... loading ...
ریاض احمدچودھری
پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ماورائے عدالت قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کی خبروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا نیٹ ورک عالمی سطح پر پھیل گیا ہے۔ کینیڈا میں جو کچھ ہوا وہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اور ‘را’ کا نیٹ ورک جنوبی ایشیا میں قتل اور اغوا کی وارداتوں میں ملوث تھا۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کہ پاکستان بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور ہم نے گذشتہ سال دسمبر میں لاہور میں جون 2021 میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں بھارت کے ملوث ہونے کے بارے میں ایک تفصیلی ڈوزیئر جاری کیا تھا۔ 2016 میں ایک حاضر سروس بھارتی افسر کلبھوشن یادیو کو پاکستان میں گرفتار کیا گیا تھا اور انہوں نے پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف کیا تھا۔کینیڈا میں خالصتان تحریک سے وابستہ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کا قتل بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔ یہ لاپرواہی اور غیر ذمہ دارانہ رویے کو ظاہر کرتا ہے جو ایک پارٹنر کے طور پر ان کی (بھارت) کی ساکھ اور بھروسے پر سوال اٹھاتا ہے۔
ایوان کارکنان تحریک پاکستان کے زیر انتظام منعقدہ فکری نشست بعنوان ” بھارت کی دہشتگردی عالمی سطح پر بے نقاب”میں مقررین نے کہا کہ کینیڈا میں سکھ رہنمائوں کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت سامنے آ گئے ہیں۔ بھارت دنیا کی سب سے بڑی دہشت گرد ریاست ہے۔ بھارت بڑھتی ہندوتوا شدت پسندی کے باعث خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے اور عنقریب بھارت ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیگا ۔مقبوضہ کشمیر میں آج بھی بھارت کی ریاستی دہشتگردی جاری ہے۔ عالمی برادری بھارتی دہشتگردی کا نوٹس لے اور اس پر سخت پابندیاں عائد کرے۔میاں فاروق الطاف سینئر وائس چیئرمین نظریۂ پاکستان ،نے کہا کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی دہشت گرد ریاست ہے ۔مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم وستم اور بھارت میں اقلیتوں سے انتہائی ناروا سلوک بھارت کی ریاستی دہشتگردی کی بدترین مثال ہے۔ سیکرٹری نظریۂ پاکستان ناہید عمران گل نے کہا اس موضوع پرمنعقد ہونیوالی یہ اپنی نوعیت کی واحد اور منفرد نشست ہے۔ اس نشست کا مقصد ازلی دشمن بھارت کی دہشت گردی کو دنیا کے سامنے لانا ہے کیونکہ پاکستان ہمیشہ عالمی برادری کو بھارت کی اس دہشتگردی سے آگاہ کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے جو کہ اب کینیڈا میں ہونے والے واقعہ سے ثابت ہو گئی ہے۔ کرنل(ر) محمد سلیم ملک کا کہنا تھا کہ کینیڈا میں قتل ہونیوالے سکھ اپنی قوم کے لیڈرز تھے اور مجھے پورا یقین ہے کہ سکھ قوم ان کے قتل کا بدلہ بھارت سے لے گی۔ دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) لیاقت علی طور نے کہا دنیا بھارت کی عالمی دہشت گردی کا نوٹس لے۔ بھارت کے عنقریب 20سے زائد ٹکڑے ہوجائیں گے ۔ماہر تعلیم اور دانشور پروفیسر محمد یوسف عرفان نے کہا کہ بھارت میں جی 20اجلاس کے فوری بعد کینیڈا میں سکھ رہنمائوں کا قتل بڑا معنی خیز ہے ۔ یاد رکھیں یہودوہنود اور نصاریٰ سب ایک ملت ہیں۔ ہمیں ان کی سازشوں سے محتاط رہنا چاہئے۔ ہمیں اپنا آپ اور اپنے دشمن کو پہچاننا چاہئے۔
سیکریٹری تحریک پاکستان محمد سیف اللہ چوہدری نے کہا کہ بھارت کا ”دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور انسانیت کے علمبردار ہونے کا نام نہاد چہرہ” بے نقاب ہو چکا ہے، اب عالمی برادری پر واضح ہو چکا ہے کہ اس دہشتگردی کا مرکز بھارت ہے تو یہ واضح بھی ہو جانا چاہئے کہ خطہ میں اس سے پہلے ہونیوالی دہشتگردی کی سیریز کا موجد بھی بھارت ہے۔ بھارت میں 1980 اور 1990 کی دہائی کے اوائل میں سکھ اکثریتی شمالی ریاست پنجاب میں بھارتی حکومت اور سکھ علیحدگی پسندوں کے درمیان مسلح تصادم دیکھنے میں آیا تھا۔شورش کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران نجر کے بھائی کو انڈیا میں پولیس نے گرفتار کر لیا۔ 1995 میں نجر خود بھی گرفتار ہوئے۔
بھارت اور کینیڈا کے درمیان ایک کینیڈین سکھ رہنما کے قتل کے معاملے پر کشیدگی میں اضافہ اور کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے اس قتل میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کے الزام کو نئی دہلی نے ‘مضحکہ خیز’ قرار دے کر اس کی تردید کر دی تھی۔اس کے بعد دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے اہم سفارتی اہلکاروں کو بھی ملک بدر کردیا تھا۔ کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل پر حکومت کینیڈا کے شدید ردعمل کے بعد امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا سمیت دنیا بھر کے ممالک تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔تینوں ملکوں نے اس معاملے کو سنجیدہ لیتے ہوئے علیحدہ علیحدہ بیانات میں حکومت کینیڈا کے ساتھ رابطے میں رہنے کا عزم ظاہر کیا اور تحقیقات کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے ہردیپ سنگھ کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے جانے پر زور دیا ، برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی کے مطابق کینیڈا کو اس قتل کی تحقیقات کی اجازت ملنی چاہئے جبکہ آسٹریلیا نے حکومت کینیڈا کے لگائے گئے الزامات پر شدید خدشات کا اظہار کیا ہے۔
کینیڈا میں جہاں بھارت کے بعد سب سے زیادہ سکھ آباد ہیں ۔ کینیڈا میں 7 لاکھ 50 ہزار سے زائد سکھ رہائش پذیر ہیں جواس واقعہ پر مسلسل احتجاج کر رہے ہیں جبکہ بھارتی حکومت نے متذکرہ قتل کی تحقیقات میں تعاون کی بجائے نئی دلی میں کینیڈین سفارت کار کو طلب کرکے اس کی سخت سرزنش کی اور اسے ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔بھارت کا یہ کھلم کھلا غیرذمہ دارانہ رویہ اور دیدہ دلیری اس کے چہرے پر چڑھی سیکولرازم کی ملمع سازی کا تازہ ترین ثبوت ہے جو اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے اپنے باشندوں پر روز اول سے عرصہ حیات تنگ کئے ہوئے ہے۔امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے انکشاف کیا ہے کہ ہردیپ سنگھ کے قتل کی تحقیقات مکمل ہونے پر بھارت کو عالمی سطح پر شدید ذلت اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے الزام نے جمہوریت کے علم بردار اور خود کو جمہوریت کی ماں کہنے والے بھارت کو بے نقاب کر دیا۔