... loading ...
ریاض احمدچودھری
سیرت النبیۖ کے سلسلے میں محترم ڈاکٹر باقر خاکوانی نے کہا کہ ہم حضورۖ سے محبت کے دعوے تو بہت کرتے ہیں مگر عملاً ہم اس سے بالکل برعکس کرتے ہیں۔ آپ ۖنے فرمایا جو میرے طریقے سے محبت کرے گا وہ مجھ سے محبت کرے گا اور جو مجھ سے محبت کرے گا وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا۔ آپۖ سے محبت کا طریقہ یہ نہیں کہ صرف ربیع الاول کے مہینے میں درود و سلام پڑھ لیا۔ نعتیں پڑھ لیں باقی سال اپنی من مانی کرنی۔سیاسی، معاشی، سماجی میدان میں ہم اسلام کے خلاف چل رہے ہیں۔سودی نظام، ٹرانس جینڈر ایکٹ اور نہ جانے کون کون سے اسلام مخالف قوانین بن رہے ہیں اور ہم ان کا ساتھ دے رہے ہیں۔ کیایہ محبت کے تقاضے ہیں۔اسلام واضح مذہب ہے۔ اس میں پیچیدگی نہیں ہے۔ یہ سادہ مذہب ہے۔ آپۖ نے فرمایا جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ ہے۔ ہمیں دیکھنا ہے کہ روزمرہ زندگی میں کیا ہم اس گناہ سے بچتے ہیں۔ہم اپنے کاروبار میں، دفاتر میں، عدالتوں میں جھوٹ بولتے ہیں۔ کیا یہ نبیۖ کی محبت ہے۔ کاروبار میں سچی کھری بات کریں۔ اس سے اللہ تعالیٰ کی برکتیں نازل ہوں گی۔ حضور ۖ نے اور ان کے بعد خلفاء راشدین نے حکومت کی ۔ ان لوگوں نے حکومت کر کے بتایا کہ اسلام ایک عملی دین ہے۔
نبی کریمۖ کی حیات طیبہ ہمارے لئے بہترین نمونہ اور مشعل راہ ہے۔ آپۖ سے محبت کا تقاضا ہے کہ ہم نبی کریم ۖکی سنتوں پر عمل کریں۔ نبی کریم ۖکے اعلیٰ اخلاق وکردار کی بدولت اہل عرب آپۖ کی طرف کھینچے چلے آئے۔ نبی کریمۖ کو تمام انبیاء ورسل کا سردار بنا کر بھیجا گیا۔ سیرت طیبہ محض بیان کرنے اور منانے کیلئے نہیں بلکہ اس کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ سیرت طیبہ کا مطالعہ کریں تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ نبی کریمۖ نے اپنی زندگی میں تعلیم و تعلم کا فریضہ نہایت احسن طریقے سے انجام دیا۔ نبی کریمۖ کی اس دنیا میں تشریف آوری سے پوری کائنات میں بہار آگئی۔ اسوہ حسنہ پر عمل کرنے میں ہی دنیا وآخرت کی کامیابی ہے۔لہذا نبی کریمۖ سے محبت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ ہم آپ کی اتباع کریں۔ نبی کریمۖ انسانیت کے محسن ہیں۔قرآن پاک میں ارشاد ہے اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے آپ پر درود بھیجتے ہیں لہٰذا اے ایمان والو تم بھی آپ پر درود بھیجو۔
انسان کی یہ ایک فطری ضرورت ہے کہ وہ انفرادی سیرت کی تعمیر اور اجتماعی معاملات کی صورت گری کے لئے کسی معیاری اور مثالی شخصیت کے عملی نمونے کا طالب ہوتا ہے قرآن مجید نے ان لوگوں کے سامنے نبی ۖ کی زندگی کو بطور نمونہ پیش کیا ہے۔ جو خدائے واحد پر ایمان لائے ہوںِ آخرت میں اس کے سامنے کھڑا ہونے پر یقین رکھتے ہوں اور زندگی کی مہلتِ عمل کو اس کی یاد دلوں میں تازہ رکھتے ہوئے اور اس کی عطا کردہ ہدایت کو مشعلِ راہ بناتے ہوئے گزارنے کا عزم و ارادہ رکھتے ہوں۔ اس طرح حضورۖ اپنے مقام و مرتبہ کے لحاظ سے اپنی دعوت کے آغاز سے لے کر آج تک اسلامی معاشرے کی مرکزی اور بنیادی شخصیت ہیں، اور ہمیشہ رہیں گے۔ حضور ۖ کے اس مقام و مرتبہ کی اہمیت کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے۔
ایوان کارکنان تحریک پاکستان، لاہور میں تقریبات عید میلاد النبیۖ کے سلسلے میں ”محفل میلاد النبیۖ برائے خواتین ” منعقد ہوئی جس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کی رہنما محترمہ سمیحہ راحیل قاضی نے کہا کہ نبی کریمۖ کا اسوہ ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے ۔ نبی کریمۖ نے ہمیں محبت وامن کا پیغام دیا ، آپۖ نے نفرت کرنیوالوں سے بھی اظہارِ محبت کیا۔ دین اسلام کی تعلیمات کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا ہی راہ فلاح ہے۔ دنیا وآخرت میں کامیابی وکامرانی حاصل کرنے کیلئے نبی کریمۖ کی تعلیمات پر عمل کرنے کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ نبی کریمۖنے خواتین کے ساتھ خاص طور پر اچھا برتائو کرنے کا حکم دیا۔ آپۖ ہر زمانے اور تمام انسانیت کیلئے ہدایت کا سرچشمہ ہیں ۔ نبی کریمۖ سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے ۔محبت رسولۖ کا تقاضا ہے کہ ہم ان کی تعلیمات پر عمل کریں۔ محفل میلاد سے خطاب کرتے ہوئے مذہبی اسکالر بیگم خالدہ جمیل صاحبہ نے کہا کہ نبی پاکۖ نے لوگوں کو مخلوق خدا سے محبت کرنے کا درس دیا۔ نبی کریمۖ نے عورتوں کو ان کے حقوق دیے اور ان سے اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا۔ آپۖ کو تمام جہانوں کیلئے رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے ۔دیگر مقررین نے کہا کہ نبی کریمۖ نے دنیا کو ظلم اور جہالت کی تاریکیوں سے نجات دلاکر انسان کے جسم اورروح کو حقیقی آزادی دلوائی۔نبی پاکۖ کے امتی ہونے کے ناطے ہمارا فرض ہے کہ حضور اکرمۖ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں۔ آپۖ کی اس دنیا میں آمد کائنات کی تاریخ میں وہ بابرکت لمحہ ہے جب پوری دنیا کی کایا پلٹ گئی۔آپۖنے انسانیت کو فکری انقلاب سے روشناس کروایا اور انسانوں کو جہالت کی دلدل سے نکال کر علم و آگہی سے منورکیا۔
آپۖ ہر زمانے اور تمام انسانیت کیلئے ہدایت کا سرچشمہ ہیں۔نبی اکرمۖ کی ذات مبارکہ ہم سب کیلئے لائق تقلید ہے۔ آپۖ کے اسوۂ حسنہ پر عمل کرنے میں ہم دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی حاصل کر سکتے ہیں۔ اتبا ع رسولۖ میں ہی دنیا و آخرت کی کامیابی ہے۔نبی کریمۖ کی سیرت طیبہ ہم سب کیلئے عملی نمونہ ہے۔ ہمیں ہر حال میں اس کی پیروی کرنی چاہئے۔ محفل کے دوران جامعہ سراجیہ نعیم القرآن کی طالبات نے نبی کریمۖ کے حضور نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔ اختتام پر نبی پاکۖ کے حضور درودوسلام پڑھا گیا جبکہ بیگم خالدہ جمیل صاحبہ نے ملکی ترقی واستحکام کیلئے خصوصی دعاکروائی۔