وجود

... loading ...

وجود

چند خاندانوں نے ملک کو کمزور کیا!

بدھ 25 اکتوبر 2023 چند خاندانوں نے ملک کو کمزور کیا!

ریاض احمدچودھری

جب تک پاکستان میں خاندانی سیاست ہے تواس وقت تک پاکستان و سیاست ترقی اور جمہوریت ٹھیک نہیں ہوسکتی ہے۔ چند خاندانوں کی سیاست اور ذاتی مفاد نے ملک کو کمزور کر دیا۔ تینوں بڑی جماعتوں نے ملک کو خود کفالت کی بجائے قرضے کی پالیسی اپناتے ہوئے کشکول مشن پر لگا دیا۔ جہاں پارٹیوں میں جمہوریت نہیں ہوتی وہاں میرٹ نہیں موروثی سیاست جنم لیتی ہے جو ملک و قوم کے لیے کبھی کامیابی کا باعث نہیں بن سکتی۔ ملک کی ناکامیوں میں 24 کروڑ عوام کا نہیں انہی سیاستدانوں کا ہاتھ ہے۔ کرپٹ ساستدانوں کو کرپشن اور آگے لانے لانے میں اسٹیبلیشمنٹ کا بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔نواز شریف واپسی پر سوال کے جواب میں کہاکہ 24 اکتوبر کو اب یہ عدالت کا امتحان ہے،نوازشریف 3 مرتبہ وزیراعظم رہنے کے باوجود کچھ نہیں کرسکے تو چوتھی بار بھی آجائے تو کیا کرلیںگے۔
سندھ میں بڑھتی ہوئی بھوک اور بیروزگاری کی ذمہ دار پیپلز پارٹی کی حکومت ہے جو مسلسل اقتدار میں رہتے ہوئے بھی سندھ کے عوام کو کوئی ریلیف نہیں دے سکتی۔سندھ میں بدامنی اور لاقانونیت کا راج ہے۔ڈاکو حکومت کو وڈیروں، سرداروں اور جاگیرداروں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ڈاکو راج کی وجہ سے سندھ کے بالائی ضلع نوگو ایریا بن چکے ہیں ان ڈاکوؤں کو وہ پال رہے ہیں جو الیکشن میں ان علاقوں کی الیکشن میں پولنگ جھوٹے ٹھپہ لگا کر جیت کر آتے ہیں۔سندھ میں منظم سازش کے ساتھ غیر ملکی آبادی کو آباد کیا گیا ہے۔ غیر ملکی آباد کاری سندھ کے اندر منشیات کی سمگلنگ اور جرائم میں ملوث ہیں۔غربت، بے روزگاری، قرض کی عدم ادائیگی اور مسائل کی بناء پر لوگ خودکشی کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہیں۔ تھر پارکر میں خودکشی کی شرح خطرناک حد تک بڑھی ہے۔ قرضوں کی عدم ادائیگی مردوں میں خودکشی کی بنیادی وجہ ہے۔پیپلز پارٹی کی حکومت نے اندرون سندھ صنعتوں کے قیام پر توجہ نہیں دی۔ سندھ میں 53 فیصد دیہاتوں کو بجلی مہیا نہ ہوسکی۔ سندھ میں خواندگی کی شرح دیہی علاقوں میں 51 فیصد اور شہری علاقوں میں 76 فیصد ہے۔سندھ میں خواتین میں خواندگی کی شرح اور بھی کم ہے اور تقریباً 50 فیصد ہے۔ زیادہ بچے اسکول میں داخلہ کی عمر تک پہنچنے کے باوجود اسکول نہیں جاتے۔
ملک اس وقت معاشی و سیاسی لحاظ سے مشکل ترین حالات سے دوچار ہے۔ خراب حکمرانی اور مفاد پرستانہ و غلامانہ پالیسیوں کی وجہ سے معیشت تباہ ہوئی۔ وسائل سے مالا مال ملک کو دنیا بھر میں بھکاری بنادیا گیا۔ پاکستان جنوبی ایشیا میں مہنگا ترین ملک ہے، بھوٹان افغانستان اور ایران بھی معیشت، امن اور ترقی میں پاکستان سے آگے ہیں۔ 73ہزار ارب سے زیادہ مقروض اور ہر پاکستانی پونے تین3 لاکھ کا مقروض ہے۔ پاکستان جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ مہنگا ترین ملک ہے۔جناب سراج الحق امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا ہے کہ ملک میں سب سے زیادہ بدامنی، غربت اور جرائم سندھ میں ہیں۔ پیپلزپارٹی کا 15سالہ اقتدار تباہی و بربادی اور محرومیوں کادور ثابت ہوا۔ سرکاری زمینوں پر قبضے ہوئے، کراچی کے مسائل حل ہوئے نہ اندرون سندھ میں کوئی بہتری آئی البتہ کچھ لوگوں کی تجوریاں ضرور بھر گئیں۔حرام کی دولت سے سیاست کرنے والے اسے مینڈیٹ کا نام دیتے ہیں۔ لوگوں کا خون پسینہ نچوڑ کر انھی سے ووٹ کا تقاضا کیا جاتا ہے۔ صوبہ میں سازش کے تحت مہاجر اور سندھی تعصبات کو ہوا دی گئی۔ وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ سیاست سے انسانی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔ ان کی جماعت مظلوموں کو اکٹھا کرنا چاہتی ہے تاکہ ظالم کا مقابلہ کیا جا سکے۔ مافیاز کا احتساب کوئی ادارہ اور عدالت نہیں کر سکی، عوام ووٹ کی طاقت سے ان کا احتساب کریں۔قوم خوشحالی، ترقی اور مہنگائی سے جان چھڑانے کے لیے جماعت اسلامی کے امیدواروں کوووٹ دے۔ آزمائے ہوئے لوگوں کو مزید آزمانا آئندہ نسلوں کو بھی غلامی میں دینے کے مترادف ہے۔ استحکام کا راستہ پولنگ سٹیشن سے ہوکر گزرتا ہے ۔ ووٹ کی طاقت سے ہی فرسودہ نظام اور اس کے پہرے داروں کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔سودی نظام کا مکمل خاتمہ اور لوٹی ہوئی دولت سا ستدانوں سے واپس لیکر خزانے میں جمع کرکے معیشت میں بہتری اور ملک بحرانوں سے نکالا جا سکتا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے تربت میں پانچ مزدوروں کی شہادت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حیرانگی ہے کہ حکومت اور انتظامیہ کہاں ہے؟ 21 اکتوبر اگر ایک خاندان کے لیے مختص کیا جا سکتا ہے تو میں سمجھتا ہوں 22 نومبر ان شہداء کے نام کیا جائے۔ جماعت اسلامی بلوچستان اور پورے ملک میں امن چاہتی ہے ہم اس ظلم کے خلاف بھرپور آواز آٹھائیں گے۔ حکومت بلوچستان فوری طور ان خاندانوں کو انصاف فراہم کرے۔ اس ملک میں کمزور کا خون بہانا، کمزور کا گھر جلانا اور اس کی بیٹی کو اغوا کرنا معمول ہے۔ افسوس کی بات ہے حکومت کی جانب سے کوئی نمائندہ تعزیت کیلئے نہیں پہنچا۔ مزدور بلوچستان رزق حلال کمانے جاتے ہیں کسی سیاسی سرگرمی میں حصہ ڈالنے یا ڈاکہ ڈالنے نہیں جاتے۔ صدر پاکستان آئے نہ وزیر اعلیٰ آیا اور نہ ہی پنجاب کا گورنر آیا ہے۔ اس ملک میں کمزور کے حقوق کا کوئی تحفظ نہیں، حکومت پنجاب اور وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کیا ایکشن لیا ہے؟، ابھی تک قاتلوں کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟۔ جس کے پاس پیسہ ہے پولیس، میڈیا اس کے ساتھ ہے، دنیا بھی اس کے ساتھ ہے لیکن جب غریب کی ماں انصاف کیلئے چیختی اور چلاتی ہے تو یہ اندھے، گونگے اور بہرے ہو جاتے ہیں۔اب قوم کو بیدار ہونا ہوگا اور اس نظام کے خلاف علم بغاوت بلند کرنا ہوگا۔مشکل کی اس گھڑی میں جماعت اسلامی متاثرہ خاندان کے ساتھ ہے سراج الحق نے اس واقعہ میں زخمی ہونے والے مزدوروں کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی۔


متعلقہ خبریں


مضامین
علامہ اقبال اور شعور وبیداری کا پیغام وجود هفته 09 نومبر 2024
علامہ اقبال اور شعور وبیداری کا پیغام

ٹرمپ کی جیت وجود هفته 09 نومبر 2024
ٹرمپ کی جیت

ٹرمپ کی جیت سے عا لمی تبد یلیاں وجود هفته 09 نومبر 2024
ٹرمپ کی جیت سے عا لمی تبد یلیاں

امریکی اقداراورٹرمپ وجود جمعه 08 نومبر 2024
امریکی اقداراورٹرمپ

کشمیری دس لاکھ بندوقوں کے سایہ میں وجود جمعه 08 نومبر 2024
کشمیری دس لاکھ بندوقوں کے سایہ میں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر