وجود

... loading ...

وجود

فلسطینیوں کے خلاف سفاکانہ کارروائیاں اور مغربی ممالک کا مجرمانہ کردار

بدھ 18 اکتوبر 2023 فلسطینیوں کے خلاف سفاکانہ کارروائیاں اور مغربی ممالک کا مجرمانہ کردار

فلسطین کے نہتے عوام کے خلاف اسرائیل کی سفاکانہ کارروائیاں جاری ہیں اور عالمی برادری خاموشی سے یہ مناظر دیکھ رہی ہے یہاں تک کہ ایران کے سواکوئی اسلامی ملک بھی ایسا نہیں ہے جس نے اب تک کھل کر فلسطینیوں کی حمایت کا اعلان کیا ہو،تاہم پوری دنیا کے آزادی اور انصاف پسند عوام نے اسرائیل کی سفاکانہ کارروائیوں کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار شروع کردیاہے اورمسلم ممالک کے علاوہ اب یورپی ممالک میں بھی اسرائیل کے خلاف بڑے بڑے مظاہروں کی خبریں آرہی ہیں جن کا مقصد اپنی حکومتوں کو اسرائیل کی سفاکیوں کا راستہ روکنے اور نہتے فلسطینیوں کی حمایت اور امداد پر مجبور کرنا ہے،دیگر ممالک کی طرح گزشتہ روز جماعت اسلامی کے زیر اہتمام بھی پورے ملک میں بھرپور احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں،ان ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے ا میر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے مسلم ممالک کے حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلم حکمران غزہ کے ملبے کا ڈھیر بننے کا انتظار نہ کریں۔ انھوں نے کہا کہ غزہ کے مجاہدین ہمارا روشن مستقبل ہیں، اسرائیل کی شکست یقینی ہے، روز غزہ پر بمباری ہوتی ہے، جس میں ہزاروں فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ اقوام متحدہ نے ایک ہزار بار فلسطین کے حق میں قرار دادیں منظور کی ہیں،دنیا نے دیکھا ہے کہ فلسطینی نوجوانوں نے غلیلوں سے ٹینکوں کا مقابلہ کرکے مسجد اقصیٰ کے تقدس کا حق ادا کیا ہے، پاکستان کے عوام نے بھی ہر موقع پر فلسطینی عوام کی حمایت کرکے ثابت کیا ہے کہ ان کا جینا مرنا بیت المقدس کے ساتھ ہے۔سراج الحق نے کہا کہ فلسطینیوں پرظلم کی نئی داستان رقم کی جا رہی ہے لیکن مسلم حکمران ٹس سے مس نہیں ہو رہے، امت کو اس وقت صلاح الدین ایوبی کی ضرورت ہے۔جماعت اسلامی کے زیر اہتمام فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کیلئے نکالی جانے والی ریلی میں بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت سے یہ واضح ہوگیاکہ پاکستان کے عوام نے اللہ کے حضور یہ ثابت کیاہے کہ وہ اپنے بزدل اور موقع پرست حکمرانوں کی وجہ سے عملاً فلسطینی عوام کی مدد نہیں کرسکتے لیکن ان کے دل اپنے فلسطینی بھائیوں کو درپیش صورت حال کی وجہ سے لہو لہو ہورہے ہیں،پاکستان کے عوام جانتے ہیں کہ ظالم اور سفاک اسرائیلی رہنماؤں نے غزہ کی ناکہ بندی کرکے فلسطینیوں کا پانی تک بند کردیاہے جس کی وجہ سے غزہ کے لیے پانی زندگی اور موت کا مسئلہ بن گیا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیلی فوج محاصرے کے بعد غزہ کے لیے پانی زندگی اور موت کا مسئلہ بن گیا ہے۔فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غزہ پر حملے کرکے پانی کی سپلائی بند کر دی ہے۔جس کی وجہ سے اس وقت 2 ملین لوگوں کو پانی دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے ان کی زندگی میں مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں جس کیلئے ضروری ہے کہ غزہ میں ایندھن کو پہنچانے کی اجازت دی جائے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ایک ہفتے سے غزہ میں انسانی امداد کی اجازت نہیں ہے، صاف پانی کی عدم دستیابی کے باعث فلسطینیوں کو گندا پانی پینے پر مجبور کیا گیا ہے جس سے بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں۔
اس صورت حال سے ظاہر ہوتاہے کہ فلسطین میں اسرائیلی دہشت گردی رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے، اس جنگ میں دونوں اطراف 3600 سے زائد لوگ مارے جا چکے ہیں۔ اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1300 سے زائد جبکہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری سے مرنے والوں کی تعداد 2300 سے زائد ہو گئی۔سرائیل فوج کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ زمینی آپریشن میں بڑے پیمانے پر توسیع کرنے کی تیاری کر رہی ہے جس میں ہزاروں ریزرو فوجی بھی شامل ہوں گے۔اس حوالے سے کوئی وقت نہیں دیا گیا ہے۔ زمینی حملے کے لیے اسرائیل نے غزہ کے رہائشیوں سے شمالی حصے کو خالی کرنے کا کہا تھا۔اسرائیلی فوج کے ترجمان نے یہ اعلان کیا ہے کہ عام شہری اس رستے سے صبح 10 بجے سے دوپہر2بجے تک باہر جا سکتے ہیں۔ اس دوران اسرائیل کی فوج انھیں نشانہ نہیں بنائے گی۔یہ رستہ بیعت حنون سے خان یونس کی طرف جاتا ہے۔ڈاکٹروں کی عالمی تنظیم میڈیسن سینس فرنٹیئرز، ایم ایس ایف، کے ایگزیکٹو ڈاکٹر نتالی روبرٹس نے کہا ہے کہ غزہ کے ہسپتالوں کو چند گھنٹوں کے نوٹس پر خالی کرنا ناممکن سی بات ہے۔عالمی ادارہ صحت نے انخلا کے اس حکم کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہسپتال میں داخل مریضوں کو وہاں سے زبردستی نکلنے پر مجبور کرنا انھیں سزائے موت دینے کے مترادف ہے۔اسرائیلی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے درجنوں ٹینک غزہ میں داخل ہوگئے، جہاں وہ مختلف علاقوں میں لوگوں کو نشانہ بنارہے ہیں۔صورتِ حال سنگین ہے، اسرائیلی حملوں کے متاثرین کی تعداد بڑھ کر 8 ہزار سے زائد ہوگئی ہے، جن میں 2 ہزار بچے اور 1500 سے زائد خواتین شامل ہیں۔ خبر کے مطابق تازہ حملوں میں قابض فوج نے ایک ایسا قتل ِ عام کیا جس میں تقریباً 200 شہریوں کی جانیں گئیں۔ دنیا نے دیکھا کہ اس حملے کا نشانہ بننے والے تمام افراد پورے خاندان تھے۔ کئی حاملہ خواتین تھیں۔ یہاں تک کہ زخمیوں کو نکالنے کے دوران 3 ایمبولینسوں کو نشانہ بنایا گیا اور ان کے عملے کے 10 افراد زخمی ہوئے۔ اسپتالوں اور صحت کی سہولتوں کو قابض دشمن کی جانب سے مسلسل نشانہ بنانے سے بیماروں اور زخمیوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔ عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ اور لبنان میں سفید فاسفورس بم استعمال کرنے کی تصدیق کی ہے۔ بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے ہسپتالوں میں بجلی کی کمی کی وجہ سے ان کے مردہ خانوں میں تبدیل ہونے کا خطرہ ہے اگر غزہ کی پٹی میں ایندھن کے داخلے پر پابندی برقرار رہی تو ایمبولینس کی خدمات 4دن کے اندر بند کر دی جائیں گی، یہ وارننگ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب زخمیوں اور مرنے والوں کی تعداد روزانہ کی بنیاد پر بڑھ رہی ہے۔ دنیا کو شاید آج معلوم ہوا ہے کہ فلسطین میں حالات خراب ہیں، خود اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق صرف رواں سال کے دوران اب تک 600 حملے ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ اسی رپورٹ کے مطابق 2022ء میں 399 فلسطینیوں کے گھروں پر قبضے کیے گئے۔ اسرائیل کی جانب سے یہ حملے مسیحیوں پر بھی جاری رہتے ہیں۔ فلسطینیوں کو تو اْس وقت بھی دہشت گرد کہا جاتا تھا جب وہ غلیلوں اور پتھروں سے اسرائیلی ٹینکوں کا مقابلہ کررہے تھے۔ ایسے میں مغربی ممالک فلسطینیوں سے یہ توقع کیوں رکھتے ہیں کہ وہ یہ سب کچھ دیکھتے رہیں گے، اسرائیلی دہشت گردی کے سامنے خاموش رہ کر امن کا راگ الاپتے رہیں گے اور روزانہ کی بنیاد پر محاصرے اور مسلط کردہ موت کے سامنے ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں گے اس حوالے سے خود برطانوی رکن پارلیمنٹ جارج گیلوے نے اپنی میڈیا گفتگو میں اعتراف کیاہے کہ ”مسئلہ آج شروع نہیں ہوا، یہ اْس وقت سے چل رہا ہے جب اسرائیل نے فلسطین پر قبضہ کیا تھا، یہ مسئلہ تب سے چل رہا ہے جب فلسطینیوں کو اْن کی سرزمین اور گھروں سے بے دخل کردیا گیا تھا، جب فلسطینیوں کا قتل ِ عام کیا گیا تھا۔ اس لیے مسئلے کو ہفتے کے دن سے جوڑ کر اسرائیل کا غلط دفاع نہ کیا جائے“۔ اس سارے اسرائیلی کھیل میں امریکہ اسرائیل کے ساتھ جھوٹ کی بنیاد پر کھڑا ہے، وہ اسرائیل کے نقصان پر تو غم زدہ ہے اور اس کے عہدے دار ٹی وی اسکرین پر رو رہے ہیں، لیکن فلسطین میں انہیں اسرائیل کا ظلم نظر نہیں آتا۔ روزانہ معصوم بچے تہہ تیغ ہورہے ہیں وہ نظر نہیں آتا۔ اس پوری صورتحال میں مسلم ممالک اور اقوامِ متحدہ کٹھ پتلیوں کا کردار ادا کررہے ہیں جبکہ امریکا سمیت کئی مغربی ممالک آگے بڑھ کر غاصب اسرائیلیوں کے ہاتھ مضبوط کررہے ہیں۔ ان حالات میں اگر مظلوم فلسطینی اپنے دفاع کیلئے غاصب اسرائیلی سیکورٹی فورسز کے خلاف مزاحمت بھی نہ کریں تو اور کیا کریں۔ اگر اقوامِ متحدہ واقعی اس مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرانے میں سنجیدگی رکھتا ہے تو اسے بین الاقوامی طور پر مسلمہ دو ریاستی فارمولے پر عمل درآمد یقینی بنانا ہوگا۔


متعلقہ خبریں


امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود - پیر 08 جولائی 2024

مولانا محمد سلمان عثمانی حضرت سیدناعمربن خطاب ؓاپنی بہادری، پر کشش شخصیت اوراعلیٰ اوصاف کی بناء پر اہل عرب میں ایک نمایاں کردار تھے، آپ ؓکی فطرت میں حیا ء کا بڑا عمل دخل تھا،آپ ؓ کی ذات مبارکہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ نبی مکرم ﷺ خوداللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا مانگی تھی ”...

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود - بدھ 01 مئی 2024

بھارت میں عام انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی اختتام کے قریب ہے، لیکن مسلمانوں کے خلاف مودی کی ہرزہ سرائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جارہاہے اورمودی کی جماعت کی مسلمانوں سے نفرت نمایاں ہو کر سامنے آرہی ہے۔ انتخابی جلسوں، ریلیوں اور دیگر اجتماعات میں مسلمانوں کیخلاف وزارت عظمی کے امی...

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود - بدھ 13 مارچ 2024

مولانا زبیر احمد صدیقی رمضان المبارک کو سا ل بھر کے مہینوں میں وہی مقام حاصل ہے، جو مادی دنیا میں موسم بہار کو سال بھر کے ایام وشہور پر حاصل ہوتا ہے۔ موسم بہار میں ہلکی سی بارش یا پھو ار مردہ زمین کے احیاء، خشک لکڑیوں کی تازگی او رگرد وغبار اٹھانے والی بے آب وگیاہ سر زمین کو س...

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود - منگل 27 فروری 2024

نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کرنے کے لیے گوادر سے ایران کی سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی،...

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود - هفته 24 فروری 2024

سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جسے اب ا یکس کا نام دیاگیاہے کی سروس بحال ہوگئی ہے جس سے اس پلیٹ فارم کو روٹی کمانے کیلئے استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے سکون کاسانس لیاہے، پاکستان میں ہفتہ، 17 فروری 2024 سے اس سروس کو ملک گیر پابندیوں کا سامنا تھا۔...

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود - جمعه 23 فروری 2024

ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی میں 1.8فی صد اضافہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شہری علاقوں میں مہنگائی 30.2 فی صد دیہی علاقوں میں 25.7 فی صد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فی صد رہی۔ابھی مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے ادارہ ش...

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف وجود - پیر 19 فروری 2024

عالمی جریدے بلوم برگ نے گزشتہ روز ملک کے عام انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج جوبھی ہوں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے۔ بلوم برگ نے پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیاء فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈز منیجر روچرڈ یسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرض...

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود - جمعرات 08 فروری 2024

علامہ سید سلیمان ندویؒآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تعلیم او رتزکیہ کے لیے ہوئی، یعنی لوگوں کو سکھانا اور بتانا اور نہ صرف سکھانا او ربتانا، بلکہ عملاً بھی ان کو اچھی باتوں کا پابند اور بُری باتوں سے روک کے آراستہ وپیراستہ بنانا، اسی لیے آپ کی خصوصیت یہ بتائی گئی کہ (یُعَلِّ...

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق وجود - بدھ 07 فروری 2024

بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ہیں جن کے سبب 26 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہیں، آج بلوچستان کے اضلاع پشین میں آزاد امیدوار ا...

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر  کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں وجود - منگل 06 فروری 2024

مولانا محمد نجیب قاسمیشریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی مکمل طور پر ادائیگی کرے۔ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قرآن وحدیث میں بہت زیادہ اہمیت، تاکید اور خاص تعلیمات وارد ہوئی ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،...

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

پاکستان میں صارفین کے حقوق کی حفاظت کا کوئی نظام کسی بھی سطح پر کام نہیں کررہا۔ گیس، بجلی، موبائل فون کمپنیاں، انٹرنیٹ کی فراہمی کے ادارے قیمتوں کا تعین کیسے کرتے ہیں اس کے لیے وضع کیے گئے فارمولوں کو پڑتال کرنے والے کیا عوامل پیش نظر رکھتے ہیں اور سرکاری معاملات کا بوجھ صارفین پ...

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

خبر ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت رواں ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس درخواست کا مستقبل ابھی سے واضح ہے۔ ممکنہ طور پر درخواست پر اعتراض بھی لگایاجاسکتاہے اور اس کوبینچ میں مقرر کر کے باقاعدہ سماعت کے بعد...

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر