وجود

... loading ...

وجود

وکیل اور وکالت

بدھ 27 ستمبر 2023 وکیل اور وکالت

علی عمران جونیئر
دوستو،وکالت بڑا مقدس پیشہ ہے، وکیل ہونا آج کل کے دور میں کسی نعمت سے کم نہیں۔ پاکستان کے بانی بھی اپنے وقت کے نامور اور مہنگے ترین وکیل تھے۔ ہمارے چچا ، بھائی، کزن اور بہن بھی وکیل ہیں، خود ہم نے وکالت بیچ راستے میں چھوڑ کر صحافت کا پلو تھاما۔۔ اس لیے اگر وکیل اور وکالت کے حوالے سے ہماری اوٹ پٹانگ باتوں سے کسی کا دماغ گھومے تو اسے کسی قریب دیوار پر دے مارے، کیوں کہ ہماری عادت ہے اوٹ پٹانگ لکھنا،کسی کے دماغ گھومنے کا ہم نے کوئی ٹھیکا نہیں لے رکھا۔۔
سردار لطیف کھوسہ آج کل خبروں میں بہت چل رہے ہیں، ان کے حوالے سے ان کے حلقے میں یہ بات بہت مشہور ہے کہ وہ اپنے کسی کلائنٹ کے مقدمے میں پیش ہوئے، جج نے انہیں دیکھا کہ اتنے بڑا وکیل ایک چھوٹی عدالت میں روبرو پیش ہوا ہے، تو تکلف میں پڑکر کہنے لگا۔۔ کھوسہ صاحب آپ دلائل رہنے دیں، میں آپ کے موکل کو ضمانت دے رہا ہوں۔ کھوسہ صاحب ضد پر اڑگئے کہ نہیں، عدالت پہلے دلائل سنے پھر فیصلہ دے۔۔ پھر کھوسہ صاحب نے اپنے دلائل کا آغاز کیا، دلائل ایک گھنٹے تک جاری رہے، جج نے دلائل سن کر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ۔۔ ایک گھنٹے بعد فیصلہ سنایاجائے گا۔ ایک گھنٹے بعد جو فیصلہ آیا ، کھوسہ صاحب کے کلائنٹ کی ضمانت مسترد ہوگئی۔۔کہتے ہیں کہ کسی وکیل صاحب نے قانون کی پریکٹس میں کافی پیسہ کمایا۔ جب ان کی وفات کا وقت آیا تو انہوں نے وصیت نامہ لکھوایا۔ چونکہ بے اولاد تھے اس لیے اپنی وصیت میں انہوں نے کہا کہ میری ساری دولت اور جائیداد میرے مرنے کے بعد پاگل لوگوں میں تقسیم کر دی جائے، کسی نے اس کار خیر کی وجہ پوچھی تو وکیل صاحب نے جواب دیا۔میرے پاس جو کچھ ہے وہ پاگلوں ہی سے تو مجھے ملا ہے۔۔یہ ایک حقیقت ہے کہ قانون کا کاروبار پاگل انسانوں کے ذریعہ دنیا میں قائم ہے، آدمی انتقام کے جوش میں آ کر کسی کو قتل کر دیتا ہے، کوئی شخص کسی کی جائیداد ہڑپ کر لیتا ہے ۔کوئی حسد اور بغض کا شکار ہو کر کسی کو پریشان کرنا چاہتا ہے اور اپنے آپ کو بے بس پا کر اس کو عدالت کے شکنجہ میں الجھانے کے لیے اس کے اوپر جھوٹے مقدمے قائم کرتا ہے۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے ذریعہ وکیلوں کی تجارت قائم ہے۔
ایک دن شہر کے مشہور وکیل اپنی بڑی سی گاڑی میں ایک سڑک سے گزرے۔ قریب ہی دیکھا کہ دو افراد بیٹھے سڑک کے کناروں پر لگی ہوئی گھاس اکھاڑ اکھاڑ کر کھا رہے ہیں۔ وہ بڑا حیران ہوا۔ اس نے جلدی سے گاڑی رکوائی تا کہ چھان بین کر سکے۔ دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ لوگ بے حد غریب ہیں اور کھانا کھانے کے ان کے پاس کچھ نہیں ہے اس لیے وہ گھاس کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔یہ سن کر وکیل بولا۔ ”تم میرے ساتھ چلو” ۔گھاس کھانے والوں میں سے ایک نے کہا۔۔”لیکن جناب! میری بیوی اور تین بچے کہاں جائیں گے؟” وکیل نے کچھ سوچا اور بولا۔ ”انہیں بھی ساتھ لے چلو” ۔ وکیل نے دوسرے شخص کی جانب دیکھا جو رحم طلب نگاہوں سے اس کی جانب دیکھ رہا تھا۔ وکیل نے اسے بھی ساتھ چلنے کے لیے کہا۔ جس پر وہ گھبراتے ہوئے بولا۔ ”لیکن جناب میری بیوی اور پانچ بچے ہیں” ۔وکیل نے ہنس کر کہا۔”بہت خوب تم بھی اپنے بیوی بچے ساتھ لے لو”۔ دونوں خاندان پھنس پھنسا کر وکیل کی گاڑی میں بیٹھ گئے۔ جب گاڑی چل پڑی تو ایک شخص مشکور نگاہوں سے دیکھتا ہوا بولا: ”جناب! آپ بڑے رحم دل اور سخی آدمی ہیں’ آپ کا بے حد شکریہ۔ آپ اب ہمیں کہاں لے کر جا رہے ہیں؟” ۔۔وکیل نے ترچھی نظر سے سوال کرنے والے کو دیکھا اور انتہائی اطمینان سے جواب دیا۔۔”کوئی مسئلہ ہی نہیں’ میرے گھر کے باغ کی گھاس ایک فٹ سے بھی زیادہ اونچی ہو گئی ہے” ۔
ایک وکیل نے ڈاکٹر سے پوچھا، کیا آپ نے پوسٹ مارٹم کرتے ہوئے لاش کی نبض چیک کی تھی، ڈاکٹر نے جواب دیا نہیں، وکیل نے پوچھا بلڈ پریشر چیک کیا تھا، ڈاکٹر کا جواب تھا نہیں، وکیل نے استفسار کیا سانس چیک کی، ڈاکٹر نے ایک مرتبہ پھر نفی میں جواب دیا۔ وکیل نے کہا کیا یہ ممکن نہیں تھا کہ متوفی اس وقت تک زندہ ہوں۔ ڈاکٹر نے کہا بالکل نہیں کہ اس وقت اس لاش کا دماغ الگ سے کمرے میں میز پر رکھا ہوا تھا۔ وکیل نے کہا، بہت خوب، مگر کیا اس کے باوجودیہ ممکن نہیں کہ وہ پھر بھی زندہ ہو۔ ڈاکٹر نے جواب دیا ممکن تو یہ بھی ہے کہ اس نے وکالت کا امتحان پاس کر لیا ہو اور اس وقت مجھ پر جرح کر رہا ہو۔اسی طرح ایک دوسرے مقدمے میں وکیل نے ڈاکٹر سے پوچھا، آپ نے کس وقت متوفی کا پوسٹ مارٹم شروع کیا، جواب ملا رات ساڑھے دس بجے، وکیل صاحب نے پوچھا کیا اس وقت متوفی وفات پا چکے تھے، ڈاکٹر نے جواب دیا نہیں وہ میرے ساتھ کرکٹ کھیل رہے تھے۔ایک وکیل اپنے دوستوں میں بیٹھا گپ شپ کررہا تھا۔۔ اچانک کہنے لگا۔۔ بچپن کی عمر بھی عجیب ہوتی ہے۔ ایک بار میں نے فلم بہرام ڈاکو کو دیکھی تو دل میں بڑا ہو کر ڈاکو بننے کی خواہش کرنے لگا ۔۔ یہ سن کر ایک دوست نے برجستہ کہا۔۔ ”جناب! آپ بڑے خوش قسمت ہیں’ ورنہ اس دنیا میں بہت کم خواہشات پوری ہوتی ہیں”۔
لاء کالج کے اسٹوڈنٹ کے ایک گروپ نے وکیل صاحب سے پوچھا۔سر! وکالت کے کیا معنی ہیں؟وکیل صاحب نے کہا ،میں اس کے لیے ایک مثال دیتا ہوں،مان لو کہ میرے پاس دو آدمی آتے ہیں۔ ایک بالکل صاف ستھرا اور دوسرا بہت گندہ ہے۔ اب میں ان دونوں کو صلاح دیتاہوں کہ وہ دونوں نہا کر صاف ستھرے ہو جائیں۔اب آپ لوگ بتائیں کہ ان میں سے کون نہائے گا؟۔۔ایک اسٹوڈنٹ نے کہا۔ جو گندہ ہے وہ نہائے گا۔وکیل نے کہا، نہیں صرف صاف آدمی ہی نہائے گا کیونکہ اسے صفائی کی عادت ہے جب کہ گندے آدمی کو تو صفائی کی اہمیت ہی نہیں معلوم۔اس کے بعد وکیل نے پھر پوچھا، اب بتاؤ کون نہائے گا؟دوسرے اسٹوڈنٹ نے کہا، صاف آدمی۔۔وکیل بولا، نہیں گندہ شخص نہائے گا کیونکہ کہ اسے صفائی کی ضرورت ہے ، وکیل نے پھر سوال کیا۔اب بتاؤ کون نہائے گا؟ دونوں اسٹوڈنٹ ایک ساتھ بولے کہ۔۔جو گندہ ہے وہ نہائے گا۔۔وکیل نے کہا، نہیں دونوں نہائیں گے کیونکہ صاف آدمی کو نہانے کی عادت ہے اور گندے آدمی کو نہانے کی ضرورت ہے۔وکیل کا اگلا سوال تھا،اب بتاؤ کون نہائے گا؟ سب اسٹوڈنٹ ساتھ بولے جی دونوں نہائیں گے۔۔وکیل نے کہا، غلط! کوئی بھی نہیں نہائے گا ،کیونکہ گندے کو نہانے کی عادت نہیں اور صاف آدمی کو نہانے کی ضرورت نہیں۔وکیل کا پھر سے سوال تھا کہ بتاؤ اب کون نہائے گا؟؟ ایک اسٹوڈنٹ نے جھلا کر کہا۔۔ا سر آپ ہر بار الگ الگ جواب دیتے ہیں اورہر جواب صحیح معلوم پڑتا ہے توہمیں صحیح جواب کیسے معلوم ہو گا؟ اسٹوڈنٹ کی بات سن کر وکیل صاحب مسکرائے اور کہنے لگے۔۔ بس یہی وکالت ہے۔ اہم یہ نہیں کہ حقیقت کیا ہے بلکہ اہمیت اس بات کی ہے کہ آپ اپنی بات کو صحیح ثابت کرنے کے لئے کتنی ممکنہ دلیل دے سکتے ہیں! کیا سمجھے؟ نہیں سمجھے؟ یہی وکالت ہے!
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ بڑھتی آبادی اور دوسرا مردانہ کمزوری ہے،اگر دوسرا مسئلہ نہ ہوتا تو سوچیں پہلا مسئلہ کتنا بڑا ہوتا۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر