وجود

... loading ...

وجود

مختصر نکاح

بدھ 04 اکتوبر 2023 مختصر نکاح

علی عمران جونیئر
دوستو،کویت میں ایک دلہن نے اپنے شوہر کی جانب سے بیوقوف کہنے پر نکاح کے صرف 3 منٹ بعد ہی عدالت میں نکاح ختم کرنے کی درخواست دے دی۔عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق نکاح کی قانونی کارروائی مکمل ہونے پر جوڑا عدالت سے نکل رہا تھا کہ اسی دوران دلہن کسی چیز سے الجھ کر گر پڑی، جس پر دولہا نے اسے بے وقوف کہہ دیا۔اتنے میں دلہن کو بھی غصہ آگیا اور اس نے فوری طور پر جج سے نکاح ختم کرنے کی درخواست کر دی۔رپورٹ کے مطابق جج نے درخواست قبول کرتے ہوئے نکاح کے ٹھیک تین منٹ بعد نکاح خارج کرنے کی دستاویز جاری کر دی۔رپورٹ کے مطابق اسے کویت کی تاریخ کا مختصر ترین نکاح قرار دیا جا رہا ہے۔
ہمارے حساب سے طلاق لینے والی کویتی خاتون یا تو ذہنی مریض تھی یا پھر ہائی بلڈ پریشر اور ڈپریشن کی شکار۔۔ ایک سروے کے مطابق خواتین کے بلڈ پریشر بڑھنے اور ڈپریشن کی علامات ظاہر ہونے کی چند مختصر وجوہات کچھ اس طرح سے ہیں۔۔ 32 نمبر کا ہیئرکلر نہیں مل رہا۔۔کٹ پیس میلہ ختم ہوگیا لیکن ایک بھی سوٹ نہیں خریدا جا سکا۔۔ خالو کے بیٹے کی سالی کی بیٹی کی شادی طے کرتے وقت مجھ سے مشورہ کیوں نہیں لیا گیا۔۔نئی جوتی کے اوپر لگا جو موتی ٹوٹ گیا تھا وہ کہیں سے نہیں مل رہا۔۔پڑوسن کون سے بیوٹی پارلر جاتی ہے۔۔خالہ صغراں نے جو رنگ گورا کرنے والی ذاتی کریم بنائی ہے اُس کا نسخہ کیا ہے۔۔شوہر کسی بات میں میری حمایت کیوں نہیں کرتا۔۔سُسرال والوں نے نیا اے سی کیسے لگوا لیا۔۔نئے کپڑوں کے ساتھ میچنگ دوپٹہ نہیں مل رہا۔۔دوست بتارہی تھی کہ اس نے فوٹو شاپ سے دس منٹ میں اپنا رنگ گورا کیا ہے’ یہ فوٹو شاپ ملتی کہاں سے ہے۔۔بھوک نہیں لگتی، وزن مسلسل بڑھتا جا رہا ہے، پاؤں میں جلن رہتی ہے، یقیناً شوگر ہو گئی ہے۔۔شوہر چھپ چھپ کر اپنے گھر والوں کی مالی مدد کرتا ہے۔۔سسرال والوں نے کبھی مجھے بہو تسلیم نہیں کیا۔۔شناختی کارڈ میں میری عمر غلط لکھی ہوئی ہے۔۔بھائی کی شادی پر مجھے سب سے گھٹیا سوٹ دیا گیا۔۔سب سمجھتے ہیں کہ میں بونگیاں مارتی ہوں۔۔میری قسمت میں سکون نہیں۔۔میں سب کا خیال رکھتی ہوں لیکن کوئی میرا خیال نہیں رکھتا۔۔سامنے والے ہمسائے کے گھر چاول بھیجے تھے’ دو ماہ ہو گئے ابھی تک انہوں نے کوئی چیز کیوں نہیں بھیجی۔۔میکے جانے پر بھابیاں مجھے اکیس توپوں کی سلامی کیوں نہیں دیتیں۔۔میرے بھائی ‘رن مرید’ کیوں ہو گئے ہیں۔۔میں ہمیشہ صحیح بات کرتی ہوں پھر بھی کوئی برداشت کیوں نہیں کرتا۔۔میرے حصے میں ہمیشہ پرانا موبائل کیوں آتا ہے؟۔مجھے کسی کی نظر لگ گئی ہے۔۔میرا ہر خواب سچا کیوں ہونے لگا ہے۔مجھ میں یقیناً روحانی صلاحیتیں پیدا ہوگئی ہیں۔۔سسرال والے مجھ سے ہر با ت چھپاتے ہیں۔۔کاش میرے نصیب میں میرے جیسے کوئی خاندانی لوگ ہوتے۔۔ کیا میں موٹی ہوں؟محلے کے بچے مجھے آنٹی کیوں کہتے ہیں۔۔سارے رشتہ دار ہم سے جلتے ہیں۔۔کاش میں نے گھر والوں کی مرضی مان لی ہوتی۔۔شوہر کو میری سالگرہ کی تاریخ یاد نہیں رہتی۔۔میں کتنی مظلوم ہوں۔۔میں چپ رہتی ہوں پھر بھی ہر کوئی میرے خلاف کیوں ہے۔۔بچے نہ ہوتے تو میں کوکنگ کلاسز اٹینڈ کرتی۔۔صرف میں ہی دُکھی ہوں باقی سب بہت خوش ہیں۔۔کیا نئی لپ اسٹک کا شیڈ ٹھیک ہے۔۔ درزی نے چاک لمبے کیوں رکھ دیے ہیں۔۔
اک مرتبہ میاں بیوی کسی گاؤں گئے۔وہاں ایک کنواں تھا۔ جس میں سکّہ ڈالنے سے مراد پوری ہوجاتی تھی، پہلے شوہر نے ایک روپیہ پھینکا اور دعا کی۔۔ پھر بیوی نے آگے بڑھ کر ایک روپیہ کنویں میں پھینکنے کی کوشش کی مگر توازن کھوکر کنویں میں جاگری۔۔ یہ دیکھ کر شوہر کے آنکھوں میں آنسو آگئے۔۔ آسمان کی طرف دیکھ کر بولا۔۔”اینی چھیتی” یعنی اتنی جلدی۔۔ہمارے پیارے دوست نے ہمیں واٹس ایپ پر بہت عجیب سے میسیج کیا۔طویل میسیج کچھ اس طرح سے تھا کہ۔۔میں دوپہر کو پورچ میں بیٹھا تھا کہ اس دوران ایک السیشن نسل کا خوبصورت لیکن انتہائی تھکا ماندہ سا چھوٹا کتا کمپاؤنڈ میں داخل ہوا،اس کے گلے میں پٹہ بھی تھا۔میں نے سوچا ضرور کسی اچھے گھر کا پالتو کتا ہے۔میں نے اسے پچکارا تو وہ پاس آ گیا۔میں نے اس پر محبت سے ہاتھ پھیرا تو وہ دم ہلاتا وہیں بیٹھ گیا۔بعد میں میں جب اٹھ کر اندر گیا تو وہ کتا بھی میرے پیچھے پیچھے کمرے میں چلا آیا اور کھڑکی کے پاس اپنے پاؤں پھیلا کر بیٹھا اور میرے دیکھتے دیکھتے سو گیا۔میں نے بھی کمرے کا دروازہ بند کیا اور صوفے پر آ ن بیٹھا۔تقریبا ایک گھنٹے نیند کے بعد کتا اٹھا اور دروازے کی طرف گیا تو اٹھ کر میں نے دروازہ کھول دیا،وہ باہر نکلا اور چلا گیا۔اگلے دن اسی وقت وہ پھر آ گیا۔کھڑکی کے نیچے ایک گھنٹہ سویا اور پھر چلا گیا۔اس کے بعد وہ روز آنے لگا۔آتا، سوتا اور پھر چلا جاتا۔۔میرے ذہن میں تجسس دن بہ دن بڑھتا ہی جا رہاتھا کہ اتنا شریف، سمجھدار اور پیار کرنے والا کتا آخر ہے کس کا اور کہاں سے آتا ہے؟ایک روز میں نے اس کے پٹے میں ایک چٹھی باندھ دی،جس پر لکھ دیا۔۔ آپ کا کتا روز میرے گھر آکر سوتا ہے،یہ آپ کو معلوم ہے کیا؟اگلے دن جب وہ پیارا چھوٹا سا کتا آیا تو میں نے دیکھا کہ اس کے پٹے میں ایک چٹھی بندھی ہوئی ہے۔اسے نکال کر میں نے پڑھا۔اس میں لکھا تھاکہ۔۔ یہ بہت اچھا پالتو کتا ہے، میرے ساتھ ہی رہتا ہے لیکن میری بیوی کی دن رات کی جھک جھک،بک بک کی وجہ وہ چین سے سو نہیں پاتا اور روز ہمارے گھر سے کہیں چلا جاتا ہے،اگر آپ اجازت دے دیں تو کیا میں بھی اس کے ساتھ آ سکتا ہوں؟
بیگم نے موبائل مانگا شوہر نے دے دیا، ساری چھان بِین کی جب کُچھ نہ مِلا تو تمام نمبرز دیکھے، ایک نیا نمبر مِلا جو ”لاوا” کے نام سے محفوظ تھا، تو فورا پوچھا یہ کِس کا نمبر ہے؟ شوہر بولا کہ ماموں اختر لاوا کا نمبر ہے۔شکی مزاج بیوی بولی، پہلے تو نہیں تھا ۔شوہر بولا کہ انہوں نے اب موبائل لیا ہے، اس لئے اب نمبر محفوظ کیا ہے۔بیوی کو یقین نہیں ہوا تو فوراََ اُس نمبر پر کال مِلائی۔کال اٹینڈ ہوتے ہی کسی عورت کی آواز آئی، ہیلو۔اِس نے بھی بولا ہیلو،بس کال کاٹ کے پھر بیچارے شوہر کو آن پکڑا، جو چیز ہاتھ میں آئی، بیلن ڈنڈے کُرسیاں برتن، غرض سب کُچھ میاں پہ برسا دیئے۔۔زخمی شوہر جب ہسپتال پہنچا تو پتہ چلا کہ ماموں اختر لاوا بھی زخمی ہو کر پہنچے ہوئے ہیں۔۔ان سے معلوم کیا کہ ماموں جان آپکو کیا ہوا؟ فورا بولے آپکے فون سے ایک عورت کی ہیلو کی آواز آئی بس کال کٹ گئی، پھر یہی کُچھ ہوا جو آپ کے ساتھ ہوا۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔جس دن بچے کی جیب سے فضول چیزوں کے بجائے پیسے برآمد ہوں تو سمجھ لینا چاہیے کہ اب اسے بے فکری کی نیند کبھی نہیں نصیب ہوگی۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر