وجود

... loading ...

وجود

فلسطین کی طرح کشمیر بھی انگریزوں کی سازش کا نشانہ بنا!

اتوار 22 اکتوبر 2023 فلسطین کی طرح کشمیر بھی انگریزوں کی سازش کا نشانہ بنا!

ریاض چودھری

سابق سیکریٹری خارجہ جناب شمشاد احمدنے ہمارے دوست حامد ولید کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ جس طرح انگریزوں نے سازش کے تحت فلسطین میں یہودیوں کو بسایا اور اسرائیل کی بنیاد پڑی اسی طرح انگریزوں نے ہندووں کے ساتھ مل کر سازش کی اور مسلم اکثریت کے کشمیر کو ہندوستان کے حوالے کر دیا۔ ہمارے سرحدی علاقے خاص طور پر فیروز پور اور گورداس پور پر بھارتی قبضے کے بعد بھارت نے ہمیں گھیر لیا اور کشمیر کا راستہ بھی بند کر دیا۔ دوسری طرف مشرقی پاکستان کو بھی چاروں طرف سے بھارت نے گھیرا ہوا تھا اور ہم اس کی بروقت مناسب حفاظت نہ کر سکے۔ لیکن اب جو موجودہ پاکستان ہے اس کا سہرا پاک فوج کو جاتا ہے اگر پاک فوج نہ ہوتی تو شاید پاکستان کا وجود بہت پہلے ہی خطرے میں پڑ چکا ہوتا۔
سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان نے وطن عزیز کے مشکل دور میں سیکرٹری خارجہ کے فرائض سرانجام دیئے۔ اس دور میں بھارت کے جواب میں ہم نے ایٹمی دھماکے کئے، واجپائی پاکستان آئے اور نوازشریف کے ساتھ اعلان لاہورپردستخط کئے۔ کارگل آپریشن ہوا ،اور پھر اس سلسلے میں نواز کلنٹن ملاقات، سی ٹی بی ٹی پردستخط کے لیے عالمی دنیا نے دباؤ ڈالا اور جنرل مشرف نے مارشل لاء لگایا۔ بعدازاں امریکہ نے جب افغانستان پر حملہ کیا تو اس وقت بھی وہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی طرف سے مستقل مندوب کی ذمہ داری نبھا رہے تھے۔ایک سوال کے جواب میں شمشاد احمد خان کا کہنا تھا کہ 14 اگست 1947کو قیام پاکستان بیسویں صدی کا ایک معجزہ تھا۔ قائد اعظم کو بھی اس بات کا احساس تھا اور وہ یہی کہا کرتے تھے کہ پاکستان ایک آزاد، خودمختار اور خوددار مملکت کے طور پر وجود میں آچکا ہے۔ دنیا کی کوئی طاقت اب اس کو ختم نہیں کر سکتی۔ قیام پاکستان کے آخری لمحات میں کانگریس نے انگریزوں کے ساتھ مل کر ریڈکلف ایوارڈ کے نام پر پاکستان کی سرحدوں میں بہت چھیڑ خانی کی اور مسلم اکثریت کے بہت سے علاقے جو پاکستان میں شامل ہونے تھے ، وہ بھارت کے حوالے کر دیئے تاکہ ہندوستان کو کشمیر تک کا راستہ مل جائے ورنہ اس سے قبل روایتی طور پر کشمیر کا راستہ راولپنڈی سے ہو کر جاتا تھا۔ کشمیر کی پاکستان کیلئے اہمیت اتنی تھی کہ ہمارا سارا میٹھا پانی کشمیر سے آتا تھا۔ کشمیر کی ساری تجارت بھی یہیں سے ان دریاؤں کے ذریعے ہوتی تھی۔ اس کے علاوہ کشمیر سے تاریخی روابط تھے ۔ مسلم اکثریت تھی مگر اس سب کو تہس نہس کر کے کشمیر ہندوستان کے حوالے کر دیا گیا۔
پاکستان میں سیاست بارے سابق سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد ہندوستان سے زیادہ ہمارے سیاستدانوں نے ملک کو نقصان پہنچایا۔ ملک کو لسانی اور نسلی بنیادوںپر گروہوںمیں تقسیم کر دیا۔ پاکستانی سندھی، پنجابی، بلوچی ، پشتون بن گئے۔ قائد اعظم شروع دن سے یہ کہتے رہے کہ یہ صوبائیت ختم کرو۔ ہم صرف پاکستانی ہیں۔ لسانی و نسلی بنیاد پر گروہوں میں تقسیم نہیں ۔ ہم نے مسلم اکثریتی علاقوں پر مشتمل اسلام کے نام پر ایک آزاد ملک حاصل کیا ہے۔ اسلام میں کوئی تقسیم نہیں۔ یہاں ہندوستان کی طرح اقلیتوں کے ساتھ برا سلوک نہیں ہوگا۔ ہر شہری کو یکساں حقوق حاصل ہوں گے۔ قائد اعظم نے ہر شہری، ہر طبقہ ، ہر ادارہ کو بتادیا تھا کہ ان کے کیا فرائض ہیں۔ فوج کو بتا دیا تھا کہ تم نے پاکستان کی حفاظت کا حلف اٹھایا ہوا ہے لہذا تم نے ہمیشہ پاکستان کی حفاظت کرنی ہے ۔ سیاست سے تمہارا کوئی تعلق نہیں ہے۔ سیاستدانوں کو کہا کہ پارلیمنٹ بناؤ، قانون سازی کرو۔ تمہارا پہلا فرض یہ ہے کہ پاکستان کا آئین بناؤ۔
سابق سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمارے سامنے مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی مثال موجود ہے۔ اس سانحے کا ذمہ دار بھٹو تھا۔ ہم اس وقت سروس میں تھے، ہم ہر چیز دیکھ رہے تھے۔ مجیب کو اکثریت ملی تھی، اگر ہم اس کا احترام کرتے تو صوبائی خود مختاری کے اصول کے تحت ہم اکٹھے رہ سکتے تھے۔ لیکن بھٹو نے ایسے حالات پیدا کیے کہ فوج کو اس معاملے میں آنا پڑا۔ پاکستان نے کبھی یہ سوچا ہی نہیں تھا کہ بنگال میں لڑائی ہوسکتی ہے۔ جب لڑائی کروائی گئی تو فوج کو لڑنا پڑگیا اور اس کا برا نتیجہ نکلا۔یہ جو سانحہ ہوا یہ اس وقت کی سیاسی قیادت کی غلط سوچ اور حکمت عملی کی وجہ سے ہوا۔ ایک بحران جو سیاسی تھا اسے سیاسی طور پر حل نہ کرکے اس شخص نے اسے فوجی حل کی طرف دھکیلا جس سے یہ سانحہ رونما ہوگیا۔بھٹو ایک انتہائی قابل لیڈر تھا لیکن جب ذاتی مفادات مقدم ہوجاتے ہیں تو پھر اسی طرح ہوتا ہے۔ بھٹو الیکشن جیت رہا تھا لیکن خواہ مخواہ دھاندلی کرواکر بحران پیدا کیا جس سے فوج کو اقتدار میں آنے کا موقع مل گیا۔ فوج کو مال روڈ پر احتجاجی جلوس پر فائرنگ کا حکم ملا تھا جس پر تمام فوجیوں نے انکارکردیا۔ ایسی صورتحال میں فوج کے سربراہ کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں بچتا۔ تو ضیاء الحق برسراقتدار آگیا حالانکہ وہ بھٹو کے اعتماد والا آدمی تھا۔ اس کے جانے کے بعد دوبارہ جمہوریت کی طرف سفر شروع کیا۔اگر ہمارے حکمران نیک نیتی سے کام کرتے تو یہاں مارشل لاء نہ لگتے تو ملک بہت زیادہ ترقی کر چکا ہوتا۔ لوکیشن کے اعتبار سے ہمارے ملک کو امتیازی حیثیت حاصل ہے، ہم اپنی اس لوکیشن کی وجہ سے امریکا، چین، روس، گلف، یورپ غرض ہر ملک کے لئے بہت اہم ہیں، لیکن بدقسمتی سے ہم اس لوکیشن کو استعمال نہیں کر سکے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی لوکیشن کو اثاثہ بنائیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر