی جاتی ہے۔ سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کیلئے سب اپنی ذمے داریاں ادا کریں۔ تاریخ ہم سب کا فیصلہ کرے گی۔ غزہ پر بمباری بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔ غزہ میں بمباری فوری طور پر بند ہونی چاہئے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ فلسطین میں انسانوں کی بستی کو تاراج کیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی ادارے بے بس، امریکا اسرائیلی سفاکیت کی کھلم کھلا حمایت کر رہا ہے۔ ساری صورت حال میں سب سے تکلیف دہ اسلامی دنیا کے حکمرانوں کی خاموشی ہے۔ غزہ میں 20روز سے جاری آگ و خون کے کھیل کے بعد اقوام متحدہ نے جنگ بندی کی قرارداد منظور کی۔ اس کے باوجود اسرائیل نے زمینی حملہ کر دیا۔ علاقہ میں مواصلاتی رابطے مکمل منقطع، نہیں معلوم اب تک کتنے معصوموں کو قتل کر دیا گیا۔ بچے، خواتین شہید ہو رہے ہیں۔ ہسپتالوں میں مریضوں پر بارود برسایا جا رہا ہے، کوئی ایک تنظیم اسرائیل کو لگام نہیں ڈال سکتی۔ اسلامی ممالک کی حکومتیں متحد ہو کر عملی اقدامات کریں۔ امریکہ اور اسرائیل پر دباؤ بڑھایا جائے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر