وجود

... loading ...

وجود

پی ایچ ایف اور ہاکی کا ہیرو

پیر 30 اکتوبر 2023 پی ایچ ایف اور ہاکی کا ہیرو

میری بات/روہیل اکبر
سابق اولپیئن اور ہاکی کا ہیرو رانا مجاہد علی پاکستان ہاکی فیڈریشن کے نئے سیکریٹری بن گئے ہیں۔ امید ہے کہ اب ہاکی کا کھیل گمشدہ راستوں سے باہر نکل آئے گا ویسے توپاکستان کی معاشی اور سیاسی صورتحال کے ساتھ ہماری کھیلوں کا بھی کباڑا ہوگیا بلکہ کرکٹ کے علاوہ ہمیں کسی اور ٹیم کے کپتان کا علم ہے اور نہ ہی ہم کسی کھلاڑی کو جانتے ہیں جتنا پیسہ اور لائیو کوریج کرکٹ کو دی گئی، اس سے بڑھ کر کھلاڑیوں نے ہمیں ذلیل و رسو ا کروایامان لیا کہ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے لیکن اپنے حصے کی جیت بھی کسی کو دے دی جائے تو پھر ایسی ٹیم ، ایسے کھلاڑیوں اور افسردہ شکل والے کپتان کا کیا فائدہ خیر کرکٹ کا ذکر تو ویسے ہی آگیا کیونکہ جب سے ہم کرکٹ میچ ہارنا شروع ہوئے ہیں تب سے سوشل میڈیا پر کرکٹروں کی چھترول بھی معمول بن چکی ہے۔ خاص کر سلیکٹرز اور چیئرمین پی سی بی کے متعلق ریمارکس پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں لکھنے سے نہیں ورنہ ضرور لکھ دیتا اس لیے کرکٹ کو اس کے حال پر چھوڑتے ہیں کچھ باتیں ہاکی کی کرلیتے ہیں جس میں ہم ورلڈ چیمپئن بھی رہے ایک بار نہیں بلکہ چار بار اور یہ کھیل ہمارا قومی کھیل بھی ہے ہم نے اس کھیل اور اس سے جڑے ہوئے کھلاڑیوں کا حشر نشر کردیا۔ صرف ہاکی ہی نہیں فٹ بال کی فیڈریشن نے تو ہمیں دنیا میں نہ صرف بدنام کیا بلکہ کہیں منہ دکھانے کے قابل بھی نہیں چھوڑا پیسہ کمانے کے لالچ میں ہم نام نہاد کھلاڑی پیدا کرتے رہے اور پھر انہیں ویزوں کے لالچ میں باہر بھجواتے رہے جن کا فٹ بال سے دور دور کا تعلق بھی نہیں تھا ،انہیں فیڈریشن کا مائی باپ بنا دیا گیا۔ یہی حال ہماری ہاکی کے ساتھ بھی ہوا ہماری ہاکی ورلڈ کپ کی تاریخ کی سب سے کامیاب ٹیم تھی۔ پاکستان چار باردنیائے ہاکی کا فاتح رہا اور دو بار رنر اپ ایک بارہم چوتھے نمبر پر بھی آئے ہیں، پاکستان نے 1971 میں بارسلونا میں منعقدہ افتتاحی ورلڈ کپ جیتا تھا اس سے پہلے بیونس آئرس 1978 اور ممبئی 1982 میں لگاتار ٹائٹل جیتے تھے ہمارا آخری ٹائٹل سڈنی 1994 میں آیا تھا 1978 میں نیدرلینڈز اور پھر 1982 میں مغربی جرمنی کو شکست دے کرپاکستان ہاکی ٹیم اپنے ورلڈ کپ ٹائٹل کا دفاع کرنے والی پہلی ٹیم بنی تھی بدقسمتی سے 1994 کے بعد سے پاکستان ہاکی میں مسلسل ناکامیوںسے گزر رہا ہے 2014 میں پاکستان تاریخ میں پہلی بار ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہا اور یہی صورتحال 2023 ورلڈ کپ میں بھی سامنے آئی کہ ہم ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی ہی نہیں کر پائے اس کی وجہ شائد یہ رہی کہ ہماری فیڈریشن ہی بانجھ اور سفارشی لوگوں پر مشتمل تھی 1948 میں اپنا پہلا میچ کھیلنے کے بعد، یہ پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) کے زیر انتظام ہے جو پاکستان میں ہاکی کی گورننگ باڈی ہے اور یہی باڈی 1948 سے انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن (FIH) کی رکن ہے پاکستان 1958 میں قائم ہونے والی ایشین ہاکی فیڈریشن (ASHF) کا بانی رکن بھی ہے پاکستان دنیا کی کامیاب ترین قومی فیلڈ ہاکی ٹیموں میں سے ایک ہے پاکستان کی ورلڈ کپ کی تاریخ میں بہترین کارکردگی ہے جس میں کھیلے گئے 84 میچوں میں 53 فتوحات، سات بار ڈرا، چھ بار فائنل میں شرکت اور صرف 24 میچوں میں شکست ہوئی۔
گرین شرٹس ایشین گیمز میں بھی سب سے کامیاب قومی ٹیم رہی جسکے پاس آٹھ گولڈ میڈلز ہیں 1958، 1962، 1970، 1974، 1978، 1982، 1990، اور 2010 اتنی بار کوئی ملک پہلے نمبر پر آیا ہے پاکستان واحد ایشیائی ٹیم ہے جس نے باوقار چیمپئنز ٹرافی جیتی ہے ۔ 1978، 1980 اور 1994 تک پاکستان نے کل 29 آفیشل انٹرنیشنل میچ جیتے ہیں پاکستان کی قومی ٹیم کو FIH نے 2000 اور 2001 میں دنیا کی نمبر 1 ٹیم کے طور پر درجہ دیا تھا بین الاقوامی فیلڈ ہاکی کی تاریخ میں کسی کھلاڑی کی جانب سے سب سے زیادہ بین الاقوامی گول کرنے کا عالمی ریکارڈ سابق کپتان سہیل عباس کے پاس ہے وسیم احمد ٹیم کے لیے سب سے زیادہ کیپ کھیلنے والے کھلاڑی ہیں جنہوں نے 1996 سے 2013 کے درمیان 410 بار کھیلا ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ سب سے زیادہ دلچسپ اور پرجوش ہوا کرتا تھا اور دونوں ممالک کا ایک دوسرے سے ساؤتھ ایشین گیمز اور ایشین گیمز کے فائنل میں کھیلنے کا ریکارڈ ہے اب تک بیس بڑے ٹورنامنٹس کے فائنلز میں ایک دوسرے سے مدمقابل رہ چکے ہیں جن میں سے پاکستان نے مجموعی طور پر تیرہ ٹائٹل جیتے ہیں پاکستان کے پاس ہاکی ایشیا کپ کی پہلی تین چیمپئن شپ 1982، 1985 اور 1989 میں بھارت کے خلاف لگاتار جیتنے کا ریکارڈ بھی ہے جبکہ پاکستان کانیدرلینڈز اور آسٹریلیا کے ساتھ بھی سخت حریفوں والا مقابلہ ہوتا تھاپاکستان میں ہاکی غریب اور عام لوگوں کا کھیل ہے اور جب تک یہ عاملوگ کھیلتے رہے پاکستان فتوحات کا چیمپئن بنتا رہا پھر جیسے ہی اس کھیل میں خاص لوگوں کا آنا جانا شروع ہوا تو یہ کھیل بھی ڈوب گیا اس کھیل کی تاریخی حیثیت کو اگر دیکھیں توہاکی کو برطانوی فوجیوں نے برٹش انڈیا میں متعارف کروایاجوکرکٹ کی طرح مقامی آبادی میں ایک مقبول کھیل بن گیا۔ 1947 میں پاکستان کی آزادی کے بعد 1948 میں پاکستان ہاکی فیڈریشن نے جلد ہی مغربی پنجاب، مشرقی بنگال، سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا، بہاولپور اور سروسز اسپورٹس بورڈ کی صوبائی ہاکی/سپورٹس ایسوسی ایشنز کو قائم اور منظم کیا 2 اگست 1948 کو محدود وسائل کے باوجود پاکستان کی قومی ٹیم جس کی قیادت علی اقتدار شاہ دارا نے کی باضابطہ طور پر بیلجیئم کے خلاف 1948 کے لندن اولمپکس میں 2ـ1 سے جیت کر اپنا پہلا بین الاقوامی کھیل کھیلا پاکستان نے گروپ مرحلے کے دوران ہالینڈ، ڈنمارک اور فرانس کو شکست دے کر ناقابل شکست رہا اور چوتھے نمبر پر رہا گروپ مرحلے کے دوران پاکستان کی ہالینڈ کو 6ـ1 سے شکست ٹیم کے لیے خاص بات تھی اولمپکس کے بعد پاکستان یورپ کے دورے پر گیا جہاں بیلجیئم، ہالینڈ اور اٹلی سے کھیلا اور اس دورے میں ناقابل شکست رہا پاکستان نے 1950 میں اسپین میں ایک دعوتی مقابلے میں حصہ لیا فائنل میںپاکستان نے ہالینڈ کوشکست دیدی جوپاکستان کی پہلی بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں فتح تھی جسکے بعد پاکستان نے پیچھے مڑ کرنہیں دیکھا ہاکی فیڈریشن میں سفارشیوں کی تعیناتیوں کے بعد ہاکی تباہ و برباد ہونا شروع ہوگئی بلکہ نیست و نابود ہونا شروع ہوگئی اب ایک بار پھرہاکی فیڈریشن میں جان ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے رانا مجاہد علی کو سیکریٹری بنانا ایک اچھا اور احسن قدم ہے امید ہے پاکستان ہاکی اپنا کھویا ہوا مقام وقار کے ساتھ حاصل کرلے گی اگر رانا صاحب سفارشیوں کی سفارش ختم کردیں ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر