وجود

... loading ...

وجود

شہید ملت اور عام شہری

منگل 17 اکتوبر 2023 شہید ملت اور عام شہری

میری بات/روہیل اکبر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کے پہلے وزیر اعظم شہید ملت خان لیاقت علی خان کوشہید ہوئے آج 72 برس بیت گئے۔ 16اکتوبر1951کو راولپنڈی کے اس وقت کے کمپنی باغ اور اب لیاقت باغ میں شہید کردیا گیا تھا۔لیاقت علی خان بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کے دیرینہ رفیق،تحریک پاکستان کے ہراول دستے کے رہنما تھے جو یکم اکتوبر 1895ء کوکرنال میں پیدا ہوئے۔ آپ پاکستان کے پہلے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ بھی رہے۔ آپ ایک قابل وکیل اور پاکستان کی سرکردہ شخصیات میں سے ایک تھے۔ آپ نے نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔ سب سے پہلے انڈین نیشنل کانگریس میں مدعو کیے جانے کے بعد انہوںنے آل انڈیا مسلم لیگ میں شامل ہونے کا انتخاب کیا۔لیاقت علی خان نے ہی 1949 میں قرارداد مقاصد کو جاری رکھتے ہوئے پاکستان کو ایک اسلامی جمہوریت قرار دیا تھا۔ انہوں نے 1947 سے لے کر 1951 میں اپنے قتل تک پہلے وزیر خارجہ، وزیر دفاع، اور سرحدی علاقوں کے وزیر کے طور پر کابینہ کا قلمدان بھی سنبھالا۔ ہندوستان جس کی قیادت اس وقت کے وائسرائے لوئس ماؤنٹ بیٹن نے کی۔ لیاقت علی خان نے محمڈن اینگلو اورینٹل کالج (اب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی) میں تعلیم حاصل کی 1918 میں پولیٹیکل سائنس میں بی ایس سی اور ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد 1918 میں اپنی کزن جہانگیرہ بیگم سے بھی شادی کر لی۔1919 میں اپنے والد کی وفات کے بعد لیاقت علی خان نے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایکسیٹر کالج میں داخلہ لیا 1921 میں لیاقت علی خان کو کالج کی فیکلٹی نے قانون اور انصاف میں ماسٹر آف لاء سے نوازتے ہوئے کانسی کا تمغہ بھی عطا کیا۔
لیاقت علی خان 1923 میں اپنے آبائی وطن ہندوستان واپس آئے قومی سیاست میں قدم رکھتے ہوئے برٹش انڈین گورنمنٹ اور برطانوی حکومت کے تحت ہندوستانی مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی اور ناروا سلوک کو ختم کرنے کا عزم کیا اسی دوران کانگریس کی قیادت نے لیاقت علی خان سے پارٹی کا حصہ بننے کے لیے رابطہ کیا لیکن جواہر لعل نہرو کے ساتھ ملاقات کے بعد لیاقت علی خان کے سیاسی خیالات اور عزائم تبدیل گئے اور انہوں نے محمد علی جناح کی قیادت میں مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرلی لیاقت علی خان 1926 کے انتخابات میں مظفر نگر کے دیہی مسلم حلقے سے عارضی قانون ساز کونسل کے لیے منتخب ہوئے اور اپنے پارلیمانی کیریئر کا آغاز 1926 میں قانون ساز کونسل میں متحدہ صوبوں کی نمائندگی کرتے ہوئے کیا 1932 میں وہ متفقہ طور پر یوپی قانون ساز کونسل کے نائب صدر منتخب ہوئے لیاقت علی خان مسلم لیگ کے بااثر ارکان اور مسلم لیگ کے وفد کی مرکزی شخصیات میں سے ایک تھے جنہوں نے کلکتہ میں منعقدہ قومی کنونشن میں شرکت کی اس سے قبل برطانوی حکومت نے آئینی اور علاقائی اصلاحات کی سفارش کرنے کے لیے سائمن کمیشن تشکیل دیا تھا کمیشن نے سات برطانوی اراکین پارلیمنٹ سے سمجھوتہ کیا جس کی سربراہی اس کے چیئرمین سر جان سائمن نے کی جس نے کانگریس
پارٹی اور مسلم لیگ کے رہنماؤں سے مختصر ملاقات کی کمیشن نے برٹش انڈیا کے صوبوں پر حکومت کرنے کے لیے ڈایارکی کا نظام متعارف کرایا تھا لیکن ان ترمیمات کو ہندوستانی عوام کی طرف سے سخت تنقید اورمزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ موتی لال نہرو نے برطانوی الزامات کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی نہرو رپورٹ پیش کی دسمبر 1928 میں لیاقت علی خان اور جناح نے نہرو رپورٹ پر بحث کرنے کا فیصلہ کیا ۔ 1930 میں لیاقت علی خان اورمحمد علی جناح نے پہلی گول میز کانفرنس میں شرکت کی اور پھر محمد علی جناح ہندوستان سے برطانیہ چلے گئے۔ 1932 میں لیاقت علی خان نے بیگم رعنا سے دوسری شادی کی جو ایک ممتاز ماہر معاشیات اور ماہر تعلیم تھیں جوبعد میں تحریک پاکستان کی ایک بااثر شخصیت بن گئیں۔ 1932 میں علی گڑھ یونیورسٹی میں پروویژنل مسلم ایجوکیشن کانفرنس میں اپنے پارٹی صدارتی خطاب میں لیاقت علی خان نے کہا تھا کہ مسلمانوں کی “اپنی الگ ثقافت ہے اور انہیں اس پر قائم رہنے کا حق حاصل ہے” ۔1940 میں مسلم لیگ کے لاہور اجلاس میں قرارداد پاکستان منظور کی گئی اور پھر اسی سال مرکزی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات ہوئے جن کا مقابلہ لیاقت علی خان نے بریلی کے حلقے سے کیااور وہ بلا مقابلہ منتخب ہوگئے ۔اس کے بعد جب لیگ کا اٹھائیسواں اجلاس 12 اپریل 1941 کو مدراس (چنئی) میں ہوا تو محمد علی جناح نے پارٹی کے اراکین سے کہا کہ حتمی مقصد پاکستان حاصل کرنا ہے اس سیشن میں لیاقت علی خان نے ایک قرارداد پیش کی جس میں قرارداد پاکستان کے مقاصد کو مسلم لیگ کے اغراض و مقاصد میں شامل کیا گیا۔ قرارداد کی تائید اور اتفاق رائے سے منظوری دی گئی قیام پاکستان کے بعد وزیر اعظم لیاقت علی خان نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کی مدد کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی کی کامیاب ترقی کے وژن کو آگے لے جانے کے ارادے سے ملک میں تعلیمی انفراسٹرکچر، سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے اقدامات کیے۔ 1947 میں محمد علی جناح نے ماہر طبیعات رفیع محمد چوہدری کو پاکستان مدعو کیاتھا۔ لیاقت علی خان نے کیمسٹ سلیم الزمان صدیقی سے ملاقات کی اور انہیں شہریت دی اور 1950 میں انہیں اپنا پہلا سرکاری سائنس مشیر مقرر کیا ۔ اسی دوران لیاقت علی خان نے ماہر طبیعیات اور ریاضی دان رضی الدین کو بھی بلایا اور لیاقت علی خان نے ضیاء الدین احمد سے قومی تعلیمی پالیسی کا مسودہ تیار کرنے کو کہا جوانہوں نے نومبر 1947 میں ان کے دفتر میں جمع کروایا۔ لیاقت علی خان پر مارچ 1951 میں بھی حملہ ہوا مگرخو ش قسمتی سے بچ گئے لیکن بعد میں 16اکتوبر1951کو راولپنڈی کے کمپنی باغ میں تقریر کرتے ہوئے لیاقت علی خان کو ایک افغان عسکریت پسند سید اکبر نے گولی مار کرشہید کر دیا۔ لیاقت علی خان کی شہادت کو 72سال بیت چکے ہیںاور ہمارے طاقتور اداروں سمیت کسی بھی ایجنسی نے اس قتل کی کوئی رپورٹ آج تک جاری نہیں کی۔ یہ ہمارے وزیر اعظم کی کہانی ہے جس کے قاتلوں کی نشاندہی تک نہ ہوسکی تو ایک عام آدمی کا کیا حشر ہوتا ہوگا جسے اٹھانے کے بعد غائب کر دیا جاتا ہے اور پھر اسکی لاش تک نہیں ملتی اللہ تعالی پاکستان کی حفاظت فرمائے اور عوام کو عزت و آبرو والی زندگی عطا فرمائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
حضورپاکۖ رحمت اللعالمین ہیں وجود پیر 16 ستمبر 2024
حضورپاکۖ رحمت اللعالمین ہیں

حاصلِ حیات وکائناتۖ وجود پیر 16 ستمبر 2024
حاصلِ حیات وکائناتۖ

گائے کے محافظ یا انسانیت کے دشمن؟ وجود پیر 16 ستمبر 2024
گائے کے محافظ یا انسانیت کے دشمن؟

بھارت میں اسلام کی تبلیغ پر پابندی وجود اتوار 15 ستمبر 2024
بھارت میں اسلام کی تبلیغ پر پابندی

پاکستان کیوں بنا؟ وجود اتوار 15 ستمبر 2024
پاکستان کیوں بنا؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر