وجود

... loading ...

وجود

صلیبی جنگیں کیا ہیں؟

بدھ 25 اکتوبر 2023 صلیبی جنگیں کیا ہیں؟

میر افسر امان

بیت المقدس جو فلسطین میں واقع ہے اسے عیسائیوںاور یہودیوں اورمسلمانوں سے گہرا تعلق ہے۔صلیبی جنگوںکے زمانے میں
بیت المقدس مسلمانوں کی حکومت سلطنت ِسلاجقہ کے قبضہ میں تھا۔ اس کے علاوہ سلاجقہ قسطنطنیہ کے دروازوں تک پہنچ گئے تھے۔ اس پر عیسائیوںمیںخوف وہراس پیدا ہوا۔ پاپائے روم نے سن1095ء میں ایک بھاری مجلس مشاورت بلائی۔ قسطنطنیہ کے قیصر نے بھی اپنا سفیر مددکے لیے بھیجا۔ فرانس کے راہب پطرس نے اپنی آتشیں تقریروں سے عیسائیوں کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکایا۔ عیسائیوں نے یہ لڑائیاں مسلمانوں کیخلاف لڑیں۔ عیسائیوں اور مسلمانوں کے درمیان یہ صلیبی جنگیں دو سو سال جاری رہیں۔عیسائی سپاہی اپنے کپڑوں پر سرخ صلیب کا نشان لگاتے تھے اس لیے ان کو کروسیڈرز( crusaders) یعنی صلیبی سپاہی اور ان جنگوں کو کروسیڈ(crusades) یعنی صلیبی جنگیں کہتے ہیں۔سن1096ء میں پطرس راہب کی سرکردگی میں چالیس ہزار عیسائی یورپ سے ایشیا کی طرف روانہ ہوئے۔ جب یہ ایشیائے کوچک میں پہنچے تو سلجوقی سلطان قلج ارسلان نے ان پر حملہ کرکے ان کو ہلاک کر دیا۔ اس ناکامی کے بعد عیسائیوں نے سات لاکھ فوج کی مدد سے سلجوقی سلطان پر حملہ کر کے اس کے دارالحکومت نیقیہ پر قبضہ کر لیا۔وہاں پرصلیبیوں نے اپنی پہلی ریاست قائم کر لی۔ ایک عیسائی لشکر نے شہر انطا کیہ کی طرف بڑھ کر اس پر بھی قبضہ کرلیا۔یہاں پر عیسائیوں نے ایک دوسری صلیبی ریاست نے قائم کی۔ پھر صلیبی بیت المقدس کی طرف بڑھے اور سن1099ء میں بیت المقدس پر قبضہ کر لیا۔ تین دن تک بچوں ، عورتوں اورعام باشندوں کا قتل عام کیا۔ ہزاروں یہودی بھی مارے گئے۔ پہلی صلیبی جنگ میں بیت المقدس، انطاکیہ اور اڈیسہ میں عیسائی حکومتیں قائم ہو گئیںاور بیت المقدس پر عیسائی نوے سال تک قابض رہے۔
عمادالدین کوسلجوق سلطان نے موصل کا حاکم بنایاتھا۔ اس نے عیسائیوں کے خلاف جارحانہ کارروائی کی۔اس کی وفات کے بعد اس کا بیٹا نورالدین زنگی موصل کا حکمران بنا۔ اس نے ساری عمر عیسائیوں کے خلاف جہاد کیا۔ ان سے انطاکیہ اور آس پاس کے علاقے واپس لے لیے۔یورپ کے عیسائیوں کو پتہ چلا تو وہ دوربارہ لشکر کشی کر کے دوسری صلیبی جنگ کے لیے تیار ہوگئے۔ عیسائی نو لاکھ فوج کے ساتھ آگے بڑھے تو سلجوقیوں کے ہاتھوں دمشق میں تباہ و برباد ہو گئے۔ جو بچے وہ سمندر کے راستے یورپ چلے گئے۔ اس طرح دوسری صلیبی جنگ کا خاتمہ ہوا۔ سلطان صلاح الدین ایوبی مصر کے حاکم تھے۔ عیسائیوں کے ساتھ سلطان صلاح الدین کا معاہدہ تھا۔ ایک عیسائی سردار نے مسلمان قافلہ پر حملہ کرکے اس کا مال اسباب لوٹ لیا۔ صلاح الدین نے بیت المقدس کے عیسائی حکمران سے ہرجانہ طلب کیا۔ انکار پر سلطان نے چڑھائی کرکے حطین کے مقام پر عیسائی لشکر کو شکست دی۔ باقی علاقے بھی فتح کر لیے۔ عیسائیوں کے پاس صرف صور، طرابلس، اور عسقلان کے ساحلی مقامات رہ گئے۔سلطان نے اس کے بعد بیت المقدس کا رخ کیااور شہر کا محاصرہ کر لیا۔ عیسائیوں نے ڈر کے مارے شکست منظور کرلی۔ اس پر سلطان نے تمام لوگوں کو عام معافی دے دی۔چالیس دن کے اندر اندر عیسائیوں کو بیت المقدس خالی کرنے کا حکم دیا۔ جب شہر خالی ہو گیا تو پھر سلطان جمعہ کو روز 1187 ء کو شہر کے اندر داخل ہوا۔ بیت لمقدس نوے سال بعددوبارہ مسلمانوں کے قبضے میں آگیا۔جب یورپ کو اس کی خبر ملی تو پورے یورپ کے عیسائیوں نے حکمران شاہ انگلستان کے جھنڈے تلے جمع ہوکر آگے بڑھ کر عکہ پر قبضہ کر لیا۔ اس کے بعد عیسائی عسقلان کی طرف بڑھے مگر سلطان نے انہیں بیت المقدس کی طرف بڑھنے نہیں دیا۔ شاہ انگلستان جلد واپس جانا چاہتا تھا۔ اس لیے فریقین میں اس بات پر صلح ہوئی کہ عیسائی زائرین زیارت کرکے واپس چلے جائیں گے۔ اس طرح تیسری صلیبی جنگ اپنے مقصد میں ناکام رہی ۔شاہ انگلستان کے واپس جانے کے بعد سلطان نے شہر کا انتظام مزید درست کیا۔ مدرسے اور شفاخانے قائم کرنے کے بعد دمشق کی طرف روانہ ہوئے۔ کچھ عرصہ بعد سن1193 ء میں وہیں راہی ملک بقاہوئے۔سلطان صلاح الدین ایک بڑے نیک سیرت، شجاع، فیاض اور مدبر سلطان تھے۔ انہوں نے تمام عمر مسلمانوں کو یکجا کر کے مملکت اسلامیہ کو مضبوط کیا۔ جنگوں میں جو نقصان پہنچا اس کی تلافی کی۔قلعے تعمیر کیے۔ برباد شدہ مساجد اور عمارتوںکو دوبارہ تعمیر کیا۔ جابجا مدرسے قائم کیے۔ علماء اور صلحاء کے قددان تھے۔سلطان صلاح لدین کے بعد ان کی اولاد، دادا نجم الدین ایوبی کے نام سے ایوبی کہلائے۔پھر صلاح الدین کی اولادعیسائوں سے لڑتی رہی۔ اگر چہ صلیبیں جنگوں کا سلسلہ جاری رہا مگر عیسائی لشکر اپنی اصلی مقاصد میں کامیاب نہ ہو سکے۔پھر عیسائیوں نے1948ء میں فلسطین پر یہود کو ذبردستی قبضہ کرا کر اسراعیلی ناجائز ریاست قائم کر دی۔ اسراعیل نے اس کے باشندوں کو فلسطین سے نکال دیا اور آج تک قابض ہے۔صلیبی جنگیں دو سال سال جاری رہیں۔ یورپ اور ایشیا دونوں براعظموں میں نہایت گہرے اور دور رس نتائج پیدا ہوئے، فریقین کا بے حد جانی نقصان ہوا۔ شام اور فلسطین میں تباہی پھیلی۔ عیسائیوں اور مسلمانوں میں عداوت اور منافرت کا جذبہ زروں پر رہا۔ جس کے اثرات اب تک باقی ہیں۔جب نائن الیون کاخود ساختہ واقعہ ہوا تو امریکا کے صدر جو ایک مذہبی جنونی تھے، نے کہا تھا کہ اس نے کروسیڈ دوبارہ شروع کر دی ہے۔ ہمارے سامنے ہے کہ یہود، نصاریٰ اور ہنود مسلمانوں کو مارتے بھی ہیں اور ان کو اپنے دجالی میڈیا کے ذریعے دہشت گرد بھی ثابت کرتے ہیں۔افغانستان، عراق، لیبیا، بھارت، شام، کشمیر، فلسطین، برما،بوسینیا، چیچنیا وغیرہ اور خود پاکستان کے اندر عیسائی امریکا نے یورپ اور ہندوستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی پھیلا ئی ہوئی ہے۔ داعش اور دیگر جنگجو تنظیمیںبنا کر مسلمانوں کی خو ن ریزی کی حد کر دی ہے۔ اپنی ناجائز اولاد اسرائیل کو کھلی چھٹی دی ہوئی ہے۔ وہ فلسطین پر قابض ہو گیا۔ فلسطین کے اصلی باشندوںکو وہاں سے نکا ل دیا ہے۔ غزہ جو23 لاکھ فلسطینیوں کی جیل ہے۔ اس پر آئے دن آگ برسا کر ہمیشہ ظلم کر رہتا ہے۔ موجودہ جنگ میں حماس نے بری، بحری اور فضائی راستوں سے حملہ کیا اور پانچ ہزار سے زائد راکٹ برسا کر سیکڑوں اسرائیلوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ اس کے بدلے اسرائیل نے چار ہزار غزہ کے نہتے لوگوں کو قتل اور اس سے زائد زخمی کر چکاہے۔اس میں بچوں اور عورتوں کی تعداد زیادہ ہے۔ اس طرح موجودہ دور میں بش کی جاری کردہ کروسیڈ اب بھی جاری ہی ہے۔ مسلمان کسی سلطان نورالدین زنگی اور سلطان صلاح الدین ایوبی کی تلاش میں ہیں۔ اس وقت مسلمانوں کے پاس دولت، معدنیات، بحری اور بری راستے ہیں۔ پونے دو ارب آبادی ہے۔ مگر اس کے حکمرانوں کو عیسائی امریکہ نے قابو کیا ہوا۔ اس میں کسی کو مسلمانوں کا لیڈر نہیں بننے دیتا۔ چاہئے تو یہ کہ تمام اسلامی ملک اپنی اپنی جنگی صلاحیت کو بڑھائیں اور پاکستان کی بھر پورمالی مدد کریں کہ وہ اپنا ایٹمی اور میزائل پروگرام کو ترقی دے کر مسلم دشمنوں کو للکارنے کے قابل ہو ۔مسلمان دنیا میں ویٹو پاؤر حاصل کریں۔اقوام متحدہ یہود، نصاریٰ کی لونڈی بنی ہوئی ہے۔ مسلمان ملکوں کو اپنی اقوام متحدہ بنانی چاہیے۔مسلمان ملکوں کی مشترکہ اقتصادی منڈی ہونی چاہیے۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ مظلوم مسلمانوں کی مظلومیت کو ختم کرنے کے لیے کسی ایسے لیڈر کو پیدا کرے جو یہ سب کام کرکے دشمنوں کو مناسب جواب دے سکے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر