... loading ...
عطا اللہ ذکی ابڑو
چارسال پہلے کا منظرنامہ اٹھاکر دیکھ لیں دوصوبوں میں طاقتورحکومت رکھنے والا کپتان برسر اقتدارتھا اورملک کو ایٹمی قوت بنانے کا اعلان کرنے والے سابق وزیراعظم نوازشریف کو ملک سے نکالا جارہا تھا۔ آج بھی آئینے کے اندر قید شخص کے مشوروں پر یوٹرن لینے والا کپتان اکیلا سلاخوں کے پیچھے پڑا ہے اور اسے رہائی کی کوئی راہ سجھائی نہیں دیتی؟ نئی پارٹی کے قیام کی باتیں کرنے والے اورنوازشریف سے 35 سالہ رفاقت کے دعویدار سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ن لیگ سے نالاں ہیں مگر نوازشریف کے حامی ہیں کہتے ہیں کہ میں نواز شریف کے استقبال کا قائل نہیں ہوں؟ انہیں عدالتی معاملات درست کرنا ہوں گے اپنے دیرینہ رفیق کا حکم بجا لاتے ہوئے نواز شریف نے عدالتوں کا سامنا کرنے کا عہد کرلیا اور آخرکار 4 سال بعد پاکستان واپسی کا ٹکٹ کٹا ہی لیا ۔وہ مفاہتی گروپ کی جانب سے واپس نہ آنے کے حوالے سے چلنے والی خبروں کو رد کرتے ہوئے سے عمرے کی ادائیگی کے بعد یو اے ای سے 21 اکتوبر کو شام چھ بج کر پچیس منٹ پر لاہورائیرپورٹ کے لیے اڑان بھرنا ہے، نوازشریف 21 اکتوبر کو لندن سے ابوظہبی ایئرپورٹ پر اترنے کا اعلان کرچکے ہیں اوراسی دن ابوظبی سے پاکستان کیلئے روانگی کا فیصلہ کیا ہے،نوازشریف نے نجی ائیر لائن کی پرواز 243 میں بزنس کلاس کی ایڈوانس بکنگ کروا رکھی ہے۔ اس حساب سے نواز شریف علامہ اقبال ایئر پورٹ لاہور پر شام چھ بجکر پچیس منٹ پرلینڈ کریں گے، نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر اشرف چوہان بھی سفر کے دوران درپیش مسائل سے فوری نبٹنے کے لیے ان کے ہمراہ آرہے ہیں۔
سیاسی منظرنامہ میں ان کی جلاوطنی کوئی دہائیوں پرمحیط نہیں ہے میاں نواز شریف سنہ 2019 میں علاج کی غرض سے برطانیہ گئے تھے اور پانامہ ریفرنسزچلنے والی بات اقامہ تک پہنچی تولاعلاج ہوکربیرون ملک کے لیے اڑان بھرلی عدالت کی طرف سے دی گئی چار ہفتے کی مدت میں وہ واپس نہیں آئے جس کے بعد ان کے ناقابل ضمانت گرفتاری وارنٹ جاری کیے گئے تھے اب انہوں نے تقریباً چاربرس بعد خود ساختہ جلا وطنی کے بعد وطن واپس آنے کا بگل بجا دیا ہے،قانونی ماہرین نے نوازشریف کو وطن واپسی کیلئے گرین سگنل دے دیا ہے وہ 21 اکتوبر کومینار پاکستان پر جلسے سے خطاب کریں گے، لندن میں قائدین کی مشاورت سے نواز شریف کی وطن واپسی سمیت دیگر ملکی سیاسی امورکو حتمی شکل دیتے ہوئے پلان اے اور پلان بی پیش کیا گیا تھا دونوں پرعملدرآمد سے پہلے نوازشریف کی وطن واپسی سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت لی جانے کا فیصلہ ہوا، نواز شریف کے استقبال کی تیاریوں کا ٹاسک مریم نواز اور حمزہ شہباز کو سونپا گیا اور پلان اے میں نوازشریف کی وطن واپسی اسلام آباد ایئرپورٹ پرلینڈنگ کے حوالے سے طے پائی تھی اور اسلام آباد پریڈ گراؤنڈ میں انہیں عوامی اجتماع سے خطاب کرنا تھا جہاں سے انہیں ایک بڑی ریلی کی صورت میں اسلام آباد سے براستہ جی ٹی روڈ لاہورلایا جاتا ۔یہی ریلی مسلم لیگ ن کی انتخابی مہم کا نقطہ آغاز ہوتی ۔پارٹی ذرائع نے پلان بی کو حتمی قراردیدیا ہے جس کے تحت نواز شریف کی واپسی اب لاہور ایئرپورٹ پر ہوگی۔ وہ ایئرپورٹ سے ریلی کی صورت میں داتا دربار پہنچیں گے، عام انتخابات کی تاریخ آنے سے پہلے ہی تمام جماعتیں انتخابی مہم میں سرگرم ہوچکی ہیں۔ ایم کیوایم جی ڈی اے کے ساتھ مل کرانتخابی میدان مارنے کا دعویٰ کرچکی ہے اور بلاول بھٹو زرداری بھی 18 اکتوبر سے باقاعدہ انتخابی مہم پرنکلنے کا تہیہ کرچکے ہیں،نوازشریف کی واپسی کا ٹکٹ کٹتے ہی مسلم لیگ ن میں موجود مفاہمتی پالیسی کا حامی گروپ نواز شریف کی واپسی موخر کرانے میں سرگرم ہوچکا ہے کہتا ہے کہ عوام کے جذبات ابھی ٹھنڈے نہیں ہوئے؟جس کی ایک حالیہ جھلک ہمیں شہبازشریف کے کاہنہ میں عوامی رابطہ مہم کے دوران نظرآئی،سابق وزیراعظم نوازشریف استقبالیہ کی دعوت کے لیے متوالوں کے پاس پہنچے تو کارکنوں نے شہبازشریف کو آڑے ہاتھوں لے لیا بولے اپنے دوراقتدار میں ہم پرمہنگائی،بجلی اورپیٹرول بم گراکر آج ہمارا تماشہ دیکھنے آئے ہو؟ انہیں جاتی عمرہ بلاکر ٹھنڈا کیا گیا، مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے نوازشریف کے وطن واپسی کے پروگرام میں کسی بھی تبدیلی کی تردید کرتے ہوئے پارٹی رہنماوں کو لاکھوں کارکن لاہور لانے کی ذمہ داریاں سونپی دی ہے، ن لیگ کی اعلیٰ قیادت نے ہرضلعی صدرایم این اے اور ایم پی ایز کو پانچ لاکھ کارکنوں کو مینار پاکستان لانے کا ٹاسک سونپا رکھا ہے بات یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ زیادہ لوگوں کو ن لیگ کے جلسے میں لانے والوں کو لالچ دیا جارہا ہے،سوشل میڈیا پر این اے 135 کی ایک دلچسپ ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں زیادہ لوگ لے کر آنے والے کو نئی نویلی ”ہونڈا 125” موٹر سائیکل انعام میں دینے کا اعلان کیا جارہا ہے، وائرل فوٹیج میں اسٹیج پر موجود ایک شخص اپنے سامنے موجود لوگوں سے کہتا ہے کہ ‘یہ بہت بڑا اعلان ہے مجھے امید ہے کہ میری ٹیم ہی جیتے گی آپ سب کو بتایا جارہا ہے کہ جو 21 اکتوبر کو نواز شریف کا استقبال کرنے کیلئے زیادہ بندے لے کر آئے گا اسے دو ”ہونڈا 125” انعام میں دی جائیں گی یہ چھوٹے چھوٹے لیڈران کے وہ پیکجز ہیں جوانہوں نے برسراقتدارآکرسود سمیت واپس لینا ہیں ایک پیکیج نواز شریف بھی اپنی وطن آمد پر اپنے ساتھ لارہے ہیں ،وہ ہے پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری لانے کا لولی پاپ جس کے لئے ن لیگ کے قائد نے پاکستان آمد سے قبل ہی پلان سی پربھی عمل کردیا ہے اور پلان سی کے تحت نوازشریف اب چار ممالک کے دورے بھی کریں گے، سابق وزیراعظم نوازشریف آئندہ ہفتے عمرہ کی ادائیگی کے بعد تین اہم ممالک کا دورہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے یواے ای سے قطر اورچین کے لیے روانہ ہوں گے ۔پارٹی قیادت نے ان دوروں کو گرین سنگنل ملنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ نوازشریف کی ٹیم نے چینی حکام سے رابطہ کرلیا ہے اب اس کی تصدیق یا تردید وہی کرسکتا ہے جس کا چینی حکام سے قریبی واسطہ ہو اوراسے چینی زبان پرعبوربھی حاصل ہو؟ نوازشریف صاحب کو ہمارا مشورہ ہے کہ جب تک الیکشن کی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں ہوجاتا وہ پاکستان قدم نہ بڑھائیں کیونکہ یہاں قوم کا بچہ بچہ مقروض ہوچکا ہے اوراسے اس قرض سے چھٹکارہ دلانے نوازشریف اہم کردارادا کرسکتے ہیں وہ ایسا کریں کہ کشکول اٹھا کردو، چارنہیں؟ بلکہ دسیوں اور بیسیوں ملکوں کے دورے کریں اورخوب پیسہ اکٹھاکریں۔ شرط یہ ہے یہ پیسہ قرض اتاروں ملک سنوارو کے نام پرنہیں بلکہ ایک ایک پاکستان کی اکاونٹ میں جمع کرادیا جائے کیونکہ اب ایک ایک بچہ ان مالیاتی اداروں کا ڈھائی لاکھ روپے کا مقروض ہوچکا ہے۔