وجود

... loading ...

وجود

خوراک کا عالمی دن اور ملاوٹ مافیا

پیر 16 اکتوبر 2023 خوراک کا عالمی دن اور ملاوٹ مافیا

ڈاکٹر جمشید نظر

دنیا بھر میں خوراک کا عالمی دن ہر سال سولہ اکتوبر کو منایا جاتا ہے جس کا مقصدعالمی خوراک کے مسئلے سے متعلق عوام میں آگاہی پیدا کرنا،بھوک، ناقص غذا اور غربت کے خلاف جدوجہد میں عالمی اتحاد کو مستحکم کرنا ہے تاکہ عالمی سطح پر خوراک کی پیداوار میں اضافہ کیا جاسکے۔اس سال کا تھیم ہے ”پانی زندگی ہے،پانی خوراک ہے”۔اس سال خوراک کے عالمی دن پر پانی کی اہمیت کو اس لئے اجاگر کیا گیا ہے کہ بغیر پانی کے معیاری خوراک کا حصول ممکن نہیں ہے۔
خوراک کا عالمی دن دنیا کی توجہ اچھی،صاف ستھری اور معیاری خوراک کی جانب مبذول کراتا ہے۔عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)کے حالیہ اعدادو شمار کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال دس میں سے ایک شخص آلودہ یعنی غیر معیاری کھانا کھانے کے باعث بیمار پڑجاتا ہے جبکہ اسی آلودہ کھانے کی وجہ سے سالانہ چار لاکھ بیس ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ اس طرح سالانہ (33 )تینتیس ملین افراد صحت مند زندگی سے محروم ہوجاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق آلودہ خوراک میں خطرناک قسم کے بیکٹیریا،وائرس اور کیمیکلز شامل ہوتے ہیں جن سے عام بیماری ڈائیریا (اسہال) سے لے کر کینسر تک کے خطرناک امراض پیدا ہوجاتے ہیں۔ اسہال کی بیماری سب سے زیادہ عام ہے جس کی زیادہ تربنیادی وجہ آلودہ کھانے کا استعمال ہوتا ہے جس کے نتیجے میں ہر سال 550 ملین افراد بیمار اور2 لاکھ 30ہزار افراد کی موت واقع ہوجاتی ہے۔کھانے سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا 40 فیصد 5 سال سے کم عمر کے بچوں پر مشتمل ہے،سالانہ ایک لاکھ پچیس ہزارکم عمر بچے آلودہ کھانے کی وجہ سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں غیر محفوظ خوراک کے نتیجے میں پیداواری اور طبی اخراجات میں ہر سال 110 بلین امریکی ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔بدقسمتی سے کھانے پینے کی ہر چیز میں مضر صحت اشیاء کی ملاوٹ اب ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے ۔اس گھناونے کاروبار میں انسانی جانوں کی صحت داؤ پر لگا کراس کے بدلے پیسہ کمانے میں ذرہ برابر شرمندگی محسوس نہیں کی جاتی۔جو لوگ دوسروں کو مضر صحت چیز یںبیچ رہے ہیں وہ اس بات سے شائد بے خبر ہیں کہ بدلے میں اپنے بچوں اور اہل خانہ کے لئے دوسروں سے مضر صحت چیز یںخرید بھی رہے ہیں۔اگر ایک گوالا ملاوٹ شدہ غیر معیاری دودھ بیچ کر اسی کمائی سے کس طرح اپنے بیوی بچوں کے لئے خالص خوراک خریدنے کی توقع کرسکتا ہے ۔اس طرح ملاوٹ کرکے جو بیماریاں وہ معاشرے میں بانٹ رہا ہے وہی بیماریاں دوسروں کی ملاوٹ شدہ اشیاء کے ذریعے اپنے گھر والوں کے لئے خرید بھی رہا ہے۔اس لئے اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے اہل خانہ،بیوی بچے صحت مند زندگی گزاریں تو غیر معیاری اورملاوٹ پر مبنی موت کے تمام کاروباروں کوبند کرنا ہوگا۔جب گوالا،پرچون فروش،قصائی،ہوٹلز،ریسٹورنٹس اور اشیائے خورونوش فروخت کرنے والے تمام افراد اپنی اپنی سطح پر ملاوٹ اور آلودہ خوراک کو بیچنا بند کردیں گے تب ہی وہ اپنے بچوں کی زندگیوں کوبھی محفوظ بنا سکیں گے۔
آئے روز اخبارات اورمیڈیا میں یہ خبریںسامنے آتی رہتی ہیں کہ مضر صحت کھانا کھانے سے بچے ہلاک ہوگئے لیکن منافع خور کتنے سنگدل ہیں جومعصوم بچوں کی جانیں لے کر بھی ملاوٹ کے نت نئے طریقے اختیار کرنے میں مصروف رہتے ہیں،کبھی دودھ میں یوریا کھاد ملائی جارہی ہے تو کبھی مرچوں میں بھوسے، مکئی اور چوکر کی ملاوٹ کی جارہی ہے،کبھی مردہ جانوروں کے خون سے کیچ اپ تیار کی جارہی ہے تو کبھی مردہ مرغیوں،بکروں اور گائے کا گوشت پیچا جا رہا ہے،کولڈڈرنکس میں مضر صحت کیمیکل شامل کئے جارہے ہیں،مکھن اور دودھ کے نام اور تصویریں استعمال کرکے اندرکچھ اورہی بیچا جارہا ہے،ناخالص آٹا،گھی،دالیں،چینی بیچی جارہی ہیں حتیٰ کہ گلے سڑے پھل اورگندی سبزیاں بھی فروخت کی جارہی ہیں۔ پاکستان میں فوڈ سیکیورٹی فلو اینڈ انفارمیشن آرڈیننس جاری ہوچکا ہے جس کے تحت بلا جواز مہنگائی ذخیرہ اندوزی، یا ان میں ملاوٹ کی صورت میں ملوث افراد کو 6ماہ قید، جرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ دی جا سکتی ہیں۔اس آرڈیننس کے اجراء کے باوجودملاوٹ شدہ اور غیر معیاری اشیائے خورونوش کی فروخت پر قابو نہیں پایا جاسکا۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی کے چھاپوں کے دوران بند ہونے والے کاروبار کچھ عرصہ بعد پھرکھل جاتے ہیں ۔غریب اور متوسط طبقہ کے لئے سب سے بڑی پریشانی کی وجہ یہ ہے کہ انھیں غیرمعیاری اور ملاوٹ شدہ اشیاء مہنگے داموں خریدنی پڑتی ہیں۔نگران وزیراعلیٰ کو چاہئے کہ اس حوالے سے ایک جامع نظام تشکیل دیا جائے جس کے تحت کوئی بھی غیر معیاری ،ملاوٹ شدہ خواراک مہنگے داموں بیچنے کی جرأت نہ کرسکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر